چارسدہ: قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن کا پی ڈی ایم کے امیدوار ایمل ولی خان کے انتخابی جلسے سے خطاب 13 اکتوبر 2022



چارسدہ: قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن کا پی ڈی ایم کے امیدوار ایمل ولی خان کے انتخابی جلسے سے خطاب

13 اکتوبر 2022
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم اما بعد
خطبہ مسنونہ کے بعد
جناب صدر محترم ، ہم سب کے ہر دلعزیز جناب ایمل ولی خان ، محترم افتاب خان شیرپاو ، جناب امیر مقام صاحب ، امیر حیدر خان ، سٹیج پر موجود اکابرین ملت ، میرے بہت ہی محترم اور قدرمند نوجوانوں ، بزرگوں ، اسلام پر مر مٹنے والے میرے بھاٸیو اور بہنوں ! آج کے اِس کامیاب جلسے پر میں آپ سب کو اور خاص طور پر جناب ایمل ولی کو انتخابات میں کامیابی پر ایڈوانس میں مبارکباد دیتا ہوں ۔
میرے محترم دوستو ! جمعیت علماٸے اسلام نے اِس فتنے کے خلاف پچھلے دس سال سے فرنٹ لاٸن پر جنگ لڑی ہے ، اور چارسدہ اور ہشتنگر کے غیرتمند پختون ساتھیوں یاد رکھو آج ایمل ولی خان میدان میں کھڑے ہیں یہ ہماری طرف سے کوٸی کمی کوتاہی محسوس نہ کرے ، اور  ان شاء اللّٰہ العزیز اگر اللّٰہ نے چاہا تو یہ ہشتنگر ایمل ولی ہی جیتے گا ۔
میرے بھاٸیو ! جس فتنے سے ہمارا مقابلہ ہے یہ بظاہر ایک پاگل کے ساتھ مقابلہ ہے لیکن اِس پاگل کے پیچھے امریکہ ، یہو د ، قادیا نی اور انڈ یا کی را کھڑی ہے ، اور انہی لوگوں کی سازش سے اسے پاکستان کو تباہ و برباد کرنے کے لیے مسلط کیا گیا ، آج اگر سب پارٹیاں اکھٹی ہوگٸی ہے تو اِس کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ او ملک کو توڑنے والی اِس بین الاقوامی سازش کو ناکام بناٸے اور اِسی سازش کی ظاہری شکل ہمارے سامنے عمران خان کی صورت میں ہے ، عمران خان کے مقابلے میں ابھی ٹکر کا آدمی پیدا کیا ہے ۔
میرے بھاٸیو ! جو ووٹ انہوں نے 2018 میں چوری کیا تھا ہم نے مردان ، چارسدہ اور پشاور والوں کو وہ حق دوبارہ دے دیا ہے اور  ان شاء اللّٰہ العزیز اِس بار وہ ووٹ چوری نہیں کرسکتے ، یہ قوم اپنا فیصلہ خود کرے گی ۔
میرے محترم بھاٸیو ! الیکشن سنجيدگی سے ہوتے ہیں اور آپ کی سنجیدگی دنیا کو معلوم ہے ، اِس نے اسمبلی سے استعفی دے دیا ہے ، جس اسمبلی کو یہ امپورٹڈ کہتے ہیں اور اُن سے نکلے ہیں اب کس منہ سے اُس اسمبلی میں دوبارہ جاوگے ، کس منہ سے الیکشن کروگے ، لوگوں کے ساتھ مذاق کررہے ہو یا خود کے ساتھ مذاق کررہے ہو ۔
میرے بھاٸیو ! جو شخص اور جو پارٹی ووٹ اور سیاست کے حوالے سے سرے سے سنجیدگی نہ رکھتی ہو ، ملک کو بھی مذاق سمجھتے ہو ، عوام کو بھی مذاق سمجھتے ہو ، پارليمنٹ کو بھی مذاق سمجھتے ہو ، جمہوریت کو بھی مذاق سمجھتے ہو ، معشیت کا کھلواڑ کرتے ہو ، غریب کے ساتھ بھی کھلواڑ کرتے ہو ، ایسا شخص اِس قوم کے عزت دار لوگوں کے ووٹ کا مستحق ہو سکتا ہے ؟ آپ بتاٸے کیسے یہ شخص غیرتمند لوگوں کے ووٹ کا حقدار ہوسکتا ہے ۔
