اسلام آباد قاٸد جمعیتہ و سربراہ پی ڈی ایم حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب کا پی ڈی ایم اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ 25 جنوری 2022


اسلام آباد قاٸد جمعیتہ و سربراہ پی ڈی ایم حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب کا پی ڈی ایم اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ 

 25 جنوری 2022

بسمہ اللہ الرحمن الرحیم

نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم

پاکستان ڈیمو کریٹک الاٸنس مومنٹ کا آج سربراہی اجلاس ہوا، دو دن قبل پی ڈی ایم کی سٹیٸرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا، اجلاس کی تجاویز اور اُس کی نکات آج کے اجلاس میں پیش کیے گٸے۔ متفقہ طور پر اِس اعلان کا اعادہ کیا گیا کہ ٢٣ مارچ کو مہنگاٸی مارچ ہوگا۔ تمام جماعتوں کے ذیلی تنظیموں کو ایک بار پھر ہدایات دی جارہی ہیں کہ وہ اپنی تمام تر تواناٸیاں اِس مارچ کو کامیاب بنانے میں مصروف کردے اور  ان شاء اللّٰہ ملک کے کونے کونے سے ٢٣ مارچ کو اسلام آباد کا رخ کریں گے اور  ان شاء اللّٰہ یہ موجودہ حکمرانوں کے اقتدار کے خاتمے کے لیے آخری کیل ثابت ہوگا۔

حال ہی میں جو منی بجٹ پیش کیا گیا اور اُس سے مہنگاٸی کا بوجھ عام آدمی کے اُوپر کہی گنا بڑھ گیا ہے۔ پی ڈی ایم نے اِس بجٹ کو مسترد کردیا ہے اور اِس بجٹ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے، پاکستان کی معیشت کو جس طرح یہ خود کھلونا ہے اِس کو بھی کھلونا بنادیا ہے اور آٸے روز قوم کے حقوق  کے ساتھ مذاق کرتے ہیں۔

سٹیٹ بینک کے حوالے سے جو بل اِس وقت پارلیمنٹ میں سٹیٹ بینک خودمختاری کے نام پر اُسے بین الاقوامی اداروں کا مالیاتی غلام بنادیا گیا ہے جس سے پاکستان کی خودمختاری ختم ہورہی ہے اور جیسے ہم خاکم بدہن آزاد ریاست کی بجاٸے ایک بار پھر ایک کالونی کا روپ دھار رہے ہیں۔ ہمیں اپنی آزادی عزیز ہے اور کسی بھی مرحلے پر ہم اپنی آزادی کا سودا کرنے کی اجازت کسی حکمران کو نہیں دے سکتے۔

مہنگاٸی جس سے عام آدمی کی کمر توڑ کے رکھ دی گٸی ہے ملک کو ایک ایسے قبر میں پھنسا دیا گیا ہے جس سے نکلنے کے دور دور تک بھی کوٸی آثار نظر نہیں آرہے، عوام کی چیخیں اِنہیں سناٸی نہیں دے رہے کیوں کہ یہ بڑے بڑے محلات بڑی بڑی دیواروں کے پیچھے اِنہیں عوام کے کرب اور اُس کی کراہت کا کوٸی احساس نہیں ہورہا ہے۔

جب عام آدمی کی معیشت کی زمہ داری پوری نہیں کی جاسکے ایسے حکمران کو حکومت کرنے کا کوٸی حق حاصل نہیں ہوتا، سارے سیاستدانوں کے خلاف کرپشن کرپشن کے نعرے لگاٸے گٸے ہر سیاستدان کو چور چور اور چور کہا گیا، اور حالت یہ ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اِن کے مصنوعی ایمانداری کا آٸینہ اِن کو دکھا دیا ہے۔ آج پاکستان کرپشن میں چند سالوں کے اندر ١١٧ سے ١٤٠ پہ چلا گیا ہے۔ اگر کچھ بھی اِن میں شرم و حیا ہوتی تو اِن کو چُلو بھر پانی میں ڈوب مرجانا چاہیے تھا۔

تاریخ کی سب سے بڑی ناکام، نااہل اور کرپٹ حکومت ثابت ہوچکی ہے اِس کے باوجود وہ کوشش کررہی ہے کہ کسی طریقے سے آٸیندہ الیکشن کے لیے مشینوں کا سہارا لے کر از سر نو دھاندلی کا منصوبہ بناسکے، دھاندلی سے اقتدار کے مزے لوٹنے کے بعد ایک بار پھر اِن کو دھاندلیوں کی سوچ رہی ہے لیکن قوم بیدار ہے اور  ان شاء اللّٰہ اِن کو مکھی کی طرح انگلیوں میں پکڑ کر اقتدار سے باہر کیا جاٸے گا۔

فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان مجرم قرار پاچکا ہے اور اُس نے کوٸی باٸیس کے قریب اکاونٹس چھپاٸے ہیں، کسی نے اگر نہ لینے والی تنخواہ بھی چھپاٸی ہے یعنی وصول نہ کرنے والی تنخواہ بھی اگر چھپاٸی ہے اُس کو تو نااہل قرار دیا جارہا ہے، اقتدار سے باہر کیا جارہا ہے اور جہاں باٸیس اکاونٹس چھپاٸے جارہے ہیں اُس کو تحفظ دیا جارہا ہے، پھر بات ہوتی ہے ملک کی انصاف کی تو کہاں سے انصاف آٸے گا۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے، عمران خان کو نااہل قرار دے اور اِس کی پارٹی کو کالعدم قرار دے۔ یہ پورا ٹبر کرپٹ ہے یہ پوری جماعت کرپٹ ہے اِس کی تخلیق کرپشن سے ہوٸی ہے اور ناجاٸز وساٸل نے اِن کو جنم دیا ہے۔ اِس کے پیچھے قوتیں بھی وہ اپنے طاقت سے نہیں بلکہ کسی اور قوت سے جب جماعت بنتی ہے وہ عوام کی نماٸندہ نہیں کہلاتی۔

ای وی ایم الیکٹرانک ووٹنگ مشین پی ڈی ایم پہلے بھی مسترد کرچکی ہے یہ غیر آٸینی عمل ہے دنیا میں اِس کا تجربہ ناکام ہوا اور آج ہم پر اِس کو مسلط کیا جارہا ہے، ہم ایسے الیکشن کو تسلیم نہیں کریں گے یہ آر ٹی ایس کا دوسرا نام ہے۔

آج کل ملک میں ایک خلاٸی تجویز گشت کررہی ہے صدارتی طرز حکومت، صدارتی طرز حکومت پاکستان میں ہمیشہ آمریت کا دوسرا نام رہا ہے چاہے وہ جنرل ایوب خان کی صورت میں ہو، چاہے وہ اِس سے پہلے جنرل سکندر مرزا کی صورت میں ہو، چاہے جنرل ضیاالحق کی صورت میں ہو، چاہے جنرل مشرف کی صورت میں ہو اور پارلیمانی طرز حکومت کا خاتمہ آٸین کی بنیادی ڈھانچے کو منہدم کرنے کی ایک کوشش ہے جس سے یہ ایک سازش لگتی ہے کہ کس طرح اِس آٸین کا خاتمہ کیا جاٸے لہذا اِس ناپاک خواہش کو کبھی پورا نہیں ہونے دیا جاٸے گا، ملک کی بقا کی جنگ ہم نے لڑی ہے اور آٸین کی تحفظ کی جنگ ہم جاری رکھے گے۔ صدارتی طرز حکومت پاکستان میں ایک سیاہ تاریخ رکھتا ہے جو کسی بھی طرح ہمیں قابل قبول نہیں اور ملک بھی اِسی کی برکت سے ٹوٹا ہے۔

پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور زراعت پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی حیثیت رکھتا ہے لیکن آج کھاد ناپید ہوچکی ہے، کسان دربدر کھڑا ہے قطاروں میں کھڑا بھیک مانگ رہا ہے اور اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے آس لگاٸے بیٹھا ہے۔ اِس نااہل حکومت میں پہلی مرتبہ کسان اور اُس کے لیے کھاد کا بحران دیکھا جارہا ہے پہلے کبھی ایسی مثال نہیں ملی، کسان کے مساٸل کو ہر فورم پر اٹھاٸیں گے اور  ان شاء اللّٰہ جہاں پر پی ڈی ایم پاکستان کے ہر شعبہ زندگی سے وابستہ متاثرہ لوگوں کی آواز رہی ہے کسان کی بھی ایک بڑی توانا آواز موجود ہے اور ٢٣ مارچ کے ہمارے مہنگاٸی مارچ اور لانگ مارچ میں اُن کا بھرپور حصہ ہوگا ہم ہر سطح پر اُن کو اپنے اِس جدوجہد میں شریک رکھے گے۔

