ٹانک: قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا مختلف ترقیاتی منصوبوں کے سنگ بنیاد کے موقع پر تقریب سے خطاب
19 جون 2023
خطبہ مسنونہ کے بعد
میرے محترم، عزیز اور قدردان مسلمان بھاٸیو ! میں کافی عرصہ کے بعد ٹانک ایا ہوں اور میں اسے اپنے لیے خوشی اور اعزاز کا باعث سمجھتا ہوں کہ ٹانک کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کی افتتاح کے موقع پر میں آپ کے ساتھ شریک ہوں اور اسی تقریب میں آپ کے ساتھ چند باتیں گوش گزار کرنے کی سعادت حاصل کررہا ہوں ۔
یہ اللّٰہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ ضلع ٹانک کے لوگوں کے دلوں میں جمعیت علماء اسلام کی محبت ڈالی ہے اور اک زمانے سے جمعیت کے ساتھ وفاداری کا مظاہرہ کررہے ہیں نہ انہیں پسماندگی نے متاثر کیا، نہ انہیں غربت نے متاثر کیا، نہ انہیں بھوک اور پیاس نے متاثر کیا، ہر حال میں جمعیت علماء کی دوستی آپ کے نام ہے یہ آپ کا شعار ہے، آپ کا شناخت ہے اور آپ کا تعارف ہے، اللّٰہ تعالیٰ ان شاء اللہ آپ کو اِس تعلق پر خوش رکھے گا اور اسی تعلق کے اساس پر اللّٰہ تعالیٰ ہماری اور آپ کی اخرت کو کامیاب بنائے ۔
میرے محترم دوستو اور بھاٸیو ! ایک لمبا عرصہ ہوگیا ہے آپ بھی جانتے ہیں، خبریں آپ تک پہنچتی ہیں ہم نے جس حکومت کے خلاف تحریک چلائی، جس حکومت کے خلاف کلمہ حق بلند کیا جب دنیا کو یقین نہیں ارہا تھا سمجھ رہے تھے کہ ہماری کوٸی ذاتی جنگ ہے ہم کیوں کہہ رہے ہیں کہ اِن حکمرانوں کے پاس پاکستان کا ایجنڈہ نہیں، اِن کے پاس بیرونی ایجنڈہ ہے، یہو د یو ں کا ایجنڈہ ہے اور اسر ا ٸیل جس نے 1996 سے لے کر 2020 تک جنوبی ایشیا میں اپنا نیٹ ورک اور اثر رسوخ مکمل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور
اِس خطے میں اپنی خدمت کے لیے عمران خان کی خدمات حاصل کی تھی لیکن اُن کے اِس ایجنڈے اور منصوبے کے مقابلے میں جمعیت علماء اسلام، جمعیت علماء کا کارکن وہ صد سکندری بنا اور اُس نے اُن کے منصوبے کو فاش فاش کردیا ہے (قاٸد اشارہ کووا بیا ٸی تماشا کووا)
شاٸد آپ کو علم نہ ہو میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کے عمران خان کی حکومت کے خاتمے پر کون سی دنیا ہے جو رو رہی ہے، موم بتی مافیا رو رہا ہے، ا سرا ٸیل رو رہا ہے، یورپ میں جو ا سرا ٸیل نواز لابی ہے وہ رو رہی ہے، برطانیہ میں کنزرویٹیو فرینڈز آف ا سرا ٸیل کے نام سے باقاعدہ ایک تنظیم جسے عمران خان کا سابق سسرال چلا رہا ہے، امریکہ کے کانگریس میں فرینڈز آف ا سرا ٸیل کمیٹی اور اُن کے یہو د ی ہمنوا آج وہی عمران خان کی حمایت میں رو رہے ہیں، میں نے پریس کانفرنس میں بھی اُن تمام شخصیات کا نام لیا تھا اور میں نے ثابت کیا تھا کہ یہ پاکستان دشمن بھی ہے یہ ا سرا ٸیل اور یہو د ی نواز بھی ہے اور یہی عمران خان کے حامی بھی ہے، میں نے اُس شخصیت کی نشاندہی بھی کی تھی جو پاکستان میں علیحدگی پسند تحریکوں کی حمایت کرتا ہے علیحدگی پسند تحریکوں کا معنی پاکستان کو توڑنا لیکن وہ عمران خان کی حمایت کررہا تھا، میں نے اُس خاتون کا بھی نام لیا تھا جس کو پاکستان دشمنی کی پاداشت میں اٸیرپورٹ سے واپس ڈی پورٹ کردیا گیا تھا وہ خاتون بھی عمران خان کی حمایت کررہی ہے، آج آپ کے میڈیا کے نامور اینکرز باقاعدہ اِس پر پروگرام کررہے ہیں اتنی لمبی لسٹ جو میرے پاس رہی جتنی کے اُن کے پاس ہے اور