پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاجی مظاہرے سے قاٸد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمن کا خطاب تحریری شکل میں 13 ستمبر 2021


 پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاجی مظاہرے سے قاٸد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمن کا خطاب تحریری شکل میں 

13 ستمبر 2021

بسم الله الرحمن الرحیم

نحمدہ و نصلی علی رسوله الکریم۔

میرے دوستو، میرے بھاٸیو، میرے بزرگو

 آپ اس وقت پاکستانی قوم کا مظلوم طبقہ ہے اور آپ کا عدالتی قتل ہوا ہے ،معاشی طور پر، اور ہم اپ کے ساتھ اس احتجاج میں برابر کے شریک ہیں،

 اور لوگو کو روزگار دلانے کے لیے ہمارا اور اپ کا ساتھ قدم بہ قدم، شانہ بہ شانہ منزل کی طرف ہے۔

میرے محترم دوستو

 جو حکمران یہ نعرہ لگا کر آۓ تھے کہ ہم ایک کروڑ نوکریاں دینگے انہوں نے پچاس لاکھ لوگوں کو ابھی تک نوکریوں سے نکال دیا. 

اپ لوگ اس بات کا مظہر ہے اور اپ لوگ اس بات کی علامت ہے کہ بیک جنبش قلم سولہ سے سترہ ہزار ملازمین کو جن میں بہت سے آپ کے دوست پینشن بھی لے چکے ہیں، پکی نوکریوں سے آپ کو نکالا گیا. ظاہر ہے کہ آپ کی مظلومیت میں نہ کوٸی شک ہے ،آپ کے ساتھ خواتین بہنیں بھی ہے،جن کو ملازمتوں سے نکالا گیا یہ ظالمانہ اقدام ہے، لیکن آپ کے خلاف فیصلہ دیتے وقت انہوں نے باقاعدہ ایکٹ کو منسوخ کیا ہے۔

 (شیم شیم کے نعرے)

 ایکٹ کو منسوخ کرنا جسے پارلیمنٹ نے منظور کیا ہوتا ہے یہ سوال پیدا کرتا ہے کہ پاکستان کی جمہوریت میں سپریم پارليمنٹ ہے یا سپریم عدلیہ ہے. 

ظاہر ہے کہ آئین کی رو سے سپریم پارليمنٹ میں اسکی تصحیح کا حق تو عدلیہ کو حاصل ہے لیکن اگر اسکو ختم کرنا بھی ہے تب بھی پارلیمنٹ کے پاس بھیجنا چاہیے تھا از خود ایکٹ ختم کرکے لوگوں کو ملازمتوں سے نکالنا یہ شائد انصاف کا تقاضہ نہیں. 

میرے محترم دوستو! ہم کس کس بات کا ذکر کرے کونسی کونسی بات کا ذکر کرے جو کہا گیا پہلی مرتبہ ایک ایسی حکومت پاکستان میں نظر آرہی ہے کہ جو اس نے تھوکا وہی اس نے خود چاٹا. 

ایک سلیکٹڈ حکومت ایک نامزد حکومت اپنے آپ کو منتخب کہہ رہی ہے۔

(شیم شیم کے نعرے)

 اور پچھلے الیکشن میں بھی ان کے پاس ایک مشین تھی پہلے اس مشین کے ذریعے انہوں نے دھاندلی کی اب دھاندلی کے لیے ان کے پاس جدید ٹیکنالوجی آگٸی ہے اور وہ یک طرفہ طور پر ہم پہ آزماٸینگے اور بتاٸینگے کہ ہم پھر جیت گٸے ہیں۔

 ہم یکطرفہ انتخابی اصلاحات کو مسترد کرتے ہیں. اور حکومت کی طرف سے یک طرفہ انتخابی اصلاحات یا اس عمل کو آپ خود اندازہ لگایئے. الیکشن کمیشن ایک آزاد ادارہ ہوتا ہے اور اس الیکشن کمیشن نے جو ملک میں عام انتخابات کا آئینی ذمہ دار ہے اس نے سینتیس اعتراضات لیکر اس عبوری مشین کو مسترد کردیا ہے. پھر ان کے وزراء کہتے ہیں الیکشن کمیشن کو اگ لگادو،

 پھر اس کے معنی یہ ہے کہ تمہارا کوٸ اور ابا آئے گا جو تمہیں منتخب کرکے اقتدار تک پہنچاٸے گا.

