ڈیرہ غازی خان: سربراہ پی ڈی ایم قائدِ جمعیۃ حضرت مولانا فضل الرحمان صاحب کا پی ڈی ایم کے جلسہ عام سے خطاب تحریری شکل میں
31 اكتوبر 2021
خطبہ مسنونہ کے بعد
سٹیج پر موجود قاٸدین اور زعماٸے قوم، بزرگان ملت، میرے محترم دوستو! دو سال پہلے ہم نے مظفر گڑھ میں بھی ملین مارچ کیا تھا اس میں بھی اپ کی شرکت تاریخی اور مثالی تھی. آج ڈیرہ غازی خان کی اِس سرزمین پر آپ کی اِس فقید المثال کانفرنس میں آپ کی شرکت پر اور آپ کے جذبات پر اور آپ کے جوش اور ولولے پر آپ کو سلام پیش کرتا ہوں
میرے محترم دوستو! یہاں سب تقریریں موجودہ نااہل حکمرانوں کی ناکام کارکردگی کے حوالے سے ہوٸی اور یہ آواز آج نہیں اُٹھی ہے. پچیس جولاٸی پاکستان کے جمہوری اور پارلیمانی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا. اور سب ہمارے قاٸدین اس بات پر گواہ ہیں کہ میں نے 26 جولاٸی کو اُن سے رابطہ کیا انہوں نے مہربانی کی، اسلام اباد میں جمع ہوٸے
اور ہم نے اڑتالیس گھنٹے کے اندر دنیا کو موقف دیا کہ یہ الیکشن ناجاٸز ہے، دھاندلی ہے اور ہمیں کسی بھی قیمت پر دھاندلی کی پیداوار حکومت قابل قبول نہیں ہے. آج ہماری آواز گلی گلی اور کوچے کوچے پہنچ چکی ہے. پہلے وہ ناجائز تھے لیکن ناجاٸز ہونا اُن کے لیے کوٸی عیب نہیں ہے. اور اب وہ نالاٸق بھی ہیں. وہ نااہل بھی ثابت ہوٸے ہیں. ہمیشہ ریاست کی بقا کا دارومدار متمدن دنیا میں اس کی مستحکم معشیت پر ہوا کرتی ہے. جس ملک کی جس ریاست کی معشیت گر جاتی ہے پھر وہ اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتا. سویت یونین کی مثال آپ کے سامنے ہیں آج بھی رشین فیڈریشن ایک سپر طاقت ہے. لیکن جب اُس کی معشیت گر گٸی تو پھر سویت یونین اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکا. آج تم نے پاکستان کا کیا حشر کردیا ہے. آج ہمارا حکمران جہاں جاتا ہے بھکاری کی طرح کھڑا ہوتا ہے. اور یقین جانیے جب میرا ناجائز حکمران جس انداز کے ساتھ دنیا کے حکمرانوں سے کھڑا ہوتا ہے اسے شرم نہیں آتی لیکن ہماری انکھیں شرم سے جھک جاتی ہے. انہوں نے ملک کا دیوالیہ نکالا ہے. آج پاکستان سالانہ ترقیانی تخمینے کے حوالے سے صفر سے نیچے چلا گیا ہے. آج ہندوستان کی سالانہ ترقی کا تخمینہ سات اور اٹھ فیصد سے ذیادہ ہے. آج چین کے سالانہ ترقی کا تخمینہ نو فیصد سے ذیادہ ہے. آج بنگلہ دیش کی سالانہ ترقی کا تخمینہ چھ فیصد سے ذیادہ ہے، سات فیصد تک چلا جاتا ہے
لیکن جب پچھلی حکومت نے ہمارے ملک کی سالانہ مجموعی پیداوار کی شرح ساڑھے پانچ پر چھوڑی تھی اور اگلے سال کے لیے ساڑھے چھ فیصد کا ہدف مقرر کیا تھا. کم بختوں کم از کم آپ بتاتے کہ ہم نواز شریف سے اچھی حکومت کررہے ہیں. تم نے اس کو بدنام کیا، تم نے اس پر الزامات لگاٸے، تم نے ان کو مالیاتی لحاظ سے کرپٹ کہا، تمہیں اس سے اچھی کارکردگی دکھانی تھی. جہاں وہ ملک کو ساڑھے پانچ فیصد پے چھوڑ گیا وہاں تم اس کو زیرو پر لے اٸے. تمہاری اس صلاحیت اور قابلیت پر لعنت ہو
