جے یو آئی پنجاب پریس ریلیز
ہماری گھٹی میں ہے کہ ہم دھاندلی کا الیکشن تسلیم نہیں کیا کرتے۔ مولانا فضل الرحمن
اگر ادارے سیاست کریں گے تو کسی کور کمانڈرز کانفرنس کی قرارداد مجھے تنقید سے نہیں روک سکتی۔ مولانا فضل الرحمن
محمود خان اچکزئی کے گھر پر چھاپے اور ان کے بیٹے پر ایف آئی آر کی مذمت کرتا ہوں۔ مولانا فضل الرحمن
جے یو آئی پنجاب کے زیر اہتمام وکلاء کنونشن سے خطاب
لاہور ( )پاکستان کا آئین اس وقت تشکیل دیا گیا جب ملک دو ٹکڑے ہوچکا تھا، آئین کی تشکیل کے وقت قیادت وسیع النظری اور بالغ نظری کا ثبوت دیا، آئین میں ہر طبقے کے نظریات کو گنجائش دی گئی تھی، آئین کی ایک قومی مفاہمت اور میثاق ملی کی حیثیت رکھتا ہے، آئین نہ ہو تو کوئی بھی کسی معاہدے کا پابند نہیں ہوگا، ہماری گھٹی میں ہے کہ ہم دھاندلی کا الیکشن تسلیم نہیں کیا کرتے، ان خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے نور محل شادی ہال میں وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا، کنونشن سے جے یو آئی کے مرکزی ترجمان محمد اسلم غوری، جے یو آئی پنجاب کے امیر مولانا سید محمود میاں، مولانا محمد امجد خان، صوبائی سیکرٹری جنرل حافظ نصیر احمد احرار، صوبائی ترجمان حافظ غضنفر عزیز، مولانا جمال عبدالناصر، ڈاکٹر ضیاء الرحمن امازئی، ڈاکٹر عبدالمعین قریشی، محمد زکریا شیخ ایڈووکیٹ، سردار عبدالمجید ڈوگر، نازیہ ناز ایڈووکیٹ، چوہدری عباس مجید ایڈووکیٹ، چوہدری شہباز گجر ایڈووکیٹ، ملک فیض محمد ایڈووکیٹ و دیگر نے بھی خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ انیس سو اکیاسی سے انیس سو چھیاسی تک آئین کی بحالی کے لیے جیلوں میں رہا، سیاستدان بھی جمہوریت کے حوالے سے کمزوریاں دکھاتے رہے ہیں، میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کی قیادت سے یہی سوال کرتا ہوں، معاشرے میں اخلاقی اقدار زمین بوس ہورہی ہیں گالی گلوچ کا کلچر فروغ پارہا ہے، ہم نے اپنی اقدار کا تحفظ کرنا ہے ہم اپنی اقدار کے قاتل کیوں بنیں، ہم اعتدال اور گزارے والی سیاست کرتے ہیں ہم انتہا پسندانہ سیاست کے قائل نہیں ہیں، بین الاقوامی اداروں اور معاہدات کے ذریعے ہماری معیشت، سیاست اور دفاع کو کنٹرول کیا جاتا ہے، بین الاقوامی قوانین کے مقابلے میں ملکوں کے داخلی قوانین غیر مؤثر ہوجاتے ہیں، ہماری سیاست آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور ایف اے ٹی ایف کے زیر تسلط ہے، بیرونی وسائل کی محتاجی کی وجہ سے ہم اپنے وسائل پر ملک چلانے کے قابل نہیں ہوسکے، ہمارے بعد آزاد ہونے والے ملک آج ترقی کی منازل طے کرچکے ہیں، سیاسی عدم استحکام، معاشی عدم استحکام اور دفاعی عدم استحکام ملکوں کی تباہی کا سبب بنتے ہیں، امریکا خود سی ٹی بی ٹی پر دستخط نہ کرنے کے باوجود ہم پر دستخط کیلئے دباؤ ڈال رہا ہے، فلسطین میں بچے گھاس کھا رہے ہیں جس سے اموات ہورہی ہیں، امریکا جس کی خارجہ پالیسی کی بنیاد انسانی حقوق ہے وہ فلسطین کے مسئلہ پر خاموش تماشائی ہے، فلسطین کے معاملے میں اسلامی دنیا کے حکمرانوں کی غیرت کہاں چلی گئی ہے، آج دنیا میں ایمان کا رشتہ ختم ہوچکا ہے، پاکستان کی عدلیہ کا کوئی فیصلہ دنیا میں نظیر کے طور پر پیش نہیں کیا جاتا، عدلیہ اپنا وقار ختم کرچکا ہے اور اس کے فیصلوں کی کوئی قدر و قیمت نہیں رہی، محمود خان اچکزئی کے گھر پر چھاپے اور ان کے بیٹے پر ایف آئی آرکی مذمت کرتا ہوں، اگر ادارے سیاست کریں گے تو کسی کور کمانڈرز کانفرنس کی قرارداد مجھے تنقید سے نہیں روک سکتی، جب سیاستدان اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کھڑا ہوتا ہے تو عدلیہ متحرک ہوجاتی ہے، عدلیہ ختم نبوت کے حوالے سے رائے دینے اجتناب کرے، امریکا میں آئین کو تسلیم نا کرے تو شہریت ختم ہوجاتی ہے پاکستان میں ایک طبقہ آئین کو تسلیم نا کرنے کے باوجود یہاں تبلیغ کررہا ہے۔ قادیانیوں کو تبلیغ کا حق دے کر سپریم کورٹ آئین کی خلاف ورزی کررہی ہے، وکلاء کنونشن میں سینکڑوں وکلاء نے شرکت کی۔ جن میں میان سعید ایڈووکیٹ، پرویز اقبال گوندل، ایڈووکیٹ، میاں شہباز ایڈووکیٹ سابق نائب صدر سپریم کورٹ و ہائیکورٹ بار، عبدالقدوس راول ایڈووکیٹ، رانا غلام سرور سابق ممبر ایگزیکٹو، شیخ سخاوت ایڈووکیٹ، مسعود احمد گجر ایڈووکیٹ، عالم گیر خان ایڈووکیٹ، رانا ابرار ایڈووکیٹ، رانا محمد آصف ممبر پنجاب بار کونسل، ودیگر سینکڑوں وکلاء کنونشن میں شریک ہوئے اور انہوں نے جمہوریت کی بحالی اور آئین کی بالادستی کے لئے مولانا فضل الرحمن کے شانہ بشانہ جدوجہد کا اعلان کیا۔
جاری کردہ
حافظ غضنفر عزیز
ترجمان جے یو آئی پنجاب
ایک تبصرہ شائع کریں