تقدس حرمین شریفین کانفرنس پشاور سے قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا خطاب 21 مٸی 2022


تقدس حرمین شریفین کانفرنس پشاور سے قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب کا خطاب تحریری شکل میں
 21 مئی 2022
خطبہ مسنونہ کے بعد
جناب صدر محترم، اکابر علماء امت، بزرگان ملت، شمع رسالت کے پروانوں، اسلام اور اس کے عزت و ناموس پر جانثار کرنے والو، میرے نوجوانوں دوستوں اور بھاٸیو! میں سب سے پہلے جمعیت علماء اسلام خیبر پختونخواہ کو اِس کامیاب کانفرنس کی انعقاد پر دل کی گہراٸیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے آج اِس مقدس عنوان پر ہمیں اِس میدان میں جمع کیا تاکہ جمعیت علماء اسلام جناب رسول اللّٰہﷺ کے ناموس اور آپ کے تقدس پر اُمت کو اپنا پیغام دے سکے۔

میرے محترم دستو! ہماری جماعت کو اللّٰہ نے یہ خصوصیت نصیب کی ہے کہ اپنے ڈھاٸی سو سالہ تاریخ میں اِس نے آزادی، اسلام، حرمت رسالت، شرف انسانیت کا عَلم بُلند رکھا ہے اور میرے اکابر نے میرے اسلاف نے پہلے دن جو عَلم بُلند کیا تھا آج بھی وہ عَلم میرے جوانوں کے ہاتھ میں ہے، ہر طرح کے حالات اٸے، نشیب و فراز اٸے، اُتار چڑھاو اتا رہا، ازماٸیش اتی رہی، لیکن پورے استقامت کے ساتھ میدان عمل میں پرچم نبوی کو جھکنے نہیں دیا اور میرے دوستوں آج پھر وقت اگیا ہے کہ ہم حرمت رسالت پر اپنی جان کی وفا کا عہد کرکے دنیا کو بتادے کہ یہ پرچم نبوی سربُلند ہے اور ان شاء اللّٰہ سربلند رہے گا۔
آپ کو یاد ہوگا ڈیڑہ سال پہلے جب مسجد اقصیٰ پر یہو د یو ں نے جارحیت کی تھی تو جمعیت علماء نے کراچی میں ایک فقید المثال کانفرنس منعقد کی تھی اور دنیا کو بتایا تھا، یہو د ی ت کو بتایا تھا، صہیو ن ی قوت کو بتایا تھا کہ مسجد اقصی لاوارث نہیں ہے اور ان شاء اللّٰہ اِس کی آزادی کے لیے تنہا فلسطینی جنگ نہیں کریں گے بلکہ دنیا کا ہر مسلمان، ہر نوجوان اپنے فلسطینی بھاٸیو کے شانہ بشانہ مسجد اقصیٰ کی ازادی کے لیے میدان عمل میں ہوگا، آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ عمران حکومت نے اسر ا ٸی ل حکومت تسلیم کرنے کی بحث چھیڑ دی، آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ اِس کی حکومت کے آغاز میں اسر ا ٸی ل سے طیارہ اڑا اور پاکستان میں اترا تھا کس رشتے کی بنیاد پر اترا تھا، میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ جس نے جبر کی بنیاد پر ا س ر اٸ یل تسلیم کرانے کے لیے کٸی عرب ممالک کو امادہ کیا اِس مہم میں عمران خان ٹرمپ کے ساتھ تھا، میں آپ کو یہ بھی بتادوں کہ جب ٹرمپ الیکشن لڑ رہا تھا تو واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کو ٹرمپ کے انتخابی مہم کا مرکز بنا دیا تھا اور آج بھی آپ کو خبریں ملی ہوں گی کچھ اینکرز جو اسرا ٸ یل میں نظر اٸے اُنہوں نے بھی واضح کردیا کہ ا سرا ٸی ل جانے کے لیے ہمیں منظوری عمران خان نے دی تھی، آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ اُن کا ایک ایڈواٸزر جس کا نام ا س ر اٸیلی اخبار نے ظاہر نہیں کیا لیکن اُس کے اسرا ٸی ل کے دورے کو باقاعدہ وضاحت کے ساتھ کہا کہ ہم نے ا س ر اٸیل کی سیکیورٹی سے کلیٸرنس لینے کے بعد یہ خبر شاٸع کی ہے اور یہ ارٹیکل چھاپا ہے کہ جس میں پاکستان کا نماٸندہ اُن کے کہنے پر اُن کی نماٸندگی کرتے ہوٸے ا سر ا ٸیل ایا تھا، یہ سارے کام چل رہے تھے لیکن میرے بھاٸیوں آپ کے کراچی کے کانفرنس نے اُن کی ایسی منہ بند کیا کہ آج تک پاکستان کے سرزمین پر ا س ر ا ٸیل کو تسلیم کرنے کی بات کی جرات کوٸی نہیں کرسکا۔
