اسلام اباد: قاٸد جمعیت و سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا سپریم کورٹ کے باہر دھرنے سے خطاب 15 مئی 2023


 اسلام آباد: قائد جمعیت و سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا سپریم کورٹ کے باہر دھرنے سے خطاب 
15 مئی 2023 

بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
خطبہ مسنونہ کے بعد

زعمائے قوم، برداران ملت، میرے بزرگو، دوستو، بھائیو اور بہنوں! بڑے مختصر نوٹس پے آپ کا آج اسلام اباد میں شاہراہ دستور پر یہ تاریخی اجتماع اِس بات کا اعلان کرتا ہے کہ فیصلہ اِس سامنے والے بلڈنگ کے اندر کچھ لوگ نہیں کریں گے اب فیصلہ پاکستان کے عوام کریں گے، جانبدار جج اپنی عدالتی حیثیت کو مجروح کرچکا ہے اِس لیے عوام کی عدالت اسلام اباد میں براہ راست براجمان ہیں اور عوام کی عدالت نے فیصلہ دے دیا ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور اُس کا ایک مختصر ٹولہ وہ پاکستان کی عدالت کی توہين کررہا ہے ۔

میرے محترم دوستو! ہم عدالت کی قدر و منزلت بحال کرنا چاہتے ہیں، ہم پاکستان کے عدلیہ کے وقار کو بحال کرنا چاہتے ہیں اور عدليہ اتنی محترم ہے اور اُس کا مقام اتنا بلند ہے، اتنا باوقار ہے کہ اگر اِس کے وقار کے لیے اِس بلڈنگ کے اندر دو چند ججوں کو قربان کردیا جاٸے تو کوٸی فرق نہیں پڑے گا ۔
میرے محترم دوستو! اسلام میں عدل و انصاف کا اپنا ایک معیار ہے جناب رسول اللّٰہﷺ کا ارشاد ہے کہ اگر تم میں سے کسی کو لوگوں کے اندر انصاف کی ذمہ داری دی جاٸے تو پھر آپ نے سامنے کھڑے ہوٸے ہر فریق کو ایک طرح سے توجہ بھی دینی ہے، ایک طرح سے اشارہ بھی کرنا ہے اور برابری کے بنیاد پر اُن کے سامنے بیٹھنا بھی ہے، کسی قیمت پر اُس کے لیے جاٸز نہیں تمام فقہاء اِس پر متفق ہیں کہ وہ نہ کسی ایک فریق کے ساتھ سرگوشی کرسکتا ہے، نہ کسی ایک کو خاص اشارہ دے سکتا ہے اور نہ کسی کو منہ میں دلیل دے سکتا ہے، یہاں تو پڑھایا جاتا ہے کہ آپ نے اِس طرح بولنا ہے، آپ نے کیس فلاں کے سامنے لگانا ہے اُس میں فلاں فیصلہ دینا ہے، فلاں کے سامنے فلاں ضمانت ہونی ہے، جہاں عدالتوں کے فیصلے پہلے سے انجنٸیرڈ ہو، پہلے سے تیار ہو، عدالت نے اِس لیے فیصلہ دینا ہے کہ حمزہ شہباز کی حکومت ختم کی جاٸے دلیل دستور پاکستان، لیکن پرویز الہی کی حکومت قاٸم کی جاتی ہے نتيجہ کیا کہ اُس صوبے کی حکومت اور اسمبلی کو توڑا جاٸے اور اگر پنجاب اسمبلی کو توڑنے کا وزیراعلی نہ اتا خیبر پختونخواہ کی اسمبلی کو نہ توڑا جاسکتا، آج جو ملک میں بحران ہے نتیجے کے لحاظ سے آپ دیکھے کہ فیصلہ پہلے دن سے انجینٸرڈ تھا یا نہیں تھا، ہم لوگ کیا سیاست کررہے ہیں عمر عطا بندیال صاحب ہم آپ کو جانتے ہیں ، ہم آپ کا احترام بھی کرتے ہیں لیکن آپ اور آپ کے رفقاء جن معزز کرسیوں پہ بیٹھے ہیں اُن معزز کرسیوں پر بیٹھ کر نہ تمہیں پارليمنٹ کی تذلیل کی اجازت دی جاسکتی ہے نہ تمہیں عوام کی تذلیل کی اجازت دی جاسکتی ہے نہ تمہیں کسی سیاستدان کی تذلیل کی اجازت دی جاسکتی ہے، اگر آپ ہماری تذلیل کریں گے تو پھر تمہارے ہتھوڑے سے ہمارا ہتھوڑا بہت مضبوط ثابت ہوگا،
ہتھوڑا گردی نامنظور کسی طرح ہم اسے تسلیم نہیں کرسکتے اور میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں تمام ادارے اپنے داٸرہ اختیار میں رہتے ہوٸے اپنے فراٸض سرانجام دیں، پاکستان کا انتظاميہ وہ پارليمنٹ کے ہاتھ میں ہے وہ وزیراعظم کے ہاتھ میں ہے ، آپ نے اگر سیاست کرنی ہے اِس بلڈنگ سے باہر او اور اِس میدان میں تم بھی کھڑے ہو جاؤ ہم بھی کھڑے ہوتے ہیں پتہ چل جاٸے گا کہ اِس بازار میں تمہاری قیمت کیا ہے، عوام کا رد عمل ہے تم نے چند بدمعاشوں کے جتھوں کو سیاست کہہ دیا ہے، اٸے ناں ہمت کرے اب کوٸی جتھہ، اٸے ناں کسی پر حملہ کرنے کی ہمت کرے ، ہم آج کہنا چاہتے ہیں کدھر ہے وہ جتھہ، تحریک انصاف کا وہ مجاہد، کدھر ہے تحریک انصاف کا وہ دہش ت گرد، میں دیکھ رہا ہوں میرے باٸیں طرف بہت بڑی پولیس کی تعداد موجود ہیں، رینجرز موجود ہیں، اِس بلڈنگ کو تحفظ دے رہے ہیں ہمارے سے اُن کو خطرہ ہے کہ کہی ہم حملہ نہ کردے، میں آپ سے کہنا چاہتا ہوں سارے پولیس ہٹ جاٸیں، سارے رینجرز ہٹ جاٸیں ہم اِس بلڈنگ کی حفاظت کریں گے، کوٸی ماٸی کا لال اِس بلڈنگ کی طرف ٹیڑھی انکھ سے بھی نہیں دیکھ سکے گا لیکن اِس عمارت کی تقدس اور عزت و وقار پر سودا نہیں کیا جاسکتا اور ایک جج بھی اِس عمارت کی تقدیس کو پامال کرتا ہے تو ہمارا نوجوان اِس عمارت کی تقدیس کے لیے میدان میں نکلے گا ۔

