پشاور: ناصر خان موسیٰ زئی کی جمعیتہ علماء اسلام پاکستان میں شمولیت کی تقریب سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا خطاب 15 جنوری 2023

پشاور: ناصر خان موسیٰ زئی کی جمعیتہ علماء اسلام پاکستان میں شمولیت کی تقریب سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا خطاب
15 جنوری 2023

خطبہ مسنونہ کے بعد
میرے بہت ہی محترم اور عزیز ناصر خان موسیٰ زٸی صاحب، اُن کا پورا خاندان، اُن کے سب ساتھی، سٹیج پر بیٹھے علاقے کے گرانقدر مہمان، میرے محترم اور قدرمند بزرگ اور نوجوان بھاٸیوں ! آج کا یہ عظیم الشان اور تاریخی اجتماع ناصر خان کے پورے خاندان اور اُس کے ساتھیوں کی جمعیت علماء اسلام میں شمولیت کے حوالے سے ہے، میں اُن کو اِس مبارک فیصلے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور جمعیت علماء اسلام میں اُن کو خوش آمدید کہتا ہوں ۔
میرے محترم دوستو! یہ ایک بڑا تاریخی فیصلہ ہے اور یہ صرف ایک فرد کا فیصلہ نہیں، یہ صرف ایک خاندان کا فیصلہ نہیں، یہ صرف چند دوستوں کا فیصلہ نہیں یہ پورے صوبے کے تیور بتلاتا ہے اور صوبہ خیبر پختونخواہ اِس وقت جمعیت علماٸے اسلام کی طرف متوجہ ہے اور یہ صوبہ انے والے دنوں میں جمعیت علماء اسلام کی حکومت کا منتظر ہے ان شاء اللہ العزیز ۔
میرے محترم دوستو! کس حوالے سے بات کی جاٸے میں آج ہی تو بات نہیں کررہا ہوں، میں پندرہ سال سے پکار رہا ہوں کہ یہ لوگ شاٸد جسمانی لحاظ سے ہماری سوسائٹی سے نسبت رکھتے ہو لیکن اُن کی روح، اُن کی سوچ، اُن کی فکر، اُن کا مزاج، اُن کے اخلاق نہ پشتونوں کے ہیں نہ ہی پاکستانيوں کے ہیں، یہ مغربی تہذیب کے نمائندے ہیں اور بین الاقوامی قوتوں کے ایجنٹ بن کر پاکستان پر اُن کا ایجنڈہ مکمل طور پر مسلط کرنے کی کوشش کررہے ہیں، آج عمران خان اگر پدک رہا ہے، بے ساختہ باٶلا بن رہا ہے اِس لیے کہ وہ اپنے آقاٶں کا ایجنڈہ مکمل نہیں کرسکا، ہم نے پوری استقامت کے ساتھ ایک شخص کا مقابلہ نہیں کیا، ہم نے ایک نظریے کا مقابلہ کیا ہے، ہم نے ایک تہذیب کا مقابلہ کیا ہے، ہم نے اسرا ٸیل کا مقابلہ کیا ہے، ہم نے قادیا نیت کا مقابلہ کیا ہے، ہم نے امریکی بالادستی کا مقابلہ کیا ہے، ہم نے مغربی تہذیب کا مقابلہ کیا ہے اور الحَمْدُ ِلله جو سوچتے تھے کہ ہم پاکستان سے اسلام کا جنازہ نکالیں گے، ان شاء اللّٰہ ہم نے اُن کا جنازہ پاکستان سے نکال دیا ہے، اسی لیے میں آج پشتونوں سے کہنا چاہتا ہوں، پشتونوں کی تہذیب اُن کو یاد دلانا چاہتا ہوں، پشتون نوجوانوں کو اُن کے اباواجداد کی تاریخ یاد دلانا چاہتا ہوں، پشتون نوجوانوں کو اُن کے اباواجداد کے اقدار یاد دلانا چاہتا ہوں، پشتون نوجوانوں کو اُن کی تاریخ یاد دلانا چاہتا ہوں، آپ کی تاریخ، آپ کے اباواجداد، آپ کی قدریں، آپ کا حجرہ، آپ کے حجرے کی عزت اِس کی حق دار نہیں کہ وہ ایسے لوگوں کے پیچھے چلیں اور ایسی پارٹی میں جاٸیں، میں آپ کی خیر کی بات کررہا ہوں، میں آپ کی تہذیب کی بات کررہا ہوں، آپ کے عقیدے کی بچانے کی بات کررہا