حافظ مومن خان عثمانی
رابطہ عالم اسلامی (مسلم ورلڈ لیگ) مسلم امہ کی سب سے بڑی غیر سرکاری تنظیم ہے، اس کا ہیڈکواٹر مکہ مکرمہ میں واقع ہے،یہ عالم اسلام کا نمائندہ فورم ہے، 1962 بمطابق 1381ھ میں مکہ مکرمہ کی مبارک سرزمین پر سعودی عرب کے سابق حکمران شاہ فیصل مرحوم کی سرپرستی میں اس کی بنیاد رکھی گئی، جس کے بنیادی مقاصد میں سے اسلام کے حقیقی پیغام کو واضح کرنا، امت مسلمہ کے صحیح تشخص کو دنیا کے سامنے پیش کرنا، دعوت تبلیغ کے ساتھ ساتھ اسلام پر کئے جانے والے اعتراضات اور ہرزہ سرائی کا مؤثر طریقے سے جواب دینا، مسلمانوں کی تعلیمی، تربیتی اور ثقافتی مشکلات کے حل معاونت کرنا، تمام مذاہب / ملتوں کو انسانیت کی بھلائی اور خیرخواہی کے لئے میدان عمل میں دعوت دینا، تمام طبقات کے انسانوں کو بلا کسی امتیاز کے انفرادی اور اجتماعی عدل وانصاف کی یقین دہانی کرانا، مسلمانوں کے درمیان اختلافات کے وجوہ، اسبا ب اور عناصر کو ختم کرکے ان کو متحد کرنے میں اپنی تمام تر توانائیاں صرف کرنا، ہراس شخص، تنظیم، کمیٹی، بورڈ کی مدد کرنا جو بھلائی اور خیر کے کام سے وابستہ ہو، جدید اور قدیم جہالت پر مبنی نعروں سے دور رہنا، اسلام میں گروہی تعصبات اور نفرتوں کا خاتمہ، انفرادی، اجتماعی اور بین الاقوامی سطح پر شریعت اسلامیہ کے احکام کی تطبیق اور تنفیذ، نفاذ اسلام کے لئے سرگرم لوگوں / تنظیموں اور اداروں کی حمایت، قرآن وحدیث کے مطابق دین اسلام کی نشرواشاعت، ثقافتی، تعلیمی، تربیتی دعوتی اور میڈیائی پروگراموں کے لئے جدوجہد، کانفرنسوں، محاضرات اور تربیتی کنونشن کا انعقاد، مجمع الفقہ الاسلام کی نگرانی اور دور حاضر کی مشکلات کا حل طلب کرنا، عربی زبان کی ترویج کی کوشش کرنا، عرب وعجم میں عربی بطور تعلیمی زبان رائج کرنا، ایسے مکاتب اور بورڈز قائم کرنا جو اسلامی اہداف میں ممدو معاون ثابت ہوں، ان تمام مسلمانوں کی مدد کرنا جو جنگ یا طبعی حوادثات سے دوچار ہوں، مساجد کی تاسیس اور ان کی مرمت میں اعانت کے علاوہ کئی دیگر مذہبی، دینی اور اسلامی مقاصد رابطہ عالم اسلامی کے ہداف میں شامل ہیں، رابطہ عالم اسلامی کئی عالمی تنظیموں میں مسلمانان عالم کی نمائندگی کرتا ہے، جس میں اقوام متحدہ کی مختلف تنظیموں میں بطور مبصر ممبر، اوآئی سی میں بطور مبصر، یونیسکو میں بطور ممبر،بچوں کی بین الاقوامی تنظیم ”یونیسیف“ میں بطور ممبر میثاق مسلم امہ کی نمائندگی کے فرائض انجام دیتا ہے، رابطہ عالم اسلامی کئی ذیلی شعبے دنیا بھر میں مسلمانان عالم کی خدمت اور رہنمائی کے لئے اپنا کردار ادا کررہے ہیں جن میں ایک شعبہ قرآن پاک کی ترویج اور اشاعت کے لئے ایک کونسل ہے، جو مسلمان بچوں میں قرآن پاک سے لگاؤ پیدا کرنے کے لئے حفظ قرآن پاک کے مقابلوں کا اہتمام کرتی ہے، ایک تعلیمی کونسل ہے جو دنیا بھر میں مسلم ممالک کے علاوہ مسلم اقلیتوں کے بچوں کی تعلیمی ضروریات کا خیال رکھتی ہے، اسی طرح چیئرٹی