چناب نگر چنیوٹ: قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا سالانہ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب 27 اکتوبر 2022


چناب نگر چنیوٹ: قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا سالانہ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب 

 27 اکتوبر 2022

نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم اما بعد

خطبہ مسنونہ کے بعد

امیر مجلس، سٹیج پر موجود مشاٸخ عظام، اِس اجتماع میں شریک بزرگان ملت، میرے بھاٸیو، نوجوانو اور عقیدہ ختم نبوت کے حفاظت کے لیے اپنے جان فدا کرنے والے مجاہدوں! عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کا دل کی گہراٸیوں سے ممنون ہوں کہ ماضی کی روایات کو برقرار رکھتے ہوٸے مجھے بھی اِس مبارک مجلس میں شرکت سے نوازا، اللّٰہ رب العزت اِس اجتماع کو قبول فرماٸے، ہماری اور آپ کی شرکت کو سعادت دارین کا ذریعہ بناٸے اور اسلام اور ختم نبوت کے دشمنوں کے خاتمے کا ذریعہ بنائے۔

میرے محترم دوستو! تاریخ اسلام میں قادیان سے اٹھنے والا فتنہ یہ پہلا فتنہ نہیں ہے، مسلمہ کذاب سے لیکر غلام قادیا نی تک اِس قلعے میں نقب لگانے کی کوشش کی گٸی ہے لیکن اللّٰہ نے دین کی حفاظت کے لیے جن لوگوں کو چنا اور اِس عقیدے کی حفاظت کے لیے جن کو ہمت عطا کی، انہوں نے ہر طرف سے ہر حملہ آور کو پسپا کیا اور ان شاء اللّٰہ اُن کے خلاف یہ جنگ جاری رہے گی ” حتی لا تکون فتنہ “۔

میرے محترم دوستو! جناب رسول اللّٰہ ﷺ کا مقام اتنا بلند ہے کہ آپ کی رسالت اور نبوت اُس کا منصب تکمیل، اُس کا منصب خاتمیت پر آپ کے علاوہ کوٸی دوسرا سجنے کے قابل نہیں ہے، قران کریم اللّٰہ رب العزت نے اپنے ربوبیت عامہ کے ذریعے اور اپنے علوہیت شاملہ کا ذکر جس انداز میں کیا ہے اور کتنی دفعہ قران کریم میں آپ نے خود کو رب العالمین کہا، بار بار رب العالمین کہا، اِس کا معنی یہ ہے کہ اب آپ کا یہ پیغام یہ جو قران کی صورت میں ایا یہ تمام جہانوں کے لیے ہوگا، کسی ایک قبیلے کے لیے نہیں، کسی ایک علاقے کے لیے نہیں، کسی ایک زمانے کے لیے نہیں، بلکہ تمام انسانیت کے لیے، پورے عالم کے لیے، اور سب کے لیے وہ ایک اخری، کامل اور مکمل نظام حیات ہوگا اور یہی وجہ ہے کہ جناب رسول اللّٰہﷺ کی رسالت بھی اسی طرح عام ہے، اُس کی عمومیت اور اُس کا شمول اُسی طرح ہے جس طرح رب پورے جہان کا رب ہے، آپ کی رسالت بھی پورے کاٸنات کے لیے رسالت ہے، قران کریم نے آپ کو خاتم النبیین فرمایا اور رسول اللّٰہﷺ نے اِس لفظ کی تشریح خود فرماٸی ” انا خاتم النبیین لا نبی بعدی “ ، تو قران کا یہ فیصلہ کہ آپ خاتم النبیین ہے اُس کی شرح رسول اللّٰہﷺ نے یہی کردی کہ لا نبی بعدی، معاملہ ہی ختم ہوگیا، اب اُس میں آپ کیا تاویل کریں گے، اُس میں آپ کس طرح حیلے بہانے کرکے اُس کی تشریحات کریں گے، کس طرح آپ اِس کی مفہوم کو تبدیل کریں گے، علماٸے کرام کے سامنے تو میں طالب علم ہوں لیکن لا نبی بعدی میں نبی نکرہ ہے اور جب اِسم نکرہ پہ لا نافیہ داخل ہو جاٸے تو پھر وہ عموم و شمول کا فاٸدہ دیتا ہے، یعنی کہ اب کسی بھی قسم کا کوٸی نبی ، کسی بھی مفہوم کے ساتھ، کسی بھی تشریح کے ساتھ، کسی بھی تاویل کے ساتھ اب کاٸنات میں نہیں اسکتا ہے۔

