مردان: حلقہ Na 22 میں جلسہ عام سے قاٸد جمعیت و سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا خطاب 12 اکتوبر 2022


مردان: جلسہ عام سے قاٸد جمعیت و سربراہ پی ڈی ایم حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا خطاب
 12 اکتوبر 2022
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم اما بعد
خطبہ مسنونہ کے بعد
جناب صدر محترم ، ہم سب کے ہر دلعزیز اور انتہائی قابل احترام حضرت مولانا محمد قاسم صاحب ، سٹیج پر موجود اِس علاقے اور پختونخواہ کے مشران ، میرے عزیز اور سرزمین مردان کے غیرت مند مسلمان بھاٸیو !
اِس حلقے سے انتخابی معرکہ رواں دواں ہے، اور پچھلے الیکشن میں جو ووٹ آپ سے چوری ہوا تھا ،  ان شاء اللّٰہ اُس ووٹ کا حق دوبارہ ہم آپکے حلقے میں لاٸے ہیں ، اور اب ہم ان شاءاللّٰہ آپکے ووٹ کا آواز پارلیمنٹ میں سنیں گے ۔

میرے محترم دوستوں! عجیب آدمی سے واسطہ ہے، آپ اُس کی سنجيدگی کا اندازہ اِس سے لگاٸے کہ حالیہ نو حلقے خالی ہوگئے تھے، اور یہ کہہ رہا ہے کہ اِن تمام حلقوں سے میں خود الیکشن لڑوں گا ، اور اگر اسّی بھی خالی کردیے جاتے ہیں ، تب بھی یہ اسّی حلقوں الیکشن لڑتا ، اور جب نیا الیکشن اٸے گا تب یہ ساڑھے تین سو سیٹوں پر بھی کہے گا کہ میں خود الیکشن لڑوں گا اور تو پاکستان میں کوٸی ہے نہیں ، ایسے آدمی کی سنجيدگی کا اندازہ آپ لگاٸیں ، یہ قوم کیساتھ مذاق کررہا ہے ، اپنے نوجوانوں کیساتھ مذاق کررہا ہے ، یہ اپنی پارٹی کے ساتھ سے مذاق کررہا ہے ، اور آپ کس مقصد کے لیے الیکشن لڑرہے ہیں ” تو دروں در چہ کردی کہ برون خانہ آئی“ ، آپ کی حکومت میں قوم کو کیا ملا ، پاکستان معاشی دیوالیہ پن کے دہانے پر پہنچ گیا ، اور قریب تھا کہ معشیت کی تباہی کے بعد ہم پاکستان کی ریاست سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ،  الحمدللہ ہم اِس وطن عزیز کو بچانے کے لیے ، تمہارے ہاتھوں سے بچانے کے لیے ، بین الاقوامی یہو دی لابی سے بچانے کے لیے ، بین الاقوامی سازش سے بچانے کے لیے تین سال جنگ لڑی، آج کہتے ہو کہ مجھے اقتدار سے ہٹانے کے لئے سازش کی گئی ، میں کہتا ہوں نہیں تمہیں اقتدار میں لانے کے لیے سازش کی گٸی ، اور ہم نے اُس سازش کو ناکام بنایا ، اور سازش کی گٸی ، مجھے ہٹانے کے لیے سازش کی گٸی تو آپ کا اپنا صدر مملکت کل بیان دے رہا تھا کہ نہیں سازش کی تو کوٸی بات نہیں تھی ، اصل میں یہ جو زبان استعمال کرتے ہیں وہ مجھے اتی ہی نہیں تو کیا کریں ، اور آپ اٸے امریکہ کی پشت پناہی میں ، بین الاقوامی سازش کی بنیاد پر ، اسرا ٸیل سے آپ کی فنڈنگ ہوٸی ہے ، انڈ یا سے آپ کی فنڈنگ ہوٸی ہے ، بین الاقوامی دشمنوں نے آپ کو فنڈنگ دے کر پاکستان کا حکمران بنایا ، اور آج الیکشن کمیشن نے آپ کی وہ چوری دنیا کے سامنے طشت ازبام ہوگٸی ، دنیا کو پتہ چل گیا کہ آپ کے پیچھے پیسہ دینے والا کون تھا ، تم کس سے بات چھپاؤ گے ؟ کس سے اپنی حقیقت چھپاٶگے ، معشیت کا بیڑہ غرق کردیا ، تم نے پاکستان کو اٸی ایم ایف کے ہاتھوں بیچا ، اور یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ آپ کے اپنی پارٹی کے سینئیر لوگوں نے جلسہ عام میں کہا کہ ہم سے تو سب کچھ لکھوا لیا گیا ہے ، لکھوایا نہیں گیا تھا اسے لکھوانے کے لیے تمہیں اقتدار میں لایا گیا تھا ۔
جب باہر کا پیسہ پاکستان میں ایا اور چاٸینہ نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی ، سی پیک کا منصوبہ لایا جو امریکہ کے لیے قابل قبول نہیں تھا ، تو آپ کو لایا گیا اور آپ نے اُس منصوبے کو جام کرکے رکھ دیا ، امریکہ کے خارجہ پالیسی کا محور ایک ہی بات تھی ، کہ اگر سی پیک کا کوئی حامی ہے وہ امریکہ کا دشمن ہے ، اگر سی پیک کا کوٸی مخالف ہے وہ امریکہ کا دوست ہے ،  تم نے سی پیک منصوبے کو فریز کیا ، اُس کو جام کردیا ، اور پاکستان کے تمام میگا پراجیکٹس آپ نے روک دیے ، ترقی کا سفر رک گیا ، جام ہوگیا اور آپ کہتے ہیں کہ میں تو امریکہ کے خلاف جلسہ کررہا ہوں ،  تم نے تو سب کچھ امریکہ کے لیے کردیا تھا ، ہم نے اِس ملک کو اخر میں تم سے چھڑایا ، کسی نے سازش نہیں کی ، سن لو فضل الرحمٰن میدان میں تھا اور اُس کی تحریک نے تمہیں اقتدار کی کرسی سے ہٹایا (نعرہ تکبیر اللّٰہ اکبر کے فلک شگاف نعرے) ، اور پھر اتنا دلیر ہے کہ جب ایک ایف آئی آر (Fir) اِن پہ کٹتی ہے ، تو گھر سے رات کی تاریکی میں دوپٹہ پہن کر بھاگ نکلتے ہیں ، اور آپ خود اندازہ لگاٸے جب آدمی ڈوپٹہ سر پہ رکھتا ہے تو پھر عورت اور اِس میں فرق ہوگا ، آپ کی جرات مجھے معلوم ہے ، آپ کی ہمت مجھے معلوم ہے ایک ایف اٸی ار کٹنے سے پھر گھر سے ڈوپٹہ پہن کر رات کی تاریکی میں نکلتے ہو ، جرات تو یہ ہے کہ جب تمہارے دور حکومت میں پارلیمنٹ لاجز میں میرے ممبران پر حملہ کیا ، پولیس اگٸی تو میں اور میرے ساتھی موقع پر پہنچ گٸے اور یہ کہا کہ اگر ہمارے ساتھی گرفتار ہوتے ہیں تو او ہم بھی گرفتاری دینے کے لیے تیار ہیں ، اگر تم میں جرات ہے تو مجھے گرفتار کرو اور آدھے گھنٹے میں پورا پاکستان جام ہوگا ۔
عمران خان ٹھنڈے دماغ سے یہ بات سن لو کیوں کہ زیادہ گرمی تم برداشت نہیں کرسکتے ، ہم تمہیں جانتے ہے ، تمہاری جرات کو جانتے ہے ، تمہاری پشتو کو جانتے ہے ، تمہارا سب کچھ کھلے میدان میں ہے ، تم ہم پر تنقید کرتے ہو ، ہمیں گالیاں دیتے ہو اور پھر بات کرتے ہو ریاست مدینہ کی ، تمہاری زبان سے ریاست مدینہ کا لفظ ایسے معلوم ہوتا ہے جیسا کوئی ننگا شخص راستے میں کھڑا کتبہ گلے میں ڈالے لوگوں کو حیاء کی تلقین کرتا ہو، خود ننگا اور دوسروں کو حیاء کی تلقین ، تمہیں اپنے کردار پر شرم نہیں اتی ، میں تو اُس پشتون پر تعجب کرتا ہوں جو پشتو زبان بولتا ہو ، بات پشتو زبان میں کرتا ہو ، باپ دادا کو یاد کرتا ہو کہ میں پختون کی اولاد ہو اور اُس کے بعد بھی یہ اسی پارٹی کا حصہ ہو یہ کیسے اپنے آپ کو پختون کہے گا ۔