فاؤنڈیشن، اقصیٰ مسجد فاؤنڈیشن، انٹرنیشنل اسلامک ریلیف آرگنائزیشن، قرآن وسنت کے سائنسی انکشافات اور نشانیوں پر کمیشن، ولڈ سپریم کونسل برائے مساجد اور الفقہ کونسل کی شکل میں فعال شعبہ جات دنیا بھر میں مصروف خدمت ہیں،پاکستان سے شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی اور ڈاکٹر انیس احمد مساجد کمیٹی کے رکن رہے ہیں، اسلام دشمن عناصر کی طرف سے مسلمانوں پر طرح طرح کے الزامات اور اسلام کا غلط تصور پیش کرنے والے عوامل کے لئے تقابل ادیان کے شعبہ کے تحت علمی اور تحقیقی کام بھی ہو رہا ہے، رابطہ عالم اسلامی کے فورم پر یورپ اور دیگر مغربی ممالک میں مذاہب کے درمیان مکالمے کی ضرورت کانفرنسوں کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے، رابطہ عالم اسلامی دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی قدرتی آفات کے مواقع پر سعودی حکومت کے تعاون سے متاثرہ لوگوں کے ساتھ مدد کرتا ہے، رابطہ عالم اسلامی دنیا بھر کے تمام اسلامی ممالک و مسالک کے ارکان پر مشتمل ہے، یہ تنظیم ایک دستورساز کونسل کے زیر اہتمام ہے جو سرکردہ اسلامی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 60 ارکان کا مجموعہ ہے جسے مجلس تاسیسی، مجلس اعلیٰ،جنرل باڈی یا سپریم کونسل بھی کہا جاتا ہے، رابطہ عالم اسلامی کے صدر سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبد العزیز آل شیخ ہیں جبکہ اس کے جنرل سیکرٹری عالم اسلام کی عبقری شخصیت ڈاکٹر محمدبن عبد الکریم العیسی ہیں، موصوف 2016ء میں رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے، رابطہ عالم اسلامی کے دستور کے مطابق جنرل سیکرٹری ہی تمام امور کی نگرانی اور قیادت کرتے ہیں، رابطہ عالم اسلامی کے سپریم کونسل کے لئے ہر ملک سے موثر و ممتاز علمی شخصیات کا انتخاب کیا جاتاہے، قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمن کو اسی سپریم کونسل کا ممبر منتخب کر دیا گیا ہے جنہوں نے 23اپریل 2024ء کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقد ہونے والے رابطہ عالم اسلامی کے سپریم کونسل کے 46 ویں اجلاس کے موقع پر شرکت کرتے ہوئے اس ممبر شپ کو قبول کیا، اس اجلاس کے ایجنڈے میں سات اہم اسلامی مسائل پر غور و خوض کے علاوہ غزہ کی صورت حال سر فہرست رہی، پاکستان سے رابطہ عالم اسلام کے سپریم کونسل کے دوسرے ممبر جمعیت اہل حدیث کے سربراہ پروفیسر سینیٹر ساجد میر ہیں جبکہ ہندوستان سے ماضی میں مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی، مولانا محمد منظور نعمانی، مولانا محمد رابع ندوی نمائندگی کر چکے ہیں اور اب شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی کے جانشین و فرزند استاذ الحدیث دارالعلوم دیوبند امیر الہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی سپریم کونسل کے ممبر کی حیثیت سے فرائض سر انجام دے رہے