قائد جمعیت علماء اسلام پاکستان مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا باجوڑ میں تعزیتی بیان
3 اگست 2023
خطبہ مسنونہ کے بعد
سٹیج پر موجود قابل احترام بزرگو، اِس حال میں موجود قومی مشران، شہداء کے وارثین اور لواحقین، زخمیوں کے رشتہ داروں! مجھ سے پہلے جتنے ساتھیوں نے باتیں کیں وہی میرے جذبات ہیں اور انہوں نے میرے جذبات کی درست ترجمانی کی ۔
اِس میں کوٸی شک نہیں کہ باجوڑ واقعے نے ہمارے ہونٹوں کی مسکراہٹ چھین لی ہے، ہمارے دلوں کی خوشی کو غموں میں ڈبو دیا اور میں اُن قاتلوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ ہمارے چھوٹے سے چھوٹے کارکن کے حوصلے کو توڑ نہ سکے بلکہ اُسے اور بھی زیادہ بڑھا دیا ۔
ساتھیوں نے آپ سے باتیں کیں، میں گزشتہ کل کو جب زخمیوں کی عیادت کے لیے گیا سی ایم ایچ تو آرمی چیف اور وزیراعظم بھی میرے ہمراہ تھے، میں جب اپنے پہلے ساتھی کے ہاں کھڑا ہوا، میں نے اُسے سلام کیا تو اُنہوں نے میرے ساتھ کلام کا اغاز آیت قرآنی سے کیا اور کہا کہ مولانا صاحب یہ ایک جنگ ہے کبھی ہم جیتیں گے اور کبھی یہ جیتیں گے، حالات کروٹیں بدلتے رہیں گے لیکن آپ نے فکر نہیں کرنی ہم مضبوط ہیں، جب دوسرے زخمی کے پاس پہنچا تو وہ کہنے لگا کہ میرے ساتھی شہید ہوگٸے اور میں اسی ارمان کے ساتھ رہ گیا کہ کاش میں بھی شہادت کا رتبہ حاصل کرتا، ہر ایک کے پاس میں اِسی نیت سے گیا ہوں کہ میں اُنہیں حوصلہ دوں گا الٹا وہ مجھے حوصلہ دے رہے تھے کہ ہمت نہیں ہارنی اور ہمارے اِس حالت پر دل کو کمزور مت ہونے دینا، آپ مضبوط رہو ہم ان شاء اللّٰہ مضبوط ہیں، یقیناً میں اُن کے اِس جذبے کی کیا بدل دے سکتا ہوں سواٸے اِس کے کہ میں اِن کے جذبوں کو سلام پیش کروں، میں ایسے ساتھیوں پر فخر کروں، ایسے ساتھیوں کی وجہ سے میں اپنی پگڑی اُونچی رکھوں اور ان شاء اللّٰہ یہ پگڑی دنیا میں بھی اُونچی رہے گی اور آخرت میں بھی ان شاء اللّٰہ العزیز اُونچی رہے گی ۔
جو لوگ اِس غلط فہمی میں ہے کہ یہ تو ہم جہا د کر رہے ہیں وہ اِس غلط فہمی میں نہ رہے یہ مفسدین ہے، اللّٰہ کی مشیت کیا ہے قرآنی آیت کا ترجمہ ” جب یہ سازشی چاہے کہ آگ لگا دے تو اللّٰہ اِن کی سازش کو ناکام بناتے ہوٸے وہ آگ بجھا دیتا ہے اور اِن کی کوشش ہوتی ہے کہ روٸے زمین پر فساد برپا کرے اور یہ لوگ اللّٰہ کو پسند نہیں ہے“ ۔
یہ رہنمائی اللّٰہ کی طرف سے ہے کہ جمعیت علماء اسلام روز اول سے آگ بجھانے کا کام کر رہی ہے اور یہ لوگ جنگ کی آگ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ کس کے نمائندے ہیں اور ہم کس کے نمائندے ہیں، یہ یہو د اور منا فقین کی ترجمانی کر رہے ہیں اور ہم اللّٰہ رب العزت کی مشیت کی نماٸندگی کر رہے ہیں الحَمْدُ ِلله، نبی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ” ایک مسلمان کے خون کے مقابلے میں اللّٰہ کو یہ آساں ہے کہ تمام دنیا کو مٹا دے“ تمام دنیا کی زوال اور تباہی اللّٰہ کے نزدیک بہت اسان ہے ایک مسلمان کی خون کے مقابلے میں، دوسری جگہ نبی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ” آسمانی مخلوق اور زمینی مخلوق اگر یہ سب اِس بات پہ جمع ہو جاٸے کہ ایک مومن کی خون بہا دے تو اِس مومن کے خون کے بدلے میں اللّٰہ پاک آسمانی اور زمینی مخلوق کو جہنم میں ڈال دے گی، یہ لوگ کیا جانے کہ مسلمان کے خون کی قدر و قیمت کیا ہے، ایک روایت میں اتا ہے کہ نبی پاکﷺ کعبہ شریف کی طواف کررہے تھے اور کعبے کو فرماتے ہیں کہ تم کتنی پاکیزہ ہو اور کتنی معطر ہو، کتنی عظمت والی ہو اور کتنی بڑی تمہاری حرمت ہے لیکن مومن کے خون کی حرمت آپ سے زیادہ ہے، اِن جاہلوں نے کبھی رسول پاکﷺ کے یہ تعلیمات سنے ہیں کہ نہیں، اِن سفاکوں نے کبھی رسول پاکﷺ کے یہ فرمان سامنے رکھے ہیں یا نہیں ۔
صحابہ کرام رضون اللّٰہ اجمعین ایک گاوں تشریف لے گٸے اُس علاقے کے لوگ کا فر تھے اور صحابہ جنگ کے ارادے سے گٸے تھے اُن میں صرف ایک مومن تھا وہ اپنے لوگوں سے تھوڑا الگ ہوا جب صحابہ کرام نے حملہ کیا تو اُنہوں نے کلمہ شہادت پڑھا، صحابہ سمجھے کہ شاٸد یہ ہمیں دھوکہ دے رہے ہیں اور اسے شہید کر دیا، نبی علیہ السلام کو پتہ چل گیا کہ اِس میں تو ایک مسلمان شہید ہوگیا ہے اللّٰہ نے وحی بھیجی کہ ”مومنو! اگر کوٸی تمہارے پاس خبر لے کر اٸے تو تحقیق کر لیا کرو“ ایسا نہ ہو کہ لاعلمی میں کوٸی غلط کام کر بیٹھو اور کل کو اُس پر شرمندہ ہونا پڑے، ایک مسلمان کو غلطی سے مارنا اور اُس پر اللّٰہ رب العزت وحی بھیجتا ہے کہ تھوڑی تحقیق تو کرو نا، آج لوگ مومنوں کو کا فر کہتے ہیں، ایک مومن کی ایمان کا انکار یہ ک ف ر ہے ۔
گزشتہ کل جب میں اپنے ساتھیوں کے پاس پہنچا تو مجھ سے کہنے لگے کہ مولانا صاحب ہم نے جو راستہ منتخب کیا ہے یہ ہمارے آکابر کا راستہ ہے، یہ حق کا راستہ ہے، ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا ہے حق کے راستے میں ہوا ہے ہم اِس پر بلکل بھی پشیمان نہیں ہیں بس آپ نے دکھی نہیں ہونا، اپنے آکابر کو جانتے ہیں اُن کی امانت کو جانتے ہیں ۔
کل جمعیت علماء ہند کے بڑے حضرت مولانا ارشد مدنی صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے دہلی سے مجھے فون کیا، تعزیت کا اظہار کر رہا تھا، دھڑا دھڑ فون کالز ارہی ہیں، سفارتخانے، مختلف ممالک کے حکمران اور لوگ تعزیت کررہے ہیں، غمرازی کررہے ہیں، میں نے اُن سے کہا کہ حضرت میں اپنے ساتھیوں کو ایک بات کہنا چاہتا ہوں آپ بتا دے کہ میں صحیح کہہ رہا ہوں یا غلط، وہ ہمارے بڑے ہیں علماء ہیں ہمارے اساتذہ کی جگہ ہیں حضرت مولانا حسین احمد مدنی کے بڑے فرزند ہیں، میں اپنے ساتھیوں سے کہتا ہوں کہ جمعیت کے پاس اپنے آکابر کی دو امانتیں ہیں ایک نظریہ اور عقیدہ اور دوسری امانت اسی عقیدے اور نظریے کے لیے کام کرنے کا رویہ ہے، منہج ہے، طرز عمل ہمارا کیا ہوگا، اِس مقصد کے لیے ہم کام کیسے کریں گے، میں نے کہا نہ ہم نظریہ تبدیل کریں گے نہ عقیدہ نہ ہی رویہ اور نہ منہج، میں یہ بات ساتھیوں سے ٹھیک کر رہا ہوں یا نہیں، تو انہوں نے فرمایا بلکل درست کہہ رہے ہو اور اسی پہ ثابت قدم رہو ۔