میرے محترم دوستو! آج اختلاف ہم نے بھی کیا ہے جب ہم نے مشاہدہ کیا ایسا مشاہدہ جس طرح نصف النہار میں چمکتے سورج کا کیا جاتا ہے یا جس طرح اِس وقت رات کے اندھیرے میں اندھیرے کا مشاہدہ کیا جاتا ہے، ہم نے اِس طرح مشاہدہ کیا کہ دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن میں دھاندلی ہوٸی، ننگی دھاندلی ہوٸی ہم میدان میں نکلے پھر ہم نے یہ نہیں دیکھا جرنیل ناراض ہوتا ہے، خفا ہوتا ہے، راضی ہوتا ہے اور ہم نے سپریم کورٹ کے جج صاحبان اسی جگہ پر احتجاج کیا تھا، اسی جگہ پہ ہم نے کہا تھا کہ دھاندلی ہوٸی ہے پارليمنٹ غلط منتخب ہوٸی ہے اُس وقت تو آپ کو سوموٹو کا کوٸی احساس نہیں ہوا تھا، جب ہم نے پورے ملک میں چودہ ملین مارچ کیے اُس وقت تو آپ نے کوٸی سوموٹو نہیں لیا، جب ہم نے اسلام اباد میں پندرہ لاکھ لوگوں کا اجتماع کرکے تاریخ کا ایک زبردست مظاہرہ کیا اور پندرہ دن تک مظاہرہ جاری رہا آپ کے جسم پر تو جوں تک بھی نہیں رینگی کہ ہم کوٸی سوموٹو لے لیں گے، جہاں اتنے خطر کا تمہیں احساس نہیں ہوا آج جب پارليمنٹ نے خود اور خود اُن کے لوگوں نے اُن سے ہاتھ اٹھالیے جب اُن کے نکے دہ ابا نے خود اُس سے ہاتھ اٹھالیا اب آپ اُس کی ابا بننے کی کوشش کررہے ہیں، تمہیں اِس ناجائز بچے کا ناجائز ابا تسلیم نہیں کیا جاٸے گا ۔
ہماری تاریخ پڑھ لے، دو سو سال کی تاریخ پڑھ لے، تین سو سال کی برصغیر کی تاریخ پڑھ لے ہم نے ہمیشہ غلامی کی زنجیریں توڑی ہیں اور آج بھی غلامی کی زنجیر کو توڑنا جانتے ہیں، میں چیلنج کرتا ہوں چیف جسٹس صاحب اِس ایک مہینے میں آپ نے اپنے کورٹ کا کتنا مس کنڈکٹ کیا ہے، آپ نے خلاف قانون کتنی کارکردگی کی ہے اور تم اپس میں بیٹھ کر سوچتے ہو کہ وزیراعظم کے خلاف ہم نااہلی کا فیصلہ دیں گے، وزیراعظم نے ہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا ہے، اُس نے اٸین اور قانون کی پاسداری کی ہے اُس کے خلاف خود اٸین کی خلاف ورزی کرنے والا جج سوچ رہا ہے، میں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر تم نے حکومت پر اِس طرح ناجائز ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی تو ہم عوام کی منتخب پارليمنٹ ، قومی اسمبلی اور اُس کے وزیراعظم کا تحفظ کریں گے پھر آپ کو پریشانی ہوگی تمہیں اپنے تحفظ کی جگہ نہیں ملے گی، تم نے ایک دہش ت گرد کو اپنی کورٹ میں جو احترام دیا ہے تم مسلمان ہو، پڑھے لکھے ہو ذرا اسلامی تعلیمات کی نظر میں دیکھ لو کیا بحیثیت جج کے تمہارے لیے یہ جاٸز بھی تھا اور کیا اِس طرح کرکے تم اپنے عمل سے اپنے آپ کو ازروٸے شریعت نااہل نہیں قرار دے چکے ہو، ساٹھ ارب کی کرپشن کا مجرم جب اُس کے خلاف ریمانڈ دیا جاچکا ہے کیا کسی عدالت کی تاریخ میں ایک