میرے محترم دوستو! بات یہاں پہ نہیں رکی میں آپ کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ ابھی رمضان المبارک میں جب پاکستان کے وزیراعظم کے ساتھ وفد حرم نبوی میں پہنچا تو مجھے بتایا جاٸے کہ برطانیہ سے پی ٹی اٸی کے انیل مسرت اور جہانگیر چیکو کس مقصد سے ایک دن پہلے مدینہ منورہ پہنچے تھے، ذرا اُن سے پوچھا جاٸے کہ تم نے زندگی بھر میں کوٸی عمرہ کیا، تم پوری زندگی میں کبھی مدینہ اٸے، آج رسول اللہﷺ کے حرمت پامال کو کرنے کے لیے مسجد نبوی میں ہنگامہ کرنے کے لیے اٸے اور میں آپ کو یہ بھی بتادوں کہ برطانیہ میں پی ٹی اٸی کا صدر وہ بھی اِس ہنگامے کو برپا کرنے کی پلان میں شریک مدینہ ایا، تم نے مدینہ منور کے حرمت کا کبھی پتہ بھی کیا، اللّٰہ نے اُونچی اواز میں بات کرنے سے روکا ہے اور حضرت امام مالکؒ جب اسے اپنے وقت کے بادشاہ نے بلایا اور بادشاہ نے اُونچی اواز میں بات کی تو امام مالک نے جھڑک دیا کہ بادشاہ وقت خبردار تم جس لہجے میں بات کررہے ہو جان لو کہ تم مدینہ منورہ میں کھڑے ہو وہ بھی ایسے لوگ تھے، بادشاہوں سے مرعوب نہیں ہوتے تھے، مدینہ کی حرمت سے زیادہ اور اُن کے لیے کچھ نہیں تھا اور جب یہ و د ی و ں نے حرم کی بے حرمتی کی اور اِس روش کو برقرار رکھا تو رسول اللہﷺ نے حکم جاری کردیا ”جزیرة العرب سے یہو د یو ں کو نکال دو“ جس طرح رسول اللہﷺ نے یہ و د ی ہ و ں کو جزیرة العرب سے نکالا تھا آج میں پاکستان میں اُن کے ایجنٹوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کے مسلمان اور جمعیت علماء اسلام کے یہ جیالے تمہیں پاکستان سے نکالے گے، پاکستان کی سیاست سے نکالے گے اور پاکستان کے سرزمین پر تمہیں سیاسی لحاظ سے دفن کریں گے اور پاکستان اب تمہارا سیاسی قبرستان بنے گا تم مذید اِس میں نہیں رہ سکتے (للکار ہے للکار ہے شیر کی للکار)۔
تم نے کس کو چھیڑا ہے تم نے رسول اللّٰہ کے مقام کو نہیں سمجھا، ریاست مدینہ کی بات کرتے ہو اور ریاست مدینہ کچھ شکل بھی تمہاری لگتی ہے ذرا اپنے شکل کو دیکھو اور پھر ریاست مدینہ کو دیکھو یہ گندہ اور غلیظ منہ اور رسول اللّٰہ کا تقدس، یہاں کوٸی سمجھوتہ نہیں، میں اپنی عزت پر چشم پوشی کرسکتا ہوں مجھے گالی دے دو اور دیتے رہتے ہو میں برداشت کرنے ک لیے تیار ہوں لیکن عمران خان سن لو اگر تم نے رسول اللّٰہﷺ کے ناموس کو چھیڑا ہے تو ہم بھی میدان میں نکلے ہے اِس زبان کو گھتی سے کھینچنے کے لیے نکلے ہے ہم بغیر کسی ایجنڈے کے میدان میں نہیں اٸے ہیں (تاجدار ختم نبوت زندہ باد)، خبردار سن لو ایسی جرات تم نے کی بخدا میدان میں تمہیں گاجر مولی کی طرح کاٹ کے رکھ دیں گے، ہم بڑے برداشت کے لوگ ہیں بڑے تحمل کے لوگ ہیں لیکن ناموس رسالت پر فکر کرنے والے لوگ ہیں وہاں برداشت اور تحمل کی حدیں ختم ہوجاتی ہے (نعرہ تکبیر اللہ اکبر)