تو جمعیت علماء کے طرز عمل کو تمام آکابر کی تاٸید حاصل ہے الحَمْدُ ِلله، باقی میں کچھ نہیں کہہ سکتا مجھ میں قوت گویاٸی ختم ہوچکی ہے، ساری زندگی اِسی جدوجہد میں گزر گٸی اللّٰہ اسے قبول فرمائے وہ بے نیاز بادشاہ ہے اگر کہہ دے کہ قبول نہیں ہے تو کیا کرسکتے ہیں بس آہ و زاری کرسکتے ہیں کہ اے اللّٰہ ہمیں قبول فرما، ہمارے گناہ اور تخصیرات معاف فرما، ہم انسان ہے نہ اپنی نیت پر طاقت رکھ سکتے ہیں نہ ہی عمل پر، اللّٰہ سب کچھ دیکھ رہا ہے ہم معافی کے طلبگار ہیں اور اللّٰہ ہمیں معاف فرمائے، ہم حساب دینے کے قابل نہیں ہے ۔
یہ جدوجہد کا ایک راستہ ہے اور آج جمعیت علماء اسلام پاکستان کے طاقتور اور بڑے جماعتوں میں شمار ہوتی ہے، اِس مقام تک جمعیت ایک حکمت عملی کے تحت پہنچی ہے میں اپنے بھاٸیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ کاٸنات میں جس چیز کو حقیقت کہا جاتا ہے قرآن کریم کے علاوہ اور کوٸی مصداق نہیں ہے، کاٸنات میں قرآن کریم سے بڑا سچ نہیں ہے، اللّٰہ پاک نے کتنے جگہوں میں فرمایا ہے کہ کتاب و حکمت، تو اللّٰہ کا کلام یہ تقاضا کر رہی ہے کہ اِس کو دنیا میں پھیلانا اور نافذ کرنا، اِس کی اشاعت، تعلیم اور تنفیذ یہ حکمت سے کرنا، اللّٰہ کے راستے کی طرف لوگوں کو بلانا تو بھی حکمت اور داناٸی سے بلانا، یہی کتاب اور حکمت جب نبی پاکﷺ کو منتقل ہوتی ہے تو یہ الکتاب و السنتہ بن جاتی ہے، یہ ہمارے لیے رہبر اور رہنما ہے، نبی پاکﷺ کی زندگی، عادات و اطوار، اور پھر فرمایا کہ میں یہ اتھارٹی اپنے خلفاٸے راشدین کو بھی دیتا ہوں، یہ راستے ہمیں دکھاٸے گٸے ہیں اب ہم اُن جاہلوں کی اقتدا کرے یا اپنے آکابر کی جو علم و عمل کے پہاڑ تھے، یہ تو ایک آسان سوال ہے کوٸی بڑی بات نہیں، اور میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ایسے واقعات یہ کوٸی چھوٹے واقعات نہیں ہیں کہ ایک سادہ سی وجہ بیان کر دی جاٸے اور اپنی جان خلاصی کی جاٸے، ہم تو اپنا بدلہ لینا چاہتے تھے، ہمارا نشانہ تو ضیاء اللّٰہ جان تھا، اِس سے پہلے آپ نے میرے اٹھارہ بیس بندے شہید کیے ہیں، ضیاء اللّٰہ جان کو تو آپ اکیلے میں بھی ڈھونڈ سکتے تھے لیکن ساتھیوں ایک بات کی طرف غور و فکر کریں یہی رخ اور یہی وقت بلکل وہی وقت ہے جس وقت چاٸنہ کا ناٸب وزیراعظم اٸیرپورٹ پر اتر رہا تھا اور سی پیک اور دوسرے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے پاکستان کے ساتھ گفت و شنید کے لیے ایا ہے تو ایسے مواقع پر پہلے بھی دھرنے ہوٸے تھے اور چین کے صدر کا راستہ بند کرنے کی کوششیں کی گٸی تھی اور آج بھی وہی بات دہراٸے گٸی اور اُن لوگوں کو پیغام دی جاٸے کہ پاکستان کو پیسہ مت دے وہاں پر بدامنی ہے، یہ سیاسی اور بین الاقوامی وجہ ہے اِس کے پیچھے کچھ قوتیں کار فرما ہیں، اِس کے پیچھے ڈالرز ہیں، ڈالرز کے بریف کیس ہیں، یہ خدمتیں مفت میں نہیں کی جاتی، انسانی خون کو اتنا سستا کردیا گیا کہ تم ڈالر کے بدلے قومی سازش میں ملوث اور لوگوں کی خون پر اِس کا سودا کرو گے ۔