میرے محترم دوستو! میں اقتدار سے پہلے بھی تمہیں جانتا تھا اور اقتدار کے بعد بھی تمہیں جانتا ہو ، ایک جعلی خط اٹھایا اور اسے گاٶں گاٶں گھمایا کہ میرے خلاف سازش ہوٸی ہے میرے خلاف سازش ہوٸی ہے اور یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ اِس کا نام کیا ظاہر کرے کبھی اسے خط ، کبھی مراسلہ ، جب لوگوں نے کہا کہ اِس کو تو ساٸفر کہتے ہیں تو کہنے لگا کہ ساٸفر کو کوٸی نہیں جانتا لوگوں کو اسی سے گمراہ کریں گے ، اب اِس پر کھیل کھیلیں گے ، اور پھر سفارتی دنیا میں ساری دنیا نے اِس کا تمسخر بنایا ، امریکہ نے تمسخر بنایا ، یورپ اور اسلامی دنیا نے اِس کا مذاق اڑایا ، اپنے ہی وزیر خارجہ اور اسٹبلشمنٹ نے اِن کا مذاق اڑایا ، اپنے ہی عدالت ، الیکشن کمیشن اور پوری قوم نے اِس کا مذاق اڑایا ، اور تم گلی کوچوں میں پھررہے ہو کہ میں تو بہت بہادر ہوں میرے خلاف یہ سازش ہوٸی ہے ۔
اب خط کا معاملہ بھی سرد پڑگیا کسی نے پوچھا وہ خط کدھر ہے تو کہنے لگا وہ تو کہی گھم ہوگیا ہے ، اتنا اہم خط امریکہ سے بھیجا جاتا ہے اور آپ اقتدار کے خاتمے کے بعد جلسوں میں وہ خط عوام کے سامنے لہرا رہے ہیں کہ ملک کے خلاف بیرونی سازش ہوٸی ہے اور آپ کے اقتدار کو ختم کیا گیا ہے ، آج کیسے وہ خط گھم ہوگیا ، وہ کاغذ کدھر ہے ؟ تو اِس کا مطلب تو یہ ہوا کہ یہ سب ایک ڈرامہ تھا ، اپنے ہی گھر میں نوٹ بک سے ایک پیج پھاڑ کر گلی میں لہرایا کہ یہ خط ہے یہ خط ہے ، کم از کم لوگوں کو تو دکھاو اِس پر کیا لکھا ہے ، جھوٹ پر وہی بندہ شرمندہ ہوتا ہے جس میں کچھ شرم و حیا تو ہو ناں ، کبھی کہتے ہے کہ لوگ مجھے مارنا چاہتے ہیں میرے خلاف سازش ہوٸی ہے ، تو میں کہنا چاہتا ہوں کہ تمہیں مار کے لوگوں کو کیا ملے گا ، میں آج بھی کہتا ہوں کہ تم اکیلے سڑک کے کنارے کھڑے ہو جاو اگر کسی کتے نے بھی تمہیں سونگھ لیا تو مجھے کہہ دینا کہ آپ نے غلط کہا تھا ۔
تمام حلقوں پر الیکشن اِن کی غیر سنجيدگی کو ظاہر کررہی ہے اور سنو یہ آپ لوگوں کا مذاق اڑا رہے ہیں ، ووٹر کا مذاق اڑا رہے ہیں ، لیکن مردان والو اِس کا بدلہ لینا ہے ، آپ مردان کے ہیں اور مردان بہادر لوگوں کو کہتے ہیں اور جب ایک طرف مردان ہو اور اُس کے معنی بہادر کے ہو تو پھر بہادر اور پختون اپنے گھر جیتتے ہیں ، کبھی اپنے گھر غیروں کے لیے نہیں چھوڑتے ، پچھلے الیکشن کا بدلہ ان شاءاللّٰہ اِن سے لیں گے ۔