ناموس رسالت وہ واضح عنوان ہے جس پر ماں باپ قربان کیے جاسکتے ہیں، جس پر اولاد تو قربان کیا جاسکتا ہے، جس پر پورے خاندان کو قربان کیا جاسکتا ہے، تم نے یہ حرکت کرکے اللّٰہ کے عذاب کو دعوت دی ہے میرے جوانوں اج تمہارا ردعمل اللّٰہ کی عذاب کو ٹالنے کا ذریعہ بن سکتا ہے، لیکن تھورا سا میں شکوہ بھی کروں ناموس رسالت کی توہین کے ارتکاب پر کہا گیا کہ توہین مذہب پر کوٸی مقدمہ داٸر نہیں کیا جاسکتا، تو پھر میں بھی اقبال کی طرح اتنا تو کہہ سکتا ہوں کہ شکوہ عدلیہ سے خاکم بدہن ہے، مانا کہ واقعہ سعودی عرب میں ہوا ہے کوٸی جج یہ کہہ سکتا ہے کہ وہاں کا واقعہ پاکستان کے داٸرہ اختیار میں نہیں لیکن مسٸلہ وہ وقوعہ کا نہیں کہ وقوعہ کہاں ہوا ہے مسٸلہ یہ ہے کہ دل ازاری کہاں ہوٸی ہے، دل ازاری پورے کرہ ارض پر اُمت مسلمہ کی ہوٸی، دل ازاری پاکستان کے مسلمان کی ہوٸی اور دل ازاری کرنے والا وہاں پاکستانی تھا میں پاکستان کی شہری کی حیثیت سے جب یہاں پاکستان کی سرزمین پر میری دل ازاری ہوٸی ہے تو میں کہاں فریاد لے کر جاوں گا اگر عدالت بھی میری فریاد نہیں سنے گی تو، اور میں بھی کہہ دینا چاہتا ہو کہ رسول اللّٰہ آپ کا تقدس، آپ کی عظمت، آپ کا نور جس سے کاٸنات کے ذرے ذرے کو عزت حاصل ہے آپ نے اُسے مدینہ منورہ کا مسٸلہ قرار دے دیا کو جس پیغمبر کی ذات، جس کا جسد اطہر جس مٹی سے وابستہ ہے اُس خاک کا مقام عرش سے بلند تر، جہاں آپ کے انوار سے کاٸنات کا ذرہ ذرہ منور ہے مجھے یہ درس دیتے ہو کہ پاکستان میں اِس توہین مذہب پر کوٸی بات نہیں ہوگی، اگر پاکستان میں توہین عدالت پر بات ہوسکتی ہے تو پھر اِس سے بڑھ کر توہین رسالت پر بات ہوسکتی ہے، اگر پاکستان میں بانی پاکستان کی عزت پر بات ہو اور قانون حرکت میں اتا ہے، اگر پاکستان میں افواج پاکستان پر تنقید ہو اور قانون حرکت میں اتا ہے، اگر پاکستان میں عدلیہ پر تنقید ہو اور قانون حرکت میں اتا ہے تو جناب رسول اللّٰہﷺ بانی پاکستان سے بھی مقدم ہے، عدلیہ سے بھی مقدم ہے، فوج سے بھی مقدم ہے، مجھ سے بھی مقدم ہے، اور کوٸی دنیا کا بڑی سے بڑی شخصیت، بڑا سے بڑا ولی، سارے دنیا کے اصحابہ کرام اور سارے دنیا کے انبیاء کرام جمع ہوجاٸے میرے پیغمبر کے مقام کو نہیں پہنچ سکتے (تاجدار ختم نبوت زندہ باد)۔
دوستو ساڑھے تین پونے چار سال تک جسطرح حکومت کی، جس طرح تم نے یہو د ی لابی کے لیے کام کیا، جس طرح تم نے ٹرمپ کے ساتھ مل کر اسر ا ٸی ل کو تسلیم کرنے کی مہم چلاٸی، جس طرح سے آپ نے اسر ا ٸی ل میں اپنے نماٸندے بھیجے اور پھر جب پاکستانی سفارتخانے کو آپ ٹرمپ کے انتخابی مہم کا مرکز بناٸے گے پھر اپ جوباٸڈن سے یہ گِلہ کرتے ہیں مجھے فون کیوں نہیں کرتا، اب کہتے ہو میں امریکہ کے خلاف ہوں، ہم تمہاری اصلیت کو جانتے ہیں، تمہارے خمیر کو ہم جانتے ہیں، تمہارے خبث باطل کو جانتے ہیں، کہتے ہیں جلسے کررہا ہے میں نے کہا ٹھیک ہے جلسے کررہا ہے اللّٰہ کی حکمت ہر چیز میں ہوتی ہے ہم نے کہا دھاندلی کرکے ایا ہے ہم نے کہا اِن کو حکومت کرنے کا حق نہیں لیکن حکومت انے سے پہلے جس طرح دنیا نے اِس کو اُٹھایا، بی بی سی اور واٸس آف امریکہ نے زمین و اسمان کے قلابے ملاٸی اور ایسے شخصیت کی طور پر اِس کو پیش کیا جیسے اگر وژن ہے تو یہی، شخصیت ہے تو یہی ہے، تبدیلی لاٸے گا تو یہی، یہی سب سے بڑا اٸیڈل شخصیت، اللّٰہ کی حکمت تھی یہ ساڑھے تین سال اِس کو موقع دیا اور پتہ چل گیا کہ یہ کتنا نالاٸق بچہ ہے، تمہاری نااہلیت کو اللّٰہ نے اُجاگر کرنا تھا، تمہاری