بھاٸیو! آپ کا مجھ پر ایک حق ہے، پختون روایت ہے کہ میں ہر گھر پر خود حاضری دوں لیکن آپ کو بھی معلوم ہے اور میرے یہ ساتھی بھی جانتے ہیں، انتظامیہ بھی جانتی ہیں کہ آج مجھے یہاں آنے کی اجازت بھی نہیں تھی لیکن میں نے کہا جو بھی ہو میں آج ہر قیمت پر جاوں گا، گورنر صاحب بخوبی جانتے ہیں لیکن حکومت اور ریاست کی بھی کچھ ذمہ داریاں ہوتی ہیں وہ سب کچھ دیکھتی ہے ہر چیز پر نظر رکھتی ہے تاکہ ایک حادثے کے بعد دوسرا حادثہ پیش نہ اٸے اور میں آپ سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ گلے ہمارے بھی ہیں گزشتہ ایک سال میں ایسا کوٸی فورم نہیں ہوگا جہاں پر میں نے باجوڑ کے شہید علماء کی بات نہیں کی ہوگی اور اُن سے یہ سوال نہ کیا ہو کہ ایک سال میں میرے اٹھارہ انیس ساتھی کیسے شہید ہوسکتے ہیں، آپ اِس کی روک تھام کیوں نہیں کر رہے، تو کچھ کمزرویاں ہمارے اداروں میں بھی ہیں، نظام میں بھی ہیں، میں اگر حکومت میں ہوتا ہوں یا نہیں لیکن سب کو واضح طور پر کہتا ہوں اور سیدھا منہ پر کہتا ہوں، ایسا کوٸی فورم نہیں ہوگا جہاں میں نے یہ بات نہیں کی ہوگی اور آج اُس کا یہ نتیجہ نکلا کہ اِس غم پر ساری دنیا غمزدہ ہے، عرب ممالک ہو کہ او آٸی سی تنظیم ہو یا اقوام متحدہ ہو سب کی طرف سے مذمتی قراردادیں آٸیں، چین ہو یا سعودی عرب، سعودی عرب کے سفیر تو میرے پہنچتے ہی سب سے پہلے تعزیت کے لیے پہنچ گٸے، ایران کے سفیر بھی اٸے، چین نے بھی تعزیت کی ۔
تو میرے محترم بھاٸیو! ان شاء اللّٰہ دنیا آپ کے ساتھ ہے، ساری دنیا کی ہمدردیاں آپ کے ساتھ ہیں، ہم اپنے تحفظ کی راہیں ضرور ڈھونڈیں گے، تحمل اور صبر و برداشت کی دامن کو نہیں چھوڑیں گے لیکن حکمت عملی بناٸیں گے کہ یہ سب کچھ ہوا کیوں اور آٸندہ ایسا نہیں ہونا چاہیے، کل میں نے نماز جمعہ کے بعد پختونوں کی قبائلی جرگہ کو بلایا ہے کہ تمام پختون پہلی بار اِس بات پر غور کرے اور صرف پختون اِس بات پر غور کرے کہ کب تک میری یہ دھرتی آگ میں جلتی رہے گی اور کب تک آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں رہے گی، میں مولانا عبدالرشید صاحب سے بھی کہتا ہوں کہ آپ باجوڑ کی ایک نمائندہ وفد بناٸے کہ وہ کل تمام پختونوں کی جرگے میں شرکت کرے اور اِس حوالے سے حقائق سامنے لاٸے جاٸے ۔