تو ختم نبوت قران کریم کے نصوص قطعیہ کے ذریعے ثابت ہے اور ختم نبوت جناب رسول اللّٰہﷺ کے احادیث متواترہ کے ذریعے سے ثابت ہے، کہی پر کوٸی گنجائش موجود نہیں ہے، ہر ایرا غیرا اکر کہتا ہے میں پیغمبر ہو، یہ اللّٰہ سے بغاوت ہے، یہ اللّٰہ کو چیلنج کرنے والی بات ہے، یہ جناب رسول اللّٰہﷺ اور آپ کی رسالت عامہ ” قل یا ایھا الناس انی رسول اللّٰہ الیکم جمیعا الذی لھو ملک السموات والارض“ ، تمام انسانیت کے لیے آپ کو پیغمبر بناکر بھیجا گیا اور اِس کا اعلان کرنے کے لیے آپ کو فرمایا کہہ دو ” اے لوگو تمام انسانيت کو کہہ دیا انی رسول اللّٰہ الیکم جمیعا“ ، جو قران اللّٰہ نے اپنے بندے پہ نازل کیا یہ تمام انسانيت کے لیے پیغام ہے اور سارے جہانوں کو، اگر اِس کی نافرمانی کروگے تو انسانوں کو ڈرانے والا ہے، بری عاقبت ہوگی اگر اِس پیغام کو کوٸی جھٹلاٸے گا۔

تو رسول اللّٰہﷺ کی اب نبوت اور رسالت میں، نبوت میں عموم ہے، ہر رسول نبی ہوسکتا ہے لیکن ہر نبی ضروری نہیں کہ رسول بھی ہو، نٸی شریعت کے ساتھ ہو یا پرانے کے ساتھ ہو، کسی بھی حوالے سے وہ اب اللّٰہ کے نمائندے کا حق نہیں رکھتا، صاف اور واضح احکامات ہیں، ہم کہاں بھٹک رہے ہیں، اور پھر ایک بات میں خاص طور پر اپنے ختم نبوت کے دوستوں کے سامنے کرتا رہتا ہوں یاد رکھیں اسلام ہم سب کا مشترک ہے، یہ فرقہ بندیاں ہماری اپنی بناٸی ہوٸی ہے، اسلام افاقی ہے، اسلام عالمگیر ہے، اسلام ہمہ گیر ہے ، وہ ساری انسانيت کو اپنے دامن میں سمیٹتا ہے، یہ ہم ہیں کہ ہم نے چھوٹے چھوٹے پاکٹ بناٸے ہوٸے ہیں، دکانیں بناٸی ہوٸی ہے، ہمارے اکابر کا یہ درس نہیں ہے، ہم نے دیوبندیت کو بھی ایک مسلک بنادیا ہے، روٹی کمانے کا ذریعہ بنادیا ہے، اور آپ جانتے ہیں کہ ہماری اکابر کی جو محنتیں ہیں وہ امت کی وحدت تھی، 1919 میں جمعیت علماء قاٸم ہوٸی، حضرت شیخ الہندؒ کی مالٹا سے واپسی سے پہلے اُس کا پہلا اجلاس امرتسر میں ہوا، اور آپ تشریف لاٸے تو دوسرا اجلاس دہلی میں ہوا، اِس جماعت کا جو دستور اور منشور سامنے ایا اور ہندوستا ن کے اندر تو اُس کی تنظیمیں بننی تھی، ہندوستا ن کے اندر تو اِس کی رکن سازی ہونی تھی ، لیکن ایک دفعہ اِس کے ابتدا میں شامل ہے کہ بلحاظ تبليغ و اتحاد امت ہندوستا ن سے باہر بھی یہ تنظیم بناٸی جاسکتی ہے، آپ کے ذہن میں کتنا عالمگیر تصور تھا اور جمعیت علما کے منشور میں آج بھی وہ دفعہ اُسی طرح محفوظ ہے۔