میرے محترم دوستو! میں آج آپ کے سامنے یہ مقدمہ لیکر کھڑا ہوں کہ میرے غریب بھاٸیوں، پاکستانیوں میری جنگ یہ ہے کہ اگر حکومت ہوگی تو اپ کے ووٹ کے بنیاد پر ہوگی. لیکن اگر اپ کا ووٹ چوری کرکے اپنے مرضی کی نتاٸج مرتب کرکے ملک پر اس طرح جابر اور ناجائز حکمران مسلط کیے جاٸیں گے تو بغاوت کے لیے سب سے پہلے ہم نکلے گے اور اس طرح حکمرانوں کو چیلنج کرینگے. یہاں پر آج کسان رو رہا ہے، آج ڈاکٹر رو رہا ہے، آج وکیل احتجاج پر ہے، آج سکول کا استاد وہ احتجاج پر، اور جہاں ایک کروڑ نوکریوں کی اُمید دلاٸی تھی نوجوان کو، وہاں تیس لاکھ نوجوانوں کو بیروزگار کردیا گیا اور نوکریوں سے نکالا گیا ہے. جب سے پاکستان بنا ہے چوہتر سال ہوگٸے پاکستان کے کل ملازمین بڑے سے لے کر چھوٹے تک ابھی ایک کروڑ تک نہیں پہنچے. آپ کو ایک سال میں اِس نے کہا ایک کروڑ نوکریاں دوں گا تم نے اس کے اوپر اعتبار کیسے کیا. آپ نے دیکھنا ہے کہ ملک کا نظام کیسے چل رہا ہے. تم ملک کا نظام نیب کے ذریعے چلا رہے ہو کہ وہ چور ہے وہ چور ہے اس کے خلاف کیس کرو اور اس کے خلاف کیس کرو. نیب کا جو فلسفہ ہے وہ ایک آمر کا دیا ہوا فلسفہ ہے. نیب جب فعال ہوتا ہے سمجھو کے وہ آمریت کی علامت ہے اور اس ملک پر آج بھی آمرانہ حکومت ہے. نیب کے جبر سے آج پیسے کی گردش رک گٸی ہے. پیسہ بڑہوتری نہیں کررہا. ملک کی معشیت جمود کا شکار ہوگٸی ہے.
آپ کو یاد ہوگا کہ ایک زمانہ تھا جب انڈیا میں بے جے پی کی حکومت تھی اور واجپاٸی وہاں کا وزیراعظم تھا تو وہ بس میں لاہور ایا اور مینار پاکستان پر کھڑے ہوکر پاکستان کے حقیقت کو تسلیم کیا. لیکن آج بھی وہاں پر بے جے پی کی حکومت ہے مودی وہاں کا حکمران ہے مودی کا آپ کے ساتھ رویہ کیا ہے، اس لیے کہ اُس وقت آپ کی معشیت مظبوط تھی اور وہ پاکستان سے تجارت کرنا چاہتا تھا. آج وہ آپ کے طرف دیکھنے کو بھی تیار نہیں ہے اور آپ کے وجود کا دشمن ہوگیا ہے
اور عمران خان تمہیں اس ایجنڈے کے تحت لایا گیا تھا کہ تم نے کشمیر کو بیچنا ہے سو تم نے کشمیر کو بیچ دیا. آج وہاں کشمیریوں کا خون ہورہا ہے. پاکستان سے اُن کے لیے کوٸی آواز نہیں اُٹھ رہی. ہم نے ستر سال کشمیریوں کے خون پہ سیاست کی لیکن آج ہم نے کشمیریوں کو تن تنہا چھوڑا ہے. عمران خان یہ آپ کو دیا گیا ایجنڈہ تھا. جب پاکستان میں پیسہ ایا اور ستر ارب ڈالر کی انویسٹمنٹ ابتداٸی مرحلے میں چاٸنہ نے پاکستان میں کی اور سی پیک کا عظیم منصوبہ پاکستان میں ایا جس کے ساتھ بجلی کی پیداوار وابستہ تھی. جس کے ساتھ صنعتی علاقے وابستہ تھے. پاکستان کی پیداواری صلاحیت وابستہ تھی. تمہیں ایجنڈہ دیا گیا کہ سی پیک کو ناکام بنانا ہے. آج تم نے پاکستان کے ترقی کے سفر کو جس طرح تباہ و برباد کیا ہے. آج چین ہم سے ناراض ہے یہ ہے تمہاری خارجہ پالیسی، انڈیا آپ کا پہلے سے دشمن، چاٸنہ جیسے دوست جس کی دوستی کو ہم کہا کرتے تھے کہ ہمالیہ سے بلند ہیں، بحرالکاہل سے گہری ہے اور شھد سے میٹھی ہے ستر سال کی یہ دوستی جب اقتصادی مرحلے میں داخل ہوگٸی تو آپ نے پاکستان کا بیڑہ غرق کردیا اور ہمیں اپنے دوستوں سے محروم کیا ہے
آج ا ف غ ا ن س ت ا ن اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ پاکستان کے ساتھ کاروبار کرسکے. ایران ہندوستان کے ترازو میں بیٹھا ہوا ہے. ہندوستان آپ کا دشمن، پورا ایشیا معاشی لحاظ سے ترقی کررہا ہے لیکن پاکستان کے ساتھ کوٸی ملک تجارت کرنے کو تیار نہیں ہے. جب ہماری تجارت ہی رک جاٸے گی ہماری پیداوار ہی رک جاٸے گی. تو پھر آپ بتاٸے کہ اپ کا وجود اس پاکستان کے لیے ناسور ہے کہ نہیں ہے. ہم اپ کو پاکستان کے لیے ناسور سمجھتے ہیں اور اپ کی حکومت جب ایک دن مذید اضافہ کرتی ہے تو پاکستان تباہی کی طرف مذید سفر کررہا ہوتا ہے. میں ملک کے تمام اداروں کو بھی کہنا چاہتا ہوں کہ اگر اپ واقعتاً پاکستان کے وفادار ہیں اور پاکستان کے لیے اپ کے ارادے مشرقی پاکستان جیسے نہیں تو پھر ایسے ناجائز حکمرانوں کی پشت بانِ کرنا یہ کسی بھی قیمت پر پاکستان کی وفاداری سے تعبیر نہیں کی جاسکتی
بڑے واضح فیصلوں کی طرف جانا ہوگا ہم نے اب اس ملک کو بچانا ہے. ہمارے جناب میاں شہباز شریف صاحب نے اپنے خطاب میں اپنی ماضی کا تذکرہ کیا، ماضی کا تذکرہ اپنی جگہ پر لیکن جس حالت تک عمران خان پاکستان کو پہنچا چکا ہے. جناب میاں شہباز شریف صاحب آپ کی صلاحیتوں کا اعتراف کرنے کے باوجود، دوبارہ سے کیسے اس ملک کو اٹھاوگے یہ آپ کے لیے بھی چیلنج ہے ہم سب کے لیے بھی چیلنج ہے
تو اس لحاظ سے ہم نے اس بڑے چیلنج کو قبول کرنا ہے، ہم نے اس بڑے چیلنج کو لے کر اگے بڑھنا ہے
جب ہم پوری دنیا کہ نہیں رہے، یہاں پر انہوں نے بات کی کہ جی ہم نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن میں قرارداد پیش کی ہے اور وہاں پہ ہمیں ستاون ممالک کی حمایت حاصل ہے. ہم بھی حیران تھے ستاون ممالک کی حمایت، انیس سو چورانوے میں تو ہمیں ایک ملک کی بھی حمایت حاصل نہیں تھی. تو آج یک دم سے یہاں ستاون ممالک کی حمایت کیسے حاصل ہوگٸی. لیکن پتہ چلا کہ اس ادارے کی کل ارکان ممالک کی تعداد ہی سینتالیس ہے، ستاون تو ہے ہی نہیں. کل ممالک سینتالیس ہے اور تم ستاون ممالک کی بات کرکے جھوٹ بول رہے تھے اور ان سینتالیس ممالک کی فورم پر قرارداد پیش کرنے کے لیے سولہ ممالک کی دستخطوں کی ضرورت تھی جب پتہ چلا تو ہمارے پاس سولہ ممالک کے دستخط بھی مہیا نہ ہوسکے.