میرے محترم بھاٸیو ! یہ وہ شخص ہے جو دھرنے کرتا تھا حالانکہ وہ دھرنے نہیں بلکہ مجرے ہوا کرتی تھیں ، یہ لوگ مجروں کو دھرنے کا نام دیتے تھے ، اب آزادی کی باتیں کررہا ہے لیکن میں اسے آزادی نہیں اوارگی کہتا ہوں ، قوم کو دوبارہ اوارگی کی راہ پر لانا ، ایک اوارہ معاشرہ پیدا کرنا ، بن ماں باپ کے معاشرے کا وجود ، مادر پدر ازاد معاشرے کا قیام ، یہ پختون قوم کی عزت و ابرو کو خاک میں ملانا چاہتے ہیں ، یہ پختون قوم کی تہذیب و ثقافت کو ختم کرنا چاہتے ہیں ، اور یہ میں سٹیج پر زبانی باتیں نہیں کررہا ، ہشتنگر کے لوگوں اِن کے بڑوں نے مجھے خود کہا ہے ، اِن کے نماٸندے میرے پاس اٸے ہیں اور مجھے کہا ہے کہ پختون بیلٹ میں مذہب کی جڑیں گہری ہے اور اِن گہری جڑوں کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے ہمارے پاس عمران خان سے مناسب بندہ اور کوٸی نہیں تھا ، یہ باتیں میرے ساتھ کیے ہیں ، مجھے بتاٸی ہے کہ مولوی صاحب ہم نے این جی اوز کی صورت میں پندرہ سال محنت کی ہے اور نٸے نسل کا مذہب کے ساتھ تعلق ختم کرنا چاہتے ہیں اور پھر یہو د ہماری مدد کریں گے ، ہمیں ڈالر دیں گے ، پیسے بھیجیں گے ، اور پھر یہ پیسہ گلی گلی کوچے کوچے تک پہنچے گا ، یہ پیسہ آپ کے مسجد مولوی اور امام تک پہنچے گا ، اور آپ اکیلے رہ جاوگے ، تو میں نے اُن سے کہا مجھے یہ چیلنج قبول ہے اور الحَمْدُ ِلله وہ اربوں ڈالر ، وہ برطانیہ کے پیسے ، یورپ کے پیسے ، یہو د کے  پیسے ، آج الیکشن کمیشن میں وہ چوری پکڑی گٸی اور وہ چوری اُس پر ثابت ہوگٸی ، سب کچھ واضح ہوگیا ہم نے اِن اربوں ڈالر کو شکست دی ہے ، مولوی نے شکست دی ہے ، امام نے شکست دی ہے ، مسجد نے شکست دی ہے ، پختون نے شکست دی ہے ، اور  ان شاء اللّٰہ آج ہم یہ ثابت کریں گے کہ ہم اِن کی سیاست کا جنازہ پاکستان سے نکالیں گے ، پختونخواہ سے نکالیں گے ، ہشتنگر سے نکالیں گے ، ایسی سیاست نہ پختون کو قابل قبول ہے نہ مسلمان کو قابل قبول ہے اور نہ اسلام کو قابل قبول ہے ۔
اور کہہ رہا ہے میں ریاست مدینہ بنارہا ہو ، یہ ریاست مدینہ نہیں بنارہے بلکہ اِن کے منہ سے ریاست مدینہ کی بات ایسی لگتی ہے جیسے سڑک پر کوٸی ننگا شخص گلے میں کتبہ ڈالے لوگوں سے کہتا ہوں کہ اے لوگوں حیا کرو حیا کرو ۔
میرے بھاٸیو ! جو باتیں ہم کرتے تھے تو لوگ کہتے کہ یہ مولوی صاحب ویسے ہی الزام لگارہے ہیں آج دنیا نے ہمارے دعوے قبول کیے ، آج الیکشن کمیشن نے ہمارے دعوے قبول کیے ، آج پاکستانی عدالتوں نے ہمارے دعے قبول کیے ، آج پارليمنٹ نے ہمارا دعوی قبول کیا ، اور باقی باتیں تو چھوڑے ایوان صدر میں تو آپ کے صدر عارف علوی صاحب بیٹھے ہیں ، پرسوں ہی اُس نے بیان دیا ہے کہ عمران خان کے خلاف