یکم جنوری 2023
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم
جمعیت علماء اسلام صوبہ خیبر پختونخواہ کے زیر اہتمام ملک کی سرکردہ سیاسی جماعتوں پر مشتمل یہ آل پارٹیز کانفرنس صوبہ خیبر پختونخواہ میں جاری بدامنی کی لہر، ٹارگٹ کلنگ، اغوا براٸے تاوان اور قتل و غارت گری کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوٸے اُسے حکومت کی نااہلی اور ناقص پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیتا ہے، کانفرنس یہ واضح کرتا ہے کہ صوبے میں حکومت نام کی کوٸی چیز نہیں، ڈاکووں، لٹیروں، بھتہ خوروں کو کھلی چھٹی دے دی گٸی ہے، عوام عدم تحفظ کا شکار ہے اور حکومت اور اُس کے وزراء کرپشن اور مال بٹورنے میں مصروف ہیں، اِن تمام تر حالات اور واقعات کی روشنی میں تمام سیاسی جماعتوں کے قاٸدین پر مشتمل یہ کانفرنس حکومت کو متنبہ کرتی ہے کہ وہ صوبہ میں امن و امان کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کرے بصورت دیگر صوبہ کی اپوزیشن جماعتيں حکومت کے خلاف سخت فیصلہ کرنے پر غور کرسکتی ہے ۔ آل پارٹیز کانفرنس صوبے کی ابتر معاشی صورتحال، تاریخ کی بلند ترین قرضوں، اقربا پروری اور صوبے میں جاری کرپشن پر تشویش کا اظہار کرتے ہوٸے واضح کرتا ہے کہ صوبے میں نو سال سے قابض حکمرانوں نے پچھتر سالہ تاریخ میں نو سو ارب روپے کے قرضے لیکر غریب صوبے کو مقروض کیا جب کہ دو ہزار سات میں صوبہ ستانوے ارب اور دو ہزار تیرہ میں تین سو ارب جب کہ نو سالوں میں نو سو ارب روپے کا قرضہ حاصل کرچکا ہے، جب کہ صوبہ میں ابھی تک کوٸی میگا پراجیکٹس یونیورسٹی، ہسپتال یا ترقیاتی منصوبے کا کوٸی جال نہیں بچھایا جاسکا، صوبائی حکومت اور وزیراعلی کو اربوں روپوں کا حساب دینا ہوگا ۔
آل پارٹیز کانفرنس بی ار ٹی، ملم جبہ کیس، اٹا چینی سکینڈل، فارن فنڈنگ کیس میں ملوث ذمہ داروں کے خلاف فوری کارواٸی کا مطالبہ کرتا ہے ۔
آل پارٹیز کانفرنس صوبے امن و امان کی مخدوش صورتحال بالخصوص قبائل اضلاع میں اٸے روز ٹارگٹ کلنگ کے واقعات، باجوڑ سے وزیرستان تک جے یو اٸی کے رہنماؤں کی پے در پے شہادتوں کو صوبائی حکومت اور اداروں کے لیے لمحہ فکریہ قرار دیتے ہوٸے مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت امن کی بحالی اور عوام کو تحفظ دینے کے لیے اقدامات اٹھاٸے ۔
آل پارٹیز کانفرنس نے حالیہ دنوں لکی مروت، بنوں، وزیرستان واقعات میں سیکیورٹی فورسز، پولیس اور شہریوں کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوٸے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے ۔
آل پارٹیز کانفرنس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قبائلی علاقوں سمیت شہری علاقوں میں بھی امن و امان کی صورتحال اور اٸے روز واقعات کے روک تھام کے لیے اقدامات کیے جاٸیں اور عوام کو تحفظ فراہم کیا جاٸے ۔