اِس وقت بلوچستان میں بالخصوص وہاں کے معدنی ذخائر پر ہم بلوچستان وہاں کے عوام اور وہاں کے بچوں کا حق تسلیم کرتے ہیں۔ ریکوڈیکٹ کے حوالے سے اِس وقت بلوچستان کا حق تسلیم کیا جاٸے، جزاٸر کا مسٸلہ ہو اِس پر بلوچستان کے عوام کے حق کو تسلیم کیا جاٸے، سندھ کے جزاٸر کا مسٸلہ ہو وہاں سندھ کے عوام کے حق کو تسلیم کیا جاٸے اور اِس حوالے سے جو افواہیں گشت کررہی ہیں ریکوڈیکٹ کے خفیہ معاہدات کے حوالے سے اُسے پبلک کے سامنے لایا جاٸے، عوام کی مرضی کے بغیر کوٸی فیصلہ قبول نہیں ہوگا اور یہی وہ چیزیں ہوتی ہے جو محرومیوں کو جنم دیتی ہے اور قوموں کو بغاوت پر آمادہ کرتی ہے۔ پاکستان کو اگر ہم نے باقی رکھنا ہے تو پھر قومی اتحاد کی ضرورت ہے اور قومی وحدت اسی وقت ممکن ہے جب ہم ہر طبقے ہر علاقے ہر قومیت اور ہر برادری کے حقوق کا تحفظ کریں گے اور اُس کے محرومیت کے احساس کو دور کرے گے۔

فاٹا کا انضمام کیا گیا اور کہا گیا کہ ہر سال سو ارب روپے دیے جاٸیں گے، دس سال تک ایک ہزار ارب روپیہ، آج چار سال پورے ہورہے ہیں شاٸد اُن کو ساٹھ ارب یا کچھ اُوپر رقوم مہیا کی گٸی ہے کس طرح فاٹا کے عوام کے ساتھ دھوکہ کیا گیا، ظلم کیا گیا، ظلم کا یہ سلسلہ جاری ہے، وہاں نہ اُن کو کوٸی نظام دیا جاسکا، نہ پبلک مطمٸن ہے وہ نہیں سمجھتی ہے کہ ہم پچھلے نظام کے تحت ہیں یا کوٸی نیا نظام موجود ہے۔ وہاں اُن پر ایک ناکام نظام مسلط کیا جارہا ہے اور اُن کے اصلاحات کے لیے بھی ابھی تک کسی قسم کے اثرات بظاہر نظر نہیں آرہے ہیں۔ ایسی تمام تر صورتحال میں ہم سمجھتے ہیں کہ اِس حکومت کا خاتمہ لازم ہے ورنہ ملک کے ہر علاقے میں محرومیت کے احساسات ابھرے گے اور یہ ملک کے اندر تفریق، تقسیم اور بغاوتوں کی اسباب مہیا کرے گی۔

یہاں پر ہمارے ہاں مری میں برف باری کی وجہ سے سانحہ ہوا، دیکھیے ہر ملک میں جہاں پر برف گرتی ہے وہاں برف کو اٹھانے، راستوں کو صاف کرنے اور سیاحوں کی تحفظ کے لیے ایمرجنسی کی انتظامات ہمیشہ ہوا کرتے ہے ہر سال ہوا کرتے ہیں، یہاں پر نظام سویا اور جہاں پر خود عمران خان اگر کسی ملک میں کشتی ڈوبتی ہے تو کہتا ہے وزیراعظم استعفیٰ دے، معمولی حادثہ ہوتا ہے وزیراعظم استعفی دے تو آج اُنہوں نے پنجاب میں ایک رپورٹ مرتب کی ہے اُس میں چھوٹے سرکاری ملازمین کو زمہ دار قرار دے کر ان کو برطرف کیا ہے، میرے خیال میں یہ ناکافی ہے عمران خان اور بزدار کی سطح پر استعفے ہونے چاہیے اور اُن کو اِس کا مجرم قرار دینا چاہیے یہی پی ڈی ایم کی آواز ہے اور  ان شاء اللّٰہ پوری استقامت کے ساتھ ہم اپنے موقف پر کام کرتے رہے گے۔