کوٸی سازش نہیں ہوٸی ہے ، دوسری بات وہ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان حواس باختہ ہوٸے ہے یہ میں نہیں کہہ رہا اِن کا اپنا صدر یہ کہہ رہا ہے اور تیسری بات یہ کہ عمران خان اپنے باتوں کا خود ہی جواب دے میں اُن کے باتوں کا جواب نہیں دے سکتا ، یہ سب باتیں اِن کے صدر صاحب کہہ رہے ہیں یہ میری پارٹی کی بات نہیں ہے ، اب ہم دوبارہ اِن پاگلوں کو ووٹ دیں گے ؟ اِن کو دوبارہ اسمبلیوں میں بھیجے گے ؟ اِس آدمی کو ووٹ دینا پاکستان کی تباہی میں خود کو شریک کرنا ہے ۔
اِس وطن عزیز میں اِنہوں نے تمام ترقیاتی کام بند کیے ، سی پیک منصوبہ جام کردیا ، سارے منصوبے فریز کردیے ، کس کے کہنے پر ایسا کیا ؟ مجھے پتہ ہے میں بین الاقوامی سیاست کا ایک طالب علم ہوں ، امریکہ نے واضح طور پر سی پیک کے حوالے سے اپنا ایک معیار قاٸم کیا کہ جو سی پیک کا حامی وہ امریکہ کا دشمن اور جو سی پیک کا مخالف ہوگا وہی امریکہ کا ساتھی ہوگا ، اب آپ خود اندازہ لگاٸے کہ سی پیک منصوبہ ہم نے جام کیا یا اِس نے جام کیا ، ہم تو سی پیک کا منصوبہ لیکر آٸے تھے ، مجھے ایک بات یاد اگٸی یہ ایک عجیب جوڑی ہے جو آپ آج کل دیکھ رہے ہیں ، عجیب جوڑی ایک دوسرے سے مل گٸی ہے باپ یعنی عمران نے اپنے بچے جماٸما کو دیے ، عمران خان کے بچے وہاں یہو د کے عبادت گاہوں میں بیٹھے ہیں ، اور پیرنی نے اپنے بچے اپنے سابقہ شوہر خاور مانیکا کو دے دیے ، اور یہ نکلا ہے ہمارے اور آپ کے بچوں کی فکر کرنے ، ایسے لوگ آپ کی اور ہماری قیادت کریں گے ؟ ایسے لوگ ملک کے حکمران ہوں گے ؟ بدقسمتی سے یہ بھی تاریخ کے تاریک اوراق میں لکھا جاٸے گا کہ ایسے لوگوں نے بھی پاکستان پر حکمرانی کی ہے ، اللّٰہ رب العزت ایسی قیادت سے پاکستان کو اپنے حفظ و امان میں رکھے ۔
جب اِن کی حکومت اٸی تو آپ نے دیکھ لیا کہ انہوں نے اپنے اقتصادی مشیر کو امریکہ سے بلوایا اور آپ کو پتہ ہے وہ قادیا نی تھا ، یہ باتیں آپ بھول گٸے ، اور جب عوام نے ہنگامہ برپا کیا تو پھر اسے ہٹایا ، اور انہوں نے یہ بیان دیا تھا کہ میں تو اقتصاد کو ٹھیک کرنے ایا ہو کیا ہوا اگر ایک قادیا نی میرا مشیر ہے ، لیکن لوگوں نے اسے نہیں چھوڑا اور بھگا دیا ، پھر اُس کے بعد برطانیہ میں ایک تنظیم ہے جس کا نام ” کنزرویٹیو فرینڈز آف اسرا ٸیل “ لندن کے میٸر کے لیے اِس کا سابقہ بہنوٸی مسٹر زیک سمتھ الیکشن لڑرہا تھا اور اُس کے مقابلے میں ایک برطانوی نژاد مسلمان کھڑا تھا ، کیا یہ اپنے بہنوٸی کے الیکشن کمپیٸن کے لیے لندن نہیں گیا تھا ، اور اِس کا بہنوٸی اسی تنظیم کا ممبر ہے تو اِس کا سادہ مطلب یہ ہوا کہ تم اسرا ٸیل کے ایک نماٸندے کے کمپیٸن کے لیے وہاں گٸے تھے ، اور میں آپ سے کہنا چاہتا ہوں آپ کے علم میں یہ بات ہو کہ دو تین دن پہلے برطانیہ کے نٸے وزیراعظم جو ابھی منتخب ہوٸی ہے اُس