اسلام اباد: قاٸد جمعیت و سربراہ پی ڈی ایم حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب کا میڈیا سے گفتگو 21 اکتوبر 2022


اسلام آباد: قاٸد جمعیت و سربراہ پی ڈی ایم حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب کی میڈیا ٹاک
 21 اکتوبر 2022
کتنی شرمندگی کی بات ہے کہ کسی ملک کے حکمران کے سامنے من حیث القوم ہمارے سر جھک جاتے ہیں کہ ہم نے اُس کے تحفے کو چوری چھپے بازار میں بیچا اور پھر جس معیار کی وہ گھڑی تھی وہ دکاندار بھی حیران، واپس وہ گھڑی بادشاہ کے پاس پہنچی اور وہ بھی حیران کہ میری گھڑی بازار کیسے پہنچی، قوم کے سر شرم سے جھکا دیے۔
الحَمْدُ ِلله آج وہ صورتحال پوری قوم کے سامنے واضح ہوگٸی، فتنے سے نجات مل گٸی ہے، حقائق سامنے اچکے ہیں اور مذید اٸیں گے، اور آج پی ڈی ایم نے اپنے اجلاس میں ملک کی معاشی صورتحال پر بھی غور کیا ہے، جس دلدل کی طرف عمران خان کی حکومت نے ملکی معشیت کو دھکیلا تھا اور ظاہر ہے جب دلدل میں ادمی پھنستا ہے تو پھر دھنستا ہی چلا جاتا ہے، ہم گذشتہ چھ مہینے ایک انتہائی مشکل کا مقابلہ کیا ہے، ایک معاشی طور پر تباہ حال پاکستان کو جہاں تک وہ پہنچا چکا تھا قریب تھا کہ بین الاقوامی اداروں میں پاکستان بلیک لسٹ ہو جاتا، ہم اُس دہانے پہ کھڑے تھے کہ ملک دیوالیہ ہو جاتا، لیکن حکمت عملی سے آج ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا ہے اور آج اِس فیصلے کی برکت ہے کہ پاکستان جہاں پچھلی حکومت میں دیوالیہ پن کے کنارے کھڑا تھا، بلیک لسٹ ہونے کو تھا، گرے سے واپس واٸٹ پر لے اٸے ہے اور پوری ملک کے لیے یہ ایک بہت بڑی خوش خبری ہے۔
اِس لحاظ سے معاشی پالیسی مثبت رخ پہ جارہی ہے ہر چند کے ہم مانتے ہیں کہ پالیسیوں کے اثرات قوم تک پہنچتے پہنچتے کچھ وقت لیتی ہے، لیکن اِس کو دنیا تسلیم کررہی ہے کہ ملک نے بہتری کی طرف سفر شروع کیا ہے، ہمارے محترم اسحاق ڈار صاحب دن رات محنت کرکے پاکستانی روپیہ کو ڈالر کے مقابلے میں مستحکم بنانے میں مصروف ہے ، پٹرولیم کی قیمتوں میں کمی کی طرف جارہے ہیں، اور اب آج پی ڈی ایم نے مشورہ لیا ہے کہ بجلی کی قیمتیوں میں پوری طور پر کمی کی جاٸے، بجلی کا بل غریب ادمی کی اداٸیگی سے باہر ہوچکا ہے۔
اِن سب چیزوں پر ہماری نظر رہتی ہے اور انہی چیزوں کو ہم اگے لے جارہے ہیں ان شاء اللہ الیکشن بھی وقت پر ہوں گے اور حکومت معاشی طور پر اپنے اہداف انے والے مہینوں میں پورے کرے گی اور ملک کو اس مشکل سے نکالنے کی چیلنج کا کامیابی سے مقابلہ کرے گی، بہت بہت شکریہ
صحافی کا سوال: مولانا صاحب کیا آپ کو امید ہے کہ عمران خان بحال نہیں ہوں گے ؟
قاٸد جمعیت کا جواب: دیکھیے میں کسی پر بداعتمادی نہیں کرتا، عدالتیں ہمارے لیے قابل احترام ہیں اور عدالت بھی میری اور اپ کی طرح پاکستانی ہے، اُن کی بھی انکھیں بند نہیں ہے، وہ یہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں اور پاکستان کو گذشتہ تین چار سالوں میں اِس نے جو دیوالیہ پن کے قریب کیا ہے اور اِن کی جو کارکردگی اور سیاہ کرتوت سامنے ارہے ہیں کیا عمران خان عدلیہ سے توقع رکھے گے کہ وہ اِن کے کالے کرتوتوں پر اب پردہ ڈالنے کے لیے نہیں ہے، میرے خیال میں ایسا نہیں ہوگا۔
صحافی کا سوال: مولانا صاحب جیسے آپ نے بتایا آج جو فیصلہ اگیا ہے کہ دوسروں کو چور کہنے والا خود چور ثابت ہوگیا، ممکنہ جو لانگ مارچ کا اعلان جو وہ کریں گے تو آپ کی کیا حکمت عملی ہوگی عوام کو مشکلات سے بچانے کے لیے آپ کیا اقدامات کریں گے ؟
قاٸد جمعیت کا جواب: یہ تو وزارت داخلہ کا کام ہے اِس وقت اجلاس پی ڈی ایم کا تھا، اور ہمارے وزیر داخلہ صاحب وہ تیار بیٹھے ہوٸے ہیں، حکیم ثنااللہ صاحب نے اپنے نسخے تیار کیے ہوٸے ہیں، کارامد نسخے ہیں اور اِن کا باپ بھی اسلام اباد کا رخ نہیں کرسکیں گے ان شاء اللہ
