امن کا سفر یا انتشار کی راہ؟ محمد اسامہ پسروری

امن کا سفر یا انتشار کی راہ؟

✍🏻 محمد اسامہ پسروری

خیبر پختونخوا کی سرزمین ہمیشہ غیرت مند اور جفاکش لوگوں کی پہچان رہی ہے، لیکن بدقسمتی سے آج یہ خطہ سازشوں، انتشار اور بدامنی کی زد میں ہے بیرونی قوتیں اور اندرونی مفاد پرست عناصر مل کر ایک بار پھر اسے آگ اور خون کی وادی میں تبدیل کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔

یہاں کے لوگ جذباتی ہیں، سادہ دل ہیں، اور ہمیشہ حق کے لیے کھڑے رہے ہیں، مگر تاریخ گواہ ہے کہ اسی سادہ دلی کا دشمن نے بارہا فائدہ اٹھایا کبھی قوم پرستی کے نام پر، کبھی مذہب کے لبادے میں، اور کبھی نام نہاد آزادی کے نعرے کے ذریعے خیبر پختونخوا کے نوجوانوں کو ورغلایا گیا، لیکن نتیجہ ہمیشہ بربادی کی صورت میں نکلا۔

آج سوال یہ ہے کہ اس خطے کے غیور عوام اپنے مستقبل کے لیے کون سا راستہ چنتے ہیں؟ کیا وہ پھر انہی پرانے نعروں کے پیچھے چل کر مزید تباہی کا سامنا کریں گے، یا دانشمندی اور بصیرت سے ایسا فیصلہ کریں گے جو ان کے مستقبل کو محفوظ بنا دے؟

حقیقت یہ ہے کہ اس وقت خیبر پختونخوا کو ایک ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو جوش کے بجائے ہوش سے کام لے، جو حالات کی نزاکت کو سمجھے اور دشمن کے عزائم کو ناکام بنانے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ میرے نزدیک، وہ قیادت مولانا فضل الرحمن صاحب کی صورت میں موجود ہے وہ نہ صرف ملکی سیاست میں گہری بصیرت رکھتے ہیں بلکہ عالمی سازشوں اور ان کے توڑ سے بھی بخوبی واقف ہیں ان کی سیاست ہمیشہ امن، استحکام اور قومی وحدت کے گرد گھومتی ہے۔

یہ قوم پہلے بھی کئی دھوکے کھا چکی ہے مختلف جھنڈوں، مختلف چہروں اور مختلف دعووں کے پیچھے چل کر صرف نقصان اٹھایا ہے اب وقت ہے کہ سنجیدہ فیصلے کیے جائیں اگر آج عقل اور تدبر کا راستہ اختیار کر لیا جائے تو کل ایک پرامن اور مستحکم خیبر پختونخوا ہماری نسلوں کے لیے ترکے میں چھوڑا جا سکتا ہے۔

اب فیصلہ عوام کے ہاتھ میں ہے—جذبات کے دھوکے میں مزید بربادی، یا حکمت اور تدبر کے ساتھ ایک روشن مستقبل!


0/Post a Comment/Comments