اسلام آباد: قائد جمعیت و سربراہ پی ڈی ایم حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا میڈیا سے گفتگو تحریری صورت میں 01 اپریل 2023


 اسلام آباد: قائد جمعیت و سربراہ پی ڈی ایم حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا میڈیا سے گفتگو 
 01 اپریل 2023

بسم اللہ الرحمن الرحیم
اِس وقت سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں عام انتخابات کے تاریخ کے حوالے سے از خود نوٹس پر مقدمہ زیر سماعت ہے لیکن ہمیں سپریم کورٹ کے حوالے سے اِس پہلوں کو مدنظر رکھنا ہوگا کہ اِس مسٸلے کے لیے جو پہلا بنچ بنایا گیا تھا وہ نو ججز پر مشتمل تھا دو ججز نے اُس سے لاتعلقی کا فیصلہ کیا تو سات اراکین پر مشتمل بنچ بنا، جب سات بیٹھے تو اُس میں سے پھر دو نے کہا اور اپنی راٸے دے کر کہا اور اپنی راٸے ریکارڈ پر لاکر کہا اور اُس کے بعد وہ اُس بنچ سے الگ ہوگٸے، اُس کے بعد پانچ ججز پر مشتمل بنچ بیٹھا اور ایک ایسا فیصلہ ایا کہ پوری قوم کو بھی ابہام میں مبتلا کیا سیاستدان بھی، سیاسی جماعتيں بھی سب کو ابہام میں مبتلا کردیا، یہ بھی کہا کہ یہ فیصلہ تین اور دو کا ہے یا تین کی اکثریت کے ساتھ ہے، دو نے اُس سے اختلاف کیا اور پھر یہ بھی کہا کہ اُن دو ججوں کی راٸے اِس میں شامل ہے اگر دو ججوں کی راٸے اِس میں شامل ہے تو پھر فیصلہ تین اور دو کے فرق سے نہیں ہے بلکہ پھر یہ فیصلہ چار اور تین کے فرق کے ساتھ ہے تو اِس کا معنی یہ ہے کہ وہ فیصلہ سوموٹو کے خلاف ہوگیا ہے اور اب وہ کیس دوبارہ چیف جسٹس صاحب بضد ہے کہ میں نے اِس کو ہر قیمت پر سننا ہے چنانچہ پانچ کا بنچ اِس وقت دوسرے راونڈ میں اب تین تک محدود ہوگیا ہے اور اب دو ججوں نے بھی اُس میں بیٹھنے سے انکار کردیا ہے، اِس کے باوجود چیف جسٹس صاحب بضد ہے اور اُس میں ایسے جج بھی ہے کہ جس نے اسی بنچ سے ایک دفعہ لاتعلقی کا اعلان کیا اور آخر میں اکر پھر چیف جسٹس صاحب نے اسے پھر بنچ میں دوبارہ بٹھا دیا ۔

اب ایسی صورتحال میں سیاستدان اور پارليمنٹ، عوام کیا راٸے قاٸم کرے، ہماری نظر میں سپریم کورٹ اور اُس کا جو موجودہ بنچ ہے دو صوبوں میں انتخابات کے تاریخ کے مسٸلے پر ازخود نوٹس کے اِس مقدمے میں واضح طور پر فریق کا کردار ادا کررہا ہے اور ظاہر ہے ہمیں اب اِس عدالت پر کوٸی اعتماد نہیں رہا ہے، چیف جسٹس صاحب ہو یا اُن کے ساتھ شریک کار دو محترم ججز اُن کی جانبدارانہ روش نے سپریم کورٹ کو تقسیم کردیا ہے، حیرت اِس بات پر ہے کہ عدالت عظمی جو پاکستان کا انتہائی قابل قدر اور بلند رتبہ ادارہ ہے لیکن چند ججز جو واضح طور پر عمران خان کو ریلیف دینا چاہتے ہیں اُن کی پارٹی کی موقف کو ہر قیمت پر جتوانا چاہتے ہیں وہ جو ڈیمانڈ کرے اُس کو پورا کرنے کے لیے اُنہوں نے اپنی تمام تواناٸیاں وقف کی ہوٸیں ہیں ایسی صورت میں اُنہوں نے سپریم کورٹ کو تقسیم کرنا گوارا کیا ہے لیکن جس کو وہ سپورٹ کرنا چاہتے ہیں اُس سے وہ دستبردار نہیں ہورہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ اخلاقی طور پر بھی چیف جسٹس کو اُن کے دونوں رفقاء کو اب اِس کیس سے دستبردار ہونا چاہیے اور اِس معاملے کو ختم کردینا چاہیے ۔

چیف جسٹس صاحب ہمیں نصیحت بھی کررہے ہیں کہ آپ مل بیٹھ کر طے کریں ورنہ پھر ہم طے کریں گے، ہمیں آپ مل بیٹھنے کی بات کرتے ہیں اور خود آپ نے اپنے کورٹ کو تقسیم کرکے توڑ پھوڑ کا شکار بنادیا ہے، کس کے ساتھ ہم بیٹھے ایک مجرم کے ساتھ، جس کو دھاندلی کے ذریعے لایا گیا تھا، اگر آپ واقعی قوم کو انصاف دینا چاہتے ہیں تو جس وقت تمام سیاسی جماعتيں سپریم کورٹ کے سامنے پچیس جولاٸی دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن پر عدم اعتماد کرکے آٹھ اگست کو مظاہرہ کررہے تھے اُس وقت آپ نے اِس پر سوموٹو کیوں نہیں لیا، دھاندلی پر کیوں نہیں لیا، ہم نے پندرہ ملین مارچ کیے، اسلام اباد میں آزادی مارچ کیا اور لاکھوں انسان اُس میں شریک ہوتے تھے آپ کو تو جوں تک نہیں رینگی، آپ کو تو احساس تک نہیں ہوا اور ایک متنازعہ الیکشن کی بنیاد پر ایک بیرونی ایجنڈے کا حامل وہ ہم پر مسلط رہا اور اِس دھاندلی کے دو بڑے مجرم آج بھی دندناتے پھررہے ہیں، آج بھی آپ اُن کے خلاف کوٸی سوموٹو نہیں لے رہے ہیں ۔

