جمعیۃ علماء اسلام کی بے مثال قیادت اور تاریخی کامیابی
✍🏻 محمد اسامہ پسروری
دینی مدارس جو امت مسلمہ کی روحانی بنیاد اور نظریاتی قلعے ہیں، آج ایک ایسی فتح سے ہمکنار ہوئے ہیں جو تاریخ کے سنہری ابواب میں ہمیشہ جگمگاتی رہے گی۔ مدارس ایکٹ کی منظوری اور اس کا نوٹیفیکیشن وہ عظیم لمحہ ہے جس نے نہ صرف مدارس کے تحفظ کو یقینی بنایا بلکہ ان کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو ناکام بنا دیا۔ یہ کامیابی اللہ کے فضل اور جمعیۃ علماء اسلام کی بصیرت افروز قیادت کی مرہون منت ہے، جنہوں نے امت کے اس قیمتی اثاثے کی حفاظت کے لیے دن رات ایک کیا۔
قائد محترم حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب کا کردار اس کامیابی میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کی دوراندیشی، جرأت مندی، اور دینی مدارس کے لیے بے مثال محبت نے یہ ثابت کر دیا کہ جب قیادت مخلص اور مستقل مزاج ہو تو کوئی طاقت دین کے قلعوں کو نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ قائد محترم حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ نے ہر فورم پر مدارس کے خلاف ہونے والی سازشوں کو بے نقاب کیا اور ان کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد کو کسی بھی سیاسی یا سماجی دباؤ سے بالاتر رکھا۔ ان کا یہ عزم کہ دینی مدارس ہماری نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں، آج حقیقت بن چکا ہے۔
اس کامیابی کے پیچھے مفتی اعظم حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ کی علمی رہنمائی اور بصیرت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے ہر موقع پر اتحاد امت اور مدارس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ ان کی حکیمانہ نصیحتیں اور دعاوں نے ان قلعوں کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کا وجود آج بھی امت کے لیے روشنی کا مینار ہے، جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ علم و حکمت کے چراغ بجھائے نہیں جا سکتے۔
سینٹر کامران مرتضیٰ کا کردار اس تاریخی کامیابی میں کسی فرشتے سے کم نہیں۔ انہوں نے قانونی میدان میں وہ کردار ادا کیا جس کی مثال دینا مشکل ہے۔ ان کی قانونی مہارت اور بے خوف جدوجہد نے اس بات کو یقینی بنایا کہ دینی مدارس کو آئینی تحفظ ملے اور ان کے خلاف ہونے والی ہر سازش قانونی طور پر ناکام ہو جائے۔ ان کی شب و روز کی محنت نے یہ ثابت کر دیا کہ اگر نیت صاف ہو تو قانون کا میدان بھی دینی اقدار کے تحفظ کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
ترجمان جمعیۃ علماء اسلام محترم محمد اسلم غوری صاحب کی ولولہ انگیز آواز نے قوم کے جذبات کو جلا بخشی۔ انہوں نے کہا، آج کا دن ہماری قربانیوں کا صلہ اور جدوجہد کا حاصل ہے۔ مدارس دینیہ کی خود مختاری ہمارا ایمان ہے، اور ان کے تحفظ کے لیے ہم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ محترم اسلم غوری صاحب کا کردار اس کامیابی میں ایک مجاہد کی طرح رہا، جنہوں نے ہر موقع پر قوم کو دینی اداروں کی اہمیت اور ان کے تحفظ کے لیے جے یو آئی کی کوششوں سے آگاہ رکھا۔
یہ کامیابی صرف ایک قانونی معاہدہ نہیں، بلکہ اس کا مطلب ہے کہ دینی مدارس کو وہ مقام مل گیا جس کے وہ حقدار تھے۔ مدارس دینیہ وہ مراکز ہیں جہاں امت مسلمہ کے بچے قرآن و سنت کی روشنی میں اپنی تربیت کرتے ہیں اور اپنے ایمان کو مضبوط کرتے ہیں۔ یہ اسلام کے قلعے ہیں، جو نہ صرف روحانی تعلیمات کا مرکز ہیں بلکہ نظریاتی سرحدوں کے محافظ بھی ہیں۔
آج جمعیۃ علماء اسلام نے یہ پیغام دیا ہے کہ دین کے قلعوں کی حفاظت کے لیے ہم ہر میدان میں تیار ہیں۔ اس کامیابی نے ثابت کر دیا کہ جب قیادت مخلص، رہنما بصیرت افروز، اور کارکنان متحد ہوں تو کوئی طاقت دین کے علم کو جھکا نہیں سکتی۔ اللہ تعالیٰ قائد محترم مولانا فضل الرحمن صاحب، شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب، سینٹر کامران مرتضیٰ صاحب، اور ترجمان اسلم غوری صاحب کی محنتوں کو قبول فرمائے اور اس کامیابی کو ملت اسلامیہ کے لیے خیر و برکت کا ذریعہ بنائے۔ آمین۔
ایک تبصرہ شائع کریں