میرے محترم دوستو

 عوامی ذہن بناو اس ملک میں انقلاب لانا ہوگا جمہوری انقلاب، اسلامی انقلاب، انصاف کا انقلاب اور وہ عوام کے بھرپور جذبے کے ساتھ آئے گا ہم نے رائے عامہ کو ہموار کرنا ہے اور آپ نے گھر گھر اس نظرئے کی وکالت کرکے قوم کو سمجھانا ہے یہ انصاف کی حکومت ہونی چاہیے انصاف کی حکومت ہونی چاہیے تحریک انصاف کی نہیں. 

تو میرے محترم دوستو

آج ہم نے دیکھا یہاں صحافی حضرات بھی بیٹھے ہوئےہیں ،وہ بھی احتجاج کررہے ہیں ،مزدور بھی احتجاج پہ ہیں، کسان بھی احتجاج پہ ہیؔ، ہماری خواتین بھی احتجاج پہ ہیں، اساتذہ بھی احتجاج پہ ہیں، ڈاکٹرز بھی احتجاج پہ ہیں، کونسا شعبہ ہے تاجر چاہے بڑی سطح کا ہو چاہے عام بازاروں کا تاجر اور دکاندار ہو وہ سب کے سب تمام طبقے اور اب تو ان کے آنسؤوں بھی بہتے بہتے خشک ہوگٸے ہیں،

 اب تو ان کی چیخ و پکار کی طاقت ختم کردی ان لوگوں نے. لہذا ایسی جابر حکومت کے بارے میں ہم نے جو موقف پہلے دن اختیار کیا تھا آج بھی اس میں ذرہ برابر فرق نہیں آیا اور آج بھی ہم اپنے موقف پر قاٸم ہے۔

 ( گو گو نیازی کے نعرے).

 میرے خیال میں گو گو سے نہیں جاٸے گا اٹھا کر باہر پھینکنا ہے یہ لاتوں کے بھوت ہے باتوں سے نہیں سمجھتے. ان شاء اللہ عزم لیکر آگے بڑھنا ہے ہم قدم قدم آپ کے ساتھ ہے آپ ہمارے نظر میں اس وقت مظلوم ہے آپ کا معاشی قتل ہوا ہے، عدالت کے ذریعے سے ہوا ہے، ہمیں اس پر افسوس ہے ہمیں اس پر حیرت ہے کہ ایک جج ایک گھنٹہ بعد ریٹاٸرڈ ہونے والا تھا اس نے ریٹائرمنٹ سے تھوڑا پہلے سولہ ہزار لوگوں کو نگل لیا اور اب گھر میں خوش اور مطمٸن بیٹھا ہوگا کہ میں نے انصاف کے تقاضے پورے کیے.

 پہلے بھی یہاں ایک جج صاحب تھا کیا کچھ کرگٸے پھر چلے گٸے ڈیم بھی بنالیے۔

 ہاہاہا

 ابھی ڈیم کی چوکیداری کررہا ہوگا. ایک مذاق بنادیا ہے ملک کو، ہم ملک میں ایک سنجیدہ نظام چاہتے ہیں ہم ایک باوقار ملک چاہتے ہیں ہم ایک باکردار نظام چاہتے ہیں جو قوم کے مساٸل سنجیدگی سے سنے اسکو سمجھے اور پھر اسکو حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہو یہ بنیادی چیزیں ہے۔

 لیکن یہاں تو نہ سننا ہے نہ سمجھنے کی صلاحیت ہے اور حل کرنے کی تو اہلیت ہی نہیں ہے . 

تو ظاہر ہے نااہل لوگوں کو آگے لاکر ملک پر حکومت کرنا بڑا آسان ہے۔ 

ان شاء اللہ العزیز ہماری تمام ہمدردیاں ہی نہیں عملی اقدامات میں بھی ہم آپ کے ساتھ چلیں گے آپ سے ہمارا رابطہ رہے گا اور ہم ساتھ ساتھ رہیں گے. 

ضبط تحریر: سہیل سہراب

ممبر ٹیم جے یو آئی سوات

#TeamJuiSwat

0/Post a Comment/Comments