خیبر ملین مارچ سے قائد محترم مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا خطاب 21 اپریل 2019

خیبر ملین مارچ سے قائد محترم مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا خطاب

21 اپریل 2019
حمد و ثناء کے بعد
خیبر کی سرزمین پر تا حد نظر عاشقان اسلام اور ناموس رسالت کے پروانوں نوجوانوں، مشرانوں ، سفید ریشوں اور سٹیج پر جلوہ افروز قبائلی علاقہ کے مشران اور پاکستانی قوم کے عمائدین،
میں آج اس عظیم الشان ملین مارچ پر تمام قبائیلیوں اور بالخصوص خیبر کے قبائل کو، پشتونوں کو اور عاشقان اسلام کو مبارکباد پیش کرتا ھو کہ تاریخ انسانی میں اتنے زیادہ انسان اکٹھے نہیں ھوئے ہیں،
اور یہاں آج جتنے لوگ بیٹھے ھوئے ہیں یہ اللہ کے دین کیلئے اور ناموس رسالت کیلئے اور عقیدہ ختم نبوۃ کے تحفظ کیلئے اور پاکستان کے سیاسی استحکام کیلئے یہاں پر اکٹھے ہوئے ہیں،
اور پاکستان کی نظریاتی شناخت کے خلاف جنتی سازشیں جاری ھے یہ قوم ان شاءاللہ اپنے اتحاد سے یہ سازشیں ناکام بنا دیگی،
میرے محترم بھائیوں اس وقت چونکہ ہمارا پیغام تمام ملک۔کو جارہا ھے ساری دنیا کو جارہا ھے تو میں آپ لوگوں کی اجازت سے اب چند باتیں اردو میں کرنا چاہتا ھو،
میرے محترم دوستوں آپ لوگ اس اجتماع کے مقاصد حاصل کرو ،
میں آج پوری قوم پر واضح کرنا چاہتا ہوں میں آج عالمی برادری پر واضح کرنا چاہتا ہوں گزشتہ الیکشن میں دھاندلیاں کر کے تمہیں بتایا گیا
کہ پاکستان میں مذہب کا کردار ختم ہو چکا ہے مذہبی قوتوں کا کردار ختم ہو چکا ہے
لیکن ہم نے بھی اس چیلنج کو قبول کیا اور ہم میدان میں آئے
اور ہم نے آج گیارہواں ملین مارچ کر کے ، تا حد نظر انسانوں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر اکٹھا کر کے تمہیں پیغام دے دیا ہے
کہ پاکستان میں مذہب زندہ ہے اسلام زندہ ہے اسلام کا کردار زندہ ہے مذہبی طبقے زندہ ہیں اور مذہب کی سیاسی طاقت مضبوط ہے
تمہارا باپ بھی مذہبی قوتوں کو پاکستانی سیاست سے باہر نہیں کر سکے گا
میں قبائلی عوام سے یہ بات کرنا چاہتا ہوں اور پوری قوم سے یہ بات کرنا چاہتا ہوں
کہ آج تمام سیاسی جماعتیں اور سب لیڈر چپ ہیں
خبر نہیں کہ کس مصلحت کے تحت ان کی زبانیں خاموش ہیں
ایسے وقت میں جب ملک میں افراتفری ہے ایسے وقت میں جب ملک کی معیشت تباہ ہے ایسے وقت میں جب غریب کی زندگی تنگ ہو چکی ہے وہ خود کشی پر مجبور ہو گیا ہے
ایسے وقت میں جمیعت علماء اسلام اور مذہبی جماعتیں قوم کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہوئی ہیں
اور قوم کو اور قبائل کو یہ احساس دلایا ہے کہ آپ لوگ تنہا نہیں ہیں
ان شاءاللہ یہ قوت آپ کے ساتھ آگے جائے گی اس جبر اور اس ظلم کے ماحول میں ہم آپ کی پہلی صف ہوں گے اور پہلی صف میں کھڑے ہو کر جنگ لڑیں گے۔
ہم نے جتنے بھی ملین مارچ کئے ہیں آج گیارہواں ملین مارچ ہے
یہ مذہبی جماعتوں کا کردار ہے یہ مذہبی جماعتوں کی عوامی قوت کا مظاہرہ ہے
