جماعت کو نقصان کس نے پہنچایا قسط نمبر 01، سوشل میڈیا کا غلط استعمال
پچھلے دنوں ایک محفل میں بیٹھا تھا جس میں حضرات علماء کرام بھی بیٹھے تھے، بندہ ناچیز کا چوں کہ الحَمْدُ ِلله اپنے علاقے کے علماء کرام، مدارس کے مہتممین، مدرسین، مفتیان کرام اور طلباء عظام کے ساتھ اٹھک بیٹھک ہے اور ایک قلبی و روحانی رشتہ ہے اِس لیے اکثر محافل میں اُن کے ساتھ سنجیدہ موضوعات کے ساتھ ساتھ تھوڑی بہت ہنسی مزاح بھی ہوتی رہتی ہے، میرے ایک استاد محترم نے مجھ سے پوچھا کہ سہیل آپ تو کافی وقت سے سوشل میڈیا استعمال کررہے ہیں اور کافی متحرک ہے تو آپ میرے اِس سوال کا جواب دے کہ جماعت کو نقصان کس نے پہنچایا؟
میں نے ایک ٹھنڈی آہ بھری اور معذرت خواہانہ انداز میں مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ حضرت بات تھوڑی کڑوی ہے پر ہے تلخ حقیقت، جماعت کو جن وجوہات سے نقصان پہنچا ہے یا پہنچ رہا ہے اُس میں سب سے بڑی وجہ ہمارے اپنے ساتھی اور ہم خود ہیں، وہ پوچھنے لگے کہ وہ کیسے؟ میں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ہمارے مخالف اگر کسی بات پر گالی نکالے تو ہمارے ساتھی ایک کے جواب میں دس گالیاں دیتے ہیں اور ایسے واہیات بک دیتے ہیں جن سے گھر کی چاردیواری میں بیٹھے عورتیں بھی بچ نہیں پاتی، مختلف پیجز اور نیوز چینلز پر ساتھیوں کے کمنٹس دیکھ کر قطعی طور پر ایسا نہیں لگتا کہ اِن کا تعلق ایک مذہبی سیاسی جماعت سے ہے، ہونا تو یہ چاہیے کہ یہ کسی اعتراض کا جواب دلیل کے ساتھ دے یا چپ رہے لیکن نہیں یہ گالیوں میں مخالف سے دو چار قدم آگے نکل جاتے ہیں، اب اِس سے آپ خود اندازہ لگائیں کہ کیا اِس کردار سے ہم مخالف کو مطمئن کررہے ہیں، اسے اپنی طرف کھینچ رہے ہیں یا پھر اسے متنفر کرکے اپنے سے دور بھگا رہے ہیں۔
دوسری بات یہ کہ ہمارے قائد کو گالیاں یا غلط القابات وہ نہیں دے رہے ہیں بلکہ ہم خود ہی یہ فریضہ سرانجام دے رہے ہیں اور وہ ایسے کہ ہم اُن کے قائدین کو غلط القابات سے نوازتے ہیں جس پر وہ سیدھا ہمارے قائد محترم کو غلط القابات اور بیہودہ گالیاں دینا شروع کردیتے ہیں، اب ایک مذہبی جماعت سے تعلق اور پھر علم کے باوجود اگر کوئی ایسی غلطی کررہا ہے تو لازمی بات ہے کہ یہ اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی مارنے کے مترادف ہیں حالانکہ قرآن میں تو واضح طور پر لکھا ہے کہ ”وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ“ ، تو اِس کا تو سیدھا مطلب یہ ہوا کہ ہم اللہ ﷻ کے حکم کی نافرمانی کررہے ہیں، اب رب کی نافرمانی کی وجہ سے ہم آئے روز پستی کی طرف جارہے ہیں اور جماعت کی بدنامی کا سبب خود ہی بن رہے ہیں۔
استاد محترم نے آخر میں پوچھا کہ اِس کا حل کیا ہے؟ میں نے کہا بہت سادہ اور آسان حل ہے وہ یہ کہ ہمارے ساتھی اُن کے بنائے گئے پیجز کو یا تو مکمل طور پر نظر انداز کرے تاکہ وہ پروموٹ نہ ہوسکے، دوسری بات گالی کا جواب گالی سے نہ دے بلکہ خوش اخلاقی سے دے، اگر مخالف میں تھوڑی بہت انسانیت ہوگی تو وہ راہ راست پر آجائے گا اور بلکل خشک دماغ ہوگا تو پھر اُس کے ساتھ بحث فضول ہے لہذا بحث سے اجتناب کیا جائے، کسی بھی اعتراض کا جواب اپنے وال پر شئیر کرے اور پھر اُن کے کمنٹس باکس میں اپنے پوسٹ کا لنک شئیر کردے اِس طرح زیادہ سے زیادہ لوگ وہ کھول کر دیکھیں گے تو ہمارے کردار سے متاثر ہوتے رہیں گے اور ان شاء اللہ آہستہ آہستہ اُن کے ذہنوں میں جمعیت علماء اسلام کے خلاف بنا غلط تاثر ختم ہوتا جائے گا اور ایک وقت آئے گا کہ وہ سیاسی علماء کے گرویدہ بن جائیں گے ان شاء اللہ (جاری)
#سہیل_سہراب ✍️
#teamJUIswat
ایک تبصرہ شائع کریں