نالاٸقی دنیا کے سامنے واشگاف کرنی تھی، تمہاری نااہلیت کو دنیا کے سامنے طشت ازبام کیا، کہ تم ملک نہیں چلاسکے، اب جلسوں جلسوں میں گاٶں گاٶں پھررہا ہے میں نے کہا اِس میں بھی اللّٰہ کی حکمت ہے پہلے یہ صلاحیتوں کی اعتبار سے نااہل ثابت ہوا اور ان شاء اللّٰہ اب جلسوں کے بعد ذہنی طور پر بیمار ثابت ہوگا، ایک درجہ ہوتا ہے باولے کا، ابھی یہ دنیا کے سامنے ان شاء اللّٰہ اسی طرح ظاہر ہوگا اور یاد رکھو میں بتانا چاہتا ہوں کہ اب یہ سیاسی لحاظ سے لاش ہے لاش، اور میں اِن کے پیروکاروں کو بھی بتانا چاہتا ہوں اور اگر کسی ادارے کے اندر، کسی آنٹی کو گھر میں تکلیف ہے، کسی اشرافیہ کو تکلیف ہے اُن کو بھی بتانا چاہتا ہوں کہ ایک کروڑ لوگ بھی لاش کے اُوپر کھڑے ہوجاٸے تو اُس کو زندہ نہیں کرسکیں گے۔
خدا کے لیے پاکستان کو تجربہ گاہ نہ بنایا جاٸے یہ ملک ہے، وطن ہے اور ہم اِس ملک کو مظبوط دیکھنا چاہتے ہیں، مظبوط تب ہوگا جب ادارے مظبوط ہوں گے اور ادارے تب مظبوط ہوں گے جب وہ اپنے آٸین کے داٸرہ اختیار کے اندر رہتے ہوٸے اپنا کردار ادا کرے گے۔

میرے محترم دوستو! جلسے کرتا ہے تو آپ نے اِس کی زبان سُنی جو زبان اِس نے استعمال کی کسی کی بیٹی کے بارے میں، اپنی حلال بیٹی ہوتی تو کسی کے حلال بیٹی کے بارے میں ایسی بکواس نہ کرتا۔
میرے دوستو! ہم پُرامن لوگ ہیں، ہم سیاسی لوگ ہیں، ہم ملک کو مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں، تم سے اقتدار کیا چھینا کہ تم نے پاکستان میں رمضان کے تقدس کو بھی نہیں دیکھا، تم نے ہمارے پختونخواہ صوبے میں اپنے اقتدار کے نشے میں مساجد پر حملے کیے، مساجد کے اندر بیٹھے ہوٸے قران کریم کے تلاوت میں مصروف علماء کی داڑھیاں نوچی، اُس وقت تمہیں شرم نہیں اٸی، تم نے ہمارے علماء پر گولیاں چلاٸی اُن پر حملے کیے ہم نے برداشت کیے، ہم پاکستان میں خونی جنگ نہیں چاہتے، یہ آپ کی زبان ہے کہ خونی الیکشن ہوگا، ابھی خونی سیاست ہوگی، تو میں نے رانا ثناءاللّٰہ سے کہا کہ یار یہ خونی اور بادی کا علاج تو کرلو حکیم ثناءاللّٰہ صاحب، تو اُس کے خونی اور بادی کے لیے حکیم ثناءاللّٰہ کی ضرورت ہے، اور مجھے تو آپ کی اصلیت کا پتہ ہے اِن نوجوانوں کو اشتعال مت دلاٸے یہ پختون بھی ہے، یہ اسلام سے محبت بھی کرتے ہیں، یہ اسلام پر قربان ہونے کے لیے بھی تیار ہے، اگر یہ ایک دفعہ اشتعال میں اگٸے تو قسم سے اگر ایک یوتھی گھر سے بھی نکلے (نعرہ تکبیر اللہ اکبر)۔

میرے محترم بھاٸیو! بڑا کہتے رہے ریاست مدینہ، رحمت اللعالمین اتھارٹی، اور جب اقتدار سے محروم ہوٸے تو کہتے ہیں باہر سے ہمارے خلاف سازش ہوٸی ہے، تو میں بتانا چاہتا ہوں پی ٹی اٸی نے باقاعدہ اقوام متحدہ کو خط لکھا ہے کہ پاکستان کے اندر ناموس رسالت کا قانون امتیازی قانون ہے اور اِس کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کرے، تم نے محنت کی قا د یا ن یو ں کے ساتھ وعدے وعید کیے کہ قا د یا ن یو ں کے غیر مسلم اقلیت کا شق آٸین سے نکالا جاٸے، یہ تمہاری کارستانی ہے، تم نے آٸین سے اسلامی دفعات نکالنے کی سازشیں کی، تم اُس میں ناکام ہوگٸے۔
اور میرے ساتھیو! جمعیت علماء اسلام کے جیالوں، جوانوں، سرفروشوں آپ نے تین ساڑھے تین سال سڑکوں پہ کھڑے ہوکر میدانوں میں اکر پاکستان کی اسلامی شناخت اور اٸین کی اسلامی دفعات کا تحفظ کیا ہے اور اِن کو آپ نے اپنے ایجنڈے میں کامیاب نہیں ہونے دیا اِس پر میں آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں (نعرہ تکبیر اللہ اکبر)۔