 صحافی کے سوال پر جواب

پی ڈی ایم داخل ہوگا اور یہ تو اُن کو پتہ تھا کہ اُس وقت پی ڈی ایم کا بہت بڑا مارچ آرہا ہے کس سازش کے تحت انہوں نے اِس قسم کی تجاویز مرتب کی، اور جہاں تک پریڈ کا تعلق ہے پریڈ تو صبح سے ظہر تک ہوتی ہے اور ہمیں تو ظہر کے بعد آنا ہے تو اِس میں کوٸی تصادم نہیں ہے۔

 صحافی کے سوال پر جواب

دیکھیے اِس میں جماعت کی تحریک سیاست کا حصہ ہے، پارلیمان کے نظام کا حصہ ہے لیکن اُس کے لیے بھرپور تیاری ہونا ضروری ہے، اس کے لیے تمام اپوزیشن کی جماعتيں، پارليمنٹ کی اندر کی قوتیں جب تک ایک پیج پہ نہیں ہوں گی تب تک اس پر کوٸی حتمی بات نہیں کی جاسکتی۔

 صحافی کے سوال پر جواب

دیکھیے میرے خیال میں جمہوریت کی اور جمہوری آزادی ہی قوم کا وہ حق ہے کہ جس کے ذریعے سے وہ کسی کو اقتدار میں لا بھی سکتی ہے اور کسی کو اقتدار سے اتار بھی سکتی ہے اور پھر ناجائز حکمران جو عوام کے ووٹ کے بغیر چوری کے ووٹ کے ذریعے سے اقتدار میں آٸی ہو اِس کا تو ہر وقت منہدم کرنا یہ قوم کے ہر فرد کا فریضہ ہے آٸینی فریضہ بھی، قانونی فریضہ بھی اور شرعی فریضہ بھی۔

 صحافی کے سوال پر جواب

میرے خیال میں ٢٣ مارچ کے اعلان ہوجانے کے بعد کسی اور لانگ مارچ کی بات نہیں ہونی چاہیے تاہم پی ڈی ایم واضح طور پر کہتا ہے ہم کبھی بھی دو محاذ نہیں کھولے گے، اپنے اپوزیشن جماعتوں کے خلاف اپنی تواناٸیاں صرف نہیں کریں گے اور یہ خواہش رکھتے ہے کہ ٢٣ مارچ کے ہمارے مہنگائی مارچ میں پاکستان کے تمام سیاسی اور سماجی قوتیں شریک ہو۔

 صحافی کے سوال پر جواب

دیکھیے الیکشن کمیشن میں تو پہلے سے مدعی موجود ہے اور خود اُن کے گھر سے مدعی موجود ہے تو جو گھر کے اندر کا بھیدی ہے وہ تو صاف ظاہر ہے طاقتور ہوتا ہے۔

 صحافی کے سوال پر جواب

دیکھیے جہاں تک بلدیاتی الیکشن کا تعلق ہے تو اُس میں خیبر پختونخواہ کا دوسرا مرحلہ وہ لانگ مارچ کے قریب قریب ہوگا تو جہاں انتخاب ہوچکے ہے تو اس علاقوں سے  ان شاء اللہ العزیز ہم دگنے لوگ نکالے گے اور جن علاقوں میں ابھی لوگ الیکشن میں مصروف ہوں گے  ان شاء اللہ اس کی کمی بھی وہ علاقے پورے کرے گے جن میں الیکشن ہوچکا ہے۔

 صحافی کے سوال پر جواب

کس کے لیے اپنے لیے خطرناک ثابت ہوگا، دیکھیے بات سنے یہ کس سے کہہ رہا ہے اسٹبلشمنٹ سے کہہ رہا ہے، الیکشن کمیشن سے کہہ رہا ہے، سیاستدانوں سے کہہ رہا ہے اور سپریم کورٹ سے کہہ رہا ہے کس سے کہہ رہا ہے۔ دیکھیے اِن کو پتہ ہونا چاہیے کہ پہلے بھی جب یہ نکلا تھا تو یہ آپ لوگوں کا اُن پر احسان ہے، اِن کیمروں کا اُس کے اوپر احسان ہے کہ اُن کے ایک ہزار لوگوں کو ایک لاکھ بناکر پیش کیا گیا اور اب اگر وہ لوگوں کے سامنے آیا تو قوم کا سب سے بڑا مجرم جب عوام میں آٸے گا تو  ان شاء اللّٰہ اُن کو کشمش پیش کیے جاٸیں گے۔

بہت بہت شکریہ

ضبط تحریر: #سہیل_سہراب

ممبر ٹیم جے یو آٸی سوات

#TeamJuiSwat

0/Post a Comment/Comments