مولانا فضل الرحمٰن کا پشاور میں حاجی الیاس بلور کی تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو

قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا پشاور میں حاجی الیاس بلور کی تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو

17 نومبر 2024

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حاجی الیاس بلور صاحب اللہ تعالیٰ ان کی قبر پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے، وہ اس خطے کے سیاسی رہنما بھی تھے اور ہمارے جو کاروباری دنیا ہے ان کی بھی ایک بڑے رہنما تھے ایک سماجی شخصیت تھے اور ہر طبقہ فکر کے ساتھ ان کے ایک محبت تھی سیاست سے بالاتر ہو کر اور پھر بلور خاندان کے ساتھ تو ہمارا بالکل ایک خاندان جیسا تعلق ہے، ان کی وفات پر بہت گہرا صدمہ ہمیں ہوا ہے ہماری پوری جماعت کو ہوا ہے پورے صوبے کو ہوا ہے ان کے حلقہ احباب کو ہوا ہے اور اللہ تعالیٰ اب ان کے پورے خاندان کو ان کے بھائیوں کو ان کی اولاد کو ان کے رشتہ داروں کو صبر جمیل نصیب فرمائے اور ان کی برکتیں اللہ تعالی ان کی اولاد کو نصیب فرمائے، حاجی بلور صاحب ہمارے بڑے ہیں ہمارے بزرگ ہیں اور ان کی تعزیت کے لیے میں حاضر ہوا تھا اللہ تعالی ان کو بھی صبر جمیل عطا فرمائے۔

سوال و جواب

سوال: مولانا صاحب یہ بتائیے کہ پارلیمنٹ میں جو ترامیم پہ ترامیم کا ایک نیا سلسلہ جو شروع ہوا ہے اسے آپ کیسے دیکھتے ہیں؟ سیکنڈلی ابھی 24 نومبر کو بتایا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی پھر ایک دھرنا دے رہی ہو اسلام آباد کو پھر غیر معینہ مدت تک بند کیا جائے گا۔

جواب: مجھے ان چیزوں کا علم نہیں ہے، میں چونکہ ابھی کل ہی تو میں برطانیہ سے واپس آیا ہوں تو تھوڑا سا مجھے یہاں کچھ چیزیں سمجھنے دیجیے پھر موقع مجھے ملنا چاہیے۔

سوال: مولانا صاحب یہ صوبے کی سیکیورٹی صورتحال کا تو علم ہے اس بارے میں اگر آپ بتا دیں۔

جواب: سیکیورٹی کا معاملہ تو یہاں بہت خراب ہے اور یہ سب آج کا نہیں ہے معاملہ تقریباً سوچتا ہوں کہ 15 سال سے ایک کرب سے یہ صوبہ گزر رہا ہے اس صوبے کے عوام گزر رہے ہیں، دوسری طرف بلوچستان میں یہی صورتحال ہے حکومت کی ریٹ کہیں نظر نہیں آرہی ہے اور حکومتیں بھی بجائے اس کے کہ وہ اپنا فرض منصبی بجا لائیں اور لوگوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کی تحفظ کے لیے اپنی توانائیاں اور صلاحیتیں صرف کریں وہ اپنی سیاست پر ہی ساری چیزیں مرکوز کئیں ہوئی ہیں اور کس طرح ہم نے لڑنا ہے کیسے ہم نے بیان دینے ہیں کیسے ہم نے صوبے کے ساتھ لڑنا ہے کیسے ہم نے مرکز کے ساتھ لڑنا ہے تو یہ ساری چیزیں وہ ہیں کہ جو ان کی ذمہ داریوں میں نہیں آتی اور حکومت کی تمام توانائیاں جو ہیں وہ اس سیاست پہ صرف ہو رہی ہے جو غلط بات ہے جی۔

سوال: مولانا صاحب آپ کافی سیاسی بصیرت رکھتے ہیں آپ تمام سیاسی جماعتوں کو موجودہ صورتحال میں کیا مشورہ دینا چاہیں گے ملک کی خاطر۔

جواب: دیکھیے سیاسی جماعتیں جو ہیں اختلاف رائے کا ان کو حق حاصل ہے لیکن اختلاف رائے کی بھی اپنے حدود ہوتی ہیں، آپ نے دیکھا 26ویں ترمیم پر ہمارا کتنا بڑا اختلاف تھا لیکن ہم نے ایک مہینے سے زیادہ مسلسل مذاکرات کیے اور ایک ایک شق پر ہم نے بحث کی اور جہاں جہاں ہمارے پاس دلائل تھے اور حکومت کو ہم وہ شقیں واپس لینے پر آمادہ کر سکتے تھے وہ ہم نے کرائی اور تب جا کر پھر ہم نے اس کو قبول کیا ہے لیکن یہ کہ اگر اس آئینی ترمیم کے بعد ایسے بل لائے جا رہے ہیں جو قانون کے زمرے میں آتے ہیں اور وہ دھڑا دھڑ پاس کیے جا رہے ہوں اور جس میں آئین کی اس 26ویں ترمیم کی روح کی نفی ہو رہی ہو اور اس کے کاز کی نفی ہو رہی ہو تو یہ بھی تو قابل مذمت چیزیں ہیں اس پر بھی حکومت کو نظر ثانی کرنی چاہیے، یہ روش ہمیشہ ناپائیدار رہتی ہے ہمیں کوئی پائیدار اقدامات کرنے چاہیے تاکہ عوام کو ہم مطمئن کر سکیں اپنی کرسیاں بچانے کے لیے تو ہم بہت کچھ کرتے ہیں اپنی سیاست کو بچانے کے لیے ہم بہت کچھ کرتے ہیں لیکن عوام کے لیے بھی ہمیں کچھ کرنا ہے اور ہم نے عوام کے حقوق دینے ہیں اگر یہ قوانین اس وقت پاس ہوئی ہیں تو پھر آپ مجھے بتائیں کہ 26 ویں ترمیم سے جب شق نمبر آٹھ آئین کا نکال دیا گیا جو بنیادی انسانی حقوق سے متعلق تھا اور اس کے بعد پھر آپ یہ اجازت دیں کہ وہ شک کی بنیاد پر کسی کو بھی گرفتار کر سکتے ہیں تو آپ مجھے بتائیں کہ نیب ایک ایسا قانون تھا کہ جس قانون میں پاکستان کا ہر شہری پیدائشی مجرم تھا اور جس کو جب چاہے گرفتار کیا جائے اور پھر وہ ثابت کرے کہ مجرم نہیں ہوں، آج ہر پاکستانی پیدائشی طور پر مشکوک ہو گیا ہے جس کو جب چاہے پکڑیں نویں دن تک اپنے پاس رکھیں مزید اضافہ بھی کر سکیں اور اس نے ثابت کرنا ہے کہ میں مشکوک نہیں ہوں، تو یہ چیزیں جو ہیں بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے پھر ہم شکایت کرتے ہیں کہ باہر ملکوں میں جو ہمارے پاکستان شہری جاتا ہے تو کچھ ممالک ان کو ویزہ نہیں دیتے کچھ امیگریشن پر ان کے ساتھ بہت سخت رویہ رکھتے ہیں تو ظاہر ہے جب ہم اپنے ملک میں اپنے شہریوں کو مشکوک کریں گے تو باہر کی دنیا بھی ان کو شک کی نظر سے دیکھیں گی۔ بہت شکریہ جی

ضبط تحریر: #محمدریاض

ممبر ٹیم جے یو آئی سوات

#teamJUIswat

0/Post a Comment/Comments