قائد جمعیت و سربراہ پی ڈی ایم حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا پشاور میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب تحریری شکل میں 20 نومبر 2021


 قائد جمعیت و سربراہ پی ڈی ایم حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا پشاور میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب تحریری شکل میں 

20 نومبر 2021

خطبہ مسنونہ کے بعد 

میرے محترم دوستو! میرے بھائیو آج کا یہ مظاہرہ پشاور کی سرزمین پر موجودہ ناجائز اور نااہل حکومت کی ناکام معاشی پالیسی کے خلاف اور قوم پر مہنگائی کے پہاڑ گرانے کے خلاف منعقد ہورہا ہے۔ ہم یہ واضح کردینا چاہتے ہیں اور میرے پشاور کے دوستو آپ کوئی دس بارہ سال سے میرے اس آواز کو سن رہے ہیں، میں ہمیشہ سے کہتا رہا ہوں کہ عمران خان پاکستان کی سیاست کا ایک غیر ضروری عنصر ہے اور یہ کسی کا کٹھ پتلی ہے، یہ عوام کا نمائندہ نہیں ہے۔

میرے محترم دوستو! آج بھی میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ حکمران قوم پر لعنت بن کر مسلط ہے اور اب ہمارے صوبے کے کچھ لوگوں نے ایک گناہ کیا ہے تو پھر وہ لوگ کم از کم اللّٰہ کے حضور توبہ کرے کہ آئندہ ایسا نہیں کرینگے، ان شاء اللہ اللّٰہ کے طرف سے تبدیلی کے اسباب واضح ہوجائینگے۔

میرے محترم دوستو! جہاں میرے آکابرین نے پاکستان میں مہنگائی کی صورتحال واضح کی، قرضے کتنے اس قوم پر مسلط کردیے گٸے کیا ہماری اگلی نسلیں ان قرضوں کو ادا کرنے کے قابل ہونگے یا نہیں، آج لوگ اپنے بچوں کو بیچنے کے لیے پارلیمنٹ کے سامنے آرہے ہیں، آج سندھ کا ایک پولیس مین وہ روڈ کے اوپر اپنے بچے کو گود میں لے کر کہہ رہا ہے کوئی ہے خریدنے والا، آج اپنے بچوں کو نہر میں ڈالنے اور خودکشی کرنے والے لوگوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، یہ دن کیا ہم نے دیکھنے تھے، کیا ہم من حیث القوم اس صورتحال کے ذمہ دار نہیں کہ قوم کو ایسے حکمرانوں سے نجات دلائے۔

میرے محترم دوستو! اِس نے اِن تین سالوں میں دو طرح کی قانون سازیاں کی ہے، ایک بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی گرفت پاکستان پر مظبوط کی ہے جو ہمارے ملک میں معاشی مشکلات کا سبب بنا ہے، تم نے سب کچھ کیا مغرب کے لیے کیا، تم نے ہماری تہذیب کو، ہماری نوجوان نسل کو گمراہ کردیا، تم نے ہماری معشیت کو مغربی مالیاتی اداروں کے گروی بنادیا، تم نے آج پھر ایک نٸی قانون سازی کی، اس قانون سازی کے نتیجے میں میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ جہاں ہم اس ملک میں جمہوریت کی بات کرتے ہیں، جہاں ہم اس ملک میں عوام کی اختیار کی بات کرتے ہیں، وہاں انہوں نے کل کی قانون سازی میں پاکستان کی اسٹبلشمنٹ کی ملک کی سیاست پر گرفت اور مظبوط کردیا ہے سو یہ آمروں کے ایجنٹ ہوسکتے ہیں یہ عوام کا ایجنٹ نہیں ہوسکتے۔

میرے محترم دوستو! ہم بہت کچھ جانتے ہیں انہوں نے اس ملک میں اسلامی تہذیب و تمدن، اس ملک کی اسلامی تشخص کو تباہ و برباد کرنے کی کوشش کی ہے، انہوں نے آئین کی اسلامی حیثیت کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے، پھر کبھی ریاست مدینہ کے مقدس عنوان کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتے ہیں، کبھی کونسا مقدس عنوان کبھی کونسا مقدس عنوان، منافقوں بتانا چاہتا ہوں تمہارا باپ بھی اب ان پردوں کے پیچھے نہیں چھپ سکتا، اب ہم نے تمہاری گریبان میں ہاتھ ڈال دیا ہے۔ اور میں اسٹبلشمنٹ کو بھی بتانا چاہتا ہوں کہ اگر تمہیں اپنی عزت عزیز ہے، تمہیں اپنا احترام عزیز ہے، تم پاکستان میں ایک قابل قدر ادارے کی حیثیت سے اپنے خدمات سرانجام دینا چاہتے ہو تو آپ کو اس گندے کیڑے کے پیچھے سے نکلنا ہوگا، جب تک آپ اس کے پشت پر کھڑے ہیں ہمارا پتھر آئے گا اُس کو لگے یا نہ لگے اسٹبلشمنٹ کو بتانا چاہتا ہوں تمہارے سینے پہ لگے گا (نعرہ تکبیر)۔ ہوسکتا ہے کسی کو مصلحتوں کی سیاست کمزور کردے، ہوسکتا ہے کسی کو حکومت کی کمزوریاں مجبور کردے، ہوسکتا ہے کسی کو اپنی مفادات کی کمزوریاں مجبور کردے، الحَمْدُ ِلله نہ اقتدار کی لالچ ہے، نہ مفادات کی لالچ ہے، اللّٰہ کے لیے اس کے میدان میں نکلے ہیں، لڑتے رہینگے یہاں تک اِس ناجائز اور ناپاک حکومت کو سمندر بُرد نہ کردینگے۔ اور یہ بھی بتادینا چاہتا ہوں تم لوگوں نے کل پارلیمنٹ کو جس طرح اپنا کھلونا بنایا اور ہم گواہ ہیں تم نے حکمرانوں کے صفوں میں بیٹھے ہوٸے عمران کو ٹیلیفونیں کرکے دھمکیاں دی ہے، اپنے نمائندوں کو بھیج کر اُنہیں دھمکیاں دی ہے کہ اگر آپ اِس اسمبلی کے اجلاس میں نہ گئے اور حکومت کے حق میں ووٹ نہ دیا تو یہ یہ کیس تمہارے خلاف ہوسکتے ہیں، تم نے حزب اختلاف کے ممبران کو فون کٸے کہ اجلاس میں نہیں آنا، ووٹ استعمال نہیں کرنا، تمہارے اس مشکوک کردار کو ہم دیکھ رہے ہیں، اسے نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور آپ کو کھلے میدان میں اپنا یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں سیاست کرنی ہے تو آزادی کی طرف بڑھنا ہوگا، انہی سے آزادی حاصل کرنی ہے۔ ہم فوج کو بطور ادارہ احترام دینا چاہتے ہیں، ہم فوج کو بطور ادارہ غیر جانبدار دیکھنا چاہتے ہیں، ہم کبھی نہیں چاہتے کہ فوج جیسے اداروں کو عام جلسوں میں زیر بحث لایا جائے، لیکن اس کا دارومدار ہم پر نہیں خود ان کے کردار پر اس کا دارومدار ہے۔

میرے محترم دوستو! کشمیر کو بیچ دیا، ایسا بیچا کہ ڈکار بھی نہیں لیا، اور کل کشمیر کو بیچا، اور آپ کو یاد ہے اِس نے کہا تھا کہ مودی کامیاب ہوگا تو مسلہ کشمیر حل ہوجائے ہوگا، مودی کے لیے دعائیں کرنے والا بالاخر کشمیر کو بیچ دیا، اور آج جسے فوجی عدالت نے سزائے موت دی ہے، پاکستان کا دشمن، پاکستانیوں کا قاتل، پاکستانی فوجیوں کا قاتل آج اُس کے لٸے اسمبلی میں قانون سازی کی جارہی ہے تاکہ وہ عدالتوں سے رجوع کرکے ضمانت لے سکے۔ یہ ہے آپ کا خیر خواہ، یہ ہے اس ملک کا خیر خواہ، اور امیدیں ضرور وابستہ ہوتی ہے، امیدیں وابستہ کی گئی کہ شاید یہاں پر دودھ اور شھد کی نہریں لائے گا، لیکن ہمارے نہر میں اور چھوٹے سے ندی میں بہتے ہوئے پانی کو بھی خشک کردیا ہے اور آج ہم گھونٹ گھونٹ کے لیے ترس رہے ہیں۔ عوام ایسے لوگوں سے جان چھڑاتی ہے اور ہم اسے سر پر سوار کرتے ہیں، اللّٰہ ان لوگوں کو ہدایت دے جو ایسی فکر رکھتے ہیں۔

بھائیو! میں آپ کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اگر اپنے آپ کو پختون کہتے ہو اور ایک پختون ماں کا دودھ پیا ہے، اور پختون باپ دادا کا پگڑ سر پر باندھا ہے، تو یہ اسی صورت ہوگا کہ ان حکمرانوں کے خلاف بغاوت کردو، ورنہ یاد رکھو جو لوگ ان کے ساتھی ہیں آج کے بعد اپنے آپ کو پختون نہ کہے۔

میرے محترم بھائیو! کل یہ قانون بھی لے کر آٸے ہے کہ ہمارا سٹیٹ بنک آف پاکستان براہ راست آئی ایم ایف کے ساتھ وابستہ ہوگا یعنی اب یہ پاکستان کا ایک آزاد بنک نہیں ہوگا آج کے بعد یہ آئی ایم ایف کا ایک ادارہ ہوگا۔ الیکشن کا انتظار نہ کرے اور میں یہ بات کہنا چاہتا ہوں کہ میری یہ آواز پاکستان کے عدالتوں تک پہنچے کہ محترم یہ بلدیاتی الیکشن ہمارا مطالبہ نہیں ہے ہمارا مطالبہ جنرل الیکشن ہے کہ جو 2018 میں عوام کے ووٹ کا حق چوری ہوا تھا وہ حق عوام کو واپس کردے (قاٸد قدم بڑھاو)۔ یہ جو بھی نئی قانون سازی ہوئی ہے یہ ایک بار پھر الیکشن میں دھاندلی کا مزہ چھکنا چاہتے ہیں، پچھلے الیکشن میں انہیں دھاندلی کا مزہ آیا تھا اب اگلی باری کے لٸے پھر انتظام تیار کررہے ہیں، ان شاء اللہ جو بھی کیا ہے یہ تمہاری گلے میں اٹکے گا اور ان شاء اللہ اسے ہضم نہ کرپاوگے۔ اللّٰہ نے چاہا تو اس بات پر ڈٹے رہینگے نا ( ان شاء اللہ)، گاوں گاوں یہ پیغام پہنچائینگے ( ان شاء اللہ)، اور ان شاء اللہ یہ تحریک جاری رہے گا، اگر یہ سارے پاکستان کو جام کردے، راستیں بند کردے، پھر بھی اعلان کرتا ہوں کہ فضل الرحمن تنہا سڑک پر کھڑا رہے گا اور قوم اس حکومت کے خلاف بغاوت کرے گی، اسلام آباد جائینگے نا ( ان شاء اللہ)، اور پھر آپ راستے بند نہیں کرینگے پھر میں آپ کے راستے بند کرونگا۔ احتساب احتساب کی باتیں کرتے ہو تم کہہ رہے ہو کہ میں لوگوں کا احتساب کرونگا، اب ہم نے آپ کے گریبان میں ہاتھ ڈالا ہے اب تم ہمارے احتساب میں ہو، اور ان شاء اللہ اب آپ کے راستے بند ہیں کہاں جاوگے۔

میرے محترم بھائیو! کیا وجہ ہے کہ انڈیا معشیت ترقی کررہی ہے، بنگلہ دیش کی معشیت ترقی کررہی ہے، ایران کی معشیت ترقی کررہی ہے، چین کی معشیت ترقی کررہی ہے اور ہماری معشیت زوال پذیر ہورہی ہے، صفر پہ چلا گیا صفر پہ کھڑا ہے۔ ان شاء اللہ العزیز یہ وطن کسی کا جاگیر نہیں ہے، یہ وطن ہمارا ہوگا اور ان شاء اللہ میرے وطن میں میرا اختیار چلے گا یہاں امریکہ کا اختیار نہیں چلے گا، میرے وطن میں میرا اختیار چلے گا آئی ایم ایف کا اختیار نہیں چلے گا، میرے ملک میں میرا اختیار چلے گا ایف اے ٹی ایف کا اختیار نہیں چلے گا۔ ان شاء اللہ العزیز یہ تحریک اسی طرح جاری رہے گی، پی ڈی ایم ان شاء اللہ متحدہ پلیٹ فارم پر چلے گا، اور میں اپنے ساتھیوں کو ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں کہہ رہے تھے کہ ان کے خلاف اسمبلی میں عدم اعتماد پیش کرینگے، میں نے ان سے کہا کہ جب عدم اعتماد اسمبلی میں پیش کروگے تو پھر اسٹبلشمنٹ کے رحم و کرم پر رہوگے، کہ وہ تمہاری عدم اعتماد کی تحریک کو کامیاب بناتے ہیں یا نہیں، تو کل اسمبلی کا اجلاس دیکھ لیا، یہ تو اگر ہم عدم اعتماد پیش کرتے تو پھر کیا نتیجہ ہوتا، تو ہم نے بروقت آپ کو کہا ہے اور ہمیشہ صحیح مشورہ دیا ہے وہی راستہ اپنائینگے جس پر قوم کے ووٹ کا حق اور امانت آسانی سے مل سکتا ہو۔ ان شاء اللہ آپ کے جذبات، آپ کے خواہشات، اس کی نمائندگی پاکستان ڈیمو کریٹک مومنٹ کررہی ہے اور ان شاء اللہ امید رکھے ہم آئندہ مظبوط فیصلے کرینگے اور یہ سفر جاری رکھے گے، اور ان شاء اللہ یہ سفر رکے گا نہیں۔ اللّٰہ پاک آپ کو آباد رکھے، کامیاب رکھے، سرخرو رکھے اور عزت سے رکھے۔

واخر دعوانا ان لحمد للہ رب العالمین۔

ضبط تحریر: #سہیل_سہراب

ممبر ٹیم جے یو آئی سوات

#TeamJuiSwat

0/Post a Comment/Comments