یہ کانفرنس تحریک انصاف صوبائی حکومت کی جانب سے صوبائی اسمبلی میں عددی اکثریت کے بل بوتے پر جو ہیلی کاپٹر بل منظور کیا ہے وہ محض عمران خان کو نیب مقدموں سے بری کرنے کے لیے بنایا گیا ہے اِس لیے ذاتی مفاد کے لیے امتیازی قانون کی مذمت کی جاتی ہے ۔
اے پی سی کی نظر میں خیبر پختونخواہ جہاں پی ٹی اٸی کی حکومت ہے اگر پنجاب میں اٹے کی قیمت ایک ہزار تین سو پچاس روپے جبکہ خیبر پختونخواہ میں دو ہزار چھ سو تک پہنچ گٸی ہے، صوبائی حکومت عوام کو ریلیف دینے کے لیے اٹا کی قیمت فوری طور پر کم کرے، آل پارٹیز کانفرنس مرکزی حکومت کی اٸینی حیثیت کے حوالے سے صوبائی حکومت کی مبینہ رویے کو اٸین کے منافی قرار دے ۔
اے پی سی مطالبہ کرتا ہے کہ صوبائی حکومت اٸین کے مطابق وفاقی حکومت کے حیثیت کو ہر لحاظ سے تسلیم کرے اور اُس کے خلاف جو غیر اٸینی اقدامات کے طرف اشارے کیے گٸے ہیں اُس سے باز رہے، ساتھ ہی میں یہ اعزاز بھی حاصل کررہا ہوں کہ پشاور پریس کلب کے جو انتخابات ہوٸے ہیں تو اُس کے نٸے صدر ارشد عزیز ملک صاحب کو اور اُن کی کابینہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔
🍀سوالات جوابات کا سلسلہ🍀
صحافی کا سوال
قاٸد جمعیت کا جواب: میرے خیال میں یہ تمام پارٹیاں بیک اواز قوم کی ترجمانی کررہے ہیں، اِس قسم کی باتیں کرنا عوام کے جذبات کو اُن کے زخموں پر نمک فاشی کرنے کے مترادف ہیں، نااہلیاں وفاق سے لے کر صوبے تک اب عیاں ہوچکی ہیں، اِن بیان بازیوں سے وہ اپنے ناکامیوں پر اب پردہ نہیں ڈال سکتے وہ ایکسپوز ہوچکے ہیں، دن رات بیانات تبدیل کرتے رہتے ہیں، صبح کوٸی بیان دیتے ہیں تو شام کو اُس کی نفی کرتے ہیں، اور پھر اُن کے کرپشن کی جو قصے کہانياں ہیں اِس سے تو ماضی میں بھی اگر ملک میں کرپشن ہوٸی ہے تو اپنے اِس مہا کرپشن کے نتیجے میں لوگوں کو وہ بھلادیا ہے ۔
صحافی کا سوال:
قاٸد جمعیت کا جواب: دیکھیے میں اِس میں بھی پہلے ایک کانفرنس میں آپ سے بات کرچکا ہوں ہمیں بلکل یہ اندازہ نہیں تھا کہ ہم اِس قدر دلدل میں پھنس چکے ہیں اور دلدل میں پھنسا ہوا آدمی جتنا بھی نکلنے کی کوشش کرتا ہے اتنا ہی دلدل اسے اپنی طرف کھینچتا ہے، یہی وجہ ہے کہ وفاق کی سطح پر زبردست محنت کی گٸی یہاں تک کہ جو بلیک لسٹ ہونے کی طرف پاکستان جارہا تھا اور دیوالیہ ہونے کے کنارے کھڑا تھا، نٸی حکومت نے اٸی ایم ایف کے ذریعے اُس کے ساتھ جو بہترین اور حکمت عملی سے بھرپور ڈیلنگ ہوٸی پاکستان کو واٸٹ لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے، اور اب یہ صورتحال ہے کہ اگر ملک میں بے چینی رہتی ہے اور