سکھر: قائد جمعیت و سربراہ پی ڈی ایم حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا میڈیا سے گفتگو
21 نومبر 2022
قاٸد جمعیت: میرے خیال میں آپ سوالات شروع کرے بسم اللّٰہ کرے ۔
🌺سوال و جواب کا سلسلہ🌺
صحافی کا سوال: مولانا صاحب معذرت کے ساتھ کٸی عرصے سے آپ کہی نہ کہی تنقید کا نشانہ بن رہے ہے کہ اصل جو معاملات ہیں امریکہ سے بھی متعلق اور حکومتوں سے بھی متعلق بہت زیادہ اواز بلند کیا کرتے تھے، بڑے بڑے مارچ کیے ہیں، لیکن اب ایسا لگ رہا ہے کہ آپ کافی وقت سے گوشہ نشینی میں نظر ارہے ہے تو یہ تھوڑا واضح کیجیے کہ یہ لوگوں میں ابہام ہے کہ ایسا کیوں ہے ؟
قاٸد جمعیت کا جواب: دیکھیے بڑی وضاحت کے ساتھ میں عرض کردو کہ جمعیت علماء اسلام ایک مین سٹریم سیاست کا حصہ ہے اور ہم اللّٰہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہر وقت میدان میں ہیں اور بات یہ ہے کہ جس فتنے کو ہم نے اقتدار سے نکالا، اُس نے جو ملکی نظام کو تباہ کیا، ملک کی معشیت کو تباہ کیا، سیاسی عدم استحکام لے ایا، معاشی عدم استحکام لے ایا اور اب وہ اِس پر مصروف ہے کہ ملک میں دفاعی عدم استحکام اجاٸے تو اِس ساری صورتحال سے نمٹنے کے لیے ظاہر ہے جی کہ حکومتی نظام سنبھالنے کے بعد معاملات ٹھیک کرنے ہوتے ہیں تو ہم سب جماعتیں جو اِس وقت حکومت میں شامل ہیں ہم سب ایک ٹیم کی طرح کام کررہے ہیں باوجود اِس کے کہ سب کے اپنے اپنے منشور ہیں، اختلاف راٸے ہے لیکن ملک کی معشیت کو بہتر بنانا اور جس طرح آپ نے دیکھا کہ کس طرح اِن چھ سات مہینوں کے اندر وہ پاکستان جو بلیک لسٹ ہونے کے کنارے کھڑا تھا اور دیوالیہ قرار دیے جانے کے بلکل کنارے پہ ہم کھڑے تھے وہاں سے ہم اُن کو واپس لاٸے اور آج ہم واٸٹ لسٹ پہ واپس داخل ہوگٸے ہیں، اور اسی طریقے سے چونکہ آج کل آپ دیکھتے ہیں اٸی ایم ایف کی حیثیت ایک کولیگ کی ہے جب تک وہ آپ کو مالیاتی لحاظ سے سفید قرار نہیں دے گا تو دنیا آپ کے مدد کو تیار نہیں ہوتی، اپنے دوست آپ کے مدد نہیں کرپاتے، آج چاٸینہ کے ساتھ ہماری گفتگو بڑی کامیابی کے ساتھ اگے بڑھ رہی ہے لیکن ایک چیز کو مدنظر رکھے کہ دو ہزار چودہ میں ایک سو چھبیس دن کا دھرنا جس نے چینی صدر کے دورے کو منسوخ کرایا، آج جب محمد بن سلمان پاکستان ارہا ہے عین اسی دن اسلام اباد کے لیے اعلان کردینا جس سے اُس کا دورہ منسوخ ہوگیا یہ کس سازش کے تحت ہورہا ہے، یہ کس کے اشاروں سے ہورہا ہے، یہ کوٸی حماقت سے نہیں بلکہ باقاعدہ ایک ایجنڈے کے تحت ہورہا