تو جب اسلام ہم سب کا ہے تو پھر ختم نبوت بھی ہم سب کی ہے، لیکن میرا اپنا ایک نقطہ نظر ہے اور اپنے ماحول میں تھوڑا جرات کرلیتا ہوں، ہمارا دین کامل اور مکمل ہے جب دین کامل اور مکمل ہے تو پھر کسی نٸے پیغمبر کی ضرورت نہیں ” الیوم اکملت لکم دینکم“ آج میں نے تمہارے لیے تمہارا نظام حیات مکمل کردیا ہے، ” واتممت علیکم نعمتی“ اور میں نے اپنی نعمت تم پر تمام کردی ہے ، میرے اکابر نے اِن دونوں جملوں کا جو اپنے الفاظ میں اِس کی تعبير کی ہے دین کامل اپنے احکامات اور تعلیمات کے اعتبار سے ، اور میں نے اپنی نعمت تم پر تمام کردی ہے اتمام نعمت کے اعتبار سے یہ اِس دین کی حاکمیت اور اِس کی اقتدار ہے، ہم اِس بات سے کیوں ڈرتے ہیں کہ کہی لوگ ہمیں سیاسی نہ کہہ دے، کوٸی یہ نہ کہہ دے کہ یہ تو ختم نبوت میں سیاست لے اٸے، تو ختم نبوت میں سیاست میں لایا ہوں، اسلام میں سیاست میں لایا ہوں، جناب رسول اللّٰہﷺ خود ارشاد فرماتے ہیں اور لا نبی بعد کو سیاست سے جوڑا ہے، لا نبی بعدی کو سیاست کی ذیل میں ذکر فرمایا کہ نہیں فرمایا، اور ہم ہیں کہ اِس مخمصے میں مبتلا ہیں کہ اگر ہم نے سیاست اور ختم نبوت کو جوڑ دیا تو پھر شاٸد یہ متفقہ مسٸلہ نہیں رہے گا، اسلام میں بڑا عموم شمول ہے، اسلام بطور مذہب بھی تمام انسانيت کے لیے ہے، بطور معشیت بھی تمام انسانيت کے لیے ہے، بطور معاشرت تمام انسانيت کے لیے ہے، بطور سیاست کے تمام انسانيت کے لیے ہے، اور ساری انسانيت کے لیے یہ شعبے مکمل ہوگٸے تو پھر ختم نبوت کی تصدیق ہو جاٸے گی (نعرہ تکبیر اور ختم نبوت کے نعرے)۔

میرے محترم دوستو! ختم نبوت کے سب کے بڑے علمبردار خلفاٸے راشدین ہی تھیں، صحابہ کرام کی سب سے بڑی تعداد جو اِس محاذ پر میدان جہا د میں شہید ہوٸی ہے وہ اِسی مسلمہ کے خلاف جہا د کرتے ہوٸے تو ہوٸی ہے ، تو یہ جہاد تو خلفاٸے راشدین اور صحابہ کرام نے لڑا تھا، آج اِس جلسے اور اِس تنظيم نے اُس سنت کو زندہ رکھا ہوا ہے، تو شعبے تقسیم ہوسکتے ہیں لیکن یہ نہیں کہ میرے پاس جو شعبہ ہے اُس میں آپ کا حصہ نہیں اور آپ کے پاس کوٸی شعبہ ہے تو اُس میں میرا حصہ نہیں، سب مشترک ہے، یہ مسجدیں بھی ہماری مشترک ہیں، یہ جماعتيں بھی ہماری مشترک ہیں، لیکن کچھ محنت کرنی پڑے گی، کیوں لوگ ہم سے دور ہیں ؟ کیوں ہم ایک خاص شناخت کی طرف محدود ہوگٸے ہیں، اِس کو ایک وسیع تر امت کے تصور سے ہمیں یہ سٹیج اباد کرنا ہے ان شاء اللّٰہ۔