ملزم کے ریمانڈ لیے جانے پر اُس کو کبھی ضمانت آج تک ملی ہے، کیا انہونیاں ہم دیکھ رہے ہیں، آج کہتا ہے عدالت بلکل ٹھیک ہے نانی کی ماں، نانی کا گھر بنا ہوا ہے جرم کرو عدالت جاؤ تحفظ ملتا ہے، ڈاکہ ڈالو عدالت جاؤ عمران خان کو تحفظ ملتا ہے، اُس کے پارٹی کے مجرموں کو، اُن کے دہش ت گردوں کو ، اور پھر کہتا ہے میری جنگ تو صرف آرمی چیف کے خلاف ہے کس باپ پہ ، آپ کی جنگ بھی آرمی چیف کے خلاف ہے، امریکی کانگریس کے اندر ایک یہو د ی جو فرینڈز آف اسر ا ٸیل کمیٹی کا سربراہ ہے اور جو نیوکون کا رکن ہے وہ بھی آرمی چیف کے خلاف ہے، سی اٸی اے کا ریٹائرڈ ایک افغان نژاد امریکی ایجنٹ وہ بھی آرمی چیف کے خلاف ہے، عمران خان بھی آرمی چیف کے خلاف ہے، امریکہ کو تکلیف کیا ہے کہی یہ تکلیف تو نہیں کہ وہ حافظ قرآن کیوں ہے، تمہیں بڑی تکلیف ہورہی ہے، عمران خان اُس نے کیا کہا ہے اپنی سنیارٹی کے بنیاد پر پوزیشن لی ہے، غلطی کرے گا تو ہم بھی اُس کو غلطی دکھاٸیں ، لیکن بلاوجہ فوج کو نشانہ بنالینا، جی ایچ کیو پر حملہ کرنا، کور کمانڈر کے گھر پر حملہ کرنا، پشاور میں کور کمانڈر کے گھر پر حملہ کرنا، قلعہ بالا حصار پہ حملہ کرنا، فیصل اباد پر حملہ کرنا اور میانوالی کے اٸیربیس پہ حملہ کرنا، شہداء کے یادگاروں کو اکھاڑنا، کلمہ طیبہ کے بورڈ پر ڈنڈنے برسانا، مساجد کی توہین کرنا، اِن لوگوں کو تم تحفظ دینا چاہتے ہو، عدالتیں تو مجرم کو کیفر کردار تک پہنچاتی ہیں، جناب رسول اللّٰہﷺ کے پاس بنو مخزوم قبیلے کی ایک خاتون لاٸی گٸی، چوری کا ارتکاب کیا تھا، ہاتھ کاٹنے کا حکم ہوا لوگوں نے حضرت اسامہؓ سے عرض کیا کہ حضورﷺ آپ سے بہت محبت کرتے ہیں آپ ذرا جاٸے سفارش کرلے شاٸد آپ کی بات مان جاٸے وہ گیا اور رسول اللّٰہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر سفارش کردی، حدیث میں اتا ہے کہ حضورﷺ غصے میں اٸے اور کہا اسامہ تم اللّٰہ کے حدود میں سفارش کرنے کے لیے اٸے ہو خدا کی قسم اگر محمدﷺ کی بیٹی بھی چوری کرتی میں اُس کے ہاتھ بھی کاٹ دیتا، کہاں اسلام کے عدل و انصاف کا معیار اور کہاں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عدل و انصاف کے کرسیوں پر بیٹھنے والے لوگوں کے عدل و انصاف کا یہ معیار، اب یہ تعلیم بھی ہم آپ کو دیں گے ساری زندگی تو نے پڑھا کیا ہے، ساری زندگی تم نے تربیت کیا حاصل کی ہے، ہر ناجائز بات کو تم یہ کہو کہ دستور کے مطابق ہے کیا دستور کو ہم نہیں جانتے جس دستور کی تشریح تم کرتے ہو ، جس دستور کی بنیاد پر فیصلے تم دیتے ہو وہ دستور تو ہم نے بناکر آپ کے پاس بھیجا ہے، جس قانون کی بنیاد پر فیصلے تم دیتے ہو وہ تو ہمارے ہاں سے بن کر آپ کے پاس اتا ہے، آپ جانتے ہیں اور ہم نہیں جانتے ۔