مسلسل آپ کو بتارہے ہیں کہ دنیا میں کون کون لوگ ہے جو ا سرا ٸیل کے بھی حامی ہے جو پاکستان کے بھی دشمن ہے لیکن عمران خان کے حامی ہے سو بلاوجہ ہم نے یہ بات نہیں کی تھی اور پھر یہ تحریک صرف جمعیت کے لوگوں نے چلائی ہے سیاسی طور پر دوسرے لوگوں نے بھی مخالفت کی ہوگی لیکن تحریک صرف جمعیت کے کارکنوں نے چلائی ہے، پاکستان کے ساری سیاسی لوگوں کو ہم نے اپنے ساتھ رکھا تھا اور یقیناً رکھا تھا لیکن آج عمران خان کا تختہ الٹ دیا گیا ہے، انے والے وقت میں ان شاء اللہ اُن کے دوبارہ اقتدار میں انے کا خواب بھی کوٸی نہیں دیکھ سکے گا، اِس فتنے کی سرکوبی کردی گٸی ہے، یہ دجالی فتنہ ان شاء اللّٰہ اِس کا خاتمہ کردیا گیا ہے یہ دوبارہ اب سر نہیں اٹھاسکے گا ۔
میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ایک لمبے عرصے سے دنیا میں جو پاکستان کی شناخت متعارف کی گٸی ہے ایک سیکولر پاکستان کا نقشہ پیش کیا جارہا ہے یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ یہ ملک لا الہ الا اللہ کے نعرے پر بنا ہی نہیں تھا، یہ ملک اسلام کے تصور پر بنا ہی نہیں تھا، آج میرے ٹانک کے بھاٸیو آپ ایک زمانے سے جمعیت کی آواز کے ساتھ اپنی آواز ملا رہے ہیں، آپ اِس تحریک کے ساتھ وابستہ ہیں، آپ اِن قربانیوں کا حصہ ہے اور میں پھر آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ان شاء اللہ اگلے الیکشن میں اور اُس کے بعد بھی پاکستان کی اسلامی شناخت کو دنیا میں متعارف کرایا جاٸے گا اور اسلام کے علاوہ پاکستان کی کوٸی دوسری شناخت قابل قبول نہیں ہوگی ان شاء اللہ
میرے محترم دوستو ! یقیناً یہ ایک پسماندہ علاقہ ہے لیکن ایسا بھی نہیں کہ ہمارے پاس وسائل نہیں ہے، گومل زام بن چکا ہے لیکن ماضی کی حکومتوں نے ابھی تک زمینداروں کو وہ حقوق نہیں دیے اور گومل زام سے زمینوں کی سیرابی کا وہ نظام نہیں دے سکے ان شاء اللہ اِس پورے خطے میں زمینوں کی سیرابی کا ایک جدید نظام دیا جاٸے گا، پینے کے پانی کی شکایت رہی ہے یہاں ٹیوب ویل بھی بناٸے گٸے لیکن بعد میں ناکارہ بنادیے گٸے، میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں ان شاء اللہ ہم گومل زام سے پینے کا صاف ستھرا اور میٹھا پانی ٹانک کو براہ راست مہیا کریں گے ان شاء اللہ، تقریباً سو ارب کا یہ منصوبہ ہوگا اور صاف پانی کا باقاعدہ ایک نظام بنایا جاٸے گا، ٹانک زام کی منظوری بھی ہوچکی ہے اُس پر کام اگے بڑھ رہا ہے میں ایک بات ٹانک کے لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں یقیناً جب اتنے بڑے منصوبے بنتے ہیں، اتنے بڑے بڑے ڈیمز بنتے ہیں کچھ آبادیاں بھی متاثر ہوتی ہے کچھ لوگوں کے گھر بھی متاثر ہوتے ہیں یقیناً وہ لوگ پریشان ہوں گے لیکن میں اُن کو بتانا چاہتا ہوں کہ ٹانک کے چپے چپے کو میں خود جاوں گا، ہمارا آپ کا ایک بھاٸی چارہ ہے ہم نے سارے معاملات آپس میں جرگوں میں طے کیے اور ان شاء اللہ یہ تعلق قاٸم و داٸم رہے گا ۔