میرے محترم دوستو ! اقتدار کی لالچ میں یہ شخص اتنا گر گیا ہے کہ اپنے ووٹر سے کہتا ہے کہ اگر میں کلین بولڈ بھی ہو جاو تو آپ نے کہنا ہے کہ واہ کیا چھکا مارا ہے ، ایسا عجیب بندہ ہے کہ اگر ایل بی ڈبلیو ہو جاٸے تو ووٹر سے کہے گا کہ آپ نے کہنا ہے واہ کیا چوکا مارا ہے ، عجیب آدمی ہے ہر چیز کو کھیل سمجھا ہوا ہے ، بلّا اٹھاکے ہر چیز کو گیند سمجھ کے مار رہا ہے چاہے معشیت ہو ، معاشرت ہو ، اخلاق ہو ، تہذیب ہو ، الیکشن ہو یا سیاست ہو ، بس بلّے سے سب کو کبھی اِدھر کبھی اُدھر مار رہا ہے ، قوم کے ساتھ یہ مذاق بند کردو ، تم خود ایک مسخرے ہو ، اچھا ہوتا تم کسی سرکس میں کرتب دکھاتے ، تم سرکس کے لاٸق بندے ہو ۔
میرے محترم دوستو! سیاست کو غیر سنجيدہ بنانا ہی انِ کا کام تھا ، تمام حلقوں پر الیکشن لڑنا الیکشن کے ساتھ مذاق نہیں تو اور کیا ہے ، اور پھر استعفی بھی دیا ہے کہ میں اِس پارلیمنٹ میں نہیں بیٹھوں گا ، اور پھر الیکشن کے پیچھے بھاگ رہا ہے ، جو تھوکا ہے اُس کو دوبارہ چاٹ رہا ہے، اب یہ کیا جو تھوکا وہی پھر سے چاٹنا ، تو تھوکا ہوا چاٹنا یہی عمران خان کی سیاست ہے ، آج اُس کا الیکشن میں حصہ لینا ، ایک طرف پارلیمنٹ غلط ہے ، ایک طرف پارلیمنٹ میں میں نہیں بیٹھتا ، ایک طرف تمام حلقوں پر خود الیکشن لڑوں گا ، اگر سب میں کامیاب ہوگٸے تو پھر اسی اسمبلی میں واپس اوگے ، تو میں نے ایسا سنا ہے کہ ایک طرف یہ کہہ رہا ہے کہ میں اِس اسمبلی کو نہیں مانتا ، دوسری طرف کہہ رہا ہے ہم نے استعفے دیے ہیں اور پھر کورٹ میں جاکر کہتے ہیں کہ ہم نے تو استعفے نہیں دیے ہیں ، تو اِس کی مثال اُس بندے جیسی ہے جو گھر سے ناراض ہوکر چلاگیا لیکن کسی نے اُن کو منانے کی کوشش نہیں کی تو شام کو اپنے گاٸے کی دُم پکڑ کر گھر ایا کہ میں تو نہیں ارہا تھا بس یہ گاٸے مجھے واپس لے اٸی ، دنیا میں کچھ اُصول ہوتے ہیں کم از کم ایک اصول کو تو اپناو ۔
 ان شاء اللّٰہ العزیز ابھی آپ کہتے کہ پاکستان کدھر ہے ہم نے الحَمْدُ ِلله اُس پاکستان کو بچایا ، اور تمام سیاسی پارٹیاں چاہے وہ چھوٹی ہو یا بڑی ، سب اکھٹے ہوگٸیں چاہے وہ مذہبی جماعتیں تھیں یا قومی لیول کی جماعتيں تھیں ، چاہے وہ قوم پرست تھیں یا علاقائی تنظیمیں تھیں ، سب اکھٹے ہوگٸیں کیوں کہ جب ایک ملک کی معشیت تباہ ہو جاتی ہے تو ملک میں بغاوتیں پھوٹ پڑتی ہیں اور ملک تباہ ہو جاتا ہے ، الحَمْدُ ِلله ہم نے اِس ملک کو تباہی سے نکالا ، سونامی سونامی کا نعرہ لگانے والے اپنے سونامی میں خود ہی بہہ گٸے ۔
میرے محترم دوستو! ہمیں امن چاہیے ، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ سوات میں وزیراعلی نے اپنے تحصیل کا آدھا حصہ اِن اسلحہ برداروں کو کیوں چھوڑا ہے ؟ آج سوات میں امن کیوں نہیں ہے ؟ آج لوگ تکلیف میں ہے ، خوف میں ہیں ، لیکن یاد رکھے میں تمام پختونوں سے کہنا چاہتا ہوں سوات سے لیکر باجوڑ ، ڈیرہ اسماعیل خان اور وزیرستان تک تمام پختونخواہ میں قوم اپنے وطن کے ساتھ ، آٸین کے ساتھ اور امن کے ساتھ کھڑے ہوں گے ، اور کبھی بھی اپنا وطن بدامنی کی طرف نہیں دھکیلیں گے ۔