میرے محترم دوستو! لڑائی کب شروع ہوٸی ہے ہماری تو ہے ہی، ہم تو اول دن سے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں یہو د ی لابی نہیں چلے گی، اسر ا ٸیل کو تسلیم کرنے کی سازش نہیں چلے گی، قا د یا نیو ں کو دوبارہ مسلمان بنانے کی سازش نہیں چلے گی، اٸین کے اسلامی حیثیت کا تحفظ کیا جاٸے گا لیکن جب ہمارا آج کا آرمی چیف اٸی ایس اٸی کا چیف تھا عمران خان کے ساتھ ایران گیا وہاں عمران خان کی پارٹی نے بیٹھ کر اُن کی موجودگی میں کہا کہ ایک مسٸلے پر سعودی عرب کے خلاف بیان کیوں نا دیا جاٸے اُس کا یہ جرم تھا کہ اُس نے آپ سے یہ کہا کہ یہ پاکستان کے خلاف ہے ایسا مت کرو، جب آپ کشمیر کو بیچنا چاہتے تھے اور یہ رکاوٹ بنے تو آپ نے دس ماہ کے بعد اِس کو برطرف کیا اور اگلے مہینے آپ ٹرمپ کے دفتر میں پہنچے یا نہیں پہنچے اور پھر آپ نے امریکا کی وساطت سے مودی کے ساتھ گٹھ جوڑ کیا اور ہند و س تا ن کے اٸین کے ارٹیکل 370 کا خاتمہ کرکے کشمیر کو ہند و ستا ن میں ضم کرانے کا موقع فراہم کیا ۔
تو بات بنیادی یہ ہے کہ جھگڑے کس بنیاد پر ہورہے ہیں میں آپ کو اُس کی بنیادی واقعات سے اگاہ کرنا چاہتا ہوں، اخباروں میں تو خبریں چَھپ گٸی کہ بشری بی بی کے کرپشن کے رپورٹس اٸی ایس اٸی نے اُن کے سامنے رکھے تو وہ ناراض ہوگیا بات یہ نہیں ہے بات یہ ہے کہ ٹرمپ کے دفتر تک جانا تھا، مودی کے ساتھ گٹھ جوڑ کرنا تھا، اسر ا ٸیل کو تسلیم کرنے کا عہد کرنا تھا، کشمیر کو بیچنے کا عہد کرنا تھا، پاکستان میں قا د یا نیو ں کے لیے مشکل دور کرنی تھی، اِس پر جھگڑا ہوا ہے اگر میرا کوٸی جرنیل اِس حوالے سے پاکستان کے نظریے کا تحفظ کرتا ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی کا تحفظ کرتا ہے، اُس کے صحیح سمت کا تحفظ کرتا ہے ہم پہلے بھی ایسے فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کو تیار تھے اور ہم آج بھی کھڑے ہونے کو تیار ہیں، ہم اُصول کا ساتھ دینا چاہتے ہیں ہم نے اُس وقت بھی باجوہ صاحب سے کہا تھا کہ باجوہ صاحب جس راستے پے آپ جارہے ہیں یہ راستہ صحیح سمت کا نہیں ہے پاکستان پہ کوٸی مشکل اٸی پھر یہ یوتھیے تتلیے آپ کے ساتھ کھڑے نہیں ہوں گے پھر ہمارے یہ خاکسار آپ کے شانہ بشانہ ہوں گے ۔