اور ہم قرارداد پیش نہیں کرسکے. اور پھر ہمارے بھاٸی نے کہا ہم نے تو پیش ہی نہیں کی، بابا کیسے پیش کرتے تمہارے پاس ووٹ ہی نہیں تھا. تم نے قوم کے سامنے جھوٹ بولا
میرے دوستو! آج ہمارا ناجائز وزیراعظم، شوق ہر وزیراعظم کو ہوتا ہے کہ میں اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی جاکر خطاب کروں لیکن عمران خان نہیں گیا یہاں سے ویڈیو لنک پر خطاب کیا. اس لیے کہ دنیا کا کوٸی حکمران نیویارک میں اس کو ہاتھ ملانے کے لیے تیار نہیں تھا. جہاں دنیا میں اس قسم کی صورتحال ہو اور پھر جب کہا گیا کہ امریکہ وہ ہم سے اڈے مانگ رہا ہے تو پہلی بات تو یہ ہے کہ اس نے تو اڈے مانگے ہی نہیں اس نے تو سپیس مانگا ہے اور سپیس تو تم دے چکے ہو. ایبسلوٹلی ناٹ اس کا کیا مطلب، سب کچھ دے چکے ہو. پاکستان اس وقت امریکہ کی کالونی کا کردار ادا کررہا ہے اور تم کہہ رہے ہو ایبلسوٹلی ناٹ
کس ملک کے لیے تم راستہ دینا چاہتے ہو، ان کی فضاٸی قوت کو ا ف غ ا ن س ت ا ن پر بمباری کے لیے، کتنی نامعقول بات ہے. ایک طرف اگر ا ف غ ا ن س ت ا ن میں تبدیلی آٸی ہے، تو امریکہ اور ط ا ل ب ا ن کے درميان معاہدے کے نتیجے میں، بیس سال وہاں ج ہ ا د لڑا گیا اور اس کے نتیجے میں امریکہ ان کے ساتھ قطر میں بیٹھا. اور بیٹھ کر دو تین سال مذاکرات ہوٸے اور بالاخر ایک معاہدے پر پہنچے. معاہدے پہ پہنچنے کے بعد کیا اب بھی ا ف غ ا ن ط ا ل ب ان کو دہشت گرد کہنے کا کوٸی جواز ہے. اس کے بعد بھی ا ف غ ا ن ستا ن میں ان پر حملے کرنے کا کوٸی جواز ہے. اس کے بعد بھی ان کو بلیک لسٹ کرنے کا کوٸی جواز ہے. اس کے بعد بھی ان کے سروں کی قیمت لگانا کیا اس کا کوٸی جواز ہے. اور ہمارے لوگ ان کو راستے دے رہے ہیں، کہ بلکل اٸے اپ کا حق ہے. اپ جس ملک پر بمباری کرے جب چاہے کرے، معاہدے سے پہلے کرے یا معاہدے کے بعد کرے. یہ کون سی سیاست ہے، یہ کون سی خارجہ پالیسی ہے. یہ تو جیسے ایک عالمی قوت ہمارے ساتھ مذاق کررہا ہو، دنیا کے ساتھ مذاق کررہا ہو. اور میں چوں کہ یہی کہنا چاہتا ہوں کہ امریکہ اس وقت ا ف غ ا ن ستا ن میں ایک شکست خوردہ قوت کی حیثیت رکھتا ہے، لحاظہ اج کے بعد امریکہ کو سپر طاقت کہنے کا کوٸی جواز موجود نہیں رہا.