اور ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ ہم پرامن لوگ ہیں
آج تک ہمارے لاکھوں ، لاکھوں کے اجتماعات ہو رہے ہیں اور مزید ہونے ہیں
لیکن ہمارے اجتماعات میں کسی شیشے کو بھی نہیں نقصان نہیں پہنچا کسی چڑیا کو بھی نقصان نہیں پہنچا۔
تو اب میں کہنے کا حق رکھتا ہوں 11 ملین مارچ کر کے آج میں کہنے کا حق رکھتا ہوں
کہ اگر آنے والے حالات میں کسی نے رکاوٹ ڈالی، آنے والے حالات میں اگر کسی نے حالات خراب کئے تو وہ نوٹ کر لے کہ پھر خون خرابے اور بدامنی کے ذمہ دار وہ ہو گے
ہم نے پر امن شہری ہونے کا ثبوت فراہم کر دیا ہے۔
اس سے بڑھ کر ہم کیا ثبوت مہیا کر سکتے ہیں؟
لیکن میں یہ بات واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اصول پر کوئی سودا بازی نہیں ہو گی۔
تم نے جعلی الیکشن کرائے تم نے جعلی حکمران ہم پر بٹھائے تم نے جعلی حکمرانی کا تصور پیش کیا اگر آپ ہم سے جعلی حکمران منوانا چاہتے ہیں
ہم جعلی اکثریت اور جعلی حکمرانوں کو تسلیم کرنے کے لئے کبھی تیار نہیں ہو سکتے۔
اگر آپ ہم سے یہ منوانا چاہتے ہیں کہ ہم پاکستان کی سرزمین پر اور پاکستان کی اسلامی سرزمین پر کسی یہودی ایجنٹ کی حکمرانی قبول کریں گے
کبھی نہیں ہو گا اس حکمرانی کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی
میرے محترم دوستوں تم نے دس سال تک ، ملک میں کمزوریاں تو ہوتی ہیں ہر حکومت میں کمزوریاں ہوتی ہیں تم نے ان کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر عوام کو سبز باغ دکھائے
ہم آئیں گے تو پھر دودھ اور شہد کی نہریں بہیں گی
تم نے سبز باغ دکھائے ہم آئیں گے تو خوشحالی آئے گی
یہ تو چوروں کی حکومت ہے تم نے کرپشن کرپشن کی باتیں کی تم نے چور چور اور ڈاکو ڈاکو کے نعرے لگائے
تم نے قوم کو اطمینان دلایا کہ ہم تمہیں کرپشن سے نجات دلائیں گے
ڈاکوؤں سے نجات دلائیں گے چوروں سے نجات دلائیں گے
یہ ایک دلکش نعرہ تھا اس نعرے پر تم نے ماحول بنایا اور اقتدار تک پہنچے
لیکن اقتدار تک پہنچنے کے بعد تم نے اس ملک کے عقیدے پر حملہ کیا تم نے پاکستان کی اسلامی شناخت پر حملہ کیا
تم نے ریاست مدینہ کا لفظ استعمال کر کے تاریخ کی بہت بڑی منافقت کا مظاہرہ کیا
اگر نبوت اور ختم نبوت سے معاملات بنتے تو مرزا غلام احمد قادیانی بھی نبوت کی بات کرتا ہے وہ بھی ختم نبوت کی بات کرتا ہے لیکن ہم مدعی نبوت کے اس تمام جعلی نعروں پر لعنت بھیجتے ہیں۔
اور ان کے عقیدے پر لعنت بھیجتے ہیں ہم ایسے لوگ نہیں ، کہ ان نعروں سے آپ ہمیں بہلا سکے
تم نے ریاست مدینہ کی بات کس لئے کی مجھے پتا ہے
تمہارے اسمبلی کے ممبر نے ایوان میں کہا اور میرے پاس ابھی چند دن پہلے نوجوانوں کا ایک وفد آیا تھا
اس میں ہر جماعت سے وابستہ نوجوان تھے
اس میں پی ٹی آئی کے نوجوان بھی تھے اور ایک خاتون ایک طالب علم ، ہماری بیٹی مجھ سے سوال کرتی ہے
کہ مولانا صاحب !
