قاٸد جمعیتہ حضرت مولانا فضل الرحمن اور مسلم لیگ ن کے صدر محمد شہباز شریف کا اسلام آباد میں مشترکہ میڈیا بریفنگ 12 جنوری 2022


 قاٸد جمعیتہ حضرت مولانا فضل الرحمن اور مسلم لیگ ن کے صدر محمد شہباز شریف کا اسلام آباد میں مشترکہ میڈیا بریفنگ

١٢ جنوری ٢٠٢٢

محمد شہباز شریف صاحب

میں آج حضرت کے پاس حاضر ہوا تھا، کافی عرصے سے میری ان سے ملاقات نہیں ہوٸی تھی، کافی عرصے سے میں خواہشمند تھا پچھلے ہفتے میری حضرت سے بات بھی ہوٸی تھی، تو یہ طے پایا کہ میں اسلام آباد آکے آپ کے پاس حاضر ہوں گا، آپ کو مبارکباد بھی دینی تھی کے پی کے میں آپ نے پہلے مرحلے میں پی ٹی آٸی کو شکست فاش دے کے وہاں پر غریب اور غربت سے مارے عوام ان کو دیکھے اور شعور آٸے۔ آج اس کے علاوہ ہماری پی ڈی ایم کے حوالے سے بھی گفتگو ہوٸی اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پی ڈی ایم کے پارٹیوں کا سربراہی اجلاس ٢٥ جنوری کے آس پاس بلایا جاٸے جس میں ٢٣ مارچ کے مہنگاٸی مارچ کے حوالے سے تنظیمی امور پر گفتگو ہوگی اور پھر وہاں پر باقی ملک کی جو صورتحال ہے اس پر بھی مشاورت ہوگی۔ مولانا صاحب ہمارے پی ڈی ایم کے امیر ہے آج ہم دونوں نے طے کیا کہ اس حکومت کے جو ظالمانہ اقدامات ہے اور جو منی بجٹ ہے اس پر کل ایوان میں میری تقریر ہوچکی ہے اور آج جو دوسرے قاٸدین ہے انہوں نے بھی سپیچ کی ہے اور منی بجٹ کی وجہ سے جو نیا طوفان آنے والا ہے مہنگاٸی کا، غریب آدمی کو بے حال کرنے کا، اس کے اوپر بھی ہماری گفتگو ہوٸی ہے کہ ہم متحدہ اپوزیشن ایوان کے اندر حتی المقدور اس کا مقابلہ کرے۔ ہم ہمیشہ کہہ رہے کہ پاکستان اس وقت ایک مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے لیکن اس بار یقیناً چوہتر سال میں پاکستان اپنے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے۔ چاہے وہ ہمارے معاشی چیلنجز ہے، چاہے وہ ہمارے خارجی مساٸل ہے، چاہے ہماری فارن ڈپلومیسی ہے اور گورننس کے جو ایشوز ہیں میں نے کل کہا اور آج بھی اس بات کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ میں چوہتر سالوں میں پی ٹی آٸی سے ذیادہ لاغر، نالاٸق، انکمپٹنٹ اور کرپٹ حکومت نہیں دیکھی، جس نے پاکستان کے باٸیس کروڑ عوام کو اس وقت تباہ حال کردیا ہے اور یہ وقت آگیا ہے کہ تمام آٸینی، قانونی اور سیاسی جو ہتھیار ہیں اس کو استعمال کیا جاٸے، آپ کا بہت شکریہ اب حضرت گفتگو فرماٸیں گے۔

حضرت مولانا فضل الرحمن

بسمہ اللہ الرحمن الرحیم

نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم

ہمارے نہایت ہی قابل احترام جناب محمد شہباز شریف صاحب تشریف لاٸے ہیں میں دل کی گہراٸیوں سے ان کا خیر مقدم کرتا ہوں، اور کافی عرصے کے بعد ہماری براہ راست میٹنگ ہوٸی ہے، جو صورتحال میاں صاحب نے بیان کی ہے اور اس وقت جو منی بجٹ پیش کیا جارہا ہے جس سے کہ مہنگاٸی کا اک نیا طوفان اٹھ کھڑا ہوگا۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ جس حکومت کو اپنے عام غریب آدمی کا احساس نہیں اور بین الاقوامی ادارے اور ان کا مفاد ان کو عزیز ہے، ان کے مطالبات، ان کے دباو پر قانون سازیاں کی جارہی ہے تو ایسی صورتحال میں ٢٣ مارچ کا لانگ مارچ اور بھی ذیادہ ناگزیر ہوگیا ہے۔ اور اس مہنگاٸی مارچ میں پوری قوم شریک ہوگی، اسلام آباد کی طرف اٸے گے۔ اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ آج عوام براہ راست اپنے حق کی جنگ لڑے گی۔ پی ڈی ایم اس کی قیادت کرتے ہوٸے ان کی اواز بنے گی، تمام سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر ہوگی اور  ان شاء اللہ العزیز یہ پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم قدم ہوگا جو ٢٣ مارچ کو پوری ملک کے سطح پر اٹھاٸے جاٸے گا۔