جب اقتدار سے محروم ہوا تو کہتا ہے میرے خلاف بیرونی سازش، کون سا بیرونی سازش، ایک خط لہرایا وہ خط نہیں ایک کاغذ تھا اب کاغذ میں کیا لکھا ہے ابھی تک پتہ نہیں چلا ہے، جب دنیا نے کہا تم جھوٹ بول رہے ہو اُس کاغذ میں کچھ نہیں، تو اگلے دن بیان دیا کہ مجھے جولاٸی میں پتہ چل گیا تھا کہ نون لیگ میرے حکومت کے خلاف سازش کررہی ہے، میں نے کہا یہ عجيب بات ہے ایک مہینہ پہلے باہر سے سازش ہورہی تھی اب وہ بیانیہ تبدیل کرکے نیا بیانیہ جاری کردیا کہ میرے خلاف سازش ہورہی ہے، او بھٸی سازش نہیں ہورہی تھی ہم علی الاعلان میدان میں تمہاری حکومت کے خاتمے کے لیے تھے اور خاتمہ کرکے رہے، ہم نے سازش کے ذریعے تمہارا اقتدار ختم نہیں کیا ہم نے میدان عمل میں جنگ لڑ کر کھلے عام آپ کے اقتدار کو چیلنج کیا اور تمہیں اپنے گھر بھیجا ہے، اب تو تمہارا گھر بھی نہیں ہے جاٸے تو کہاں جاٸے۔

میرے محترم دوستو! جب وہ بات بھی نہیں چلی، کاغذ کی بات بھی نہیں چلی، بین الاقوامی سازش کی بات بھی نہیں چلی، پھر کہا میرے خلاف یہاں سازش ہوٸی ہے، پھر وہ بھی نہیں چلی اب کہتا ہے مجھے قتل کرنے کی سازش ہورہی ہے اور کہتا ہے میں نے کیسٹ بھردی ہے، اج کل کیسٹ کا زمانہ کہاں ہے اور وہ کیسٹ رکھے کہاں ہے ایک وہاں امریکہ میں اور ایک گولڈ سمتھ کے گھر میں، سب سے محفوظ مقامات اِس کے لیے وہی ہے۔
میں نے کہا کوٸی تمہیں کیوں قتل کرے، میں نے اُن سے کہا تم تنہا اکیلے سڑک پر کھڑے رہو اگر کتے نے تمہیں سونگھ لیا تو مجھے سزا دے دینا، ایک نوجوان کہہ رہا ہے میرا تعلق پی ٹی اٸی سے ہے لیکن اِس کے بعد توبہ کرتا ہوں آپ کو بہت بہت مبارک ہو، اور ایسا نہیں ہے کہ وزیراعظم ہاوس سے نکل کر بنی گالہ میں جگہ مل جاٸے گی یہاں پشاور میں چھپ کے بیٹھا ہے مجھے پتہ ہے، کاغذ کو نہ لہراو اِس کے پیچھے چھپنے کی کوشش نہ کرو ساڑھے تین سال کی کارکردگی تمہاری کیا ہے وہ بتاو، تم نے پاکستان کی معیشیت کو تباہ کیا، اور میں اِس قوم سے کہتا رہا ہوں بارہا یہ بات کی ہے کہ امریکہ دنیا میں جغرفیاٸی تبدیلی چاہتا ہے اور جغرافیے کو تبدیل کرنے کے لیے سب سے پہلا کام سیاسی عدم استحکام ہوتا ہے اور اس کے بعد معاشی اقتصادی عدم استحکام ہوا کرتا ہے چنانچہ پانامہ ایا تو ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا گیا اور عمران کے ذریعے معاشی عدم استحکام پیدا کیا گیا تاکہ ملک کو توڑ دیا جاٸے، یہ جغرافیے کو تبدیل کرنے کے لیے امریکی ایجنڈے پر کام کررہا ہے، اور میں آپ کو بتاو جب یہ اقتدار میں نہیں ایا تھا تو اِس وقت کہا کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرنا چاہیے قوم کو یہ تاثر دے رہا تھا جیسے میں بڑا وژن رکھتا ہوں حالانکہ یہ اقوام متحدہ کے قراردادو کی نفی تھی جو کشمیر کے مسٸلے پر پاکستانی قوم کی اساس اور بنیاد ہے اور تین حصوں میں تقسیم کردیا، انڈیا والا مودی کے حوالے کردیا اُس مودی کے حوالے کیا کہ ابھی اُس کا الیکشن چل رہا تھا اور اِس نے کمپٸین چلاٸی کہ مودی کامیاب ہو تو کشمیر کا مسٸلہ حل ہو جاٸے گا، ٹرمپ اور مودی کا کمپٸین تم چلا رہے ہو اور اپنے سالے کا