مدینہ منورہ میں اگر یہودیوں سے معاہدے ہو سکتے ہیں
تو پھر آج ہم یہودیوں سے معاہدے کیوں نہیں کر رہے؟
اگر ہمارے لئے قبلہ و کعبہ کا تعین کر کے ہمارے حوالے مکہ کیا جاتا ہے
اور بیت المقدس یہودیوں کے حوالے کیا جاتا ہے تو پھر آج ہم بیت المقدس پر یہودیوں کے قبضے کو کیوں تسلیم نہیں کر رہے؟
تو میں نے انہیں کہا کہ اچھا ! ریاست مدینہ کا معنی میثاق مدینہ ہے
یہ تو ابتدائی دن تھے ، یہ تو رسول اللّٰہ ﷺ کی ایک جنگی حکمت عملی تھی
کہ مکہ کے مشرکین کو تنہا کر کے مدینہ کے مخالفین کے ساتھ امن کے معاہدات کئے
لیکن تمہیں بھول گیا کہ پھر یہودیوں کو مدینہ سے نکالا ، انہوں نے خیبر میں پناہ لی
آپ ﷺ نے وہاں بھی تعاقب کیا وہاں سے بھی نکالا
اور آپ ﷺ نے حکم دیا " اخرج الیہود من جزیرۃ العرب"
کہ یہود کو جزیرہ عرب سے باہر نکال دو
تمہیں وہ احادیث کیوں یاد نہیں ہیں
رسول اللّٰہ ﷺ کا آخری عمل تمہیں کیوں یاد نہیں ہے
اس قسم کے جاہلانہ تصورات کے ساتھ تم پاکستانی عوام کو گمراہ کرنا چاہتے ہو۔
تو پھر ہمارا حق ہے کہ ہم عوام میں آ کر عوام کی راہنمائی کریں
اور عوام کو بتائیں کہ اس قسم کی فرسودہ ، جاہلانہ اور گمراہی پر مبنی سوچ کو اس پاکستان کی سرزمین پر جگہ نہیں دی جا سکے گی۔
میرے محترم دوستوں! تم (حکومت) نے عقیدہ ختم نبوت پر حملہ کیا ہے تم نے مدارس پر حملہ کیا ہے تم نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے ایجنڈے کی تکمیل کرنا چاہی ہے
یہ ملین مارچ ہیں یہ عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے جس نے تمہیں روک دیا ہے۔
جو تمہارے لئے رکاوٹ بن گیا ہے
اب میں تمہیں چیلنج کرتا ہوں تمہارا باپ بھی دینی مدارس پر پابندی نہیں لگا سکتا۔
تمہارا باپ بھی اس ملک میں قادیانیوں کے نیٹ ورک کو کھلی چٹ نہیں دے سکتا۔
اور ہم جانتے ہیں کہ تم نے سکولوں کے نصاب میں ختم نبوت کے جملے کاٹے ہیں
اور تم نے نوجوانوں کی تعلیم کو گمراہ کن تعلیم بنانے کے لئے ، آپ ہمیں وہ تعلیم دینا چاہتے ہیں جہاں گمراہی ہی گمراہی ہے ؟
آپ ہمیں سکول پڑھوانا چاہتے ہیں اور اس کے نصاب میں گمراہی لا کر قوم کو گمراہ ، اور بچوں کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں
ان شاءاللہ اس کے خلاف جنگ جاری رہے گی
تم نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی ہم ان شاءاللہ آپ کو اس کی اجازت نہیں دیں گے
ہم تو بڑا لحاظ رکھ رہے ہیں ابھی ہم عوامی رائے کو اکٹھا کر رہے ہیں
اور کہتے ہیں کوئی اسلام آباد آتا ہے تو ہم اس کو کنٹینر بھی مہیا کریں گے
