سیاست کے اُفق کا آفتاب۔ محمد اسامہ پسروری

سیاست کے اُفق کا آفتاب

✍🏻 محمد اسامہ پسروری

سیاست کا میدان ہمیشہ سے ہی چیلنجز اور مشکلات سے بھرا رہا ہے، اور آج کے دور میں جہاں سیاسی عدم استحکام اور عالمی تضادات نے پیچیدگیاں پیدا کر دی ہیں، ایک ایسے رہنما کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ محسوس ہوتی ہے جو نہ صرف اپنی قوم بلکہ پوری امت مسلمہ کی نمائندگی کر سکے۔ حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب دامت برکاتہم العالیہ ایسی ہی ایک نادر اور بصیرت افروز شخصیت ہیں جنہوں نے اپنی انتھک محنت، بے مثال حکمت عملی اور سیاسی بصیرت کے ذریعے دنیا بھر میں اپنی شناخت قائم کی ہے۔

مولانا فضل الرحمن صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی سیاسی زندگی اصولوں اور قربانیوں سے عبارت ہے۔ وہ نہ صرف پاکستان کی سیاست میں ایک مرکزی کردار کے حامل ہیں بلکہ امت مسلمہ کے اتحاد اور بیداری کے لیے بھی ایک مضبوط آواز بن کر ابھرے ہیں۔ ان کی شخصیت کا خاص پہلو یہ ہے کہ وہ سیاست کو محض اقتدار کے حصول کا ذریعہ نہیں سمجھتے بلکہ اسے دین کی خدمت اور امت کے مسائل حل کرنے کا ایک اہم ذریعہ گردانتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا کردار پاکستان کی سیاست میں محض ایک سیاستدان کا نہیں، بلکہ ایک رہنما اور مربی کا ہے جو اپنی حکمت عملی اور اصول پسندی کے ذریعے قوم کو رہنمائی فراہم کرتا ہے۔

 مولانا فضل الرحمن صاحب کی قیادت نے پاکستان کی سیاست کو نہ صرف نظریاتی بنیاد فراہم کی بلکہ اسے عملی میدان میں بھی مضبوط بنایا۔ حالیہ دنوں میں ان کی قیادت میں دو اہم اقدامات قابل ذکر ہیں جنہوں نے ان کی سیاسی بصیرت کو مزید واضح کیا ہے۔ پہلا اقدام مدارس کے حوالے سے بل کی منظوری ہے، جس کے ذریعے مدارس کے تحفظ اور ان کی آزادی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ یہ بل پاکستان میں مذہبی تعلیمی اداروں کی خودمختاری اور ان کے کردار کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا ہے۔ مولانا فضل الرحمن صاحب نے مدارس کے حوالے سے قوم کے جذبات کی بھرپور ترجمانی کی اور حکومت کو باور کروایا کہ مدارس کا کردار اسلامی تعلیمات کے فروغ اور نوجوان نسل کی تربیت کے لیے انتہائی اہم ہے۔

 دوسرا اہم اقدام ختم نبوت کے حوالے سے مولانا کی قیادت میں حالیہ بل کی منظوری ہے۔ جس وقت قاضی فائز عیسیٰ جیسے اہم عہدے پر موجود شخصیت کے سامنے ختم نبوت کے بل کو پیش کیا گیا، مولانا فضل الرحمن صاحب نے اپنی حکمت عملی اور مضبوط دلائل کے ذریعے اس بل کی منظوری کو یقینی بنایا۔ یہ اقدام ختم نبوت کے تحفظ کی جدوجہد میں ایک تاریخی کامیابی ہے، جس نے پاکستان کی عوام کے دلوں میں مولانا کی عزت و توقیر کو مزید بڑھا دیا ہے۔

مولانا فضل الرحمن صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی قیادت کا ایک نمایاں پہلو یہ ہے کہ وہ ہر قسم کے سیاسی دباؤ کے باوجود اپنے اصولوں پر ثابت قدم رہے ہیں۔ انہوں نے بارہا اپنی بصیرت اور مدبرانہ قیادت سے یہ ثابت کیا کہ حقیقی رہنما وہی ہوتا ہے جو نہ صرف اپنے ملک کے اندرونی مسائل کو سمجھتا ہو بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی قوم کی نمائندگی کا حق ادا کرے۔

آج دنیا بھر کے سیاسی و مذہبی حلقے ان کی قیادت کے معترف ہیں۔ وہ مسلم دنیا کے اتحاد کے لیے سرگرم عمل ہیں اور کئی بار ایسے اقدامات کیے ہیں جنہوں نے امت کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کی کوششوں کو تقویت دی ہے۔ ان کی شخصیت کی یہ خصوصیت انہیں دیگر رہنماؤں سے ممتاز کرتی ہے کہ وہ صرف اپنی جماعت یا قوم تک محدود نہیں بلکہ پوری امت کے لیے فکر مند رہتے ہیں۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مولانا فضل الرحمن صاحب کو صحت و سلامتی عطا فرمائے، ان کی عمر دراز کرے، اور ان کی قیادت کو امت مسلمہ کے لیے مزید کامیابیاں عطا کرے۔ آمین۔


0/Post a Comment/Comments