اس کے ساتھ ہی میں ایک دوسری بات بھی عرض کرنا چاہتا ہوں جناب میاں نواز شریف کی حکومت میں موٹرویز کا جال بچھایا گیا، بجلی کی پیداوار میں بہت ذیادہ اضافہ کیا گیا، چاٸنہ جو روز اول سے ہمارا گہرا دوست چلا ارہا تھا اس کی دوستی ایک اقتصادی دوستی میں تبدیل ہوٸی، اور خدا خدا کرکے سی پیک کا مغربی روٹ ڈیرہ اسماعیل خان تک مکمل ہوا ہے، ہم بند کمروں میں افتتاح کے قاٸل نہیں ہے، اور نہ ہی ایسا پروجیکٹ جس کو موجودہ حکومت نے تباہ کیا ہے، اور اتنا بڑا پیسہ جو چین پاکستان میں انوسٹ کررہا تھا اس کو جس طرح جمود کی طرف دھکیلا ہے، ہم ان کو اس پروجیکٹ کے کسی بھی حصے کے افتتاح کا حقدار نہیں سمجھتے۔ ہم اعلان کرتے ہیں کہ ٥ فروری کو جس وقت یہاں اسلام آباد میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ ہوگا اس کے بعد ہم عوامی ریلی کے ذریعے سے ہکلہ سے ڈیرہ اسماعیل خان تک ریلی لے کے جاٸیں گے، اور اس خطے میں جتنے اضلاع اتے ہیں، جتنے انٹرچینج اتے ہیں وہاں کے لوگوں سے ہم اپیل کریں گے کہ وہ موٹر وے پہ اٸے اور اپنے ہی ہاتھوں سے اس بہت بڑے پروجیکٹ کا خود افتتاح کرے۔

 ان شاء اللہ ایک عوامی ریلی ہوگی جو ٥ فروری کو اس کا افتتاح کرے گی۔ اس کے علاوہ ٢٥ جنوری کو  ان شاء اللہ العزیز پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہوگا جس میں ٢٣ مارچ اور ٥ فروری کے حوالے سے جو انتظامی معاملات ہیں اس پر ایک نظر ڈالی جاٸے گی، اور جو بھی چیزیں مشاورت کے ساتھ طے ہوگی وہ آپ لوگوں کے سامنے لاٸے جاٸے گی، لیکن ساتھ ساتھ ہم اس بات پر بھی غور کررہے ہیں کہ اس حکومت کو فوری طور پر رخصت کرنے کے کیا کیا آپشن ہوسکتے ہیں پی ڈی ایم کے اجلاس میں اس پر بھی غور کیا جاٸے گا، تاکہ حجت تمام ہو جاٸے۔ ہم سیاسی جماعتوں سے بھی کہنا چاہتے ہیں اور حکومت کے ساتھ جو اتحادی جماعتیں ہیں انہوں نے کس امید کے ساتھ اس حکومت کے ساتھ حکومت بنانے میں اتحاد کیا تھا، لیکن انہیں اعتراف کرلینا چاہیے کہ وہ اتحاد قوم کے فاٸدے میں ثابت نہیں ہوا، ہم ان سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ اب ملک کے مفاد کے لیے سوچے، غریب آدمی کے لیے سوچے، ملک کو بچانے کے لیے سوچے۔ ورنہ یہ جو اس وقت منی بجٹ کے صورت میں ہورہا ہے اور یا جو سٹیٹ بینک کو اختیار دینے کی بجاٸے بے اختیار کیا جارہا ہے اور آٸی ایم ایف سے اس کو وابستہ کیا جارہا ہے تو یہ تو ایک آزاد ریاست پاکستان کو دوبارہ ہم ایک کالونی کی طرف لے جارہے ہیں، ہم عمران خان اور اس کے رجیم کو یہ حق نہیں دیتے کہ وہ پاکستان کے ایک آزاد ریاست کو دوبارہ کالونی بناٸے اور غیر ملکی اداروں کی رحم و کرم پر ہمیں چھوڑے، ہم اپنے معشیت کو آزاد رکھنا چاہتے ہیں اور ہماری قوم ایک محنتی قوم ہے وہ ملک کی معشیت کی بہتری میں ایک اہم کردار ادا کرسکتی ہے لیکن قیادت وہ بھی اس کے اہل ہو کہ وہ عوام کے امنگوں پر پورا اتر سکے۔