ایک بات تو واضح ہے کہ اُس انسان کی بدن غاٸب ہے، جب جناب رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ کعبے کی عظمت سے مومن کی خون کی عظمت زیادہ ہے تو اگر یہاں ہم دس ارب روپے بھی دے تو کیا وہ کسی انسان کی نعم البدل ہوسکتی ہے کیا وہ اُس پیسوں سے واپس اسکتا ہے، اُس کے چھوٹے چھوٹے بچے اپنے باپ کو دیکھ سکتے ہیں، اُن کے اہل و عیال اپنے شہید کو دیکھ سکتے ہیں، اِس کا نعم البدل مشکل ہے، ہم تعزیت یا تسلی سے کسی مردے کو تو زندہ نہیں کرسکتے صرف تسلی دے سکتے ہیں لیکن حکومت تھوڑی اُونچی پرواز اڑتی ہے تو ہم تمام رقم مولانا عبدالرشید صاحب کے حوالہ کریں گے شہداء کے لیے بیس لاکھ حکومت کی طرف سے اور پانچ لاکھ جمعیت کی طرف سے، زخمیوں کے لیے سات لاکھ حکومت اور تین لاکھ جمعیت کی طرف سے، اور پھر آپ شہداء اور زخمیوں کا حساب لگاٸے ۔
تو یہ کبھی بھی اُن کے خون کا بدلہ نہیں ہے، کبھی بھی یہ اُن کے خون کا بدلہ نہیں بن سکتی، جب میں نے کہا کہ کعبہ کی حرمت اِس کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں تو پیسے کیسے بدل کے طور پر جگہ لے سکتی ہے، تو اللّٰہ رب العزت اِن کی شہادتیں قبول فرمائے اور اِن کے طفیل ہم سب کو جنت نصیب فرماٸیں، اِن کی شفاعت اللّٰہ پاک ہم سب کے حق میں قبول فرمائے ۔
کل کا جرگہ اِس واقعے کے موضوع پر بلایا گیا ہے، کل کو سارے پختون بیلٹ کے مشران جرگہ میں آٸیں گے، بلوچستان سے بھی لوگ آٸیں گے کیوں کہ ژوب اور دوسرے علاقوں میں بھی یہ واقعات ہوٸے ہیں، مختلف علاقوں میں ایسے واقعات ہوٸے ہیں لیکن اِس واقعے نے کچھ ایسے حالات پیدا کر دیے کہ سارے پختون اِس حوالے سے بیٹھیں، اِس پر غور کریں اور اِس پر بات کرسکیں، تو آپ بھی مشران کی ایک وفد مقرر کریں تاکہ کل تشریف لاٸیں اور اصل حقائق پر بات کرسکیں اور وہ اُس پر غور کرسکے اور کوٸی نتیجہ اخذ کرسکیں، اگر ایک مجلس میں بات ادھوری رہ گٸی تو ہم پھر ایسے مجالس بلاٸیں گے ہم نے آل پارٹیز کانفرنس کی تجویز بھی پیش کی ہے، پانچ اور چھ کو جمعیت کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس ہے اُس میں حکمت عملی مرتب کریں گے اور تاریخ مقرر کریں گے، تمام پارٹيوں کے ساتھ بات کریں گے کہ یہ جو حالات ہیں آپ ہمیں کیا رہنمائی دے سکتے ہیں اگر کوٸی ہمارے مخالف ہے یا موافق اٸے بیٹھ کر بات کرتے ہیں ۔
تو یہ چند باتیں موقع کی مناسبت سے میں نے آپ کے سامنے عرض کردی، میں سوچ رہا تھا کہ یا اللّٰہ میں کیسے اِن لوگوں کے سامنے بات کروں گا لیکن اللّٰہ نے ہمت و توفیق عطا فرمائی، اللّٰہ ہمیں مذید ہمت عطا فرمائے اور ایسے حالات سے نمٹنے کے لیے حوصلہ عطا فرمائے اور آپ کے اِس اجتماع کو قبول فرمائے، میں ایک بار پھر آپ سے کھلے اور واضح الفاظ کے ساتھ معافی کا طلبگار ہوں کہ آپ کا حق یہ تھا اور پختون کی رواج یہ ہے کہ میں آپ کے گھر گھر حاضری دیتا لیکن میری یہ تعزیت سارا باجوڑ قبول فرمائے، اللّٰہ پاک آپ کو امن اور سلامتی سے رکھیں آمین
وَأٰخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔
ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو اٸی سوات
#teamjuiswat
ایک تبصرہ شائع کریں