قومی سلامتی کا ان کیمرہ اجلاس: بند دروازوں کے پیچھے گونجتی للکار
بند کمرے میں سجی وہ محفل، جہاں الفاظ ناپ تول کر بولے جاتے ہیں، جہاں لب احتیاط کی زنجیروں میں جکڑے ہوتے ہیں، جہاں مفادات کی دیواریں سچ کے راستے میں حائل ہو جاتی ہیں، جہاں نظریں خاکی وردی پر سجے تمغوں کی چمک سے خیرہ ہو کر جھک جاتی ہیں، جہاں زبانیں رُتبوں کے رعب تلے گنگ ہو جاتی ہیں، جہاں ضمیر منصب کے قدموں میں سجدہ ریز ہو جاتا ہے۔ وہاں مولانا کی للکار تھی، جو نہ جھکی، نہ بکی، نہ کسی تمغے کی چمک سے مرعوب ہوئی، بلکہ تخت و تاج کے ایوانوں میں زلزلہ بن کر گونجی!
یہ کوئی رسمی گفتگو نہ تھی، نہ مصلحت سے تراشیدہ الفاظ کا کھیل۔ یہ ایک مردِ حُر کی للکار تھی، ایک بے لاگ سچائی تھی، جو بند دروازوں کے باوجود دیواروں کو چیرتی ہوئی گونج بن کر باہر آ گئی۔ مولانا نے بے باک انداز میں اپنا مؤقف پیش کیا۔ وہی کہا جو سچائی کا عہد ہے، وہی کیا جو جرأت کی معراج ہے۔ ہر جملہ اسلاف کی للکار اور حریت کا اعلان تھا، وہی کلمہ حق جو نہ وقت کے جابروں سے مرعوب ہوا، نہ اقتدار کی دہلیز پر جھکا، نہ سودے بازی کی بھینٹ چڑھا!
مولانا نے ٹھوس، واضح اور مدلل مؤقف اپنایا۔ ماضی کے غلط فیصلوں کے نتائج بے نقاب کیے، ان پالیسیوں کی نشاندہی کی جنہوں نے قوم کو بحرانوں میں دھکیلا، اور ان کے تسلسل کے مہلک نتائج سے مقتدرہ کو خبردار کیا۔ وہی بات کی جو ہر پاکستانی کے دل کی آواز ہے، وہی سچ جو دبایا نہیں جا سکتا، وہی حق جو کسی سودے بازی کا محتاج نہیں ہوتا۔
یہ وہ مقام تھا جہاں اکثر اصول قتل ہو جاتے ہیں، جہاں سودے بازی کی منڈیاں سجتی ہیں، جہاں وردی کے تیور دیکھ کر زبانیں خاموش ہو جاتی ہیں۔ مگر جہاں مولانا کھڑے ہوں، وہاں نہ اصول بکتے ہیں، نہ سچ دبایا جا سکتا ہے! انہوں نے دوٹوک الفاظ میں ان غلط پالیسیوں پر سوال اٹھائے، جنہوں نے ملک کو بحرانوں میں دھکیلا، کمزور جوازوں کو مسترد کیا اور واضح کر دیا کہ اگر یہی روش برقرار رہی تو نتائج بھیانک ہوں گے۔
یہ وہی استقامت تھی جو وقت کے فرعونوں کے ایوانوں میں لرزہ طاری کر دیتی ہے، وہی بے باکی جو سازشوں کے نقاب نوچ پھینکتی ہے، وہی راست بازی جو پس پردہ سودے باز سیاستدانوں کے لیے آئینہ بن جاتی ہے۔
یہ کوئی عوامی جلسہ نہ تھا، جہاں زبانی نعرے لگا کر گزر جایا جاتا۔ یہ بند دروازوں کے پیچھے ہونے والی وہ کشمکش تھی، جہاں جرأت کا امتحان ہوتا ہے۔ اور مولانا ہمیشہ کی طرح سرخرو ٹھہرے!
بزبان نوابزادہ نصراللہ خان رحمہ اللہ
کل بھی حق بات جو کہنی تھی سرِ دار کہی
آج بھی پیشِ بتاں نامِ خدا کہتے ہیں
اُسید الرحمن خواجہ
کوآرڈینیٹر ڈیجیٹل میڈیا سیل، جے یو آئی پنجاب
ایک تبصرہ شائع کریں