میرے محترم دوستو! یہاں تو حکومت نام کی کوٸی چیز نہیں ہے ، دس سال تک اِس صوبے پر کس نے حکومت کی ؟ اور مردان والو میں آپ سے کہنا چاہتا ہوں میں براہ راست گواہ ہوں مجھے براہ راست کہا گیا ہے ، اِن کی طرف سے اٸے ہوٸے معزیزین مجھ سے ملے تھے ، 2013 میں جب اِن کی پہلی حکومت اٸی تو مجھ سے کہا تھا کہ پختون بیلٹ میں مذہب کی جڑیں گہری ہیں اور مذہب کی اِن گہری جڑوں کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے ہمارے پاس عمران خان سے بہتر کوٸی اپشن نہیں تھا ۔
میرے بھاٸیو! وہ این جی اوز جن کے خلاف جمعیت نے تحریک چلاٸی تھی ، دنیا پر واضح کیا تھا کہ ہمارے صوبے میں اِن کا ایجنڈہ کیا ہے اور کیا ہونے والا ہے ، ہماری تہذیب اور مذہب کو ختم کرنا ، ایک ایسی نٸی نسل تیار کرنا جو اپنے پشتو سے نابلد ہو ، اپنے مذہب سے نابلد ہو ، یہ لوگ کس نے پیدا کیے ؟ کتنے پیسوں سے پیدا کیے گٸے ؟ کس کے تعاون سے پیدا ہوٸے ؟ اور مجھے یہ بھی کہا تھا کہ اب پیسہ اٸے گا ، دنیا کا پیسہ اور معشیت وہ یہو د کے ہاتھوں میں ہے  ، اور یہو د جو پیسے دیتی ہے اُس کے لیے پہلے مذہب کو ختم کرنا پڑتا ہے ، پھر اپنے تہذیب کو ختم کرنا پڑے گا ، پھر یہ پیسہ اٸے گا ، تو مجھے کہا گیا کہ پیسہ انے والے ہے اور بہت پیسہ انے والا ہے ، گلی گلی کوچے کوچے میں تک پہنچے گا ، اور مولانا صاحب یہ پیسہ تمہارے جماعت تک پہنچے گا ، آپ کے مولوی اور امام تک پہنچے گا ، اور تم اکیلے رہ جاوگے ، تو میں نے کہا بسم اللّٰہ مجھے یہ چیلنج قبول ہے ، آج الحَمْدُ ِلله مولوی بھی ہے جماعت بھی ہے ، امام بھی ہے ، اسلام بھی ہے ، پشتو بھی ہے اور تہذیب بھی ہے ، اگر کچھ نہیں ہے تو وہ تم ہو کہ تم اِس میں نہیں ہو ، اور پھر میری طرح کچھ مولوی بھی پیدا کی ہیں ، جب یہ شراب پیے گے تو اُس کے لیے بسم اللّٰہ کون پڑھے گا ، تو میں نے کہا آپ کے گاٶں محلے میں کچرا پھینکنے کی جگہ تو ہوتی ہے ناں ، اور پھر جب آپ کے گھر میں کچرا جمع ہو جاتا ہے تو آپ اسے جمع کرکے باہر کچرا دان میں پھینک دیتے ہیں ، تو اسی طرح ہمارے گھر میں بھی کچرا جمع ہوا تھا ہم نے اٹھا کے کچرا دان میں پھینک دیا ۔
لیکن یاد رکھو کہ جمعیت علماٸے اسلام کے اندر کوٸی بھی اگر یہ بات کرتا ہو کہ اسرا ٸیل کو تسلیم کرو تو وہ جمعیت کا بندہ نہیں وہ پی ٹی اٸی کا بندہ ہوگا ، تو  ان شاء اللّٰہ العزیز اِس کی پرواہ نہ کرے جمعیت جمعیت ہی ہے ، یہ بہت ہی کھٹن امتحانات سے گزری ایک جماعت ہے اور  ان شاء اللّٰہ العزیز یہ اسی طرح تروتازہ اور طاقتور رہے گی اور ایک خوبصورت ، شرعی ، اسلامی ، پشتو ، عزت اور ایک اچھے تہذیب کی حامل وطن کا مستقبل آپ کو دے گی ۔