او کنٹینر چھوڑو ، تمہیں باتھ روم میں بھی پناہ لینے کی جگہ نہیں ملے گی
تم نے ہماری تہذیب کو خراب کرنے کی کوشش کی تم نے ہمیں ایک ننگی تہذیب دینے کی کوشش کی
ایک برہنا تہذیب ، مغربی تہذیب کہ ہماری بچیوں کے سروں سے تم نے حیا کے ڈوپٹے نوچے
لیکن ہم ان شاءاللہ ان کے سروں پر حیا کی چادر ڈالیں گے۔
یہ نظریاتی جنگ ہے اور ان شاءاللہ
کل تم بھی آئے تھے یہاں آج ہم بھی آئے ہیں یہاں ، تم نے بھی شیشے میں اپنی شکل دیکھ لی اور ہم بھی شیشے میں اپنی شکل دیکھ رہے ہیں۔
اس منظر کو دیکھو
سرکاری وسائل سے جلسے کرنے والوں
اور جیسا کہ میرے بھائی نے کہا کہ جب آپ مطالبہ کرتے ہیں تو وزیراعلی کہتا ہے کور کمانڈر سے پوچھوں گا۔
اور جب آپ مطالبہ کرتے ہیں تو وزیراعظم کہتا ہے کہ آرمی چیف سے پوچھوں گا۔
تو اب بتاؤ حکومت کس کی ہے ؟
نکے دے ابا
سب کے قہقہے
تو میرے محترم دوستوں جو ہم کہہ رہے تھے الیکشن سے پہلے آج وہ سب کچھ حقیقت بن کر سامنے آ رہا ہے
آج ایک ایک بلی تھیلے سے باہر آ رہی ہے
اس ملک کی نظریاتی شناخت کو ختم کرنے کے لئے ، اس ملک کی اسلامی شناخت کو ختم کرنے کے لئے ، اس ملک کی جمہوری شناخت کو ختم کرنے کے لئے ،
آج ہم دیکھ رہے ہیں باتیں تو کرپشن کرپشن کی ہوتی تھی
لیکن حکومت میں آنے کے بعد اب کہتے ہیں کہ ہم نے صدارتی طرز حکومت لانا ہے
اب کہتے ہیں ہم نے اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنا ہے۔
تم سے تو ملک نہیں چل رہا اور پنگے لے رہے ہوں بڑے بڑے
تم نے انضمام کیا ، اس انضمام کے بعد اب ہم اس فاٹا کو کیا کہیں کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا کیا کہیں ؟
پہلے تو ایک نام تھا کہ یہ فاٹا ہے اب کیا ہے ؟
پشتو
کوئی قانون اس وقت فاٹا میں نہیں ہے آرٹیکل 247 کے خاتمے سے ایف سی آر ختم ہوا اور عبوری حکومتی ریگولیشن آئی جی آر اسے عدالت نے ختم کر دیا آج یہ سرزمین بے قانون ہے۔
کوئی قانون یہاں نہیں ہے
تم نے کہا تھا ہم این ایف سی ایوارڈ کریں گے
سالانہ 100 ارب روپیہ قبائل کو دیں گے آج تک تم این ایف سی ایوارڈ نہیں کر سکے۔
ابھی چاروں صوبوں کا تازہ اجلاس ہوا جہاں تمہاری پی ٹی آئی کی حکومتیں ہیں انہوں نے بھی این ایف سی ایوارڈ میں اپنا حصہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔
تم نے کیا کھیل کھیلا ہے اس عوام کے ساتھ ؟
اور آج بھی فاٹا یا ہمارا صوبہ خیبر پختونخوا یہاں کوئی حکومت نہیں ہے۔
یہاں صرف فوج کی حکومت ہے
جس پاسے ویکھو فوجاں ای فوجاں