جس طرح انہوں نے لانگ مارچز یا فر لانگ مارچز کے ذریعے سے بے چینی پیدا کرنے کی کوشش کی اب وہ تقریباً ماند پڑچکی ہے اور اُن کی سیاسی قوت ایکسپوز ہوچکی ہے کہ وہ نہ احتجاج کرنے کے رہے، نہ وہ لانگ مارچ کرنے کے رہے، ظاہر ہے کہ جب ان ریسٹ ہوگا تو کاروبار بھی متاثر ہوگا، باہر کے جو آپ کو امداد دینے والے ممالک ہے وہ بھی اپنے ہاتھ روک لیتے ہیں کہ کہی ایسا تو نہیں کہ کوٸی ایسی تبدیلی پاکستان میں اجاٸے جو کل اسی طرح ہمارے گلے پڑ جاٸے جیسے ماضی کے ساڑھے تین سالوں میں پڑگٸی تھی، تو اِس صورتحال سے بھی ہمیں سیاسی طور پر نکلنا ہوگا، اب ظاہر کے کہ وفاق کے دونوں جانب صوبوں میں اِن کی حکومت ہے اور اُس کے لیے مشکلات میں اضافہ کیا جارہا ہے، تو اُن مشکلات کے جو مرکز پر حملے ہورہے ہیں ایک بڑی خوبصورت حکمت عملی کے ساتھ اُس کو ڈیفنڈ کررہے ہیں اور ان شاء اللہ العزیز ہم اِس میں کامیاب ہو جاٸیں گے ۔
صحافی کا سوال: مولانا صاحب یہ بتاٸیے کہ ملک میں معاشی بدحالی بھی ہے، معاشی صورتحال بھی خراب ہے، اِس پہ اسٹبلشمنٹ کو بھی تشویش ہے، ملک میں یہ بھی افواہ ہے کہ ٹیکنو کریٹس کی حکومت بناٸی جارہی ہے، اِس کے حوالے سے آپ کیا کہتے ہیں ایا سیاسی جماعتيں ٹیکنو کریٹس کی حکومت کو تسلیم کرے گی یا نہیں ؟
قاٸد جمعیت کا جواب: کوٸی ایسی تجویز ہمارے نوٹس میں نہیں ہے، پتہ نہیں سوشل میڈیا پر ہر قسم چیزیں چلتی رہتی ہے، لیکن ہمارے نوٹس میں ایسی کوٸی تجویز نہیں ہے ۔
صحافی کا سوال: قیام امن کے لیے جو ریاستی پالیسیاں ہیں اُس میں تبدیلی ضروری ہے، اِس حوالے سے جو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا، کل بھی ہونے جارہا ہے، اُس میں آپ کیا تجاویز دیں گے ؟
قاٸد جمعیت کا جواب: جی آل پارٹیز کانفرنس جو آج ہوٸی ہے اِس کی جو تجاویز ہیں وہ آج ہی وفاقی حکومت کو بھیج دی جاٸے گی تاکہ کل جو سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس ہو تو اِس آل پارٹیز کانفرنس کے تجاویز اُن کے سامنے موجود ہو ۔
صحافی کا سوال:مولانا صاحب ایک تو آپ نے خود کہا کہ دو صوبوں میں پی ٹی اٸی کی حکومت ہے وفاقی حکومت کے لیے یہ مشکلات بڑھا رہی ہیں، ملک میں معاشی بحران بھی ہے، بدامنی بھی بہت زیادہ ہے، تمام حالات کا حل کیا ہے، انتخابات کیا وقت پر ہوں گے یا وقت سے پہلے ہونے چاہیے، کیا حکومت کو ایگزٹینشن مل رہی ہے حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے، کیا ہونے جارہا ہے ؟
قاٸد جمعیت کا جواب: آپ کے منہ میں گڑ
صحافی کا سوال: مولانا صاحب اگر اِس حالات میں الیکشن کے لیے جاٸیں گے تو ظاہری بات ہے کہ عوام یہ نہیں سمجھتی کہ معشیت کس طرح ہے، عوام یہ سمجھتی ہے کہ اٹا عمران خان کی حکومت میں تیرہ سو روپے تھا اب چھبیس سو کا ہوگیا ہے، چینی اُس وقت کس ریٹ پہ تھی اب زیادہ ہوگٸی ہے، تو مقصد عوام کو آپ کیسے سمجھاٸیں گے کہ ہم نے حکومت کو صحیح سمت میں ڈال دیا ہے ؟