تو میرے محترم دوستو! مشکلات اتی رہتی ہے، اِس وقت بھی دنیا میں ہے، آج مغربی دنیا نے جس طریقے سے قا د یانیت کی پشت پناہی شروع کی ہے ، اور پھر ہمارے ہی لباس میں اپنے نمائندے جس طرح ہماری ملکی نظام اور سیاست میں دخیل کیے ہیں اُس بھی ہمیں تعقب کرنا چاہیے اِس کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، ہم جانتے ہیں کہ مغربی دنیا میں قادیا نیت کو کتنا پرٹوکول ملتا ہے اور صرف قادیا نیت نہیں ہر وہ طبقہ ہر وہ شخصيت ہر وہ سکالر کہ جو اپنی تشریحات اور تعبیریات سے اسلام کے چہرے کو مسخ کرسکتے ہو اور وہ اِسی بات پہ مصروف ہو کہ اسلام کی وہی تعبیر کرے کہ جو مغرب کے لیے قابل قبول ہو، مغرب آج اُن کو اِس لیے سپورٹ کرتا ہے تاکہ اسلام کو پنپنے نہ دیا جاٸے اور اِس کے لیے مشکلات پیدا کی جاٸے، اُس ماحول کو آپ نہیں جانتے کون کیا تعبیریات کررہا ہے، شریعت کا کیا تشریحات کررہے ہیں، کن الفاظ کے ساتھ اسلام کا تعارف کرا رہے ہیں، اور ہر نیا تعارف اور ہر نٸی تشریح اُس کے پیچھے تصور دیا جاتا ہے کہ جیسے یہ ساری مولوی حضرات تو بلکل انپڑھ ہیں ، دقیانوسی قسم کی سوچ ہے ، یہ تو پرانے اپنے بزرگوں کے اقوال کو لیے بیٹھے ہیں ، یہ نٸی تشریح کی صلاحيت سے ناواقف ہے، لا حولہ ولا قوة الا باللّٰہ امت کا اجماع اُس کے مقابلے میں ایک فرد کی گمراہ کن تشریح، اُسے قابل قبول بنایا جارہا ہے اور علماء کی اِس اجماع کو رد کیا جارہا ہے یہ کیوں کیا جارہا ہے، تو اِن چیزوں کو بھی ہمیں سمجھنا ہوگا اور ہمیں اپنی قوم اور پوری امت کی رہنمائی کرنی ہے، ان شاء اللّٰہ العزیز ہم اخلاص سے کام کریں گے تو کامیابی ہمارے پاس ہوگی ان شاء اللّٰہ۔