ہمارے اس پختونخوا اور قبائلی علاقے کو فوجی چھاونی بنا دیا گیا ہے۔
یہاں پر جبر کا قانون لایا گیا اور آج جبر کے تحت آپ زندگی گزار رہے ہیں
آج بھی ہم آپ کے ساتھ ہیں آؤ فیصلہ کرتے ہیں کہ ہمیں یہ انضمام قبول نہیں ہے
مجمع کے نعرے " قبول نہیں ہے "
میں پوچھنا چاہتا ہوں آپ سے کہ فاٹا میں پاٹا کو بھی ختم کیا گیا فاٹا کو بھی ختم کیا گیا لیکن پاٹا میں ایک سال کیلئے پرانے قوانین بحا ل کردئے گئے۔
اور وہاں کے لوگوں کی مراعات بحال ہوئی اس کا معنی یہ ہے کہ تم اعتراف کررہے ہو کہ وہ فیصلہ غلط تھا اس پر عمل درآمد ممکن نہیں ہے
یہاں فاٹا میں بھی اس پر عمل درآمد ممکن نہیں ہے تم نے لوگوں کی زندگی پریشان کر دی
روز کبھی کہتے ہو یہاں میں نے ڈی سی بھیج دیا ہے ڈی سی بیچارہ یہاں آتا ہے تو اسکو پتہ نہیں ہے کہ میں کیا ہوں
روز یہاں پر کوئی ایس پی بھیجتے ہوں اور ایک عجیب مذاق ہوا ہے یہ جو آپ کے خاصے دار لیویز والے تھے یہ پانچ گریٹ کا سپاہی اور سات گریٹ کا سپاہی، ان کو ڈی پی او کے بیج لگا دیں اب اس کے اوپر جو تمغے لگے ہوئے ہیں وہ تمغے ہے ڈی پی او اور ڈی ایس پی کے اور بیچارہ ملازم ہے 5 اور 7 گریٹ کا۔
ان خاصہ داروں نے تھوڑا انتظار کیا ہوتا قبائلی جرگہ تک انتظار کیا ہوتا تو آج ایسے نہیں شرماتے پھر بھی ہم کہتے ہیں کہ تمہارے حقوق کے لئے بھی ہم جنگ لڑیں گے إن شاء الله
ایسے عجیب کم عقل لوگ ہیں ابھی آپ نے دیکھا ابھی آپ نے دیکھا
کہ پاکستان میں وزارتوں میں ردوبدل ہوا ایک وزیر سے وزارت چھینی دوسرے وزیر کو دی گئی اور کیوں ؟
کھل کر حکومت کہہ رہی تھی تمام چینلز آپ دیکھیں
تبصرے سنیں تمام اخبارات کے تجزیات پڑھیں
سب اس بات پر متفق ہے کہ وزارتیں ناکام ہوئی وزراء ناکام ہو گئے وہ اپنا مقصد حاصل نہیں کر سکے اس لیے تبدیلی لائی گئی
اب اگر وزیر خزانہ ناکام ہے اگر وزیر پٹرولیم ناکام ہے اگر دوسرے وزراء ناکام ہے اگر وزیر اطلاعات ناکام ہے ان کی جگہ دوسرے لوگوں کو لایا جا رہا ہے اسی ناکامی کی لسٹ میں، اسی ناکامی کی فہرست میں خود عمران خان بھی ہے
اس کی پاس وزارت داخلہ تھی اور اسی ناکامی کی لسٹ میں اس نے اپنی وزارت داخلہ بھی چھوڑ دی
اگر وزارت داخلہ کا قلمدان آپ کے پاس تھا اور دوسرے وزراء کی ناکامیوں کی فہرست میں آپ نے بھی اپنا قلمدان چھوڑا ہے تو برسر عام اعتراف کروں کہ میں ناکام وزیراعظم ہوں میں وزارت داخلہ نہیں چلا سکا