میرے محترم دوستو! اسے کہتے ہیں اُصول کی سیاست، اُصول کی بنیاد پر اختلاف کرنا، اُصول کی بنیاد پر حمایت کرنا "قرآنی آیت“ کے مصداق اگر ہے آج یہی اجتماع ہے ۔

میرے محترم دوستو! جہاں حق بات کہنے کی جگہ اٸے گی جرنیل ہوگا تو اُس کے سامنے بھی بولیں گے، جج ہوگا اُس کے سامنے بھی بولیں گے، امریکہ ہوگا اُس کے مقابلے میں بھی بولیں گے، یورپی یونین ہوگا اُس کے مقابلے میں بھی بولیں گے، ا نڈ یا ہوگا اُس کے مقابلے میں بھی بولیں گے، اور میں نے دو تین دن سے ا نڈ یا کے اندر سے کچھ وی لاگ سن رہا ہوں، کچھ انٹرویوز سن رہا ہوں فوجی لوگوں کے شادیانے بجارہے ہیں کہتا ہے کہ بھارت کا بھاٸی عمران خان، ہم پاکستان کو اتنا نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے جتنا کے خود عمران خان نے پہنچایا ہے اِس لیے ہمیں سب سے پیارا آج عمران خان ہے، ا نڈ یا کے فوج میں خوشیاں مناٸی جارہی ہے، پاکستان دشمن لوگ وہاں پر خوشیاں منارہے ہیں کہ عمران خان پاکستان کا ستیاناس کررہا ہے اور اِس لیے فوج کو نشانے پر رکھا جارہا ہے کہ پاکستان کو جوڑنے کی اخری طاقت، پاکستان کو متحد رکھنے کی اخری طاقت وہ فوج ہے اگر فوج کمزور ہوگی تو پاکستان ٹوٹے گا اور پاکستان کو جوڑنے والی قوت ختم ہو جاٸے گی، عمران خان آج اُس ڈیوٹی پے کام کررہا ہے ۔