آج سی پیک کے ساتھ یارک انٹرچینج کو ٹانک سے ملایا جارہا ہے، ٹانک سے پیزو کے لیے نٸی سڑک بنائی جارہی ہے جو لوگوں کا ایک دیرینہ مطالبہ رہا ہے، میں حیران اِس بات پہ ہوں کہ گزشتہ سالوں میں اِس صوبے میں تقریباً نو سال انہوں نے حکومت کی ہے، وفاق میں ساڑھے تین سال حکومت کی ہے تمام میگا پراجیکٹس فریز کردیے گٸے، منجمد کردیے گٸے، یہ کون سی حب الوطنی ہے، تم لوگ کیا کررہے تھے، مانا یہ تھا کہ پاکستان میں عدم استحکام لایا جاٸے، معاشی عدم استحکام لایا جاٸے، ملک کو زمین بوس کردیا جاٸے اور اُس کے بعد انہوں نے آپ کے دفاعی نظام پر حملہ کرنا تھا تاکہ ملک میں فوج بھی آپس میں لڑے، دفاعی نظام ٹوٹ جاٸے، ملک کی حفاظت کا اخری حصار وہ بھی ٹوٹ جاٸے، اختلاف ہم نے بھی کیا ہے لیکن ہم اختلاف کے حدود کو جانتے ہیں ایک شخص سے اختلاف ہوسکتا ہے لیکن ادارے کی ناگزیر حیثیت کا انکار نہیں کیا جاسکتا وہ اپنی جگہ پر قاٸم رہتا ہے، ملین مارچ ہم نے بھی کیے، چودہ ملین مارچ پورے ملک میں کیے، اسلام اباد میں آزادی مارچ ہم نے کیا، پورے ملک سے قافلے اٸے اور حکومت کے خلاف اشتعال بھی تھا لیکن ایک گملا بھی نہیں ٹوٹا، کسی درخت کا ایک پھل بھی نہیں گرایا گیا اور ابھی چند دن پہلے ہم نے دو دن کی نوٹس پر ملک سے لوگوں کو بلایا، جمعیت کے کارکنوں نے لبیک کہا، شاہراہ دستور پر انسانی سمندر اکھٹا ہوا اور ہمارا کارکن اُس کورٹ جس کے خلاف ہم احتجاج کررہے تھے اُسی کورٹ کے کیاریوں کی بھی تحفظ کررہے تھے اور اُن کے گملوں کی بھی حفاظت کررہے تھے (نعرہ تکبیر اللّٰہ اکبر کے نعرے) ۔
آپ پرامن لوگ ہیں اور امن چاہتے ہیں، جمعیت علماء اسلام کا اولین مطالبہ وہ قیام امن کا ہے اور ظاہر ہے ایک طویل عرصے سے ہمارے اِس خطے میں بدامنی ہے بار بار سر اٹھاتی ہے یہ اور بات ہے کہ پچھلی حکومتوں نے جو پالیسیاں بنائی ہمارا فلسفہ اُس سے اتفاق نہیں کررہا تھا لیکن تاہم امن و امان کی ذمہ دار حکومت ہوتی ہے، جس حکومت میں ہم شامل تھے ہم نے اُس کے فلسفے سے بھی ہم نے اختلاف کیا تھا لیکن امن یہ تو سب کا مطالبہ تھا ٹھیک ہے ہمارا فلسفہ نہ صحیح آپ کا فلسفہ صحیح لیکن لوگوں کو امن دو، پھر دعوے کیے گٸے کہ امن بحال ہوگیا لیکن پھر دوبارہ آج وہ قوتیں کیوں اُٹھ رہی ہیں ؟ پاکستان میں کیسے اگٸے ؟ کون لے کے ایا ؟ اِس کا حساب ہونا چاہیے ۔
آپ قبائلی لوگ ہیں آپ بھی اِس بات کو جانتے ہیں کہ اگر دو خاندانوں کے بیچ بھی لڑاٸی ہو تو وہ بھی جب ایک چوک میں اکھٹے ہوتے ہیں یا ایک مسجد میں اتے جاتے ہیں تو کچھ نہ کچھ آپس میں معاہدہ کرتے ہیں، ایک تصفیہ کرتے ہیں ایک معاہدہ لکھتے ہیں کیا اِس کی ضرورت نہیں تھی، میں آج بھی کہتا ہوں کہ اگر پرامن راستوں سے اِس خطے میں امن لایا جاسکتا ہے تو ہمیں پرامن راستوں کو ترجيح دینی چاہیے، جنگ کبھی مسٸلے کا حل نہیں رہا ہے، جنگ نے دنیا میں کوٸی مسٸلہ حل نہیں کیا اُس سے مسائل اور بگڑتے رہتے ہیں، آج بھی ہم اسی موقف کے قاٸل ہیں تاکہ ترقیاتی کام ہو، امن نہیں ہوگا تو معشیت تباہ ہوگی، ترقیاتی کام نہیں ہوں گے، اِن حالات میں بھی الحَمْدُ ِلله وہ ترقی کا کام، وہ سفر جو رک گیا تھا آج ہم نے دوبارہ اُس سفر کا اغاز کردیا ہے اور ان شاء اللہ یہ سفر جاری رہے گا اور اِس پسماندہ لوگوں کی مستقبل اُن کے نسلوں کی مستقبل کی خوشحالی کے لیے ہم اپنی تواناٸیاں بروٸے کار لاٸیں گے، اللّٰہ تعالیٰ ہمارا حامی و ناصر ہو، ان شاء اللہ آپ کی اور ہماری باہمی وفاداری اور محبت کا تعلق اگے بڑھتا جاٸے گا دین اسلام اور خطے کی ترقی کے لیے ہم شانہ بشانہ اپنا سفر جاری رکھیں گے، اللّٰہ رب العزت ہمارا حامی و ناصر ہو ۔
وَأٰخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔
ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو اٸی سوات
#teamjuiswat
ایک تبصرہ شائع کریں