قائدِ جمعیۃ حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا تقدس حرمین الشریفین کانفرنس سے خطاب 19 مئی 2022


کراچی: قائدِ جمعیۃ حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا تقدس حرمین الشریفین کانفرنس سے خطاب تحریری صورت میں
 19 مئی 2022
خطبہ مسنونہ کے بعد
جناب صدر محترم، اکابر علما امت، بزرگان ملت، میرے دوستو اور بھاٸیو! سب سے پہلے تو میں جمعیت علما اسلام صوبہ سندھ کو آج کی اس کامیاب اجتماع کی انعقاد پر دل کی گہراٸیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اللہ تعالیٰ اس عظیم نسبت کے ساتھ منعقد کٸے گٸے اس عظیم جلسے میں اپ کی اور ہماری شرکت کو قبول فرماٸے اور اسے ہماری نجات کا سبب اور ذریعہ بناٸے۔

میرے محترم دوستو! اپ کو یاد ہوگا جب مسجد اقصیٰ پر یہ و دی درندوں نے صہیونی دہ ش ت گردوں نے جارحیت کی تھی تو پاکستان سے کراچی کی سرزمین پر جمعیت علما اسلام نے ایک بہت بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا، پاکستان میں ایک خاص لابی یہ درس دے رہی تھی کہ ا سر اٸی ل کو تسلیم کرنا چاہیے لیکن اپ کے اس ایک جلسے نے اور لابی کے نظریے کے مقابلے میں اپ کی اس ایک اواز نے ان کی زبانیں ایسی خاموش کی کہ پھر پاکستان کے سرزمین پر کسی ایک فورم پر ا سر ا ٸی ل کو تسلیم کرنے کی بات کرنے کی جرات کوٸی نہیں کرسکا، اللہ نے اپ کی اواز میں تاثیر رکھا ہے، اپ کی اواز میں اللہ نے ایک رعب اور دبدبہ رکھا ہے۔
آج میرے حبیب حضرت محمد مصطفیٰﷺ کے حرم اقدس کی بے حرمتی اسی یہ ود ی لابی کے ایجنٹوں نے کی، پہلا حق اپ کا تھا کہ اپ اسی میدان میں اکھٹے ہو اور ان قوتوں کو للکارے کہ نہ تمہارے باپ کو جرات ہوسکی اور اگر تم نے حرم اقدس کی حرمت میں کسی قسم کی حرمت کی توہین کا ارتکاب کیا تو ہم تمہاری زبانوں کو کھینچ لے گے اور قیامت تک تمہاری زبانوں کو خاموش کردیں گے (نعرہ تکبیر اللہ اکبر کے نعرے)، یہ و دی وں نے مدینے کی بے حرمتی کی تو رسول اللہﷺ نے حکم صادر فرمایا ”اخرجو الیہود من جزیرة العرب“ کہ یہ ودی وں کو جزیرة العرب سے باہر کردو، اگر اس کے ایجنٹوں نے پاکستان میں مدینے کی حرمت کو پامال کیا تو ایجنٹوں یاد رکھو تمہیں ہم کراچی کے سمندر میں غرق کردیں گے اور پاکستان کی سرزمین پر تمہیں جینے کا حق نہیں دیں گے (نعرہ تکبیر اللہ اکبر کے نعرے)، مکہ والوں نے بھی کہا تھا کہ یہ لاوارث ہے لیکن قیامت تک کے لیے اللہ نے رسول اللہﷺ کو ایسی امت عطا کی ہے کہ اج چودہ سو سال گزرنے کے بعد بھی ایک گیا گزرا گنہگار امتی بھی اپنے نبی اور