کشمیر کی پکار، ہماری للکار!
✍🏻 محمد اسامہ پسروری
*5 فروری 2025ء
یہ دھرتی گواہ ہے تاریخ شاہد ہےاور غیرتِ ایمانی کی روشنی اس حقیقت پر مہرِ تصدیق ثبت کرتی ہے کہ جب ظلم و جبر کی رات طویل ہونے لگتی ہے تو حریت کے متوالے چراغِ استقامت لے کر میدان میں اتر آتے ہیں۔ آج پاکستان کی سرزمین پر ایک ایسا ہی دن تھا جب جمعیۃ علماء اسلام کی قیادت نے کشمیر کے مظلوموں کے حق میں للکار بلند کی۔ یہ کوئی عام احتجاج نہ تھا، بلکہ امتِ مسلمہ کے اجتماعی ضمیر کی گونج تھی، وہ گونج جو ایوانِ باطل میں زلزلہ برپا کر دیتی ہے وہ گونج جو مظلوموں کے دلوں میں امید کے چراغ روشن کرتی ہے اور وہ گونج جو آزادی کی منزل کی بشارت دیتی ہے۔
کشمیر کی سڑکوں پر بہنے والے لہو نے صدیوں سے امت کے بے حس ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی، مگر آج کی یہ ریلیاں اس امر کا ثبوت ہیں کہ پاکستان کے غیور عوام اس آواز کو کبھی دبنے نہیں دیں گے۔ آج جب جمعیۃ علماء اسلام کے کارکنان، علماء، نوجوان، اور بزرگ اور پوری پاکستانی قوم سڑکوں پر نکلے، تو یہ دنیا کے ایوانوں میں ایک واضح پیغام تھا کہ کشمیر محض ایک زمین کا ٹکڑا نہیں بلکہ امت کے ایمان، غیرت اور حمیت کا مظہر ہے!
یہ اجتماع اس بات کا اعلان تھا کہ کشمیر کی مظلوم بیٹیوں کی سسکیاں، معصوم بچوں کی چیخیں، اور جابر فوج کے مظالم سہتے جوانوں کے آہنی حوصلے رائیگاں نہیں جائیں گے۔ یہ للکار ظالم کے ایوانوں میں لرزہ طاری کرنے کے لیے تھی یہ للکار نیندیں حرام کرنے کے لیے تھی یہ للکار تاریخ کے صفحات پر ایک نئے باب کے آغاز کے لیے تھی۔
میں جمعیۃ علماء اسلام کی مرکزی قیادت کو دل کی گہرائیوں سے خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس عظیم الشان اجتماعات و ریلیوں کا اہتمام کرکے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ یہ ہی اکابرِ دیوبند کے سچے وارث ہیں جو تحریکِ آزادی کے حقیقی علمبردار ہیں اور یہی وہ مجاہدِ حق ہیں جو ہر دور میں کلمۂ حق بلند کرنے کا فریضہ سر انجام دیتے آئے ہیں۔
یہی وہ قافلہ ہے جو برطانوی سامراج کے خلاف بھی صف آراء تھا یہی وہ جماعت ہے جو ہر جبر و استبداد کے خلاف دیوار بن کر کھڑی رہی اور آج یہی جماعت مظلوم کشمیریوں کے لیے امید کی کرن بن کر سامنے آئی ہے۔
یہ ریلیاں صرف سڑکوں پر اٹھنے والے نعرے نہیں بلکہ عزم و حوصلے کی وہ گرج ہیں جو ان شاء اللہ کشمیری عوام کی آزادی کی بنیاد ثابت ہوں گی۔ دشمن جتنے بھی ہتھکنڈے آزما لے سچائی کا سورج ضرور طلوع ہوگااور وہ دن دور نہیں جب سری نگر کی فضائیں بھی ظالم کے خلاف للکار بنیں گی، جب کشمیری مائیں سکھ و سکون کا سانس لیں گی، جب مظلوم بچوں کی چیخیں مسکراہٹوں میں بدل جائیں گی اور جب دنیا یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہوگی کہ حق ہمیشہ فتح یاب ہوتا ہے۔
یہ کوئی خواب نہیں یہ حقیقت ہے—اور ان شاء اللہ وہ دن جلد آئے گا!
ایک تبصرہ شائع کریں