ہے، تو اِس ساری صورتحال سے ہم نمٹ رہے ہیں، دوست تعاون کے لیے تیار ہیں، اگ بڑھ رہے ہیں اور اعتماد کی بحالی کا ایک سفر ہمارا چل رہا ہے اور الحَمْدُ ِلله ہم اُس میں کامیابی کی طرف بڑھ رہے ہیں، ابھی ہم روس کے ساتھ بھی معاہدات کی طرف جارہے ہیں، تو ان شاء اللہ العزیز یہ جو صورتحال جس میں ہم گر چکے ہیں اور جس سے ہمیں نکلنا ایک بہت بڑا مشکل ہے اور اِس کے اوپر قدرتی افت کے طور پر سیلاب اگٸے تو اِس نے تو بلکل ہمارے معشیت کی ریڑھ کی ہڈی توڑ دی ہے، یہ سارے وہ چیلنجز ہے کہ جس کے لیے ہمیں بیٹھ کر تمام توانائیاں صَرف کرنی چاہیے، جلسے بھی ہمیں کرنے اتی ہے پبلک میں بھی ہمیں جانا ہوتا ہے، ایک لمبے عرصے کے بعد شکار پور میں ہمارا جلسہ تھا آپ نے دیکھا ایک تاریخی جلسہ تھا دوبارہ ملین مارچ کی یاد تازہ ہوگٸی، تو پبلک میں کوٸی کمی نہیں ہے اور ان شاء اللّٰہ میں ابھی خیبر پشتونخواہ جارہا ہوں، وہاں مجھے شمالی اضلاع کی طرف جانا ہے، کشمیر بھی میں جاوں گا، ان شاء اللّٰہ العزیز بلوچستان بھی میں جاوں گا، تو ان شاء اللّٰہ العزیز عوامی رابطے میں کمی نہیں اٸے گی اور ہم مین سٹریم کی سیاست لڑیں گے اور اِس فتنے کا مقابلہ ہم کریں گے اور ان شاء اللّٰہ ملک کی ترفقی کی راہیں ڈھونڈیں گے ۔
صحافی کا سوال: مولانا صاحب اہم تعیناتی ہورہی ہے آج بھی وزارت دفاع کی طرف سے میٹنگ ہورہی ہے تو کیا سمجھتے ہیں آپ کیوں اِس معاملے کو اتنا پیچیدہ بنادیا گیا ہے، کون نیا آرمی چیف سپہ سالار بننے جارہا ہے ؟
قاٸد جمعیت کا جواب: دیکھیے میں نے اِس کی طرف اشارہ کیا کہ آپ خود اندازہ لگاٸیں کہ ایک معمول کا عمل ہے، سرکاری ملازمت ہے، ریٹائرمنٹ اُس کا اخری انجام ہوتا ہے اُس کا دی اینڈ ہوتا ہے اور ہمیشہ ہوتا رہا ہے آج کوٸی پہلی مرتبہ نہیں ہورہا، لیکن جب آپ ایک لانگ مارچ کرتے ہیں اور یہ کہ ہم اپنی مرضی کا آرمی چیف لاٸیں گے اور اِس کے لیے آپ دفاعی قیادت کو بھی بلیک میل کررہے ہیں، ہماری سیاسی قیادت کو بھی بلیک میل کررہے ہیں، کل کو اگر میں کہو میری مرضی کا آرمی چیف ہوگا، پیپلز پارٹی کہے کہ ہمارے مرضی کا ہوگا تو اخر ہمارے دفاعی نظام کا کیا بنے گا، اِس حوالے سے جو بھی ہو اٸین کے مطابق ہو، میرٹ پر ہو، جس کو اختیار ہو وہی کرے ۔
صحافی کا سوال: مولانا صاحب چند دنوں میں جو لانگ مارچ پنڈی کی طرف جارہا ہے اُس حوالے سے آپ کیا کہیں گے ؟
قاٸد جمعیت کا جواب: لانگ مارچ تو نہیں فر لانگ مارچ ہے روزانہ ایک ایک فر لانگ چلتے رہتے ہیں ۔