کمپٸین چلانے کے لیے تم براہ راست لندن چلے گٸے، آج کہتا ہے ”اگر“ لگا کے اگر فوج نہ ہوتی تو پاکستان تین حصوں میں تقسیم ہو جاتا، تم پر یہ تین کی وحی کہاں سے اگٸی نہ دو نہ چار تین، یہ کون سی سازش ہے اِس کا پتہ کرنا ہوگا کس طرح یہ پاکستان توڑنے کے ایجنڈے پر کام کرتا رہا ہے، میں آپ کو اِس کی حقیقت بتانا چاہتا ہوں یہ کیا چیز ہے، کس کے ایجنڈے پر کام کررہا ہے، بس یہی ایک ہی نعرہ چور چور چور اور بس چور، اپ مجھے بتاٸے نواز شریف چور، شہباز شریف چور، زرداری چور، اُس چور پر چین، سعودی عرب، الامارات، اٸی ایم ایف، ورلڈ بینک، ایشین بینک اور یورپ یونین کیوں اعتماد کرتا ہے اُس کو پیسے دیتا ہے اور تم جیسے صادق اور امین پر اعتماد نہیں کرتے ایک ٹکا تمہیں نہیں دیا، ذرا سمجھنے کی بات ہے تم لوگ کیا باتیں کررہے ہو، قوم کو کیا سکھانا چاہتے ہو، دوسروں کو چھوڑو اپنی کارکردگی بتاو، تم پر کسی نے اعتماد نہیں کیا تم کو ایک احمق، نالاٸق اور بیوقوف سمجھا اور کسی نے یہ رسک نہیں لیا کہ اپنا پیسہ پاکستان دے کر ضاٸع کرے، پندرہ امریکی اور یورپی شہری تمہارے کابینہ میں تھے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک امریکی شہری کو تم نے سٹیٹ بینک کا گورنر بنایا، پھر بھی امریکہ کے ایجنٹ اور ہے تم نہیں ہو، حساب کتاب کرتے ہیں میدان میں کھڑے ہیں، آپ کو تین سو پولیس، ایف سی، رینجرز کی سیکیورٹی حاصل ہے ہم تو کھلے میدان میں کھڑے ہیں، کھلے میدان میں اپ سے بات کررہے ہیں، اب جب ہمارے باتوں کا جواب نہیں تو تم گالیوں پر اتر اٸے ہو، ہمارے دلاٸل کی بات کرو تم قوم کو مطمٸن نہیں کرسکتے۔
میں آپ کو ایک بات بتانا چاہتا ہوں تم نے پاکستانی پیسہ کہاں پہنچا دیا، کہتے ہیں ڈالر دو سو پہ چلا گیا ہے یہ آپ کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے تین دن کی پالیسیوں سے ایسا بنتا ہے، آپ کے اپنے ماہرین معیشیت نے آپ کے حکومت کے پہلے سال انٹرویوز دیے اور آپ کو بتایا کہ روپیہ دو سو تک جاٸے گا یہ وہی دو سو روپے ہے، اب ہم نے تو ٹھیک کرنا ہے، ہم نے تو پاکستانی معیشیت کو بہتر بنانا ہے لیکن یہ بتاو کہ تمہارے چار سال کی گند کو ہم چار دنوں میں کیسے صاف کریں گے، گند بچھانا تو ایک لمحے کا کام ہے صفاٸی تو وقت لیتا ہے، دنیا میں یا ایک مسلم دنیا ہے یا غیر مسلم دنیا ہے، مسلم دنیا میں پاکستان کا قریب ترین دوست سعودی عرب ہے اور غیر مسلم دنیا میں چین ہے یہ دونوں آج ہم سے ناراض ہوگٸے اور ہم پر اعتماد نہیں کرتے، آج ہم نے بین الاقوامی برادری کا اعتماد بحال کرنا ہے، آج وہ لوگ ہمیں مل رہے ہیں کہ آپ نے ہمارے ساتھ کیا کیا؟ اور انے والے وقتوں میں کیا کریں گے؟ بین الاقوامی برادری میں آپ نے ہمیں تنہا کردیا، اور اب تم ایک فتنہ ہو فتنہ وہ ہوتا ہے جو اپنے غلط عقیدے اور نظریے پر اپنے پیروکار پیدا کردیتا ہے، یہ فتنہ عمرانیہ ہے آپ سوشل میڈیا دیکھتے ہیں ایک یوتھیا کہتا ہے اگر یہ پیغمبری کا دعوی کرے تو میں اِسے پیغمبر مان لوں گا، ایک کہہ رہا ہے اللّٰہ کے بعد اِن کی شخصیت بڑی ہے، اور اِن کی بداخلاقی کی باتیں میں سٹیج پر نہیں کرسکتا، یہ کوٸی بات ہے یہاں پر ایک ہے جو ہر بات پر درود پاک پڑھتا ہے کہتا ہے کہ اگر اللّٰہ نے مجھ سے پوچھا ”مادینک“ تو میں کہوں گا میرا دین تو تحریک انصاف ہے، ایسے جاہل یہاں پر موجود ہے، یہ کوٸی لوگ ہے۔
اب یاد رکھو بھاٸیو میں آپ سے کہنا چاہتا ہوں آپ اپنے پَلو باندھ لے اب آپ نے اِس جدوجہد کو جاری رکھنا ہے، اِس فتنے کے خلاف لڑنا ہے ”وقاتلوھم حتی لاتکون فتنہ“، ان کو چھوڑنا نہیں ہے، سمجھتا ہے میں جو چاہو کہوں اور لوگ اِس کو قبول کرلیں گے، ہماری بات پوری سنو، ہماری بات پوری سنی اِس نوجوان نے آج پی ٹی اٸی چھوڑنے کا اعلان کردیا، اِس کو اصلیت کا پتہ چل گیا۔
میرے جوانوں جس طرح اِن کے ایم پی اے گلی گلی میں جوانوں کو گمراہ کررہے ہیں، میرے جوانوں نکلو گلی گلی میں جاو اور نوجوان نسل کو اللّٰہ کی دین کی تعلیم دو، یہ لوگوں سے کہہ رہا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ پیغام بھیجتے تھے اور پیغمبر اُسے لوگوں تک پہنچاتے تھے، آپ میرا پیغام لوگوں تک پہنچاٸے، ایسی باتوں کا نوٹس ہم نہیں لے گے کیا، تو آپ کے خلاف سازش نہیں ہوٸی ہے اپ کے خلاف ہم نے تحریک چلاٸی ہے آپ کے حکومت کو ہم نے گرایا ہے، ہم تو تمہارے فاتح ہیں اور اپنے فتح پر میرے کارکنوں کو فخر ہے، ہاں میں ایک بات ضرور کہنا چاہتا ہوں کہ جب ملک معاشی لحاظ سے تباہ ہوا اور ایسے حالات میں ملکوں کے اندر بغاوتیں اجاتی ہے، صوبوں میں بغاوتیں اتی ہیں، علاقاٸیت اور قومیت کے نعرے بلند ہوتے ہیں، پاکستان کے سیاستدانوں نے مل کر ایک پلیٹ فارم پر رکھا اور میں قوم کو سلام پیش کرتا ہوں کہ کہی سے بھی بغاوت نہیں اٸی، پوری قوم نے عمران کے مقابلے میں اپنے ملک سے وفا کا عہد کیا اور اپنے ملک کے ساتھ کھڑے رہے۔

میرے محترم دوستو! ہم نے یہ جنگ لڑنی ہے اور اپنے شرافت کے ساتھ لڑنی ہے، ہمیشہ داعی کا لب و لہجہ بڑی حکمت اور شاٸستہ انداز گفتگو کا ہوا کرتا ہے، اب اُن کے لب و لہجے کو دیکھو، اُن کی زبانوں کو دیکھو، کیا بولتے ہیں جو ظرف کے اندر ہے وہی سامنے لاتے ہیں، جو غلاظتیں اندر ہے وہی باہر اتی ہے، الحَمْدُ ِلله آج سب چیزیں دنیا کی سامنے ارہی ہے، ناموس رسالت کا مسٸلہ ایا یاد رکھو جمعیت علماء کا کارکن آپ کے خلاف میدان میں ہوگا، یہو د ی و ں کے ایجنٹ بنوگے جمعیت علماء کا کارکن آپ کے خلاف میدان میں ہوگا، پاکستان کو تقسیم کرنے کی بات کروگے تو جمعیت کا کارکن آپ کے خلاف میدان میں ہوگا، کشمیر کا سودا کروگے تو جمعیت کا کارکن آپ کے مقابلے میں میدان میں کھڑا ہوگا، اب قوم ان شاء اللّٰہ متحد رہے گی۔
تو کیا خیال ہے جنگ جاری رکھنی ہے، اگے بڑھیے ملک کو ایک رکھنا ہے، تمام اداروں سے درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ یہ وقت اپنی اپنی پولیٹکس کا نہیں ہے، اپنے محدود مفادات کے لیے لڑنے کا نہیں ہے، یہ وقت قومی یکجہتی کا ہے، میں فوج کی قیادت کو بھی پیغام دینا چاہتا ہوں، اسٹبلشمنٹ کو بھی پیغام دینا چاہتا ہوں ہمیں آپ سے شکوہ تھا تو برملا شکوہ کررہے ہیں، ہم نے بات چھپاٸی نہیں ہے، لیکن اگر آج آپ اپنے اٸینی داٸرہ کار میں اپنے فراٸض سرانجام دینا چاہتے ہیں تو ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے، مسٸلہ بنیادی یہ ہے کہ میں اُن کو بھی بتانا چاہتا ہوں کہ خدارا ملک پر کوٸی برا وقت نہ لاٸے، کوٸی دشمن ہم پر حملہ نہ کرے ورنہ پھر کوٸی اِن فوجیوں کے ساتھ نظر نہیں اٸے گا یہ خاکسار آپ کے شانہ بشانہ پاکستان کی بقا کا جنگ لڑیں گے، عدالتیں اپنا کام کرے عدالت