جمعیت علماء اسلام کے رضاکار: خدمت، قربانی اور جدوجہد کی روشن مثال
کہتے ہیں کہ پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتی حالانکہ ایک ہی ہاتھ کے ساتھ جڑے رہتے ہیں۔ اس طرح سارے انسان ایک جیسے نہیں ہوتے۔ ہر انسان کی اپنی سوچ اور اپنے الگ خیالات ہوتے ہیں۔ سب انسانوں کو ایک ہی نظر سے پرکھنا عقلمندی نہیں بلکہ بیوقوفی ہے۔
کچھ ایسی مثال کسی تنظیم سے جڑے لوگوں کی ہوتی ہے جس میں مختلف الخیال اور مزاج کے لوگ ہوتے ہیں۔ اچھے اور برے لوگ بھی کسی کا تنظیم کا حصہ ہوتے ہیں لیکن کسی کی برائی یا غلطی کو سب سے جوڑنا سراسر زیادتی اور نا انصافی ہے۔
جمعیت علماء اسلام ایک عالمگیر اور آفاقی جماعت ہے جس کی نظم و نسق، جلسہ جلوسوں کی انتظامات، سیکیورٹی اور مختلف دیگر امور کی ذمہ داری رضاکاروں کے ذمہ ہے۔ اور یہ جمعیت کی ایک ذیلی تنظیم ہے۔ مختلف سیاسی پارٹیوں کی بات کی جائے تو ایسی منظم تنظیم ہمیں کسی اور پارٹی میں نہیں ملتی۔ یہ ایک ایسی قوت ہیں جو دینی، سماجی اور سیاسی میدان میں اپنی خدمات کے ذریعے عوام کے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ یہ وہ افراد ہیں جو بغیر کسی تنخواہ اور ذاتی مفاد کے، محض دینِ اسلام کی سربلندی، عوام کی خدمت اور ملک و ملت کی بہتری کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ ان رضاکاروں کا کردار تاریخ میں قربانی، استقامت اور خدمت کی بے شمار مثالوں سے بھرا ہوا ہے۔
قدرتی آفات، حادثات اور دیگر ہنگامی صورتحال میں جے یو آئی کے رضاکار ہمیشہ پیش پیش ہوتے ہیں۔ زلزلے، سیلاب یا دیگر کسی بھی ناگہانی آفت کے موقع پر یہ لوگ اپنی جان جوکھم میں ڈال کر متاثرین کی مدد کرتے ہیں۔ غذائی راشن کی تقسیم، زخمیوں کی دیکھ بھال، بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہیں بنانے جیسے کاموں میں یہ ہمیشہ نمایاں رہتے ہیں۔ ان کی خدمات کا دائرہ کسی مخصوص علاقے تک محدود نہیں بلکہ جہاں بھی ضرورت ہو، وہاں پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
جے یو آئی کے رضاکاروں کی ایک بڑی خصوصیت یہ بھی ہے کہ وہ ملکی سیاست میں مثبت کردار ادا کرتے ہیں۔ دینی اقدار کے تحفظ، اسلامی قوانین کے نفاذ اور عوامی حقوق کے لیے ان کی جدوجہد کسی سے پوشیدہ نہیں۔ جلسے، جلوس، دھرنے اور ریلیوں میں یہ منظم انداز میں اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔ نظم و ضبط، اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے ان کی کوششیں زیادہ مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔
یہ رضاکار صرف عملی خدمت تک محدود نہیں بلکہ اخلاقی لحاظ سے بھی ایک مثالی کردار کے حامل ہوتے ہیں۔ ان کی تربیت اس انداز میں کی جاتی ہے کہ وہ صبر، استقامت اور بردباری کا مظاہرہ کریں۔ ان کا لباس، گفتگو اور رویہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ وہ ایک نظریے کے حامل اور باوقار لوگ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عام لوگ ان پر اعتماد کرتے ہیں اور ان کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے رضاکار بے لوث خدمات، دینی جذبے اور سماجی فلاح و بہبود میں اپنی اہمیت رکھتے ہیں، لیکن کسی بھی تنظیم یا گروہ کی طرح، ان میں بھی کچھ کمزوریاں موجود ہیں۔ ان میں سب سے بڑی اور اہم کمزوری بعض رضاکاروں میں شدت پسندی یا ان کا سخت گیر رویہ ہے، جو تنظیم کی شبیہہ کو نقصان پہنچاتا ہے۔ دین کی خدمت کے ساتھ ساتھ، نرمی، حکمت اور برداشت کا عنصر بھی ضروری ہے تاکہ عام عوام کو بہتر انداز میں اپنا ہم خیال بنایا جا سکے۔
حاصل کلام یہ کہ جمعیت علماء اسلام کے رضاکار ملک و ملت کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہیں۔ اور بلاشبہ ایک بڑی قوت ہے۔ یہ وہ افراد ہیں جو کسی لالچ یا ذاتی مفاد کے بغیر، خالصتاً دین اور انسانیت کی خدمت کے لیے خود کو وقف کیے ہوئے ہیں۔ ان کی قربانیاں، ان کی خدمات اور ان کی بے لوث محبت ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ اگر قوم میں اسی جذبے کو فروغ دیا جائے تو ایک مضبوط، مستحکم اور اسلامی اصولوں پر مبنی معاشرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ان رضاکاروں کو استقامت دے اور ان کے جذبے کو مزید بلند فرمائے، آمین ❤️
#سہیل_سہراب
ایک تبصرہ شائع کریں