رسول کی حرمت پر جان قربان کرنے کے لیے تیار کھڑا ہے تو نے مکہ والوں کی طرح انہیں لاوارث سمجھا ہوا ہے، دنیا کی ابادی کا چھٹا حصہ وہ اپنے پیغمبر کے ناموس پر قربان ہونے کے لیے تیار ہے، ایک ارب سے زیادہ ابادی اس کے ناموس پر جان قربان کرنے کے لیے تیار ہے، تم ہوتے کیا ہو، کس باغ کی تم مولی ہو، تمہیں تو گاجر مولی کی طرح کاٹ کاٹ کر رکھ دیں گے اگر تم آٸندہ کے لیے اس طرح سوچا بھی تو (عظمت رسول پر جان بھی قربان ہے کہ نعرے)۔
ہم تحمل اور برداشت کے لوگ ہیں، ہم نے ہر مشکل کو بڑے صبر، تحمل، برداشت کے ساتھ عبور کیا لیکن یہی وہ مقام ہے یہی وہ منزل ہے، یہی حرمت رسول کا وہ مقام ہے جہاں صبر کا بندھن ٹوٹ جاتا ہے، جہاں تحمل کا بندھن ٹوٹ جاتا ہے، جہاں برداشت نام چیز کی کوٸی قیمت نہیں رہتی، عمران خان سن لو تمہیں مغرب نے یورپ نے امریکہ نے برطانیہ نے یہودی لابی نے اسمان پر چڑھا دیا، عقل ہے تو یہی، ویژن ہے تو یہی، پروگرام ہے تو اسی کے پاس،پاس خوشحالی لاٸے گا تو یہی، تجھے اسمان پر چڑھا دیا، میں سمجھتا ہوں اچھا ہوا تو اقتدار میں اگیا تیری نااہلی دنیا کے سامنے اگٸی، تیری نالاٸقی طشت ازبام ہوگٸی، تو اپنے اہلیت کے لحاظ سے ننگا تڑنگا ہوگیا، اج پھر گاٶں گاٶں پھررہا ہے جلسہ جلسہ کررہا ہے تو میں کہتا ہوں اس میں بھی اللہ کی حکمت ہے پہلے اپ کارکردگی کے لحاظ سے نااہل ثابت ہوٸے، اج تم ان شاء اللہ دماغی لحاظ سے بیمار ثابت ہوکر رہوگے، وہ دن بھی اٸے کہ یہ دماغی اور ذہنی بیمار پاکستان میں سیاست کررہا ہے کمبخت تیری وجہ سے پاکستان کی سیاست بدنام ہوگٸی اس کی ویلیو گر گٸی ہے، لیکن میں اپ کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ جہاں یہ نالاٸق اور ذہنی بیمار ہے وہاں پر یہ فتنہ بھی ہے ایسے پیروکار اس نے پیدا کرلیے ہیں کہ اگر وہ نعوذ باللہ اللہ ہونے کا دعوی کرے تو کہیں گے ہم پھر بھی ان کے ساتھ ہیں، خود کہتا ہے اللہ نے جو پیغام پیغمبر کے پاس پہنچایا اسے لوگوں تک پہنچایا تم بھی میرا پیغام لوگوں تک پہنچاو، کبھی خود کو اللہ کے ساتھ برابری پہ، کبھی خود کو پیغمبر کے ساتھ برابری پہ، اور اس کے پیروکار کہتے ہیں کہ اگر وہ نبوت کا دعوی کرتے تب بھی ہم ان کے ساتھ ہیں، کبھی کہتا ہے اللہ نے پیغمبر کی تربیت کی اس کو نبوت کے لیے بنایا اب میری بھی تربیت کررہا ہے، اس فکر اور اس سوچ کا ادمی پاکستان میں سیاست کرے گا، اسے کہتے ہیں ”دجل“ دج ا ل دجل سے، اور د ج ا ل بھی جب اٸے گا تو اس کے ماتھے پر ک ا ف ر لکھا ہوگا لیکن اس کے دَم سے بارش بھی ہوگی، مردے بھی زندہ ہوگے جہاں تھوک پھینکے گا وہاں سے سبزہ بھی اُگے گا، کرامات بھی دکھاٸے گا لیکن ہوگا دجال، فتنہ، تو میں اپ کو اس فتنے سے بھی ڈرانا چاہتا ہوں اور متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ ہم خواہ مخواہ اس کے خلاف میدان میں نہیں اٸے، اور آج کچھ لوگوں کے پیچھے پھررہا ہے ہماری طرح کے کچھ مذہبی رنگ والے لوگ، ان کو یہ دین سکھاٸے گا، جو مولوی بے چارہ اس قدر یتیم ہو جاٸے کہ اسے عمران خان کے سایہ کی ضرورت ہو اس کی یتیمی پہ رحم اتا ہے، یہ لوگوں کو دین سکھاٸے گا پتہ نہیں اپنی طہارت اتی بھی ہے کہ نہیں، ان شاء اللہ ہم ایسے فکر، ایسے عقیدے، ایسے نظریے اور ایسے فتنے کا خاتمہ کریں گے، اگر ہم ق ا د یا نی فتنے کے ساتھ، اس کے پیروکاروں کے ساتھ جنگ لڑ سکتے ہیں اور تاقیامت جنگ لڑنے کا عہد کیا ہے تو یہ کیا چھوٹی موٹی فتنیاں ہمارا مقابلہ کرے گی ان کو تو ایک ضرب سے ہم نے ہٹایا ہے اور ایک ضرب سے ان کو دفن کریں گے ان شاء اللہ۔

میرے محترم دوستو! ان کے جلسوں سے ڈرنا نہیں چاہیے، ان کے پیروکاروں سے بھی ڈرنا نہیں چاہیے، میری شرافت مجھے ان پر تبصرہ کرنے کی اجازت نہیں دیتی، عمرے پہ کیوں گٸے تمہیں میرے جلسوں میں میرے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے تھا، ناچ گانوں کے محفل میں تمہیں کھڑا ہونا چاہیے تھا، تمہاری عمرے پہ جانے کی کیا ضرورت تھی، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ جنہوں نے زندگی بھر عمرہ نہیں کیا، جنہوں نے زندگی بھر مدینہ منورہ نہیں دیکھا اج اس موقع پر اپ کے برطانیہ کے پی ٹی اٸی کا صدر اور جہانگیر عرف چیکو پہلی مرتبہ کس پروگرام کس سازش کے تحت مدینہ منورہ اٸے تھے، شیخ رشید صاحب نے ایک دن پہلے کہہ دیا تھا کہ مدینہ میں ایسا ہوگا تم حرم نبوی کی توہین کرنے کی پلاننگ کرتے ہو، سیاست کرو پاکستان میں کرو، تمہاری طاقت ہے تو پاکستان میں او، پاکستان میں تو ہم نے تمہیں گردن سے اٹھاکر پھینک دیا اب باہر جاکر بدمعاشیاں اوع شیطانی کرتے ہو، یہاں او مقابلہ کرو ہم تمہیں دکھاٸیں گے کہ تمہاری اوقات کیا ہے۔
کبھی فوج کو ڈراتے ہو، تمہارے پاس کوٸی ایک بیانیہ تو ہو، پہلے کہا خط ایا ہے، میرے خلاف بین لاقوامی سازش ہے، بین الاقوامی سازش کہاں سے ہوگٸی بھٸی خط دکھاو، اج تک خط نہیں دکھا سکا، پاکستان کے قومی سلامتی کے ادارے نے بھی کہا یہ جھوٹ ہے، امریکہ نے بھی کہا جھوٹ ہے، بھٸی دکھادو ناں ہم اردو نہیں سمجھتے انگریزی سمجھ لینے والے لوگ ہیں اُس کاغذ سے پتہ چل جاٸے گا اس میں کیا ہے، بلی کو تھیلے سے باہر لاو، اب خط