میں ملک کو امن نہیں دے سکا اور آج کا یہ اجتماع اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ اس ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے عمران خان بھی مستعفی ہو جائے
اس پر آپ کا اتفاق ہے؟؟ إن شاء الله
اس کو بھی استعفیٰ دینا چاہیے
اور ایک بار پھر باخبر کرتا ہوں ہم عقل والے لوگ ہیں ذرا سوچیں
کہ جب انضمام ہوگیا اور فاٹا صوبے کا حصہ بن گیا تو سرحدات کی وزارت جس کو سفران کہتے تھے سفران کی حکومت ختم کر دی گئی
سفران کا محکمہ ختم کر دیا گیا آج وزارت داخلہ کے وزیر مملکت کو وہاں سے ہٹا کر سفران کا وزیر بنا دیا
جب محکمہ ہی نہیں ہے اس محکمے کا وزیر کیسے بن سکتا ہے
محکمہ نہیں ہے محکمہ ختم ہو چکا ہے ایسے کم عقلوں کے حوالے حکومت کی ہے
انجام نجانے کیا ہو گا اللّٰہ اس قوم پر رحم کرے
چاچا جس نے ووٹ دے دیا ہے وہ بھی حیران و پریشان ہے
(نعرہ جعلی حکومت نامنظور ,جعلی وزیر اعظم نامنظور)
افغانستان آج آپکو اس نظر سے دیکھ رہا ہے کہ آپ کی اور ہماری سرحد اب متنازعہ ہوگئی ہے
اور پاکستان ہے اب وہاں باڑ لگا رہا ہے. دوسری طرف ہندوستان ہے, جو پاکستان کی سرحد پر باڑ لگا رہا ہے وہ کہتا ہے پاکستان سے دہشتگرد نہ آئیں, پاکستان کہتا ہے افغانستان سے دہشتگرد نہ آئیں. یہ کیا قصہ ہے اس خطّے میں؟
تو میرے محترم دوستو!
ہم نے چین کو ناراض کیا مایوس کیا, ہندوستان سے ہم پنگے لے رہے ہیں, ایران سے ہمارے تعلقات کشیدہ ہوگئے اور پھر کہتے ہیں ہماری خارجہ پالیسی کامیاب ہے. ہاں! جو کبھی کہیں سے ان کو بھیک ملنے کی امید ہوتی ہے تو کہتے ہیں ہماری خارجہ پالسیی کامیاب ہوگئی.
اب یہ خارجہ پالیسی ہے؟
آج ان کا ایک اور ایجنڈا ہے, صدارتی طرز حکومت لانا, اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنا. میں بتانا چاہتا ہوں
پاکستان روز روز کی تجربہ گاہ نہیں کہ کبھی سکندر مرزا صدر مملکت بنے جو آمر تھا اور جس نے ایک گورنر جنرل کا تختہ الٹا تھا پھر کبھی ایوب خان آتا ہے سکندر مرزا کا تختہ الٹ کر مارشل لاء لگاتا ہے اور صدر پاکستان بن جاتا ہے پھر وہ صدر پاکستان کا منصب یحیٰی خان کے حوالے کرتا ہے اور یحیی خان ایک ڈکٹیٹر صدر پاکستان کی حیثیت سے حکومت کرتا ہے. ملک کو دولخت کردیتا ہے پھر جنرل ضیاء الحق آتا ہے پھر وہ صدر پاکستان بنتا ہے وہ ایک ڈکٹیٹر ہوتا ہے پھر جنرل مشرف آتا ہے اور وہ صدر پاکستان بنتا ہے وہ بھی ایک ڈکٹیٹر پاکستان کی تاریخ میں صدارتی طرز حکومت پاکستان میں ڈکٹیٹروں کی علامت ہے, آمریت کی علامت ہے اور ہم پاکستان میں آمریت کی علامت کو کبھی دوبارہ بحال نہیں ہونے دیں گے.
