پریس ریلیز جمعیتہ علماء اسلام صوبہ سندھ
دھاندلی کی پیداوار بلاول زرداری کی جمہوریت سے لبادہ اتر چکا ہے ، جےیوآئی کے پرامن قافلے پر تشدد کرکے مجھ سمیت کارکنان زخمی کئے گئے، ظلم و بربریت کا حساب لیں گے ۔ مولانا راشد محمود سومرو ودیگر رہنماؤں کا احتجاجی دھرنے سے خطاب
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جمعیۃ علماء اسلام صوبہ سندھ کے زیرِ اہتمام گزشتہ روز جی ڈی اے کے رہنماؤں کے ہمراہ سندھ اسمبلی کے پہلے اجلاس کے موقع پر اسمبلی ہال کے مشترکہ گھیراؤ کے اعلان کے بعد رات گئے جےیوآئی کارکنان حیدرآباد اور میرپور خاص ڈویژن سمیت سندھ کے مختلف اضلاع سے کراچی کیلئے روانہ ہونا شروع ہوگئے ، پلان کے مطابق جےیوآئی کارکنان نے نیشنل ہائی وے ، کراچی موٹروے سے ہوتے ہوئے عوامی مرکز پہنچنا تھا جہاں جےیوآئی کراچی کے اضلاع کے کارکنان کے قافلے کی صورت میں سندھ اسمبلی پہنچنے تھے ، جے یوآئی سندھ کے ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات مولانا سمیع الحق سواتی سواتی کے مطابق صوبائی سیکریٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو کی کال پر ہزاروں گاڑیوں کے قافلے علی الصبح کراچی میں داخل ہونے سے پہلے کراچی ٹول پلازہ اور نیشنل ہائی وے پر سسی ٹول پلازہ پر پولیس کی بھاری نفری نے روک دیئے تھے ۔ جس کے بعد جےیوآئی سندھ کے سیکریٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو کی قیادت میں کراچی ٹول پلازہ پر جےیوآئی کے ہزاروں کارکنان نے احتجاجاً دھرنا دے دیا، اس موقع پر جےیوآئی کے صوبائی رہنماؤں مولانا عبداللہ سومرانی ، مولانا سمیع الحق سواتی ودیگر بھی موجود تھے کراچی حیدرآباد موٹروے پر پولیس گردی کے باعث ٹریفک کئی گھنٹوں تک معطل رہی۔
دوسری جانب جےیوآئی تھرپاکر ، عمرکوٹ ، ٹھٹہ ، سجاول، بدین ٹنڈو محمد خان ، ٹنڈوالہ یار کے کارکنان کا قافلے پولیس کی جانب سے کراچی میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر سسی ٹول پلازہ گھگر پھاٹک پر دھرنا دے کر ٹریفک روک دی جس کے باعث کئی گھنٹوں تک ٹریفک جام رہا ، البتہ جمعیۃ علماء اسلام کے کارکنان ایمبولینس اور فیملی اور مسافر گاڑیوں کو تواتر سے راستہ دیکر روانہ کرتی رہی۔
جےیوآئی سندھ نے دونوں مقامات پر دھرنے کے دوران مطالبہ رکھا تھا کہ ان کے کارکنان کو کس قانون کے تحت کراچی میں داخل ہونے نہیں دیا جارہا ہے ، کیا جےیوآئی کارکنان اس ملک کے شہری نہیں ، قافلے روکنے کا پولیس کے اعلیٰ افسران کے پاس کوئی خاطر خواہ جواب نہیں تھا ۔ کراچی ٹول پلازہ پر احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے جے یوآئی سندھ کے سیکریٹری مولانا راشد محمود سومرو نے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکی ہے یہ انتہائی اوچھا ہتھکنڈا ہے کہ ہمارے تھکے ہارے پرامن کارکنان کا راستہ بزدلی سے روکا جارہا ہے ، ہماری لڑائی پولیس نہیں ہے اور نہ ہی ہم راستہ روکنے پر طیش میں آئے ، ہمارے کارکنان کو صبح سات بجے سے دوپہر 2 بجے تک بلاجواز طور پر روکا گیا جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔
علاوہ ازیں کراچی ٹول پلازہ اور نیشنل ہائی وے پر کارکنان کو شہر میں داخلے سے روکنے پر جے یوآئی کارکنان نے شاھراہ فیصل کو عوامی مرکز پر دھرنا دیکر بند کردیا تھا جہاں جے یوآئی رہنماؤں قاری محمد عثمان، مولانا ناصر محمود سومرو ، مولانا محمد غیاث ، مولانا نورالحق ، مولانا احسان اللہ ٹکروی ، مفتی محمد خالد ، مولانا زرین شاہ ، قاری فیض الرحمن عابد ، قاری انور شاہ، مولانا رشید احمد خاکسار ودیگر بھی موجود تھے۔
علاوہ ازیں جمعیتہ علماء اسلام کے رہنماؤں نے دوپہر دو بجے کراچی ٹول پلازہ اور نیشنل ہائی وے سے دھرنے ختم کرنے کا اعلان کرتے کارکنان کو پریس کلب پہنچنے کی کال دی ، اور جے یوآئی قافلے تینوں مقامات سے شاہراہ فیصل پر پریس کی طرف بڑھنے لگے تو نرسری کے مقام پر سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں اور باوردی پولیس نے حصار باندھ کر جےیوآئی کے قافلے پر پتھراؤ ، شیلنگ اور فائرنگ کردی جس سے قافلے میں بھگڈر مچ گئی ۔
جےیوآئی سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو سمیت کئی رہنما اور کارکنان زخمی ہوگئے اس موقع پر عین ممکن تھا کہ جےیوآئی کارکنان اور پولیس میں مڈبھیڑ ہو جاتی جو خون ریزی کی صورت اختیار کر سکتی تھی لیکن جمعیتہ علماء اسلام کے قائدین نے پولیس گردی کی واردات کو ناکام بناتے کارکنان کو پرامن رکھا ۔ اس موقع پر جے یوآئی سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو نے کارکنان سے پرامن رہنے کیلئے حلف بھی لیا ، دوسری جانب پولیس جےیوآئی کارکنان کے سامنے دیوار کی طرح کھڑی ہوگئی ، مولانا راشد محمود سومرو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری کی ایماء سندھ میں جمہوریت کا جنازہ نکالا گیا ، ہم پر پولیس گردی کس جرم میں کی گئی ہمیں جواب دیا جائے ، پولیس نے فسطائیت کا مظاہرہ کرکے مجھ سمیت ہمارے کئی کارکنان کو لہو لہان کردیا۔
انہوں نے کہا کہ آج خواتین کیساتھ بدتمیزی کی گئی ہتک آمیز سلوک کرکے انہیں بالوں سے گھسیٹا گیا خواتین کو زدو کوب کرکے گاڑیوں میں جانوروں کی طرح ڈالنا شرمناک عمل ہے۔
مولانا راشد محمود سومرو کا کہنا تھا کہ دھاندلی زدہ مینڈیٹ کیساتھ یہ حلف اٹھا بھی لیں تو حکومت کیسے کریں گے جس طرح سندھ کی شاہراہوں پر پرامن کارکنان پر تشدد کرکے جمہوریت کا تمسخر اڑایا گیا اس کے سنگین نتائج نکلیں گے۔ ہم دھاندلی کی پیداوار پیپلز پارٹی کا تعاقب جاری رکھیں گے ، اس موقع پر جی ڈی اے رہنماؤں صفدر عباسی ، زین شاہ ، سردار رحیم سمیت جےیوآئی رہنماؤں انجینئر عبدالرزاق عابد لاکھو ، مولانا سعود افضل ہالیجوی ، مولانا صالح اندھڑ ، مولانا امین اللہ ودیگر نے بھی دھرنے کے شرکاء سے خطاب کیا ۔
مولانا راشد محمود سومرو نے اس موقع پر مطالبہ کیا کہ ان کے اور پوری اپوزیشن جماعتوں کے جتنے کارکنان گرفتار کئے گئے ہیں انہیں فی الفور رہا نہ کیا گیا تو دھرنے کا دورانیہ بڑھا کر پورے صوبے کو مختلف مقامات پر جام کردیں گے ، بعد ازاں جےیوآئی کے مطالبات تسلیم ہونے پر مغرب کی نماز کی ادائیگی کے بعد مولانا راشد محمود سومرو اختتامی دعا کی اور انتخابی دھاندلی کیخلاف ہونے والے دھرنے کو ختم کرنے کا اعلان کردیا جس پر جےیوآئی کارکنان پرامن طور پر منتشر ہوگئے اور شاہراہ فیصل پر ٹریفک بحال کردی گئی۔
جاری کردہ :مولانا سمیع الحق سواتی
ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات جے یوآئی
03332161780 رابطہ
ایک تبصرہ شائع کریں