کا معاملہ چھوڑ گیا خط سے بھاگ گیا، پھر کہا سراج الدولہ کا سپہ سالار میر جعفر تھا بھٸی سپہ سالار کو تم میر جعفر کہتے ہو تو پھر اج کون سپہ سالار ہے، جب سپہ سالار نے انکھیں دکھا دی تو اگلی دن کہا کہ میری مراد تو شہباز شریف ہے بابا شہباز شریف تو سپہ سالار نہیں ہے تو اپ نے تو سپہ سالار کی بات کی تھی تو اٸی گٸی ہوگٸی اب وہ بیانیہ بھی گیا، خط کا بیانیہ بھی گیا سپہ سالار کا بیانیہ بھی گیا اب کہہ رہا ہے میرے قتل کرنے کی سازش ہورہی ہے اور کہتا ہے میں نے ویڈیو پتہ نہیں کیسٹ کیسٹ ریکارڈ کراٸی ہے اج کل کی دنیا میں کیسٹ ریکارڈ کرواٸے جاتے ہیں رکھی کدھر ہے کہاں چھپاٸی ہے وہ ریکارڈ، دو کاپیاں ہیں ایک امریکہ میں اور ایک گولڈ سمتھ کے گھر برطانیہ میں، ایک طرف کہتا ہے امریکہ نے میرے خلاف سازش کی ہے بھٸی چورن بیچنا ہے تو طریقے سے بیچو یار، اور ایک طرف اپنا بیان وہاں ریکارڈ کروا رہے ہو، عمران خان میں اپ سے کہتا ہو تم قتل کی بات کرتے ہو قتل تو بہت دور کی بات ہے انسان کے ہاتهوں قتل بہت دور کی بات ہے تم تنہا کسی روڈ پہ کھڑے ہو جاو اگر ایک کتے نے بھی تمہیں سونگھ لیا تو مجھے کہہ دو کہ فضل الرحمن تم نے غلط بات کی (نعرہ تکبیر الله أكبر)، قاتلانہ حملوں سے ہم گزرے ہیں، قاتلانہ حملوں سے عبدالغفور حیدری گزرا ہے، قاتلانہ حملوں سے اکرم درانی گزرا ہے، قاتلانہ حملوں کے شکار ہمارے علماٸے کرام ہوئے ہیں اور پھر بھی میدان میں کھڑے ہیں، جرات کے ساتھ کھڑے ہیں، تین ساڑھے تین سو کی تعداد میں پولیس، ایف سی اور رینجرز کی سیکیورٹی لے کر کھڑے نہیں ہوٸے۔

میرے محترم دوستو! سیاست کی بھی کوٸی ڈھنگ ہوتی ہے، ڈھنگ کی سیاست بھی ان کو نہیں کرنی اتی، اور ملک کو کہا تک پہنچایا اس حوالے سے میں دو باتیں اپ سے کہنا چاہتا ہوں جب حکومت میں نہیں ایا تھا تو اس وقت کہا تھا کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم ہونا چاہیے تو تقسیم کو تین حصوں میں تقسیم کردیا ایک مودی کو دے دیا ایک اپنے پاس رکھا اور ایک گلگت بلتستان کو اس سے الگ کردیا، ابھی کون سی وحی تیرے اوپر اٸی جب تو نے بیان دیا اگر فوج نہ ہوتی تو پاکستان تین حصوں میں تقسیم ہوچکا ہوتا یہ تین حصوں کا آٸیڈیا کہاں سے اگیا، نہ دو حصوں میں نہ چار حصوں میں تقسیم کی بات کرتا ہے تین حصوں میں تقسیم کی بات کرتا ہے، تیرا کیا پروگرام تھا ؟ یاد رکھو ملک کی جغرافیے کو تبدیل کرنے کے لیے دو بنیادی مراحل ہوا کرتے ہیں پہلا مرحلہ یہ کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا جاٸے اگلا مرحلہ یہ کہ ملک میں معاشی عدم استحکام پیدا کیا جاٸے چنانچہ جب نواز شریف کی حکومت میں پانامہ لایا گیا تو پانامے کے ذریعے سے ملک میں سیاسی عدم استحکام لانے کی کوشش کی گٸی اور جب وہ مرحلہ گزرا تو عمران خان کے ذریعے سے معاشی عدم استحکام لایا گیا یہ دونوں مرحلے پورے ہوگٸے اور جب ملک میں معاشی طور پر عدم استحکام اتا ہے روپیہ اپنی قدر کھو بیٹھتا ہے، مہنگاٸی اسمان کو پہنچ جاتی ہے، عام ادمی کی قوت خرید ختم ہوجاتی ہے تو پبلک میں بغاوتیں شروع ہوجاتی ہے، پاکستان کی سیاستدانوں کا شکر ادا کرو، شکر ادا کرو جمعیت علما کا کہ ہم نے چار سال تمام سیاسی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا، چاروں صوبوں کے عوام کو ایک پلیٹ فارم پہ رکھا اور پاکستان کے کسی حصے میں ملک کے خلاف بغاوت نہیں ہونے دی، میں نے پچھلی دفعہ اسلام اباد میں بھی اپ سے کہا تھا کہ میں پاکستان کے عوام کو سلام کرتا ہوں، ملک کے ساتھ ان کی وفاداری کو سلام کرتا ہوں کہ ان حالات میں بھی وہ ملک کے ساتھ کھڑے رہے اور بغاوت کا کوٸی تاثر نہیں دیا، اج اقتدار سے علیحدگی کے بعد وہ دربدر پھررہا ہے صرف اس لیے نہیں کہ یہ اقتدار سے محروم ہوا اس لیے کہ کسی طرح میں پھر اقتدار میں او اور جو ملک بچ گیا ہے اس کا مکمل خاتمہ کردو، اب اپ کی مرضی ہے اسے دوبارہ لاتے ہیں اور بچے کچے ملک کو ختم کردیتے ہیں تو بھی اپ عوام کی مرضی ہے لیکن ہم نے اس ملک کی بقا اور تحفظ کی جنگ لڑنے کا عہد کیا ہے ان شاء اللہ العزیز اس کو پورا کریں گے۔
میں پاک افواج کو بھی یقین دلاتا ہوں، اعتماد دلاتا ہوں کہ پاکستان پر خدا نہ کرے کوٸی برا وقت اٸے لیکن اگر ایسے وقت میں سرحدات پر مشکل اٸی، اگر ملک کے اندر مشکل اٸی تو ایک یوتھیا بھی اپ کے ساتھ نہیں ہوگا یہی خاکسار یہی نوجوان اپ کے شانہ بشانہ پاکستان کی بقا اور تحفظ کی جنگ لڑیں گے (نعرہ تکبیر اللہ اکبر- زندہ ہے جمعیت)۔
ہمارا مطالبہ تھا کہ اسٹبلشمنٹ سیاست نہ کرے، ہمارا مطالبہ تھا کہ فوج سیاست میں مداخلت نہ کرے اور جب فوج نے کہا کہ اب ہم نیوٹرل ہے ہم مداخلت نہیں کرتے تو اس نے کہا نیوٹرل تو جانور ہوتے ہیں، اب بتاو یعنی اس کا معنی یہ کہ فوج ان کے ساتھ ہے تو فوج محترم ہے، فوج حکومت کے ساتھ ہے تو پھر فوج محترم ہے اور اگر فوج ملک کے ساتھ ہیں تو پھر یہ ہمیں قبول نہیں ہے، اپ کو یاد ہے ابھی کچھ دن پہلے ان کے ایک مقرر نے جلسے میں کہا کہ اگر گھر پر ڈاکہ پڑے اور چوکیدار کہے کہ میں نیوٹرل ہوں تو یہ قبول نہیں ہے میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ چوکیدار ملک کا چوکیدار ہے تمہاری حکومت کا چوکیدار نہیں ہے، تمہاری حکومت کا دارومدار پاکستان کی عوام پر ہے، تمہیں پاکستان کی پارليمنٹ نے مسترد کیا ہے، تمہیں پاکستان کے عوام کے نماٸندوں نے مسترد کیا ہے تمہیں شکوہ کس سے ہے ؟ تم کسی ایک کا اعتماد برقرار نہیں رکھ سکتے نہ عوام کا نہ عوامی نماٸندگان کا نہ اپنی اتحادیوں کا نہ اسٹبلشمنٹ کا نہ فوج کا نہ بیوروکریسی کا، ہر شخص سر پِیٹ رہا ہے۔

میرے محترم دوستو! میں اج اس موقع پر بڑے احترام کے ساتھ ایک شکوہ کرنا چاہتا ہوں اپنی وزارت عظمی سے، محترم عدلیہ سے، فاضل ججز سے، جب چیف ایگزیکٹیو نے اپنے ایگزیکٹیو اختیارات کو استعمال کرتے ہوٸے ایف اٸی کے افسر یا افسروں کو تبدیل کیا تو اپ نے سوموٹو کیوں لیا ؟ کس کے کہنے پہ لیا ؟ عمران خان کے جلسے میں ایک گفتگو پر اتنا بڑا اقدام کہ اپ نے سوموٹو لیا، پھر اپ اٸے ناں اپ حکومت کرے پھر اپ چیف ایگزیکٹیو بن جاٸے، عدلیہ کا اپنا کام اور ایگزیکٹو کا اپنا کام، اور اپ ان لوگوں سے ڈرتے ہیں کہ یہ عدالت کے سامنے کھڑے ہو جاٸیں گے، اور اگر یہ مخلوق عدالت کے سامنے کھڑے ہو جاٸے تو پھر کیا کروگے، عدالت آزادی کے ساتھ فیصلے کرے، عدالت کے کسی سوموٹو سے اگر یہ تاثر ملتا ہے کہ وہ دباو میں کیا گیا ہے تو اپ بتاٸے اس کی عوام کے دلوں میں کیا قدر و قیمت ہوگی، عجیب بات یہ ہے کہ جب عمران حکومت میں پانامہ کیس کے اندر نواز شریف کے خلاف فیصلہ دینے والا بعد میں ایف اٸی اے کا ڈاٸریکٹر جنرل بنادیا جاتا ہے وہاں تو اپ نے سوموٹو نہیں لیا، جب بشیر میمن نے چیخ چیخ کر انٹرویوز دی کہ مجھے بُلا بُلاکر کہتا تھا کہ اپ فلاں کے خلاف کیس کرو فلاں کے خلاف کیس کرو فلاں کے خلاف کیس کرو اس ڈی جی کی چیخ و پکار پر تو اپ نے سوموٹو نہیں لیا، جسٹس ارشد صدیقی بطور جج کے چیخ رہا ہے چلا رہا ہے اس کی چیخ و چلاہٹ پر تو اپ نے نوٹس نہیں لیا، اج ایک بیان انہوں نے جلسے میں دے دیا اور اپ نے اس پر اتنا بڑا نوٹس لے لیا، ہمارے دلوں میں اپ کی بڑی قدر و منزلت ہے، اپ کے فیصلوں کو ہم توقیر کی نظر سے دیکھتے ہیں، اپ کی ہماری نظروں میں عزت و ابرو ہے لیکن اگر ایسے اقدامات اپ اپنے اپ سے کرتے ہیں کوٸی اپ سے رجوع نہیں کررہا تو پھر اپنی عزت و توقیر میں اپ کمی کررہے ہیں اس کے ہم زمہ دار نہیں پھر اس کے اپ خود زمہ دار ہیں، یہ شکایت اج پبلک کے سامنے لانا میں نے ضروری سمجھا۔