آج یہاں پر پی ڈی ایم کے قاٸدین بھی سٹیج پر موجود ہیں ، حکمران اتحاد کے ساتھی بھی موجود ہیں ، یہ اتحاد آج پاکستان کو بچا رہی ہے ، یہ ایک قومی وحدت کا مظاہرہ ہے ، اور  ان شاء اللّٰہ العزیز جس جذبے سے یہ تمام پارٹیاں آج ضلع مردان کے اِس حلقے پر مولانا قاسم صاحب کی تاٸید کررہے ہیں ، کتاب کی تاٸید کررہے ہیں ،  ان شاء اللّٰہ اسی جذبے سے ہم چارسدہ میں اے این پی کے ایمل خان کی تاٸید کریں گے ۔
ہم اختلاف کے حدود بھی جانتے ہیں ، ہم اتفاق کے حدود بھی جانتے ہیں اور  ان شاء اللّٰہ العزیز ہم اِس کو ساتھ لے کر چلیں گے ، اللّٰہ رب العزت ہماری یہ یکجہتی ، یہ وحدت اِس وطن عزیز کے لیے برکت کا باعث بنادے اور اسے وطن کی ترقی کا ذریعہ بنادے ،  ان شاء اللّٰہ ملک کی معشیت بحالی کی طرف گامزن ہے ، اور آپ کو پتہ ہے کہ ڈالر کی قیمت دو سو پچاس کے قریب تھا آج وہ کم ہوتے ہوٸے دو سو بیس تک پہنچ گیا ہے اور اِس میں مذید کمی بھی ہوگی ، اگر اللّٰہ نے چاہا تو روپیہ کی قیمت مستحکم ہوتی جاٸے گی ، تقریباً تین ہزار ارب روپے وہ ڈالر کی وجہ سے بغیر ادا کیے ہم نے ادا کردیے ، کیوں کہ پیسہ مستحکم ہوگیا ، اب ہمارا صوبہ کیا کرے گا ، ہمارا صوبہ تو دیوالیہ ہو چکا ہے ، دس سال اِن لوگوں نے حکومت کی آج پھر بینکوں سے قرضہ لے رہے ہیں ، سود پر قرضے لے رہے ہیں ، آپ تنخواہیں نہیں دے سکتے تو ترقی کے لیے کہاں سے پیسوں لاوگے ، جو لوگ دس سال تک حکومت کرے اور نتیجہ یہ نکلے کہ حکومت کی موجودگی میں تم ملازمین کے تنخواہیں دینے سے بھی قاصر ہو اور پھر اربوں کے قرضے لیتے ہو اور اُس پر صوبہ چلاتے ہو ، تو یہ قرضہ تو کل اِس صوبے کے بچوں نے ادا کرنا ہے ، ہم نے چھ مہینے حکومت کی ہم نے ایک روپیہ قرض واپس نہیں کیا لیکن پیسے کو مستحکم کیا اور تین ہزار ارب تک کا قرضہ واپس کردیا ، اور آپ روز روز قرضے لے رہے ہو اس کے باوجود معشیت تباہ ، تو اخر تم کس بنیاد پر صوبے کو چلا رہے ہو ؟ اِس کے باوجود کہتے ہو مجھے ووٹ دے دو ، کیا تم ووٹ کے حقدار ہو ؟ ایک بار تو ثابت کرو کہ تم ووٹ کے حقدار ہو ، اب اور کیا چاہتے ہو ملک کو تباہ و برباد کرنے کا تمہارا ایجنڈہ ادھورا رہ گیا ،  ان شاء اللّٰہ اللّٰہ نے چاہا تو یہ ایجنڈہ کبھی پورا نہیں ہوگا ، اِن کی سیاست ختم ہوچکی ہے ، اللّٰہ نے چاہا تو اِس کی حکومت نہیں ہوگی ۔
تو  ان شاء اللّٰہ اِس وحدت کو برقرار رکھیں گے اور اللّٰہ نے چاہا تو الیکشن جیتے گے ، یہ آج کا ریفرنڈم ہے ، اور سیاست کے ساتھ مذاق ، ووٹ کے ساتھ مذاق ، قوم کے ساتھ مذاق ، غیر سنجیدہ سیاست کرنا ،  ان شاء اللہ العزیز اِس کو شکست دیں گے ، اور ہم پختون اپنے روایات کو اسی طرح برقرار رکھیں گے ، اللّٰہ پاک ہمارے اور آپ کے مستقبل کو روشن کردے ، اور اللّٰہ تعالیٰ اِس علاقے ، اِس وطن ، پختونخواہ کو اسلام ، دین اور ترقی پر ہمیشہ قاٸم و داٸم رکھیں ۔ آمین
واخر دعوان ان لحمد للہ رب العالمین

ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو اٸی سوات
#teamjuiswat

1/Post a Comment/Comments

ایک تبصرہ شائع کریں