صحافی کا سوال: مولانا صاحب جو انکشافات ہورہے ہیں تسنیم حیدر کا حالیہ جو یہ بیان ایا ہے جو کہ لندن میں مسلم لیگ ن کا حصہ بھی مانا جاتا ہے انہوں نے جو نیا پنڈورا باکس کھول دیا کہ عمران خان کے قتل کی کوشش اور ارشد شریف قتل کی پلاننگ لندن سے ہوٸی تو یہ آپ کس طرح دیکھ رہے ہیں کہ یہ ایک دوسرے پر الزامات لگارہے ہیں ملک میں کس طرح کی سیاست چل رہی ہے ؟
قاٸد جمعیت کا جواب: میرے خیال میں ملک میں ادارے موجود ہیں، عدالتیں موجود ہیں، تفتیشی ادارے موجود ہیں، اِس طرح ہر ایک ادمی بیٹھ کر گھچڑیاں اچھال دیتا ہے اِس کی کوٸی اہمیت نہیں ہے اور نہ میں اِس حوالے سے کسی کے جواب دینے کا پابند ہو، میں ملک کو دیکھتا ہوں ملک کے ادارے ہیں، ملک اداروں سے چلتا ہے اُس پر اعتماد کرنا چاہیے اور اُسی کے مطابق چلنا چاہیے ۔
صحافی کا سوال: مولانا صاحب آپ نے لانگ مارچ کیے ہیں اب جب پی ٹی اٸی لانگ مارچ کررہی ہے تو اِس پر حکومت کو کیوں اعتراض ہورہا ہے ؟
قاٸد جمعیت کا جواب: دیکھیے آپ نے ہمارا لانگ مارچ دیکھا وہ کراچی سے چلا سکھر سے گزرا اور چار پانچ دن کے اندر اسلام اباد پہنچے اور وہاں پندرہ دن رہے نہ راستے میں ٹریفک بند ہوٸی نہ ایک گملہ ٹوٹا، نہ ایک پتہ ٹوٹا، اور آپ نے دیکھا کہ اُن کو تو عدالت نے اجازت دی، عدالت کی اجازت سے اُن کی جگہ بھی متعین ہوٸی اُس کے باوجود انہوں نے خلاف ورزی کی بلیو ایریا میں گٸے وہاں اگ لگاٸی خلاف ورزی کی، تو جن کا پچھلا ریکارڈ فساد، گھیراٶ جلاو کا ہے، وہاں اسلام اباد کے امن کو تباہ کرنے کا ہے، تو ظاہر ہے پھر حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ شہریوں کو امن فراہم کرے ۔
صحافی کا سوال: مولانا صاحب جس طرح آج کی سیاست ہورہی ہے کبھی کسی کی اڈیو لیک ہورہی ہے کبھی کسی کی ویڈیو لیک ہورہی ہے یہ گندی سیاست ہورہی ہے کب تک یہ چلے گی ؟
قاٸد جمعیت کا جواب: بس جب تک عمران خان سیاست کا حصہ ہوگا یہ گندی چیزیں اتی رہے گی اور یہ گند ہمارے سیاست میں اتا رہے گا، اُس کا جڑ وہی ایک پارٹی ہے، اُس کا کلچر ہے، اُس کی گندگی اور غلاظتیں ہیں جو قوم کے سامنے ارہی ہے، کم از کم ہم نہ اِس قسم کی سیاست کا حصہ ہے نہ ہمارے اقدار ہیں، نہ ہم کسی کے ذاتی عیبوں کے پیچھے لگتے ہیں، اللّٰہ تعالیٰ معاف فرماٸے ہر ایک انسان ہے تو ہمیں شریعت کے مطابق رویے رکھنے چاہیے، میں آپ سے سیاسی اختلاف کرسکتا ہوں لیکن میرا کوٸی حق نہیں پہنچتا کہ میں آپ کی ذاتی زندگی کا پیچھا کروں ۔