بہر حال میرے محترم دوستو! میں نے یہاں سندھ میں بھی جلسے کیے، بڑے جلسے سے خطاب کیے اور میں اپ سے پہلے بھی کہتا رہا ہوں اپ کو یاد بھی ہوگا کہ مشکل یہ نہیں ہے کہ عمران خان نے ملک کو بٹھادیا ہے اب چیلنج یہ ہے کہ اس کو اٹھاٸیں گے کیسے؟ اور وہ جو بند پھوٹا ہے تو اپ ہم سے کہتے ہیں کہ اج وہ بند دوبارہ تعمیر کیوں نہیں کیا، ابھی تو وہ تباہی کرے گا، عمران خان کے حکومت کے پہلے سال ان کے اپنے ماہرین نے انٹرویوز دیے اور کہا کہ عمران صاحب کا پروگرام یہی ہے کہ دوسو روپیہ ایک ڈالر تک جاٸے گا یہ ان کا ایجنڈہ تھا اج اگر دو سو پہ گیا ہے اس کے اپنے ایجنڈے کے تحت گیا ہے، ہم نے کنٹرول کرنا ہے کس طرح کنٹرول کرنا ہے جب تک اپ بزنس کمیونٹی کا اعتماد بحال نہیں کریں گے، جب تک اپ بیورکریسی کا اعتماد بحال نہیں کریں گے، جب تک حکومت کو ریاستی اداروں کا تعاون حاصل نہیں ہوگا تو اعتماد کا ماحول بحال کرنا مشکل ہے ابھی ہم نے اس کو ہٹایا ہے اب ایک سال میں ہم نے ملک کو پٹڑی پہ ڈالنا ہے، کیسے چلیں گے کس مشکل میں ہم سفر کریں گے کس پگڈنڈی کے اوپر ہم نے چلنا ہے اور اس ملک کو واپس اپنی حالت میں لانے کے لیے ہاتھ پاوں مارنے ہے یہ ایک چیلنج ہے کوٸی اسان کام نہیں ہے، ساڑھے تین سال میں تم نے جو ملک کا کباڑا کیا ظاہر ہے کہ عمارت کو گرانا تو ایک لمحے کا کام ہے گند پھیلانا تو ایک لمحے کا کام ہے تم نے چار سال جو گند پھیلایا ہم سے توقع رکھتے ہو کہ چار دن میں اس گند کو صاف کرے، اس میں تو وقت لگے گا یہ تو چیلنج ہے جو ہم نے قبول کیا، ہم نے ملک کو اس سے چھینا تاکہ ملک بچ جاٸے، پہلے ملک کو بچانا ہے پھر ملک کی اقتصاد کو بچانا ہے اس کو صحیح رخ پہ لانا ہے اور یہ بڑا چیلنج ہے جو قومی سطح کے باہمی تعاون کے ممکن نہیں ہوسکے گا۔

میرے محترم دوستو! اس وقت ہمارے لیے مشکلات پیدا کی جارہی ہے لیکن ہم نے اپنے اعتماد کو ٹھیک رکھنا ہے، صوبوں کی حقوق کی بات کرنی ہے اج اگر میں سندھ میں کھڑا ہوں تو میں پہلی مرتبہ اپ کے پاس نہیں ایا ہوں چالیس سال گزر گٸے اور کوٸی سال ایسا نہیں گزرا کہ میں ایک سے زیادہ مرتبہ سندھ میں نہ ایا ہوں اپ کے ساتھ ایک رشتہ ایک تعلق بن گیا ہے اور اپ کے بچے بچے کی حقوق کی جنگ لڑتا رہوں گا ان شاء اللہ، ہم کسی کے ساتھ تعصب نہیں برتے یہ قومی یکجہتی کا مسٸلہ ہے، جمعیت علما اسلام کے منشور کا مسٸلہ ہے اور ہر صوبہ اپنے وساٸل کا مالک ہے اور ہر صوبے کا بچہ اپنے وساٸل پر حق رکھتا ہے۔