قاٸد جمعیت کا جواب: بہت سی باتیں تھیں جو پبلک کے سمجھ میں نہیں ارہی تھی، اور ایک پروپیگنڈے سے وہ متاثر ہو جاتے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ صورتحال جہاں دوسرے معاملات پر بہتر ہوٸی ہے عوام کے شعور اور اگہی میں اضافہ ہوا ہے اور انہوں نے اصل حقائق کا ادراک کیا ہے، مہنگائی کے حوالے سے بھی قوم اِس بات کا ادراک کرچکی ہے کہ اِس مشکلات کی وجہ پچھلے حکومت کی ساڑھے تین سالہ منصوبے ہیں جنہوں نے میگا پراجیکٹس کو روکا، اُس کو منجمد کردیا، اور آپ خود اندازہ لگاسکتے ہیں کہ سی پیک جو ہمارے نظر میں ایک بہت بڑا منصوبہ تھا اور کاشغر سے لے کر گوادر تک، اور اِس گوادر کی گہرائی خطے کی سب سے بڑی گہرائی تھی، کراچی، چابہار، بندر اباد، دوبٸی اور جدہ سے بھی گہرا سمندر آپ کے پاس گوادر تھا، ساڑھے تین سال بعد جب ہم گٸے ہیں تو وہ گہراٸی ساڑھے آٹھ فٹ رہ گٸی ہے، مٹی نے اکے اُس کو بھردیا ہے اب اُس کو دوبارہ پیچھے دھکیلا جارہا ہے تاکہ سمندر کو اسی مقام پر لایا جاٸے اور وہاں پر بین الاقوامی بندرگاہ وجود میں اٸے، اب یہ چیزیں ہیں کہ اِس اقدامات میں اگر ہم کامیاب ہو جاتے ہیں تو پھر پبلک میں ایک اعتماد آپ کو دوبارہ بحال ہوگا، اسی طرف ہم جارہے ہیں، آپ کو اندازہ نہیں ہے کہ اِن لوگوں نے پاکستان کا کتنا معاشی قتل کیا ہے اور کتنا ملک کی معشیت کو ڈبویا ہے، یہ میں نہیں کہہ رہا ہوں خود عمران کے جو داٸیں باٸیں رہے ہیں اُن لوگوں نے اِس کا اعتراف کیا ہے اور یہ کہہ کر اعتراف کیا ہے کہ فضل الرحمن کہتا ہے کہ یہ باہر کا ایجنٹ ہے ہم نہیں مانتے تھے، ہم اِس بات سے اختلاف کرتے تھے ، لیکن جس انداز سے ملک ڈوبا ہے اور ڈبویا جارہا ہے یہ بغیر ایجنڈے کے ہو نہیں سکتا، تو اب ہم بھی سوچ رہے ہیں کہ یہ واقعی ملک کے ڈبونے کے ایجنڈے پہ تو نہیں ایا تھا، آج وہ جب دوبارہ اٹھ رہا ہے یا ہاتھ پاوں مار رہا ہے یہ اپنے نامکمل ایجنڈے کو مکمل کرنے کے لیے کررہا ہے کہ میں ملک کو غرق کیوں نہیں کرسکا، یہ بچ کیوں گیا ہے، یہ ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں کیوں چلا گیا ہے کہ جو اِس منجدھار سے کشتی کو دوبارہ ساحل پر لے جانے کے لیے رواں دواں ہیں ۔
صحافی کا سوال: مولانا صاحب یہ بتاٸیے کہ جن کی خواہش پہ آج یہ اجلاس ہوا ہے اِس سے آپ کو نہیں لگتا کہ صرف پی ٹی اٸی کو انکاونٹر کرنا تھا کیوں کہ ٹرانپرنسی انٹرنيشنل کی رپورٹ اٸی اور خیبر پختونخواہ میں جو سب سے کرپٹ تھے وہ عدليہ ہی ہے ، اِس پر اے پی سی نے کوٸی بات نہیں کی ۔