ہوں، دوسروں پر الزامات لگاتے ہو، دوسروں کو چور کہتے ہو، اور عجیب بات یہ ہے آپ کو معلوم ہونا چاہیے پاکستان کے بڑے دوست ہیں اگر تم دیانت دار اور امانت دار ہو اور باقی سب چور ہیں تو بتاو پاکستان کے دوستو نے تم پر تین ساڑھے تین سال میں اعتماد کیوں نہیں کیا، اور آج جب ایک دفعہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام ایا، پھر تمہارے ذریعے سے معاشی عدم استحکام لایا گیا، پاکستان کو دیوالیہ پن کے کنارے کھڑا کیا گیا اور بالاخر تمہاری حکومت ختم ہوٸی تو تم نے کچھ دن کے لیے ایک کاغذ لہرایا، اپنے آپ کو مظلوم ثابت کرنے کی کوشش کی، آپ کی تھوڑی سی ہوا بن گٸی، ہمیں اپنے دوستو نے کہا کہ بھٸی اگر یہ آدمی دوبارہ اتا ہے تو ہم اپنا پیسہ ضائع کرنے کو تیار نہیں ہے، کیا وجہ ہے کہ باہر کی دنیا، بین الاقوامی برادری، معاشی طور پر متاثرہ ممالک کی مدد کرنے والے ممالک، اگر آپ کی حکومت ہے، یا آج پھر ایک فضا بنتی ہے کہ شاٸد کل پھر اِن کی حکومت اجاٸے تو ہاتھ روک لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اِس کے ہوتے ہوٸے پاکستان میں پیسہ ضائع کرنے والی بات ہے، اب جو تمہاری ہوا پھر بیٹھ گٸی اور پھر زمین پر اتر گٸے تو آج دنیا نے ہماری مدد کی، اِس کے لیے تیار ہوگٸے ۔
آپ اپنے آپ کو ایماندار کہلاتے ہو اور دنیا کہتی ہے اِس کو پیسہ دیں گے تو ضائع ہو جاٸے گا اور جن کو تم چور اور ڈاکو کہتے ہو، کہتے ہیں اِن کو پیسہ دیں گے تو پیسہ بچ جاٸے گا، پاکستان ترقی کرے گا اور پیسہ لوگوں پہ صرف ہوگا، کیا نعرے لگا رہے ہو، تم لوگ نوجوان کو کیا دے رہے ہو، پروپیگنڈے کی دنیا ہے ایک کروڑ سے زیادہ فیک آٸی ڈیز بناکر پارٹیاں چلانے والے جس کی بنیاد جھوٹ کی سیاست پر ہو، جس کی بنیاد جھوٹ کی سوشل میڈیا پر ہو وہ ہمیں سچ بتاتے ہیں، تمہارے قول اور تمہارے اعمال اور کردار اُس کی ساری دنیا مشاہدہ نہیں کررہی، تم نے کہاں کہاں ہاتھ نہیں مارے، میں آج بھی کہنا چاہتا ہوں اور بڑے ڈنکے کی چوٹ پہ کہنا چاہتا ہوں اور قوم کو آج کی اجتماع سے پیغام دینا چاہتا ہوں اور صرف پیغام نہیں دینا چاہتا اپنا فرض پورا کرنا چاہتا ہوں کہ اگر پاکستان کی قسمت میں پھر یہ کم بخت ہے تو پھر یہ ملک نہ اسلامی رہے گا، نہ یہ ملک معاشی رہے گا، نہ یہ ملک اخلاقی رہے گا، کسی بھی لحاظ سے پھر یہ ملک نہ آپ کا اور نہ ہمارا نہیں رہے گا، لہذا ہمیں اپنے معیارات کا تعین کرنا چاہیے ، ہمیں استقامت کے ساتھ ایک راستے پہ جانا چاہیے، مجھے حیرت ہے اُن لوگوں پر کہ اِن جیسے لوگ جو اپنے اعمال اور کردار کے لحاظ سے بدبودار ہیں اُن کو یہ اسلام کے نمائندے نظر ارہے ہیں اور جب علماء حکومت میں ہوتے ہیں تو پھر علماء کو قتل کیا جاتا ہے، شہید کیا جاتا ہے، ذبح کیا جاتا ہے، یہ کون سا اسلام اور جہا د ہوگا کہ جس میں علماء کو ذبح کرنا جاٸز ہوگا اور اِن سے بھتے وصول کرکے اِن کو اسلام کے سرٹیفیکیٹ دینا جاٸز ہوگا، ہم ایسے معیارات سے متاثر نہیں ہوتے، یہ ملک پاکستان علماء کا ملک ہے، اِس میں دین کے ترجمان موجود