خارجہ پالیسی تب ہوگی جب ملک کی معشیت مظبوط ہوگی. جب ملک کی معشیت مظبوط ہوگی تو پھر خوداری کے ساتھ دنیا کے ساتھ تعلقات بنانے ہونگے. غلامی کے ساتھ دنیا کے ساتھ تعلق یہ پاکستان کے باٸیس کروڑ عوام کا قطعی شایان شان نہیں (نعرہ تکبیر)
ماٸیک کی خرابی کے بعد
میرے خیال میں ہماری اواز اتنی بھاری تھی کہ ان کی بجلی کی تاریں بھی کٹ گٸی ( قہقہہ). ان شاء اللہ اس طرح ہم ان کا پتا کاٹے گے اور پھر کوٸی ان کو یاد کرنے والا بھی نہیں ہوگا
پانامہ لیکس میں تو بہت سے نام تھے اگر یہ جرم تھا تو پھر نواز شریف کا حساب کیوں لیا گیا، اُن کا حساب کیوں نہیں لیا گیا. اور صرف اقامہ میں اپ نے ان کو سزا دی. صرف سیاسی مقاصد کے لیے یہاں کے کچھ ادارے اس قسم کی چیزوں کا ناجائز طور پر حکمرانوں کے خلاف استعمال کرتے ہیں. اب ایک پنڈورا باکس کھولا گیا ہے، پنڈورا باکس میں انہی کے نام ہیں. لیکن ان کے لیے ساری چیزیں کیوں خاموش ہیں
میرے محترم دوستو! اس طرح کے احتساب نہیں چلے گے. اور ہم نے تو یہ عزم کر رکھا ہے کہ ان حکمرانوں کو ہم کسی بات کا جواب دینے کے لیے تیار نہیں. تمہارا نیب ہو نیب کے علاوہ کوٸی اور بلا ہو، جو بلا ہو تم آزمالو. ان شاء اللہ ہم میدان میں تمہارا مقابلہ کریں گے. ہم عوام کی عدالت میں تمہارا مقابلہ کریں گے. ہم پبلک کے اندر تمہارا مقابلہ کریں گے. ان شاء اللہ اس ملک میں الیکشن ہوں گے اور الیکشن بھی جنرل الیکشن، یہ بلدیاتی کوٸی چیز نہیں ہے. یہ صرف پبلک کی توجہ ہٹانے کے لیے ہیں. اس میں لوگوں کو مصروف کرنے کے لیے، تاکہ اپ کی تحریک رک جاٸے، اپ کی تحریک اگے نہ بڑھے. ان شاء اللہ اس پر بھی پی ڈی ایم اپنا موقف متعین کرے گی اور ان شاء اللہ ایک باوقار اور مظبوط موقف اگے دے گی
تو ان شاء اللہ یہ تحریک جاری رہے گی، اپ اپنے شہروں میں جاٸینگے اپ اپنے شہروں میں اس اواز کو پہنچاٸینگے. اپ ہر چوک پر یہ اواز پہنچاٸینگے. اپ ہر گاوں میں ہر محلے میں یہ آواز پہنچاٸینگے. اور ان شاء اللہ اب یہ شکست کھا چکے ہیں. ان کے دال اب اپس میں جوتی میں بٹ رہی ہیں. ان کا بھی مجھے پورا پورا پتہ ہے ان شاء اللہ
پی ڈی ایم کی تحریک آگے بڑھے گی اور ان شاء اللہ قوم کے شانہ بشانہ رہیں گے. جس طرح اس حکمران نے اپ کو آپاہج بنادیا ہے، اپ کو بے بس کردیا ہے، ہم ان کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ قوم بے بس نہیں. ان شاء اللہ پی ڈی ایم اور اس میں شامل جماعتیں قیادت سے لیکر کارکن تک عام ادمی کے ساتھ ہر محاذ پہ کھڑی ہے. اور ہر محاذ پر ان شاء اللہ یہ جنگ اب جاری رہے گی، جنگ جاری رہے گی، جنگ جاری رہے گی. اور حکمرانوں کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی.
اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو. واخر دعوانا ان لحمد للہ رب العالمین
ضبط تحریر: سہیل سہراب
ممبر ٹیم جے یو آٸی سوات
#TeamJuiSwat
Zabardast proud sohail sohrab nd #teamjuiswat
جواب دیںحذف کریںایک تبصرہ شائع کریں