دھیرکوٹ: تحفظ ناموس رسالت اور شہدائے غزہ کانفرنس

دھیرکوٹ: تحفظ ناموس رسالت اور شہدائے غزہ کانفرنس

حافظ مومن خان عثمانی

ناموس رسالت ؐ کا تحفظ ہر مسلمان پر فرض ہے، موجودہ دور میں سوشل میڈیا کی وجہ سے نام نہاد مسلمانوں کی بڑی تعداد نبی کریم ؐ کی عزت و ناموس پر کیچڑ اچھالتے ہوئے کوئی شرم محسوس نہیں کرتی، اس جرم کی پاداش میں ساڑھے چار سو سے زیادہ لوگ اس وقت قانون کی گرفت میں ہیں جو اس قسم کی نازیبا حرکات کی وجہ سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھ لگے ہیں اور اس سے کہیں زیادہ لوگ ابھی تک قانون کی گرفت سے بچے ہوئے ہیں، کیونکہ اس قسم کے لوگ فیک آئی ڈیز استعمال کرتے ہیں اور ہمارے ملک میں قانون نام کی کوئی چیز موجود ہی نہیں، آپ عرب ممالک میں دیکھیں یا مغرب اور یورپ کے نظام کا موازنہ کریں تو وہاں کوئی شخص کسی کی مرضی کے بغیر اس کی ایک تصویر بھی اپ لوڈ نہیں کرسکتا ورنہ اسے قانونی گرفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ایسی سزا پاتا ہے کہ آئندہ وہ اس قسم کے گھناؤنے حرکت کی سوچ بھی نہیں سکتا، مگر یہاں سب کو آزادی ہے، فیک آئی ڈیز کی بھرمار ہے جو جس کے خلاف چاہے جتنی پوسٹیں لگادے، شرفاء کی پگڑیاں اچھالے، عزت دار لوگوں کی عزتوں کے ساتھ کھیلے، بچوں اور بچیوں کو بلیک میل کرکے ان کے ساتھ ریپ کرے، خواتین کی عزتیں نیلام کرے، لوگوں کو بلیک میل کرکے لاکھوں روپے کا بھتہ وصول کرے، ایف آئی اے کے پاس درخواستیں جمع کرکے لوگ تھک جاتے ہیں، پولیس کے پاس جاکر مایوس ہو جاتے ہیں، قانون کا سہارا لیتے ہیں تو قانون اس قدر کمزوری دکھائی دیتا ہے کہ آدمی قانون اور قانون نافذ کرنے والوں سے بھی متنفر ہو جاتا ہے، جن لوگوں کا ان چیزوں سے واسطہ پڑا ہے وہ ہی جانتے ہیں کہ ان کو قانونی راستے سے انصاف حاصل کرنے میں کس قدر دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کن کن مشکل اور کٹھن مراحل سے گزرنا پڑتاہے، کن کن رکاوٹوں کو عبور کرنا پڑتا ہے، مگر اس کے باوجود مجبوراً قانون کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑتا ہے، اگر قانون ہاتھ میں لیں گے تو قانون شکن اور مجرم کہلائیں گے،اس لئے دل پر پتھر رکھ کر قانونی راستے کو اپنانا پڑتا ہے، ہمارے ملک میں بدقسمتی سے گزشتہ دس سالوں سے ایک ایسی وبا پھیلی ہے کہ کچھ سرپھرے اور بدتہذیب لوگ اللہ تعالیٰ، رسول اللہ ؐ، صحابہ کرامؓ، اہل بیت عظام، قرآن پا ک، بیت اللہ شریف اور دیگر شعائر اسلام کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑے ہیں، جن میں مرد، خواتین اور نوجوانوں کی بڑی تعداد ملوث ہے، افسوس کی بات یہ ہے ان بدبختوں میں اکثریت نام نہاد مسلمانوں کی ہے، جو سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر غیر اخلاقی مواد دیکھتے ہیں وہ اس گندگی کو دیکھ دیکھ کر قدم آگے بڑھاتے ہیں، اللہ تعالیٰ، رسول اللہ ؐ اور دیگر شعائر اسلام کو اپنے خبث باطن کا نشانہ بنانا شروع کردیتے ہیں، یہ گندگی اور انتہائی بدبودار نجاست ہرعلاقہ، ہر شہر بلکہ دیہاتوں میں پھیلی ہوئی ہے، بڑے بڑے دیندار گھرانوں کے بچے، بچیاں اور نوجوان اس لعنت میں گرفتار ہوکر راندہ بدرگاہ بن چکے ہیں، اس لئے ضروری ہے کہ تحفظ ناموس رسالت کے بارہ میں عوام میں شعور بیدار کیا جائے اور ان کو متنبہ کیا جائے کہ موبائل کے غلط استعمال سے خود بھی بچیں اور اپنی اولاد کو بھی بچائیں، علماء کرام تو ہر جمعہ کے خطبہ میں ان چیزوں کو بیان کرتے ہیں مگر سنتا کون ہے؟ اس لئے اس کے لئے خصوصی مجالس کا اہتمام انتہائی ضروری ہے، دھیر کوٹ آزاد کشمیر میں اسی ضرورت کے تحت آج 29 اپریل 2025ء کویہ کانفرنس ”تحفظ ناموس رسالت اور شہدائے غزہ کانفرنس“ کے نام سے رکھی گئی ہے تاکہ عوام کو پہلے سے آگاہ کیا جائے کہ وہ ان حرکات سے خود کو محفوظ کرلیں جن سے اس لعنت میں گرفتار ہونے کا قوی خطرہ ہو۔ ہائی سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلباء وطالبات کی اکثر اس لعنت، گستاخی اور گندگی کا شکار ہو جاتے ہیں کیونکہ ان کی اکثریت دینی تعلیم سے نا آشنا ہوتی ہے، ان خالی الذہن بچوں اور بچیوں کے دل ودماغ میں دین اسلام، اللہ تعالی، رسول اللہ ؐ، صحابہ کرام، اہل بیت عظام اور دیگر دینی شعائر کے متعلق شکوک وشبہات ڈال دئے جاتے ہیں، وہ اپنی جہالت کی وجہ سے ان شکوک وشبہات میں پڑ کر اللہ تعالیٰ، رسول اللہ ؐ اور دیگر شعائر اسلام سے دور ہو جاتے ہیں اور پھر رفتہ رفتہ وہ اسلام کا پٹہ اپنی گردن سے اتار پھینک دیتے ہیں اور عقل کے غلام بن کر تباہی وبربادی کے راستے پر چل پڑتے ہیں جس سے وہ خود بھی لعنت کے مستحق بن جاتے ہیں اور ان کے خاندانوں کی عزت بھی خاک میں مل جاتی ہے۔ حکومتوں کو چاہئے کہ ہائی سکولز اور ان سے اوپر تمام تعلیمی اداروں میں ناموس رسالت کے موضوع پر خصوصی مضامین رکھیں تاکہ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی گندگی سے نسل نو کو بچایا جاسکے، کانفرنس کا دوسرا موضوع ”شہدائے غزہ“ کی یاد ہے، غزہ فلسطین دنیائے انسانیت کا وہ بدقسمت خطہ ہے جو نصف صدی سے خونِ مسلم میں لت پت ہے، دنیا کے دھتکارے ہوئے یہودیوں کو برطانیہ نے 1917ء میں ارض مقدس کی پاک سرزمین پر بسانے کا وہ ناپاک منصوبہ بنایا جو آج پوری امت مسلمہ کے لئے دردِ سر بنا ہوا ہے، نصف صدی سے فلسطین کے مسلمان قابض یہودیوں کے ہاتھوں مار کھارہے ہیں، عرب ممالک کے وسط میں برطانیہ اور امریکہ نے مٹھی بھر یہودیوں کو ایٹمی قوت بناکر مسلمانوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپا اور اب اس خنجر کو مزید تیز کرکے مسلمانوں کے سینے چھلنی کررہے ہیں، مسلمانان عالم پر فرض ہے کہ اس مشکل ترین وقت میں اپنے بھائیوں کی مالی، جانی، سیاسی اور اخلاقی سپوٹ جاری رکھیں، اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، اسرائیلی ظلم وبربریت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں، یہ تمام جہاد کی مختلف صورتیں ہیں، جو مسلمان جس صورت میں بھی اس جہاد میں حصہ لے گا وہ امت مسلمہ کی خیرخواہی کا فریضہ اداکرے گا۔ امت مسلمہ کے ہر فرد کے اندر ان باتوں پر عمل پیرا ہونے کے لئے شعور بیدار کرنا بھی ہرمسلمان کی ذمہ داری ہے، دھیر کوٹ میں منعقد ہونے والی کانفرنس اس لحاظ سے بھی اہمیت کی حامل ہے کہ انڈیا نے بھی ایک رچے رچائے ڈرامہ کے تحت پاکستان پر جارحیت اور جنگ مسلط کرنے کا پروگرام بنایاہے، مودی بھی نیتن یاہو کی طرح ہندوستان اور کشمیر میں مسلمانوں کا خون چوس رہا ہے، اب وہ پاکستان کی طرف بھی اپنے مذموم اور گندے عزائم کے ساتھ بڑھنا چاہتا ہے مگر پاکستان کوئی ترنوالہ نہیں کہ مودی جی اسے آسانی کے ساتھ نگل جائے گا اگر اس نے پاکستان کی طرف اپنے ناپاک عزائم کے ساتھ بڑھنے کی غلطی کی تو یہ اس کی یہ غلطی اس کے گلے کی وہ ہڈی بن جائے گی جس کی وجہ سے اس کا زندہ رہنا مشکل ہوجائے گا، مودی کے بڑے پاکستان کا کچھ بگاڑ نہیں سکے تو یہ گائے کا پجاری کیسے پاکستان کا کچھ بگاڑ سکے گا، کشمیر اور فلسطین دونوں مسلمانوں کے وہ مظلوم خطے ہیں جو برسہا برس سے یہود و ہنود کے ہاتھوں مسلمانوں کے خون سے رنگین ہیں، جہاں لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں کے باوجود بھی ظلم وبربریت کا منحوس سلسلہ بدستور جاری ہے، جہاں کی آزادی کی آواز کو دبانے کے لئے قابض، جابر قوتیں ہرقسم کے ناجائز حربے استعمال کررہی ہیں۔ دھیر کوٹ کانفرنس کے مہمان خصوصی قائدین قائد مولانا اسعد محمود سابق وفاقی وزیر اور قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمن صاحب کے خلف الرشید ہوں گے، ان کے ساتھ قائد کشمیر حضرت مولانا سعید یوسف امیر جمعیت علماء اسلام کشمیر، شاعر جمعیۃ جناب سید سلمان گیلانی اور جمعیت علماء اسلام آزاد جموں وکشمیر کے متحرک جنرل سیکرٹری برادرم مولانا امتیاز احمد عباسی اور دیگر علماء کرام و زعمائے ملت کانفرنس کے شرکاء سے مخاطب ہوں گے۔ 


0/Post a Comment/Comments