ہیں، کسی ایک مولوی کو حجرے میں بیٹھ کر اسلام کا تعارف کرنا اُس کو حق نہیں ہے، اسلام کا تعارف پاکستان کے علماء کریں گے، اسلام کا تعارف جمعیت علماء کرے گی، اسلام کا تعارف دینی مدارس کریں گے، اسلام کا تعارف پاکستان کے طول و عرض میں پھیلے ہوٸے شیخ الحدیث کریں گے، مفتیان کرام کریں گے، مدرسین کریں گے، علماء کرام کریں گے، وہ کون ہوتا ہے جو ایک چھوٹے سے حجرے میں بیٹھ کر پورے ملک پر فتوے لگاتا ہے، حجت تم نہیں حجت ہم ہیں ان شاء اللہ ۔
نوجوانوں سنبھل جاو آج بھی وقت ہے، مقابلہ سخت ہے، وقت کم ہے، لیکن ان شاء اللہ مقابلہ جاری رہے گا، پیچھے نہیں ہٹیں گے، پہلے کہتے تھے اسمبلیاں توڑ رہے ہیں اب پھر کہہ رہے ہیں کہ نہیں توڑ رہے ہیں، بھٸی کیوں نہیں توڑ رہے ہو تو کہتے ہیں ایم کیو ایم حکومت سے علیحدہ ہورہی ہے، پہلے اُن کا پتہ چلے اِس لیے اسمبلیاں نہیں توڑ رہے ہیں، تو انہوں نے کہہ دیا ہے کہ ہم حکومت سے نہیں نکل رہے ہیں اب دیکھتے ہیں یہ کیا کرتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جن میں فیصلے کی قوت نہیں ہے، اِن کا خیال تھا کہ ہم اسمبلیاں توڑ دیں گے تو ملک میں طوفان اجاٸے گا اور ہم بھی اِس انتظار میں ہے کہ آپ ذرا توڑ کے تو دکھاٸیں آپ کی تحریک ہمیں معلوم ہے ۔
آپ کی غیرت مجھے معلوم ہے، آپ کی پشتو آپ کی حیا مجھے معلوم ہے اور یہ میں یک طرفہ دعوی نہیں کررہا ہوں اِس صوبے میں جب 2013 میں آپ کی حکومت بن رہی تھی تو آپ کے لوگ میرے پاس اٸے تھے، بڑے بڑے لوگ میرے پاس اٸے اور میرے سامنے اعتراف کیا تھا کہ یہ یہود یوں کے ایجنٹ بھی ہیں، یہ مغربی تہذیب کے نمائندے بھی ہیں اور ہم یہ صوبہ اِس لیے اِن کے حوالے کررہے ہیں کہ پشتون بیلٹ میں مذہب کی جڑیں گہری ہیں اور اِن گہری جڑوں کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے ہمارے پاس عمران خان سے مناسب بندہ کوٸی اور نہیں تھا، یہ میں نے اپنے انکھوں سے دیکھا اور اپنے کانوں سے سنا ہے، میں اِس کا چشم دید گواہ ہوں، تو آج اگر ہم اپنے بات پر ڈٹے ہوٸے ہیں تو ہم نے کچھ دیکھا ہے اور کچھ سنا ہے، بیالیس سال سیاست کے اِس میدان میں گزارے ہیں ہر کسی کے ایک ایک رگ سے واقف ہوں ۔
تو ان شاء اللہ یہ تحریک بھی جاری رہے گی اور اگر اسمبلی توڑنا ہے تو دس بار توڑ دو، ”خس کم جہان پاک“، یہ دھرتی آپ سے پاک ہو جاٸے گی اور ان شاء اللہ الیکشن بھی آپ کے ساتھ لڑیں گے اور ان شاء اللہ آپ سے جیتیں گے بھی، آپ کو مذید اِس صوبے اور اِس ملک میں نہیں چھوڑیں گے، آپ کی ملکی اور قومی سیاست، بے حیاٸی کی سیاست، جھوٹ کی سیاست، معاشرے کی تباہی کی سیاست کو ختم کریں گے اور پاکستانی عوام کو ایک مضبوط پاکستان، طاقتور پاکستان، اسلامی پاکستان، فلاحی پاکستان اور خوبصورت پاکستان دیں گے ان شاء اللّٰہ ۔
ناصر خان آپ کو بہت بہت مبارک ہو
وَأٰخِرُدَعْوَانَا دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔

ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو اٸی سوات
#teamjuiswat
 

0/Post a Comment/Comments