جو اختیارات اسمبلیوں کو توڑنے کے صدر مملکت کے پاس تھے, پارلیمینٹ نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صدر مملکت کے وہ اختیارات پارلیمنٹ اور وزیراعظم کو دئیے۔
آئین بحال ہوا صوبوں کو خودمختاری ملی
آج اگر اٹھارویں ترمیم کو چھیڑا جاتا ہے تو یہ صوبوں کو دئیے ہوئے اختیارات پر دوبارا ڈاکہ ڈالنے کی کوشش ہو گی
اور ہم نہ صدارتی طرز حکومت پاکستان میں آپ کو لانے کی اجازت دیں گے
نہ ہم اٹھارویں ترمیم ختم کر کے ، صوبوں میں اضطراب پیدا کر کے ازسرنو انارکی کی طرف دھکیلنے دے گے
یہ باتیں واضح ہونی چاہیے اس پر ہمارا واضح موقف ہے
اور یہاں مسئلہ پاکستان کے مذہبی معاملات کا بھی ہے تہذیبی معاملات کا بھی ہے
آئینی معاملات کا بھی ہے قانونی معاملات کا بھی ہے
اور فاٹا کے حوالے سے ، جس تذبذب کے دور سے آپ گزر رہے ہیں
کہتے ہیں ہم تو پاکستان کا پیسہ بچاتے ہیں پیسہ بچا رہے ہیں
آپ تو بہت قریب ہیں پشاور کے ، بی آر ٹی تو آپ نے بھی دیکھا ہو گا نا
کتنا اچھا منصوبہ جا رہا ہے نا؟
وہ ایک صحافی آیا تھا اس نے کہا پہلے کبھی میں تورا بورا گیا تھا
وہ راستہ آسان تھا پشاور کا راستہ مشکل ہے
پشاور کو ایسا بنا دیا ہے
چوروں کے بنائے موٹروے پر ہمارے جنگی طیارے اترتے ہیں
اور یہ ایماندار دیانت دار لوگ ، جا کر بی آر ٹی دیکھیں کیا بنا دیا ہے؟
جب بنا دیا مکمل ہو گیا انجینئرز نے اپنا کام پورا کر دیا پھر جب بس چلائی تو دو بسیں اس میں چل نہیں سکتی
ایسا لگتا ہے کہ پرویز خٹک نے اپنی ہی کوئی سائنس لگائی ہے
مجمع کے قہقہے
ایسی مخلوق ہم پر حکومت کر رہی ہے
ھماری عزت نفس برداشت نہیں کرتی
ایک شخص روتا ہے کہ ہسپتال میں آپریشن ہے ۔۔اور بیٹا مر رہا ہے۔۔
اور گورنر صاحب اسکا ترجمہ کرتے ہیں۔۔کہ ھم خوش قسمت لوگ ہے کہ آپ وزیراعظم ہیں۔
ھاھاھاھاھاھاھاھاھاھا
یہ اسکا ترجمہ ہے ۔۔ھاھاھاھا
یعنی کہ جب یہ قوم مرجاتی ہے۔۔اور روح نکل رہی ہے ۔۔اور آپریشن چل رہا ہے ۔۔تو اسکا معنی یہ ہوگا۔۔کہ قوم بہت ہی خوش قسمت ہے۔۔کہ ایسا کم عقل اسکا وزیر اعظم ہے۔۔ھاھاھاھاھاھگگھگ
یہ ھماری خوش قسمتی کی علامات ہے۔۔