تو یہ ساری چیزیں ریکارڈ کی اوپر ہے اور اِس کا احساس سب کو ہے، ووٹ ووٹر کا بنیادی حق ہے لیکن اگر کہی کسی کا کوٸی ووٹر اپنے حق سے محروم ہو جاٸے یا کسی علاقے میں جزوی طور پر ایسا واقعہ رونما ہو جاٸے کہ جہاں مرد ہو یا خواتین وہ الیکشن میں ووٹ دینے کے حق سے محروم ہو جاٸے تو اُس وقت تو ظاہر ہے کہ اگر عدالت اُس آپشن کو لیتی ہے تو ازخود نوٹس لے لے لیکن مجموعی طور پر پورے ملک اور پورے صوبے کے انتخابات کرانا، تاریخ کی تعین کرنا یہ تو الیکشن کمیشن کا انتظامی اختیار ہے کس طرح آپ کسی ایک ادارے کے انتظامی اختیار پر قبضہ کررہے ہیں اور اُس کو اپنے انتظامی اختیار سے روک رہے ہیں، شیڈول دینا اور الیکشن دینا یہ سارا الیکشن کمیشن کا انتظامی مسٸلہ ہے اُس کا اٸینی اختیار ہے اور اُس کے اٸینی اختیار پر عدالت کو اِس طریقے سے جھپٹنے کی جرات نہیں کرنی چاہیے ۔

ہم اب بھی دوبارہ اِس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ سوموٹو کیس چار اور تین سے مسترد ہوچکا ہے لہذا اِس پر دوبارہ سماعت کی کوٸی حیثیت نہیں رہی اور ہم موجودہ بنچ پر عدم اعتماد کرتے ہیں اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس پر اُن کے دونوں رفقاء پر، اور عجیب بات یہ ہے کہ آج کہا جارہا ہے کہ آٸین کا تقاضا ہے کہ نوے دن کے اندر اندر الیکشن ہونے چاہیے، یہ آٸین کا تقاضا اُس وقت کیوں نہیں تھا جب یہی سپریم کورٹ ایک امر جنرل مشرف کو تین سال میں الیکشن کرانے کا اجازت دے رہا تھا ۔

تو یہ ساری وہ چیزیں ہیں کہ جس کی بنیاد پر ہمیں دیکھنا ہے یہ بھی دیکھے کہ مردم شماری ہورہی ہے اور اِس وقت پورے ملک میں مردم شماری ہورہی ہے، مردم شماری کے بعد نٸے ووٹر لسٹ بننا ہے، پھر نٸی حلقہ بندیاں ہونی ہے یہ عجيب ہوگا کہ ایک ملک کے اندر تین یا چار مہینے پہلے جن لوگوں کو ووٹ کا حق دیا جاٸے گا دو تین مہینے کے بعد نٸے ووٹرز اُس الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گے اور پھر آپ خود سوچے کہ اگر اِس دوران میں کوٸی ضمنی الیکشن اگیا تو وہ الیکشن کیسے ہوں گے کیوں کہ حلقہ بندیاں تو بدل چکے ہوں گے اور پھر سیاسی لحاظ سے دیکھے ہم نے ملک کو ایک رکھنا ہے ملک کو ایک رکھنے کے لیے سن سینتالیس سے ہم نے یہ وطیرہ رکھا ہوا ہے کہ الیکشن سب ایک دن پر ہوتے ہیں ورنہ اگر کل پنجاب میں ایک اکثریت اجاٸے تو پنجاب میں اکثریت انے کے بعد اگلی الیکشن میں اسی کی حکومت اٸے گی پھر تین صوبے بمقابلہ ایک صوبے کے یہ حادثات ہوتے ہیں، اِس میں عقل حکمت کو بھی دخل ملنا چاہیے، ملک کی مفاد کو ریاست کو، اُن کی بقا کو کیا ہمیں بنگلہ دیش اور ملک ٹوٹنے کا حادثہ بھول گٸے ہیں ابھی وہ لوگ زندہ ہیں پھر انہوں نے وہ حادثہ اپنے انکھوں سے دیکھا، کیا الیکشن ہوٸے اور الیکشن کے نتائج میں پھر کیا نظر ایا، کیا نتائج سامنے اٸے، تو آج بھی ہم یہ سمجھتے ہیں کہ احتیاط سے کام لیا جاٸے، ضد نہ کی جاٸے، فریق بن کر کردار ادا نہ کی جاٸے، سپریم کورٹ کو متحد رہنے دیا جاٸے، سپریم کورٹ کو غیر جانبدار رہنے دیا جاٸے اور ملک میں اپنے لیے مشکلات پیدا نہ کیا کرے ۔

تو یہ ہماری ایک بڑی واضح موقف ہے ہم عمران خان کے ساتھ الیکشن کے تاریخ کے تعین کے حوالے سے کسی قسم کے مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے اور نہ ہی ہم ایسے مجرموں کے ساتھ ڈاٸیلاگ کرنا چاہیں گے اِس حوالے سے بھی جمعیت علماء اسلام کی بات بلکل واضح ہے ۔

وَأٰخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔

ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو اٸی سوات
#teamjuiswat

0/Post a Comment/Comments