میرے محترم دوستو! آج جب آپ اٸے تو ہمیں کل پتہ تھا کہ آج کی سوموار کی صبح کے لیے اِن کے تیور کچھ بدلے ہوٸے ہیں لیکن جب آپ پہنچ گٸے اور آپ کی قوت کو دیکھا تو جج صاحب ایک ہفتے کے لیے کیس چھوڑ کے چلے گٸے، اِن کا خیال یہ ہے کہ یہ مجمع چلا جاٸے گا پھر اُس کے بعد ہم دوبارہ اٸیں گے میں بھی اُن کو واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ جس طرح یہ دو دن کے نوٹس پے اٸے ہیں اٸندہ ایک دن کی نوٹس پر واپس اٸیں گے اور اِس سے دو گنا بڑھ کر اٸیں گے جو رہ چکے ہیں وہ ابھی سے تیاری کرے کب اُن کو بلانا ہے ان شاء اللہ العزیز شاہراہ دستور پر آپ کے جھنڈے لہراٸیں گے، زندہ باد ہوگی، آپ کے نعرے ہوں گے، آپ کی حق گوٸی ہوگی، آپ کی عدالت ہوگی اور آپ کے فیصلے ہوں گے کسی اور کے فیصلے نہیں چلیں گے ۔
میں پی ڈی ایم کے اندر شامل تمام سیاسی جماعتوں کے قاٸدین ، حکمران اتحاد کے تمام قاٸدین اور اِس وقت جو سٹیج پر پہنچے ہیں جناب خالد مقبول صدیقی صاحب ایم کیو ایم کی قیادت کرتے ہوٸے پہنچے ہیں اور شاہ زین بگٹی صاحب بھی پہنچ گٸے ہیں اور خالد مگسی صاحب بھی پہنچ گٸے میں اُن کو خوش آمدید کہتا ہوں، ان شاء اللّٰہ عوام کی قوت یکجاں ہیں اور ان شاء اللّٰہ یکجاں رہے گی، آپ کا بھی بہت شکر گزار ہوں اتنی جلدی میں میرا یہ خیال تھا کہ ایک سال سوا سال گزر گیا شاٸد اب آپ کی گرمی ٹھنڈ میں تبدیل ہوچکی ہوگی ابھی آپ کو اٹھانے کے لیے ہمیں بڑی محنت کرنی ہوگی لیکن آپ کے اندر تو سال ڈیڑھ سال والی گرمی پہلے سے شاٸد موجود تھی وہ تھم نہیں رہی تھی اور جونہی آپ کو اواز ملی آپ بھڑک اٹھے اور شعلہ پاکر اسلام اباد کی طرف پہنچ گٸے، آپ کے قدم قدم مبارک ہو، آپ کا قدم قدم آپ کے میزان حسنات میں جمع ہو اور آپ کے اِس تھکاوٹ کو اللّٰہ کے راستے کی تھکاوٹ پر قبول فرمائے، میں آپ کو اجازت دینا چاہتا ہوں اِس اعلان کے ساتھ کہ آپ نے پُرامن رہنا ہے، خود بھی پُرامن رہنا ہے اور دوسروں کو بھی پُرامن رہنے کی تلقین کرنی ہے، مجھے آج پتہ چلا ہے کہ ہمارے رضاکاروں کے لباس میں کچھ یوتھیے اندر داخل ہوٸے تھے اور کچھ گڑبڑ کا پروگرام بنایا تھا لیکن اِن رضاکاروں نے دبوچ لیا ۔
میرے محترم دوستو! یہ بہادر لوگ نہیں ہے یہ چپ کر، جپھٹ کر ، آگ لگا کر ، دیواریں توڑ کر، میں اِس کی بہادری کو جانتا ہوں یہ کتنا بہادر ہے ” ما لیدلے دے رفتار دہ دے یوتھیانو“ یہاں اِس وطن میں جن سے عوام نفرت کررہے ہو اُن کو مقبول کہا جارہا ہے، خاٸن کو امانت دار کہتے ہیں، نبی اکرمﷺ فرماتے ہیں لوگوں پر کچھ سال اٸیں گے اور وہ سال بڑے دھوکوں کے سال ہوں گے اُن سالوں میں جھوٹوں کو سچا کہا جاٸے گا، سچے کو جھوٹا کہا جاٸے گا، اُن سالوں میں خاٸن کو امانت دار کہا جاٸے گا اور امانت دار کو خاٸن کہا جاٸے گا اور اُس میں ایسے گھٹیا انسان عوام کی بات کرے گا جس کا مثال آج کے زمانے میں ہم اور آپ دیکھ رہے ہیں ۔
تو اِن چیزوں کو سامنے رکھے، حوصلے میں رہے، خود اعتمادی کو بحال رکھے، آپ ہی بلند تر لوگ ہیں، ایمان کی حفاظت کیجیے، اپنے جذبے کی حفاظت کیجیے، اپنے حق گوٸی کی حفاظت کیجیے، ان شاء اللّٰہ ہمارا مستقبل روشن ہے، ہمارا پاکستان محفوظ ہیں، ہمارا اسلام محفوظ ہے، دنیا کے ک ف ر کو بتانا چاہتا ہوں یہ ابابیل جب تک زندہ ہے اسلام دشمنی کا تمہارا خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا، یہو د یو ں کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا، پاکستان اسلام کے لیے بنا ہے اور اسے ہم اسلام کا قلعہ بناکر رہیں گے، ان شاء اللّٰہ اللّٰہ ہماری مدد فرمائے ۔
وَأٰخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔

ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو اٸی سوات
#teamjuiswat





0/Post a Comment/Comments