میرے محترم دوستو! خلافت راشدہ ہمارے لیے ایک رہنما ہے، ہم اُسی کے روشنی میں چلتے ہیں وہ اوجھل کردیا جاٸے تو امت کے پاس اندر کے سوا کچھ بھی نہیں ، لیکن یہ خلافت اور خلافت راشدہ ہوا میں گھومتی ہوٸی چیز نہیں ہے یہ زمین پر نافذ العمل ایک نظام کا نام ہے، اِس میں بڑی وسعت ہے اور اُسی نے دنیا کو ایک نظام کا راستہ عطا کیا، اگر ہم صحابہ کرام کی بات کریں گے، اگر ہم اہل بیت کرام کی بات کریں گے ، اگر ہم خلافت راشدہ کی بات کریں گے، تو پھر اِس کو مملکتی نظام کے طور پر کیسے اپناٸے جاٸے اُس حوالے سے سوچنا پڑے گا کہ رسول اللّٰہﷺ کے دیے ہوٸے نظام کو آپ نے کس طریقے سے رو بہ عمل لانے کے گیے اقدامات کیے ، تو اِس وجہ سے ہم سمجھتے ہیں کہ جناب رسول اللّٰہﷺ امام الاولین بھی تھے اور امام الاخرین بھی ، تمام انبیا سے اللّٰہ پاک نے عہد لیا چاہے عالم ارواح میں لیا، چاہے انبیاء اٸے اور بذریعہ وحی لیا گیا، چاہے صرف انبیاء سے براہ راست لیا گیا، یا اُن کی وساطت سے اُن کی امتوں سے لیا گیا، لیکن یہ واضح کردیا گیا کہ تمہارے پاس ایک رسول اٸے گا یہ جو تمہارے پاس دین ہے اِس کی بھی تصدیق کرے گا کہ یہ اللّٰہ کا دین ہے، لیکن ہمارے ساتھ یہ عہد کرو کہ اگر تم اُن کا زمانہ پاو یا تمہاری امت اُن کا زمانہ پاٸے تو تم ضرور اُن پر ایمان بھی لاوگے اور تم ضرور اُن کی مدد بھی کروگے، اب دو چیزوں کا ذکر کیا ایمان بھی لاوگے اور مدد بھی کروگے، مطلب یہ کہ مشکلات بھی اٸیں گی ازماٸشیں بھی ہوں گی، طاغوت کا مقابلہ بھی کریں گے، تکلیفیں بھی اٸیں گی ، تو پھر ایمان کافی نہیں ہوگا تو میں نے کلمہ پڑھ لیا اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمد عبدہ ورسولہ بس ایمان لے اٸے اور اُس کے بعد معاملہ ختم، نہیں اِس دین پر جو رسول اللّٰہﷺ ہمارے حوالے کرچکے ہیں جب اِس پر ازماٸش اٸے گی، اِن کے اعتقادات پر حملہ ہوگا، اِن کی شریعت پر حملہ ہوگا، تفسیرات پر حملہ ہوگا، قران پر حملہ ہوگا، حکمت اور سنت پر حملہ ہوگا، تو پھر اُس امت کو مدد بھی کرنی ہوگی، میدان میں اترنا بھی ہوگا، پھر جنگ لڑنی ہوگی، تو اِس کے لیے مدد کرنے کا بھی عہد لیا، اور پھر اللّٰہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا ، وعدہ پکا ہے قاٸم رہوگے تو تمام انبیاء نے فرمایا ہم عہد کرتے ہیں، اللّٰہ نے فرمایا جب آپ نے اقرار کردیا فاشھدو انی معکم مع الشاھدین۔

تو رسول اللّٰہﷺ کا یہ مقام تھا، اِس عظمت کا کوٸی مقابلہ نہیں کرسکتا، اور اِس منصب پر صرف آپ ہی سجنے کے قابل ہے کوٸی اور ہو ہی نہیں سکتا، اِس مقام پر اللّٰہ نے آپ کو فاٸز کیا ہے ، یہ مقام اور منصب تقاضا کرتا ہے کہ ایک تو ہمارا ایمان مضبوط ہو پختگی کے ساتھ، ایک مضبوط کمٹمنٹ کے ساتھ دینا ہوگا اور دوسرا جب آپ کی دین پر کوٸی ازماٸش اٸے اور مختلف اطراف سے دین کی مختلف شعبوں پر حملے شروع ہو جاٸے تو پھر آپ کا فرض ہے کہ مدد بھی کرے اور میدان میں نکلے، گھر نہیں بیٹھے رہنا، لیکن یاد رکھے دین کی نصرت اُس میں جو لفظ جہا د ہے اُس کا تعین بھی کرلیا گیا ہے، ہر وہ محنت ہر وہ کوشش ہر وہ معرکہ جو اعلاں کلمتہ اللّٰہ کے لیے ہو وہی جہا د کہلاٸے گا۔

اللّٰہ تعالیٰ ہمیں اِن ازماٸشوں سے محفوظ رکھیں اور اگر مقدر میں ہے تو پھر اللّٰہ تعالیٰ استقامت نصیب فرماٸے۔

واخر دعوان ان الحمد للہ رب العالمین

ضبط تحریر: #سہیل_سہراب

ممبر ٹیم جے یو اٸی سوات

#teamjuiswat

1/Post a Comment/Comments

  1. ماشاءاللہ بہت
    بہت محنت کے بعد تحریری شکل دی گئی ہے
    اللہ تعالیٰ کاوشیں قبول فرمائے

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں