اسلام آباد پی ڈی ایم اجلاس کے بعد قائد محترم حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کی میڈیا سے گفتگو تحریری شکل میں
06 دسمبر 2021
آج کے اجلاس میں تمام سربراہان نے شرکت کی، صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ 2018 میں الیکشن کے نتیجے میں عوامی مینڈیٹ سے محروم جعلی ووٹ کے بنیاد پر دھاندلی کی پیداوار حکومت معرض وجود میں آئی۔ یہی وجہ ہے کہ جہاں وہ نااہل تھی، پبلک کے سپورٹ سے محروم تھی اور آج وہ ناکامی کا منہ دیکھ رہی ہے۔ لیکن اس کی سزا بھی پوری قوم مہنگائی کی صورت میں، بیروزگاری کی صورت میں، غربت کی صورت میں، بد امنی کی صورت میں، قیمتوں میں اضافے کی صورت میں بھگت رہی ہے۔ اس ساری صورتحال میں پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ 23 مارچ کو اسلام آباد میں مہنگائی مارچ ہوگا۔ پورے ملک کے کونے کونے سے قوم اسلام آباد کی طرف آئے گی، اور یہاں اسلام آباد میں مہنگائی کے حوالے سے، عام آدمی کی غربت اور بیروزگاری کے حوالے سے یہاں ایک بہت بڑا مظاہرہ ہوگا اور ان شاء اللہ العزیز پوری قوم اس میں شریک ہوگی۔
اس کی تیاریوں کے سلسلے میں صوبے کی سطح پر پی ڈی ایم کے اجلاس طلب کئے جائینگے جو مہنگائی مارچ کی تیاری کے سلسلے میں حکمت عملی طے کریں گے۔ پنجاب میں جناب میاں شہباز شریف صاحب اپنے زیر صدارت پنجاب کے پی ڈی ایم کا اجلاس طلب کرینگے، صوبہ خیبر پختونخواہ میں فضل الرحمٰن اپنی سربراہی میں اجلاس بلائے گا، صوبہ بلوچستان میں جناب محمود خان اچکزئی اپنے سربراہی میں پی ڈی ایم کا اجلاس بلائے گا اور جناب اویس شاہ نوارنی صاحب وہ کراچی میں سندھ کے پی ڈی ایم کا اجلاس اسی حوالے سے طلب کرینگے۔
اس کے علاوہ ہم ایک نمائندہ سیمینار کا انعقاد بھی کرینگے لیکن اس سے پہلے میں بذات خود وکلا کمیٹی، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل کے نمائندگان کے ساتھ پہلے ملاقات کرونگا۔ ان کی مشاورت کے ساتھ ہم اس کی تاریخ کا بھی تعین کرینگے۔ سیول سوسائٹی کے اراکین کو بھی، بزنس کمیونٹی اور دوسرے کمیونیٹیز کے نمائندوں کے مشاورت کے ساتھ ایک بہت بڑا سیمینار منعقد کیا جائے گا، مشاورت کے ساتھ تاریخ اور جگہ کا تعین کردیا جائے گا، تاکہ ہر مکتبہ خیال، ہر مکتبہ فکر اور ہر شعبہ زندگی سے وابستہ لوگوں کو اپنی حکمت عملی اور ملکی حالات کے حوالے سے پی ڈی ایم کے پالیسیوں پر ان کو اعتماد میں لیا جاسکے۔
اسمبلیوں سے استعفوں کا مسئلہ بھی زیر غور آیا چوں کہ اصولی طور پر پی ڈی ایم کا اس حوالے سے اتفاق رائے موجود ہے لیکن یہ کارڈ ہم نے کب استعمال کرنا ہے، کس طرح استعمال کرنا ہے، اس کا فیصلہ ہم اپنے وقت پر اپنی مرضی سے کرینگے۔ کل ان شاء اللہ العزیز پی ڈی ایم کے سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس دو بجے طلب کرلیا گیا ہے تاکہ جو فیصلے ہوچکے ہیں اس پر عمل درآمد کی حکمت عملی اور تجاویز کل کی میٹنگ میں طے کرسکیں گے۔
تمام اراکین اجلاس نے واقعہ سیالکوٹ کی بھر پور مذمت کی اور اس طرح کے واقعات کہ جس میں چاہے کوئی بھی کارڈ استعمال کیا جائے لیکن قانون کو ہاتھ میں لینا یہ کسی بھی شہری کو اس کا حق نہیں پہنچتا۔ اُس حوالے سے اِس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور آئندہ کے لیے اس طرح کے ہر واقعے کی روک تھام ہونی چاہیے، کسی بھی طرح اس قسم کے واقعات کی کسی بھی پہلو سے حوصلہ افزائی نہیں کی جاسکتی۔
صحافی کے سوال پر جواب
ہم بھی قوم کا حصہ ہے، مسئلہ قومی سطح کا ہے، اس ملک کا کوئی ایک مالک نہیں ہے، قوم مالک ہے۔ یوم جمہوریہ ہے ہم یوم جمہوریہ کے موقع پر پاکستان کے مسائل پر غریب قوم کے لیے اسلام آباد ہی میں منائیں گے۔
صحافی کے سوال پر جواب
ابھی اس بات کو آپ نے سن لیا، آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔
صحافی کے سوال پر جواب
اُس وقت فیصلہ ہم نے کیا تھا اِس وقت پی ڈی ایم نے کیا ہے۔ اِس میں بڑا فرق ہے۔
صحافی کے سوال پر جواب
دیکھیے اس قسم کے جب فیصلے ہوتے ہیں تو لمبی لمبی وقت دے دیے جاتے ہیں، ان شاء اللہ آپ کے خواہش کے مطابق ہوجائے گا۔
صحافی کے سوال پر جواب
جہاں آئینگے جمعہ کی نماز بھی یہی ہونگی،
ان شاء اللہ اللہ خیر کرے گا۔ آپ بھی نماز پڑھیں گے ان شاء اللہ
صحافی کے سوال پر جواب
اُس میں ہم نے کہہ دیا ہے کہ چاروں صوبوں میں ہماری جو مرکزی قیادت ہے اپنے اپنے صوبوں میں جو صوبوں کی اجلاسات بلائے گی تو اُس میں مذید کیا تبدیلی کی جاتی ہے، کیا اضافے کئے جاتے ہیں وہ سارےاس میں زیر غور آئیں گے۔
صحافی کے سوال پر جواب
حضرت اس میں بہت سی چیزیں ہے جس کو آپ میڈیا پر ہائی لائٹ کردیتے ہیں بعض دفعہ وہ ہمارے ماحول میں اتنی زیادہ اہمیت کے حامل نہیں ہوا کرتی، ہم نے غور ضرور کیا ہے لیکن پھر جب سب ایک دفعہ بیٹھ کر مسئلہ کرتے ہیں کہ اس کی افادیت کتنی ہے کتنی نہیں ہے اس کو زیر بحث لایا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ جو ہم نے فیصلے کئیں ہیں یہی طے ہوا ہے اور یہی آپ کے سامنے رکھے ہیں۔
صحافی کے سوال پر جواب
نہیں، اس میں تو حصہ لے رہے ہیں (بلدیاتی انتخابات )
صحافی کے سوال پر جواب
دیکھیے جمہوریت اور پھر جدوجہد اور پھر تحریکیں اس میں کوئی آخری اینڈ کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا، تحریکیں تسلسل کا نام ہوتی ہے۔ اس لیے تو نام اس کی تحریک ہے کہ یہ تسلسل کا نام ہے۔
صحافی کے سوال پر جواب
میں آپ لوگوں سے ایک گزارش کرونگا ناراض نہ ہونا، میں آپ کے میڈیا سے اس بات پر احتجاج کرتا ہوں آپ نے غلط خبر چلائی ہے۔ خدا حافظ
ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو آئی سوات
#TeamJuiSwat ۔
ایک تبصرہ شائع کریں