جمعیۃ علماء اسلام حوصلے کی بلند چٹان!

جمعیۃ علماء اسلام حوصلے کی بلند چٹان!

✍🏻 محمد اسامہ پسروری

دہشت گردی انسانیت کے خلاف بدترین جرم ہے، جو ملک و ملت کے استحکام کو پارہ پارہ کرتی ہے اس لعنت کے خلاف کسی قسم کی مصلحت پسندی یا کمزوری قومی جرم کے مترادف ہے۔ ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی انتہا پسندی کو رد کرے اور ریاست کی رٹ کو تسلیم کرے۔ امن، ترقی اور خوشحالی تبھی ممکن ہے جب ملک دشمن عناصر کا راستہ مکمل طور پر روکا جائے۔

ایسے میں جمعیۃ علماء اسلام کا کردار ایک روشن مینار کی حیثیت رکھتا ہے یہ وہ واحد دینی و سیاسی جماعت ہے جس نے ہمیشہ شدت پسندی سے کنارہ کشی اختیار کی، دہشت گردی کو ناقابلِ قبول قرار دیا اور نظریاتی بنیادوں پر اسلامی اصولوں کی روشنی میں آئینی جدوجہد کی۔ جب دیگر جماعتیں وقتی مصلحتوں میں الجھی ہوئی تھیں، تب جمعیت نے کھل کر ریاست کی رٹ کی حمایت کی اور دہشت گردوں کی فکری جڑوں کو کاٹنے کے لیے سیاسی و علمی میدان میں بھرپور کردار ادا کیا۔

 اختلاف جمہوریت کا حسن ہے، مگر اسٹیبلشمنٹ یا کسی بھی ادارے سے اختلاف کا واحد جائز طریقہ جمہوری اور آئینی حدود میں رہنا ہے۔ جمعیۃ علماء اسلام نے اپنی جدوجہد سے ثابت کیا کہ پُرامن احتجاج، دلیل و برہان اور سیاسی مکالمہ ہی وہ راستے ہیں جو حقیقی تبدیلی لا سکتے ہیں مولانا فضل الرحمن صاحب کی قیادت میں یہ جماعت ہر محاذ پر استقامت کا استعارہ بنی، جہاں بندوق نہیں بلکہ زبان اور دلیل سے بات کی گئی، جہاں طاقت کے بجائے صبر و حکمت سے اپنا مؤقف منوایا گیا۔

اگر آج پاکستان میں کوئی حقیقی عوامی تحریک نظر آتی ہے، جو آئین، جمہوریت اور اسلامی اصولوں کی بنیاد پر سیاست کر رہی ہے، تو وہ جمعیۃ علماء اسلام ہے یہ وہ جماعت ہے جو مصلحتوں کا شکار نہیں، جو ریاستی امور میں مذہب کا مثبت کردار اجاگر کرنے پر یقین رکھتی ہے، جو جذباتیت کے بجائے بصیرت کے ساتھ فیصلے کرتی ہے، اور جو شدت پسندی کے خلاف ایک نظریاتی دیوار کی حیثیت رکھتی ہے۔

 ملک میں اگر کسی نظریاتی اور جمہوری تحریک کو سپورٹ کرنا ہے تو وہ جمعیۃ علماء اسلام ہے۔ یہ صرف ایک جماعت نہیں، بلکہ ایک تحریک ہے، ایک نظریہ ہے، ایک فکری قلعہ ہے جہاں نہ شدت پسندی کا گزر ہے، نہ مفاد پرستی کا سودا۔ یہاں صرف اسلام، پاکستان اور جمہوری روایات کی بالادستی ہے۔ آج کے دور میں اگر کوئی جماعت اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اختلاف کے باوجود جمہوری حدود میں رہ کر اپنی بات کہنے کا سلیقہ رکھتی ہے، تو وہ جمعیت علماء اسلام ہے یہی وہ راہ ہے جو اس قوم کے مستقبل کو محفوظ اور روشن بنا سکتی ہے۔


0/Post a Comment/Comments