تو میرے محترم دوستو! ہم نے پورے ملک کو چلانا ہے، ہم نے ایک قوم بنانا ہے ایک پاکستانی قوم کی طرح، ہم نے ملک کے اندر ایک یکجہتی پیدا کرنی ہے جس یکجہتی کو اس شخص نے تباہ کیا ہے اسے دوبارہ لانا ہے، جس اقتصاد کو اس نے تباہ کیا ہے بین الاقوامی سطح پر ہمیں تنہا کردیا ہے، میں حیران ایک بات پر ہوں نعرے ہیں چور چور چور یہ نعرے ہیں یہ سیاست ہے چور چور چور،چور بھٸی نواز شریف چور ہے، شہباز شریف چور ہے، زرداری چور ہے اس چور کو چین بھی پیسے دینے کو تیار، اس کو سعودی عرب بھی پیسے دینے کو تیار، اس کو اٸی ایم ایف بھی پیسے دینے کو تیار، اس کو یورپ بھی پیسے دینے کو تیار، امریکہ بھی پیسے دینے کو تیار، اور یہ جو صادق اور امین بنا ہوا ہے اس پر تو نہ چین اعتماد کرنے کو تیار ہے نہ سعودی عرب نہ امارات نہ مغرب نہ مشرق، ساری دنیا کہتی ہے اس کو پیسہ دیں گے تو تباہ ہو جاٸیں گے (گھڑی چور نیازی کے نعرے)، تماشہ یہ ہے کہ اس ملک کے اندر انہوں نے چور چور کے نعرے لگاٸے جس ملک کے بادشاہ کی گھڑی کو انہوں نے خود چوری کیا تھا اے توشہ چور اس قسم کی باتیں نہ کرو ورنہ تم تو ہر لحاظ سے کنگال ہو گھر سے بھی اور باہر سے بھی کنگال، تمہاری نہ کوٸی اخلاقی قیمت ہے نہ سیاسی، دنیا تمہیں جانتی ہے تم پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں، سوچو ذرا۔

میرے محترم دوستو! اس فتنے سے الگ ہو جاو ہم ہمدردی کے ساتھ اپ سے بات کررہے ہیں کہ کوٸی مسلمان پاکستان کی تباہی میں اس کے ساتھ شریک نہ ہو، ملک کی تباہی میں اس کے ساتھ کوٸی تیار نہیں ہونا چاہیے، ہاں میں جانتا ہوں اور اتنا ضرور جانتا ہوں کہ ملک کے اندر ایک ایلیٹ کلاس ہے اشرافیہ، ان کے گھروں میں انٹیاں عمران کے جانے پہ انسو بہارہی ہے، بھٸی انسو نہیں ہے پتہ چلتا ہے کہ کون کون سے خاندان ہے اور کون کون سے گھرانے ہیں جو اس بین الاقوامی نیٹ ورک کے ساتھ وابستہ رہے ہیں اور اج ان کے گھر میں ماتم ہے تو وہاں سے ہمیں پتہ چل رہا ہے کہ کس کس کی ماں مری ہے، اور ان شاء اللہ ہم لڑیں گے اس بات کو چھوڑیں گے نہیں، ورنہ لوگ تو کہتے ہیں کہ اب اپ کی حکومت اگٸی ہے اب اپ کو جلسہ کی کیا ضرورت ہے ہم کہتے ہیں ”وقاتلوھم حتی لا تکونو فتنہ“ فتنے سے لڑنا ہے، جب تک فتنے کو دفن نہیں کریں گے، جب تک سمندر برد نہیں کریں گے ان شاء اللہ یہ نظریہ، یہ پرچم، یہ حق بلند رہے گا، دو سو سال سے انگریزوں کے خلاف سربلند یہ پرچم لہراتا لہرتا اج پاکستان کے نوجوان کے ہاتھ میں ہے اور ان شاء اللہ منزل حاصل کرکے رہے گا، اللہ ہمارا مددگار ہو، اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو، میں اس کامیاب جلسے پر ایک بار پھر اپ کو مبارکباد دیتا ہوں۔
واخر دعوانا ان لحمد للہ رب العالمین۔

ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو اٸی سوات
#Teamjuiswat 

0/Post a Comment/Comments