صحافی کا سوال: مولانا صاحب عام انتخابات وقت پر ہوں گے یا وقت سے پہلے، دوسرا سوال یہ ہے کہ جے یو اٸی سندھ کا مستقبل کیا ہے یہاں پر زیادہ تر آپ کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہے تو اٸندہ انتخابات میں جے یو اٸی پیپلز پارٹی کا مقابلہ کرے گی یا ساتھ لڑیں گے ؟
قاٸد جمعیت کا جواب: دیکھیے ہر پارٹی کو حق ہے کہ وہ الیکشن لڑے جمعیت علماء اسلام اِس وقت پورے ملک کی ایک بڑی جماعت کے طور پر تسلیم کی گٸی ہے اور سندھ میں بھی ایسا لگ رہا ہے کہ مد مقابل کی طور پر جمعیت ابھر رہی ہے تو یہ وقت بتاٸے گا کہ ہم کسی پارٹی کے ساتھ انتخابی ایڈجسٹمنٹ کرسکتے ہیں یا مقابلہ کرسکتے ہے اِس کا فیصلہ انے والا وقت کرے گا ۔
صحافی کا سوال: مولانا صاحب ملک کے اندر جو موجودہ معاملات ہیں مساٸل ہیں جو بیماریاں ہیں اِس کا حل کیا ہے، خزانے کے حوالے سے بڑی قیاس اراٸیاں ہورہی ہے کہ پاکستان کا معاشی معاملہ ہے وہ ڈور بیک کو جارہا ہے اِس کو کیسے بہتر کیا جاسکتا ہے ؟
قاٸد جمعیت کا جواب: دیکھیے میں آپ سے گزارش کرو جو مشکل تھی اُس کو کنٹرول کرلیا گیا ہے مشکل یہ تھی کہ آپ کا پیسہ ایک جگہ ٹہر نہیں رہا تھا اور جہاں تک کے دو سو پینتالیس پچاس تک ڈالر کے مقابلے میں ایا اب وہ واپس ایا دو سو بیس پچیس کے درمیان اٹکا ہوا ہے، پٹرولیم کی قیمتیں مستحکم ہے یعنی بڑھ نہیں رہی ہے کچھ کم ہوٸی ہے کم ہونے کے بعد ایک جگہ ٹہرگٸی ہیں، اُس کو استحکام دینے کی کوشش ہورہی ہے تاکہ اُس کے بعد اُس کو مذید کم کیا جاسکے، بجلی کے مسٸلے پر اِس وقت فوکس کیا جارہا ہے کہ کسی طریقے سے لوگوں پر بلوں کا جو بوجھ ہے وہ کم کرسکے اور پھر یہ ہے کہ اِس وقت جو آپ کا سٹیٹ بینک ہے ہر چند کو انہوں نے اُس کو اٸی ایم ایف ک حوالے کیا لیکن جو پیسے ریزرو میں وہ چھوڑ کے گٸے تھے اُس کے اندر اِس وقت کٸی گنا اضافہ ہوگیا ہے تو ایک بہتر صورت کی طرف ہم جارہے ہیں اور جو اشارات ہیں وہ واضح طور پر بتارہے ہیں کہ معشیت کی بہتری کی طرف سفر شروع ہوگیا ہے ۔
صحافی کا سوال
قاٸد جمعیت کا جواب: حضرت نہ میں اِس کا کوٸی ذمہ دار ہوں،ں نہ یہ میری ڈیوٹی ہے آرمی چیف جو بھی اٸے گا میں نے آپ سے کہہ دیا ہے جس کو اختیار ہے وہ بھی معلوم ہے، جس رولز کے تحت کرنا ہے وہ بھی معلوم ہے ، جس میرٹ کے تحت ہونا ہے وہ بھی معلوم ہے تو جن کا اختیار ہے ہم نے اُن کے اوپر اعتماد کیا ہے وہی فیصلہ کریں گے ۔
بہت بہت شکریہ
ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو اٸی سوات
#teamjuiswat
ایک تبصرہ شائع کریں