نے ایک تقریب کی اور اسی تقریب میں باقاعدہ سی ایف اٸی کے حمایت کا اعلان کردیا ، تو اِس سے صاف ظاہر ہے کہ دنیا میں برطانیہ ، مسٹر زیک اور عمران خان کی پارٹی مشترکہ ہے اور ہم نے اسے یہاں پاکستان کا لیڈر بنایا ہوا ہے ، اور پھر نزدیک دنوں میں کوٸی ایک مہینہ پہلے امریکہ میں ایک کونسلر کھڑا تھا جو قادیا نی تھا اور اُس کے لیے عمران خان نے یہاں سے ایک ویڈیو بیان ریکارڈ کروایا کہ میں اِس کی حمایت کا اعلان کرتا ہوں اور لاس اینجلس کے لوگوں آپ نے اِن کو ووٹ دینا ہے ، یہ قادیا نی آپ کے چچاذاد بھاٸی ہیں یا آپ کے نسب میں ہے ۔
میرے بھاٸیو ! ہمارا اختلاف اِن لوگوں کے ساتھ ویسے نہیں ہے ، میں جس جگہ پہ کھڑا ہوں کسی دلیل سے ہوں ،
میں یونہی دست گریباں نہیں زمانے سے
میں جس جگہ پہ کھڑا ہوں کسی دلیل سے ہوں
میں آپ کو جانتا ہوں ، اگر کوٸی تمہیں نہیں پہچانتا تو میں پہچانتا ہوں لاس اینجلس سے لیکر ڈی چوک تک میں تمہاری اصلیت جانتا ہوں ، اگر کوٸی نہیں جانتا تو میں تمہیں جانتا ہوں بنی گالہ سے لیکر تل ابیب تک میں تمہاری اصلیت کو پہچانتا ہوں ۔
ان شاء اللّٰہ العزیز اِن کے خلاف میدان میں موجود رہیں گے ، یہ جنگ ہم ایک قومی جذبے کے ساتھ لڑیں گے ، اور یہ اللّٰہ کی طرف سے ایک امتحان ہے اِس میں آپ اور ہم ثابت قدم رہ کر ہی کامیاب ہوں گے ، اور  ان شاء اللّٰہ پی ڈی ایم کی قومی اتحاد اِس وقت ایک قومی یکجہتی کا نام ہے اور ایمل خان اسی حلقے میں ہمارا نماٸندہ ہے ،  ان شاء اللّٰہ اِن کو ایسا ووٹ دوگے جیسے مولوی گوہر شاہ صاحب کو دیتے ہو ۔
میرے بھاٸیو ! آج جس سرزمین پہ میں کھڑا ہوں اِس کے ساتھ میری تاریخ وابستہ ہے ، اسی مٹی سے فرنگی کے خلاف جہا د کا اعلان ہوا ہے ، اسی مٹی نے باچا خان کو پیدا کیا ہے ، اسی مٹی نے عزیر گل باچا اور ترنگزٸی بابا پیدا کیے ہیں اور ہم  ان شاء اللّٰہ اُن کے حقیقی نواسے ہیں ،  ان شاء اللّٰہ ہم آزادی کی جنگ لڑیں گے یہ ہماری میراث ہے ، آپ کی میراث تو غلامی ہے ، اوارگی ہے ، تم غلامی اور اوارگی سے لوگوں کو خاک آزادی دلاوگے (نعرہ تکبیر اللّٰہ اکبر) ۔
ان شاء اللّٰہ العزیز میرے ساتھ وعدہ کروگے کہ اخر تک وفا کریں گے ، یہ وحدت ، یہ معاہدہ اِس کو مقدم رکھو گے ، یہ نماٸندہ ہم سب کا مشترکہ ، یہ جنگ ہم سب کی مشترکہ جنگ ، اِس وطن اور قوم کی آزادی کے لیے ، اِس کی مستقبل کی آزادی کے لیے ، اِس کے بچوں اور نسلوں کی آزادی کے لیے اگر اللّٰہ نے چاہا تو یہ سفر جاری رہے گا اور  ان شاء اللہ اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہم منزل مقصود پر نہیں پہنچتے ، اللّٰہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔
واخر دعوان ان لحمد للہ رب العالمین

 ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو اٸی سوات
#teamjuiswat


0/Post a Comment/Comments