میں ان دو تین باتوں کے ساتھ ایک بار پھر میاں شہباز شریف صاحب کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور  ان شاء اللہ اگلے جو بھی اقدامات ہوں گے آپ کو آگاہ کیا جاٸے گا۔

صحافی کے سوال پر شہباز شریف کا جواب

جی بلکل اس کے اوپر حضرت سے بات ہوٸی ہے اور یہی طے پایا ہے کہ پی ڈی ایم کا جو اگلا سربراہی اجلاس ہوگا اس میں یہ بات بطور ایجنڈہ ہوگی اور اس پر مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جاٸے گا۔

صحافی کے سوال پر مولانا صاحب کا جواب

میرے خیال میں اس حقیقت کو تسلیم کیا جانا چاہیے کہ جن اداروں سے ہمیں شکایت تھی کہ ان کی مداخلت سے ٢٠١٨ کا الیکشن قبول نہیں کیا جاسکا، اور جہاں پر ایک ناجاٸز اور نالاٸق حکومت کے تسلیم نہ کرنے کی بات ہورہی تھی وہاں ادارے اس تنقید کی زد میں آرہے تھے کہ یہ ملکی سیاست کے لیے کوٸی اچھی علامت نہیں ہے۔ آج جب کے پی میں بلدیاتی الیکشن کا پہلا مرحلہ ہوا اور ہم نے دیکھا کہ کوٸی ادارہ پولنگ سٹیشن پر یا گنتی کے دوران نظر نہیں آیا، تو آپ نے دیکھا کہ پھر اس کے کیا نتاٸج سامنے اٸے۔ تو ہم آٸندہ بھی یہی توقع رکھتے ہیں کہ ادارے کی جو عزت ہے وہ ان کے اپنے آٸینی داٸرہ کار کے اندر رہتے ہوٸے کردار ادا کرنے میں ہے اور ہم ان سے یہی توقع رکھتے ہیں۔ اور آٸندہ بھی عام انتخابات میں  ان شاء اللہ یہی روایت اگر مستحکم اور برقرار رہی تو آپ دیکھے گے کہ ملک کے سیاست کے اور انتخابات کے نتاٸج کیا ہوں گے۔

صحافی کے سوال پر مولانا صاحب کا جواب

میرے خیال میں وہ جو فوج کو طلب کرنے والی بات ہے وہ ہم مسترد کرتے ہیں۔ الیکشن کمیشن غلام مت بنے، وہ آزادانہ الیکشن کی زمہ داری لے، اس وقت بھی وہاں انتظامی تبدیلیاں لاٸی جارہی ہیں، ڈپٹی کمشنرز کو تبدیل کیا جارہا ہے، پریزاٸڈنگ آفیسرز کو تبدیل کیا جارہا ہے، نٸے نٸے لوگوں کو ایمرجنسی میں تعینات کیا جارہا ہے۔ اور تحصیل لیول پر اسسٹنٹ کمشنرز کو، پولیس افسران کو، یہ سارا ابتدا کرنا ہے کہ اپنے مرضی کے نتاٸج کو حاصل کرسکے، اس کی اجازت نہیں دی جاٸے گی اور سخت مزاحمت کی جاٸے گی۔ لہذا الیکشن کمیشن اپنے آپ کو متنازعہ مت بناٸے۔ مکمل امن و امان ہے اور پورے صوبے میں انتخاب ہوا  ان شاء اللہ ایسی نوبت نہیں آٸے گی۔

آپ سب کا بہت بہت شکریہ بڑی مہربانی


ضبط تحریر: #سہیل_سہراب

ممبر ٹیم جے یو آٸی سوات

#teamjuiswat .

0/Post a Comment/Comments