صحافی کا سوال: امریکہ پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے اِس حوالے سے اجلاس میں کچھ بات ہوٸی ؟
قاٸد جمعیت کا جواب: امریکہ پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے کہ عمران خان کہتے ہیں یہ امپورٹڈ حکومت ہے، عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ یہ عقل کہاں سے اٸی ہے، میں ایک بات واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ایک اچھی علامت ہے جب باٸیڈن نے پاکستان کے خلاف بیان دیا، وہ پاکستان کے نیو کلیٸر قوت کو ختم کرنا چاہتے ہیں، عمران خان بھی نیو کلیٸر قوت کو ختم کرنا چاہتے ہیں، دونوں کا ہدف ایک ہی ہے، لیکن فوج، بیوروکریسی، سیاسی جماعتیں، مذہبی جماعتیں، صحافی ہر طبقے نے ایک قومی موقف کے طور پر جوباٸیڈن کے بیان پر ردعمل دیا ہے اور اُن پر واضح کیا ہے کہ ہم آپ کی ڈکٹیشن پر ملک نہیں چلاٸیں گے یہ ایک اچھی علامت ہے، یہی انداز آج اُس کے مقابلے میں سعودی عرب نے بھی اپنایا ہے، سعودی عرب اور پاکستان کا یکساں موقف اسلامی دنیا کی تقویت کا باعث بن رہا ہے، اور وزیراعظم پاکستان بھی امریکی دباؤ کا پرواہ کیے بغیر معاشی طور پر نٸے معاہدات کے لیے چین کا دورہ کرنے والے ہے، ان شاء اللہ العزیز ملک کی معشیت کی بہتری کی طرف ہم بین الاقوامی ڈکٹیشن قبول نہیں کریں گے۔
صحافی کا سوال: مولانا صاحب اتنے اہم معاملات پر آپ نے سربراہی اجلاس بلایا، اہم ایشو بتاٸے لیکن ایک اہم ایشو جو ہے وہ ٹی ٹی پی کا، اِس وقت خیبر پختونخواہ کی جو صورتحال ہے وہاں لوگ سڑکوں پر ہے، اتنا اہم ایشو پی ڈی ایم کے اِس اہم اجلاس میں زیر بحث نہیں ایا، اِس معاملے کو کس طرح سے پی ڈی ایم کی وفاقی حکومت حل کرے گی، جیسے آج جبری گمشدگیوں کا ایک بل قومی اسمبلی میں ایا اور اختر جان مینگل صاحب نے بھی اُس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا، اِس حوالے سے کیا کہیں گے ؟
قاٸد جمعیت کا جواب: میں آپ کو واضح طور پر کہوں یہ بڑا اہم ایشو تھا اِس پر ہم نے بحث کی ہے لیکن یہ ایک ایسا مسٸلہ ہے جس کا تعلق سیکیورٹی کے ساتھ بھی ہے، کچھ زیادہ گفتگو کرنے کی بجاٸے ہر ادمی کے ذہن میں جتنی بات ہے واضح کردینا چاہتا ہوں کہ یہ صورتحال ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے نہ مسلح جنگجووں قوم کے لیے قابل قبول ہے نہ اُس کے مقابلے میں فوجی اپریشن، دونوں سے قوم گزر چکی ہے، عام ادمی سوچتا ہے اب اگر مجھے موت اٸے تو اٸے لیکن میں اِس ذلت کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہو
صحافی کا سوال: مولانا صاحب جب بھی فیصلہ اتا ہے کوٸی سیاستدان ہی نااہل ہو جاتا ہے پہلے نواز شریف صاحب، پھر جہانگیر ترین اور اب عمران خان، یہ سلسلہ اب رکنا چاہیے کیا اِس کے لیے سیاستدان بیٹھ کے کوٸی حل نکالیں گے یا یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہے گا ؟
قاٸد جمعیت کا جواب: میں گزارش کرو یہ ریت اب ختم ہونی چاہیے، میں کبھی اِس کے حق میں نہیں ہو، سیاسی لوگ سیاست کرے لیکن صحیح سیاست کرے، یہ نہیں کہ ہم حکومت میں اٸے تو ہم دیانتداری کی بجاٸے مختلف مفادات کے لیے، سیاست کا نام کبھی یہ نہیں ہے کہ مفادات حاصل کیے جاٸے یا حکومت تک رسائی کے لیے چالاکیاں کی جاٸے، ایک تدبیر و انتظام کے لیے اپنی تواناٸیاں بروٸے کار لانے کا نام سیاست ہے، اور اِسی حوالے سے سیاستدانوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
آپ سب کا بہت بہت شکریہ

ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو آٸی سوات
#teamjuiswat 

0/Post a Comment/Comments