قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا مفتی محمود مرکز کے مسجد میں جمعہ کا بیان
13 اکتوبر 2023
الحمدللہ، الحمدللہ وکفی والصلوۃ والسلام علی سید الرسل و خاتم الانبیاء وعلی آلہ وصحبہ و من بھدیھم اھتدی اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
إِنَّ اللَّهَ يُدَافِعُ عَنِ الَّذِينَ آمَنُوا۔ فقُطِع دابرُ الذين ظلموا والحمد لله رب العالمين۔
برادران اسلام، بزرگوں اور دوستو، جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے مَثَلُ المُؤْمِنينَ في تَوَادِّهِمْ وَتَعَاطُفِهمْ وتَرَاحُمهمْ، كمَثَلُ الجَسَدِ الواحد إذ اشْتَكَى عَيْنُهُ، اشْتَكَى كُلُّهُ، وإذ اشْتَكَى رَأْسُهُ، اشْتَكَى كُلُّهُ وإِذَا اشْتَكَى عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الجَسَدِ بِالسَّهَرِ والحُمَّ۔
ایمان والوں کی مثال ایک دوسرے کے ساتھ دوستی، ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی اور ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی کرنے میں ایسا ہے، جیسے ایک جسم۔ اگر جسم کے آنکھ میں درد ہے تو پورا جسم بے قرار ہوتا ہے، اگر جسم کے سر میں درد ہے تو پورا جسم بے قرار ہوتا ہے، اگر جسم کے کسی بھی حصے میں درد مچلتا ہے تو تمام بدن بے قرار ہوتا ہے، رات جاگتے اور بخار میں گزرتی ہے۔ آج ایک بار پھر ہمارے مسلمان بھائی جو فلسطین اور فلسطین کے علاقے غزہ میں رہتے ہیں، جو 75 سال سے اپنی سرزمین کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں، اسرائیل کا ناپاک وجود جو سرزمین عرب پر ایک ناسور کی حیثیت رکھتا ہے، اس ناسور کو کاٹ پھینکنے میں کئی نسلیں فلسطینیوں کی قربانی دے چکے ہیں۔ عرب دنیا کے لوگ لڑے بھی ہیں اور آج ایک بار پھر جو معرکہ رونما ہوا ہے اور جہاں فلسطینی مجاہدین نے ایک بھرپور حکمت عملی کے ساتھ اور بھرپور تیاری کے ساتھ حملہ کیا، اپنے بہت سے علاقوں کو انہوں نے آزاد کرایا اور اب بھی غزہ کی پٹی سے زیادہ کی زمین جو اسرائیل کے قبضے میں تھی اب وہ فلسطینیوں کے قبضے میں ہیں۔ لیکن اس کے جواب میں اسرائیل جس طرح کی گولہ باری کر رہا ہے، جس طرح کی بمباری کر رہا ہے، میرے خیال میں امریکہ نے افغانستان پر سال میں اتنے بم نہیں گرائے ہوں گے جتنے کہ اسرائیل نے ایک دن میں غزہ پر گرائے۔ عمارتوں پر بمباری، بڑے بڑے بلڈنگز، بڑی بڑی عمارتیں لوگوں کے سروں پر آکر گری اور وہ لوگ اس میں دب گئے۔ چھوٹے چھوٹے بچے، معصوم بچے، پھولوں جیسے کلیاں، انہوں نے مسل کر رکھ دیے۔ خواتین کا قتل جہاں دنیا میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، آج وہاں پر خواتین کا قتل عام جاری ہے، جو کہ آپ جانتے ہیں کہ اسلام نے جنگ میں بھی بڑے زرین اصول دیے ہیں کہ اگر جنگ میں جاؤ تو بچوں کو قتل نہیں کرنا، عورتوں کو قتل نہیں کرنا، بوڑھوں کو قتل نہیں کرنا، ان کے باغات کو برباد نہیں کرنا، ان کے فصلوں کو برباد نہیں کرنا، یہاں تک کہ ان کے جو عبادت گاہیں ہیں ان کو بھی نہیں گرانا، وہ جو ان کے راہب ان عبادت گاہوں میں بذام خیش جیسے خدا کو یاد کر رہے ہوں ان کو بھی نہیں چھیڑنا، جو آپ کے خلاف اسلحہ نہیں اٹھا رہا آپ نے اس کو قتل نہیں کرنا، یہ ہے وہ اسلامی تعلیمات۔ اور حضرت اسامہ کی قیادت میں جب مسلمانوں کا لشکر تیار ہوا، جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو ان کا سپہ سالار بنایا لیکن وہ لشکر تیار ہوا، تو تب تک جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو چکا، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ خلیفہ بنے اور آپ نے فرمایا کہ جس کو رسول اللہ نے قائد بنایا ہے میں اس کو برطرف نہیں کروں گا لیکن ساتھ ساتھ یہ تعلیمات ضرور دی کہ آپ نے وہاں جا کر ان ان لوگوں کو ہاتھ نہیں لگانا، اب یہ تعلیمات ہیں۔ اور آج اس وقت جو فلسطین کے قائدین ہیں، حماس کے قائدین ہیں، وہ بھی اپنے لوگوں کو یہی تعلیم دے رہے ہیں کہ بے گناہوں کو ہاتھ نہیں لگانا، جو آپ سے لڑ نہیں رہے ان کو ہاتھ نہیں لگانا، ان کو قتل مت کرو۔ لیکن دوسری طرف یہودیت ہے جو انسانیت کا قتل کر رہی ہے، مسلمانوں کی نسل کشی کر رہی ہے اور اس طریقے سے وہ فلسطینیوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔ حیرت اس بات پر ہے کہ امریکہ ہو یا یورپ، بڑے انسانی حقوق کے علمبردار لیکن آپ نے دیکھا کہ جب انہوں نے افغانستان پر حملہ کیا تھا 20 سال پہلے، تو یہاں پر بھی انہوں نے کہا تھا کہ یہ جو دنیا میں معروف انسانی حقوق ہیں یا قیدیوں کے حقوق ہیں یہ اس زمرے میں نہیں آتے یعنی ان کو حیوانات کے حقوق تک بھی نہیں دیے۔ میرے پاس آئے تھے کچھ ان کے لوگ، کہہ رہے تھے جی کہ افغانستان میں ہمیں انسانی حقوق کے حوالے سے بڑی فکر ہیں، میں نے کہا کون سے انسانی حقوق؟ وہ جس کے مناظر گوانتانامو میں ہم نے دیکھے ہیں، وہ انسانی حقوق جس کے مناظر ہم نے شبرغان میں دیکھے، جو بگرام کے ایربیس میں ہم نے دیکھے ہیں، جو تمہارے سمندروں میں کھڑے بڑے بڑے جہازوں کے اندر تم نے جو عقوبت خانے بنائے وہاں کے جو مناظر ہیں، عراق میں ابو حریب جیل کے اندر جو تم نے زندہ انسانوں پر کتے چھوڑے تھے، وہ انسانی حقوق ہیں، تم نے جو لیبیا میں کیا وہ انسانی حقوق، آپ کے ہاتھوں سے تو انسانی حقوق کا خون ٹپک رہا ہے، آپ انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں۔ آج جو انسانی حقوق اس وقت فلسطین کی سرزمین پر خون ہو رہے ہیں، اس کے لیے امریکہ اور ان کی تائید کرنے کے لیے ان کا وزیر خارجہ آیا ہوا ہے اور وزیر خارجہ کہتا ہے میں آپ کے سامنے ایک یہودی بن کر آیا ہوں، اگر امریکہ کا وزیر خارجہ وہ اسرائیل کی سرزمین پر اتر کر پہلی بات یہ کرتا ہے کہ میں یہودی بن کر آپ کے پاس آیا ہوں، تو پھر امت مسلمہ اور امت مسلمہ کی قیادت اور امت مسلمہ کے حکمرانوں کو بھی کسی مصلحت کو سامنے رکھے ہوئے بغیر ان کو واضح طور پر اپنے فلسطینی مسلمان بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہو جانا چاہیے اور جس طرح کی مدد ان کے لیے ممکن ہو وہاں تک پہنچانے کے لیے وہ مدد ان کو پہنچانی چاہیے، دنیا بھر کے مسلمانوں کو آج میدان میں ہونا چاہیے۔ ان شاءاللہ آج بعد جماعت جمعہ پورے ملک میں تمام اضلاع کے اندر ان شاءاللہ بڑے مظاہرے ہوں گے اور بھرپور ہوں گے، آپ دعا کریں گے کہ اللہ تعالی ان کو کامیاب بھی بنائے اللہ تعالی ان کو محفوظ بھی رکھے اور رب العالمین اس کو فرمائیں اور کفر پر اس کا رعب اور دبدبہ بھی قائم رہے۔ میں ان شاءاللہ اس جدوجہد میں آج ہم اسلامی فریضہ ادا کر رہے ہیں، ایک مسلمان بھائی کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں، جو دین کا تقاضا ہے، جو اسلام کا تقاضا ہے اور پھر وہ جو مظلوم ہے۔ پانی کے ذخائر تک تباہ کر رہے ہیں، ہسپتالوں کو تباہ کر رہے ہیں تاکہ علاج نہ ہو سکے، تعلیم گاہوں کو تباہ کر رہے ہیں تاکہ بچے پڑھ نہ سکے، یہ کون سا ملک ہے! یہ تو وحشت ہے، یہ تو درندے ہیں، جو انسانیت کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔ لہذا اسلامی دنیا اس بات کی اجازت اسرائیل کو نہیں دے سکتا، امریکہ کو نہیں دے سکتا، یورپ کو بھی نہیں دے سکتا، اور اگر وہ اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں تو ہم پوری امت مسلمہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی آزادی تک ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے ان شاءاللہ۔ اللہ تعالی ان کو سرخروئی نصیب فرمائے، اللہ تعالی اس ظلم سے ان کو نجات نصیب فرمائے، اللہ تعالی اس معرکے میں ان کو کامیابی سے سرفراز فرمائے، بس یہی دعا کرنی تھی میں نے اور اس طرح میں آپ کے ساتھ اس آج کے دن شریک ہو رہا ہوں، اللہ تعالی ہماری اس شرکت کو قبول فرمائے۔
واٰخر دعوانا ان الحمدللہ رب العالمین
ضبط تحریر: #محمدریاض
ممبر ٹیم جے یو آئی سوات
#TeamJuiSwat
ایک تبصرہ شائع کریں