ہیں، قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن کا رابطہ عالم اسلام کے سپریم کونسل کا ممبر منتخب ہونا نہ صرف پاکستان بلکہ پورے عالم اسلام کے لئے نہایت ہی خوش آیند امر ہے،مولانا صاحب پہلے سے بین الاقوامی شخصیت کے طور پر دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی امیدوں کے مرکز آواز ہیں، انہوں نے ہمیشہ دنیائے اسلام کے مسائل پر آواز اٹھائی ہے اور دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کا ساتھ دیا ہے، عالمی سطح پر منعقدہ اجتماعات اور کانفرنسوں میں انہوں نے عالمی استعماری قوتوں کے ظلم وبربریت کے خلاف نعرہ حق بلند کیا ہے، اب اس عالمی فورم پر ان کی آواز مزید مؤثر طریقے سے عالم اسلام کے کونے کونے میں گونجے گی، قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے غزہ کی موجودہ صورت حال پر کھل کر جو موقف اختیار کیا ہے وہ دنیائے اسلام کے تمام لیڈروں میں منفرد حیثیت رکھتا ہے، اس طرح کھل کر پوری دنیا کے مسلمانوں میں کسی بھی مشہور شخصیت کو غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت کرنے کی جرات اور توفیق نہیں ہوئی، رمضان المبارک میں مکہ مکرمہ میں منعقدہ رابطہ عالم اسلامی کے اجلاس میں بھی مولانا فضل الرحمن نے کھل کر غزہ اور فلسطین کے مسلمانوں کی حمایت پر شرکائے اجلاس کو جھنجھوڑا تھا، مولانا فضل الرحمن پاکستان میں سواد اعظم کے نمائندہ ہیں جو مذہبی جماعتوں میں سب سے بڑی قوت رکھتے ہیں،سیاسی میدان ہو،مذہبی معاملات ہوں، مدارس اور مذہبی تعلیمی ماحول میں مولانا صاحب کے پاس ملک میں سب سے بڑی طاقت حاصل ہے، رابطہ عالم اسلامی نے پہلی مرتبہ پاکستان میں مضبوط قوت کو اپنے ساتھ ملایاہے ،پہلے وہ چھوٹی چھوٹی جماعتوں اور فرقہ پرست تنظیموں کو نمائندگی دیتے تھے مگر اب انہیں شاید سمجھ آگئی ہے کہ کیوں نہ ملک کی سب سے بڑی قوت کو پاکستان میں اپنا نمائندہ چن لیا جائے، عمار خان ناصر کے نظریات سے اختلاف اپنی جگہ پر مگر یہاں انہوں نے اپنے فیس بک پیج پر زبردست پوسٹ شایع کی ہے وہ لکھتے ہیں
”یہ صرف شخصی اعزاز نہیں، شرق اوسط کے بدلتے ہوئے حالات میں اس کی سیاسی معنویت ہے اور مجھے اس میں مثبت امکانات دکھائی دیتے ہیں، تفصیلات پر بات ہوتی رہے گی،صرف ایک پہلو یہ ہے کہ آل سعود نے مختلف فرقہ پرست تنظیموں یا دیوبندیوں کے جعلی نمائندوں کے بجائے براہِ راست ذمہ دار اور مین اسٹریم دیوبندی قیادت کو آن بورڈ لینے کی ضرورت کو محسوس کیا ہے، اس میں بہت امکانات ہیں“
مولانا صاحب کا رابطہ عالم اسلامی کے سپریم کونسل کا ممبر بننا نہ صرف جمعیت علماء اسلام بلکہ مملکت پاکستان کے لئے بہت بڑا اعزاز ہے، مولانا فضل الرحمن پر ذمہ داریوں کا بھاری بوجھ پہلے سے موجود ہے مگر اب ان کے کندھوں پر ایک اور بھاری ذمہ داری ڈال دی گئی ہے اللہ کرے مولانا صاحب اس ذمہ داری کو بھی پوری طرح نبھانے میں کامیاب ہو جائیں۔
ایک تبصرہ شائع کریں