نے ایک دَم صدر کی ریفرنس پر بہت سے ممبران اسمبلی کو ڈی سیٹ کردیا کہ آپ نے عدم اعتماد میں ووٹ کیوں ڈالا ہے، یہاں پر میرے انتہاٸی ادب و احترام کے ساتھ کچھ سوالات ہیں اگر کوٸی ممبر کسی بِل کے مسٸلے پہ کسی قانون کے مسٸلے پہ اپنے پارٹی ہدایات سے انحراف کرتا ہے وہ الگ بات ہے، لیکن اٸین کہتا ہے کہ اگر ایوان کی اکثریت کھو بیٹھے تو پھر وہ ملک کا وزیراعظم نہیں رہے گا، اپ بتاٸے کہ جب اٸین کہتا ہے کہ ایوان کی اکثریت ظاہر ہے پہلے اُس کے پاس تھی اب اُس کے اپنے اراکین اُس کے خلاف جاٸیں گے تو تب ہی اکثریت اُس کے خلاف جاٸے گی اور کیا صورت ہوسکتی ہے، تو پھر تو عدم اعتماد والی شقیں اٸین سے نکال دو، پھر تو ممبران اسمبلی کے لیے عدم استحقاق ہی ختم کردو، اور تعجب کی بات یہ ہے کہ ایک ریفرنس کے اوپر تو ممبران کو ڈی سیٹ کیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں ہم نے ایک ایسے بندے کو نہیں دیکھا کہ جو ڈی سیٹ ہوا، رکنیت ختم ہوٸی اس کے پینسٹھ ہزار ووٹ جعلی نکلے اور الیکشن کمیشن نے اُس کی رکنیت ختم کی عدالت نے اُس کو سٹے دیا اور سٹے کے اوپر وہ اخر وقت تک ڈپٹی سپیکر بھی رہا اور آج بھی اُسے سٹے کے اُوپر قومی اسمبلی کا رکن ہے اِس طرف نظر کیوں نہیں جاتی، عجیب بات یہ ہے کہ ایک طرف سیاستدانوں کو احتساب کے نام پر گرفتار کیا جاتا ہے دوسری طرف کتنے سالوں سے فارن فنڈنگ کیس وہ الیکشن کمیشن میں التوا کا شکار ہے، اور قوم سے کہا گیا کہ اب روزمرہ کی بنیاد پر یہ کیس سنا جاٸے گا لیکن پرسوں پھر دس دن کے لیے ملتوی کردیا گیا، کیوں وقت دیا جارہا ہے یہ انصاف کے چہرے پر ایک داغ ہے اِس کو دھونا پڑے گا، عدلیہ پر ایک سوالیہ نشان ہے اِسے میں نے دور نہیں کرنا، بصد احترام عدلیہ نے دور کرنا ہے۔
لہذا قوم کے اِن سوالات کو آپ نے بھی ایڈجسٹ کرنا ہوگا، یہ نہیں چلے گا کہ ایک طرف آپ ممبران کو ڈی سیٹ کررہے ہیں اور عدم اعتماد کے استحقاق کے باوجود، اور دوسری طرف آپ ایک ڈمی صدر کے ریفرنس پر تو پوری اقدام کرتے ہیں اور دوسری طرف جس کی رکنیت ختم کردی گٸی اُس کو ایک سٹے کے بنیاد پر اج بھی اس قومی اسمبلی کی رکنیت حاصل ہے، اِن چیزوں کو لوگ نہیں دیکھتے، اخر لوگ اتنے سوالات نہیں اٹھاٸیں گے، جو لوگ فارن فنڈنگ کیس کی بنیاد پر نااہل ہے باہر کے اکاونٹس پر پارٹی کا حساب نہیں دے رہے، یہاں آپ کے پشاور بی ار ٹی کو جو حال کیا ہے اُس پر بھی سٹے لیا ہوا ہے کہتے ہیں اُس کا احتساب نہیں کرنا، ملم جبہ کا احتساب نہیں کرنا، اُن کو سٹے پر سٹے دیے جارہے ہیں، تو اگر ایسی مجرموں کی پاکستان کے اندر اِس طرح حوصلہ افزاٸی ہورہی ہے تو کس کے دباو پر ہورہی ہے، پھر کیا ہم واقعی ایک ازاد قوم کہلاتے ہیں۔
تو اِس اعتبار سے ہم نے ان شاء اللّٰہ اکابرین نے جو وطن کی آزادی کا سبق ہمیں دیا ہے اُس کے لیے ہم اخر دم تک لڑیں گے اور یہ جو باہر کے ایجنٹ بن کر آزادی کی بات کرتے ہیں، اسلام کی بات کرتے ہے ہمارے بھی کچھ دوست ہمارے رنگ کے داڑھی پگڑھی والے جو ا س ر ا ٸیل کی بات کرتے تھے وہ بھی اُنہی کے ساتھ جاکر مل گٸے ہیں بس ہم کیا کرسکتے ہیں، اللّٰہ تعالی ہدایت عطا فرماٸے۔
واخر دعوان ان الحمد للہ رب العالمین

ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو اٸی سوات
#teamjuiswat 

0/Post a Comment/Comments