قاٸد جمعیت کا جواب: اے پی سی کا ایجنڈہ امن و امان تھا، اپنے ایجنڈے تک ہم ضرور محدود رہے ہیں، باقی جو آپ کہہ رہے ہیں پھر جب میں اپنی دوسری پریس کانفرنس کروں گا تو آپ سے بات کروں گا ۔
صحافی کا سوال: مولانا صاحب آپ کے پارٹی کے گورنر کو گورنر ہاوس میں بند کرنے کی باتیں ہورہی ہیں، وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ اِس کو گورنر ہاوس تک بند کریں گے، آپ اِس بارے میں کیا کہتے ہیں ؟
قاٸد جمعیت کا جواب:
نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار اِن سے
یہ بازو میرے ازماٸے ہوٸے ہیں
صحافی کا سوال: مولانا صاحب آپ کو پتہ ہے وفاق ہمارا مقروض ہے اور یہاں پر ہر پریس کانفرنس میں یہ بات ہوتی ہے کہ اگر وفاق ہمارے پیسے نہیں دیں گے تو ہم دیوالیہ ہو جاٸیں گے، ہمارے پاس پیسے نہیں ہوں گے، تو اِس حوالے سے اے پی سی میں کوٸی بات ہوٸی ہے ؟
قاٸد جمعیت کا جواب: ہم کیسے اِن کو پیسے دے آپ سوچے ذرا، ایک وزیراعلی روزانہ کہتا ہے میں اسمبلی تحلیل کردوں گا، میں حکومت تحلیل کردوں گا، حکومت کی کشتی کو ڈبونے کی باتیں ہورہی ہے، ایک طرف مرکز اِن کو پیسے دیں دے یہ تو اپنے ملک کو غرق کرنے والے باتیں ہوگی، تو وہ ایک بات پہ تو ٹہرے نا، یا حکومت کرے یا پھر معشیت کو سنبھالے، اگر حکومت نہیں کرسکتے اور ملک میں افراتفری پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں، تو جو حکومت بار بار کہہ چکی ہو کہ ہم حکومت چھوڑ رہے ہیں، ہم اسمبلی تحلیل کرنا چاہتے ہیں ، ایسے لوگوں کو ملکی پیسہ دے کر آپ ملک کے پیسے کو اور غرق کرنا چاہتے ہیں ۔
صحافی کا سوال: مولانا صاحب اے پی سی ہے اور آل پارٹیز کانفرنس ہے اور ہمیشہ ایسے کانفرنس میں تمام جماعتيں موجود ہوتی ہے، خیبر پختونخواہ میں دگرگوں صورتحال کی ذمہ دار جو حکومت ہے اُس کی جماعت یہاں پہ نظر نہیں ارہی
قاٸد جمعیت کا جواب: ہونا بھی نہیں چاہیے کیوں کہ جو تخریب والے ہیں اُن کو تعمیر میں شریک نہیں کیا جاسکتا ۔
صحافی کا سوال: مولانا صاحب تازہ نیوز ہے کہ کسی نے دیر سے کچھ توپ سوات منتقل کیے ہیں ۔
قاٸد جمعیت کا جواب: آج اجلاس میں اُس کی کچھ آواز سنی ہے، میرے خیال میں نجم الدین صاحب نے اُس پہ بات کی ہے، سو توشہ خانہ سے لے کر توپ خانہ تک کوٸی چیز محفوظ نہیں ہے ۔
صحافی کا سوال: مولانا صاحب یہ بتاٸے کہ کہاں جارہا ہے کہ بارڈر سیکیورٹی کے لیے امریکہ پھر سے امداد دے رہا ہے اِس حوالے سے آپ کیا کہیں گے ؟
قاٸد جمعیت کا جواب: ہم نے تو آج تک امریکی امداد میں کوٸی خیر نہیں دیکھی اگر خیر کہی نظر ارہا ہے تو ہم بھی دیکھ لیں گے ۔
بہت شکریہ جی
ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو اٸی سوات
#teamjuiswat
ایک تبصرہ شائع کریں