میرے محترم بھاٸیو۔۔۔۔۔۔۔
ان شإ اللہ یہ قافلہ روانہ ہوگی ۔۔اگر خدا چاٸیے ۔ان شإاللہ انشإاللہ
اور میں آج آپ کے سامنے یہ اعلان کرتا جارہا ہوں۔۔
کہ ان شإاللہ 28 اپریل پر مانسہرہ ہزارہ ڈویژن میں ملین مارچ ہوگا ۔۔۔ان شإاللہ ۔۔تیار یو
ھم تیار ہے۔۔
اور پھر ان شإاللہ روزہ کے بعد 14 جولاٸی کوٸٹہ میں ملین مارچ ہوگا۔۔اگر خدا چاٸیے گا۔۔
بس یہ ایک دور پورا کرتے ہے۔۔
اور پھر اسلام آباد کی باری ہوگی۔۔اگر خدا چاہے گا۔۔
ان شإاللہ ان شإاللہ
لبیک لبیک لبیک اللہم لبیک
لبیک لبیک اللہم لبیک
قاٸدہ اشارہ کوہ بیا یے تماشہ کوہ
قاٸد اشارہ کرنا ۔۔پھر تماشہ کرنا۔۔
نعرہ تکبیر ۔۔۔اللہ اکبر
نعرہ تکبیر۔۔۔۔اللہ اکبر
نعرہ تکبیر۔۔۔اللہ اکبر
بھاٸیو۔۔۔۔۔
یہ مٹی انقلاب کی ہے۔۔
ھم اپنے اداروں کو کہتے ہے۔۔
میں اپنے مقتدر اداروں کو کہنا چاہتا ہوں۔۔
کہ اس نااھل حکومت کی پشت پناہی سے دستبردار ہوجاۓ۔
میں اپنے مقتدر اداروں کو کہنا چاہتا ہوں۔۔۔
قوم آپ سے نہیں لڑنا چاہتی ۔۔
قوم آپ کو ملک اور قوم کا ادارہ سمجھتی ہے۔۔
ھمارے اس جذبے کا مذاق مت اڑاٶ ۔۔۔اس کو چیلنج مت کرو۔۔
ھم نہیں چاہتے کہ ھم ملک کے اداروں کے ساتھ جنگ لڑے۔۔لیکن ادارے بھی قوم کے ساتھ جنگ نہ لڑنے کا فیصلہ کرے۔۔
اس لحاظ سے میں آپ تمام حضرات کا ایک بار پھر شکرگزار ہوں
اس علاقے کے بہت سے فضلإ کرام اس وقت اس جلسے میں شریک ہے۔۔کوٸی 850 فضلإ کرام جو اس سال فارغ ہوۓ ہے۔۔
میں انکو مبارکباد بھی دیتا ہوں اور حدیث شریف کی اجازت بھی دیتا ہوں۔۔
اللہ تعالی ھم سب کو شریعت پر عمل کرنے کی توفیق دے ۔۔امین
اور اللہ تعالی ھمارے ملک کو امن کا گہوارہ بنا دے ۔۔
دعا کرلے ۔۔
کہ اللہ رب العزت ھماری اس تحریک کو کامیابی سے ھمکنار فرماۓ۔۔امین
اور ھماری اس تحریک کو رب العزت اسلام کی فتح کا ذریعہ بنادے۔۔امین
اور اس فاجر فاسق لوگوں سے نجات کا زریعہ بناٸیے۔۔۔امین
ان اجتماعات کو اللہ تعالی اسلام کی قوت بناٸے ۔۔اور اسلام کے غلبٕہ کا زریعہ بنادے ۔۔امین
رب اغفر ورحم وانت خیر الراحمین برحمتک یا ارحم الراحمین

 

0/Post a Comment/Comments