سیاسی جماعت کی بنیاد کوئی جزوی یا وقتی مسئلہ نہیں بلکہ جامع نظریہ ہوتا ہے۔ قائد جمعیتہ


سیاسی جماعت کی بنیاد کوئی جزوی یا وقتی مسئلہ نہیں بلکہ جامع نظریہ ہوتا ہے۔ قائد جمعیتہ

کسی جزوی یا وقتی مسئلے کی بنیاد پر سیاسی جماعت کی عمارت نہیں کھڑی کی جاتی۔ بلکہ سیاسی جماعت کی بنیاد ایک جامع نظریہ ہوتا ہے۔ اگر کسی جماعت کا جامع نظریہ محفوظ ہے اور وہ حق ہے تو پھر اس جماعت کیساتھ وابستہ ہونا شرعاً واجب ہے اور اگر اس کا جامع عقیدہ باطل ہے تو اس جماعت سے لاتعلق ہونا شرعاً واجب ہے۔ لہٰذا یہ اصول ہمارے مدنظر ہونا چاہئے کہ ہم ایک جماعت کے ساتھ جب وابستہ ہوتے ہیں تو اگرچہ ایک حق جماعت،بر حق عقیدے کی حامل جماعت کسی جزوی معاملے پر اجتہادی طور پر غلط فیصلے بھی دے سکتی ہے لیکن اگر اس کا جامع عقیدہ درست ہے اور اسی طرح قائم ہے، گویا کہ درخت کی بنیاد اور تنا مضبوط کھڑا ہے، کہیں سے کوئی پتہ گر گیا، کوئی خشک ہو گیا، کوئی شاخ خشک اور بیکار ہوگئی تو اس سے فرق نہیں پڑتا، بلکہ پھر بھی اس شجر سے وابستہ ہونا ضروری ہے، یعنی جزوی مسئلے میں اجتہادی غلطی کسی جماعت سے لاتعلق ہونے کا سبب نہیں بن سکتی۔
اور اگر کسی جماعت کا عقیدہ اور نظریہ باطل ہے ،تو وہ کسی جزوی اور وقتی مسئلے پر صحیح فیصلہ بھی دے سکتی ہے۔ لیکن جب اس جماعت کا نظریہ باطل ہے تو اگر یہ جماعت کسی جزوی معاملے پر صحیح فیصلہ دے بھی دے،تو یہ اس سے وابستگی کا جواز پیدا نہیں کرتا۔

چنانچہ سیکولر جماعتیں بھی بعض اوقات اپنی سیاسی مجبوری اور عوامی مقبولیت کے حصول کی خاطر بعض ایسے اقدامات اور فیصلے کرلیتی ہیں کہ دینی حلقوں میں اس کی واہ واہ ہو جاتی ہے، تاہم چونکہ یہ اقدامات ان کے جماعتی پروگرام اور ایجنڈے کا حصہ نہیں ہوتے اس لئے یہ خوشنما اعلانات ان پارٹیوں میں شمولیت کے جواز کا سبب ہرگز نہیں بن سکتے۔جبکہ مذہبی سیاسی جماعتیں اگر اس حوالے سے کوئی پیش رفت کرتی ہیں تویہ ان کے بنیادی ایجنڈے اور جماعتی پروگرام کا حصہ ہوتا ہے، جس کے حوالے سے وہ اللہ تعالیٰ اور عوام کے سامنے جوابدہ ہوتے ہیں، لہٰذا ان کایہ طرز عمل محض سیاسی مفاد کی خاطر وقتی یا جذباتی نہیں ہوا کرتا بلکہ علیٰ وجہ البصیرت ہوتا ہے۔

خطاب مرکزی مجلس عمومی جمعیتہ علماء اسلام بمقام جامعہ تحسین القرآن نوشہرہ جنوری2010




0/Post a Comment/Comments