مولانا فضل الرحمٰن: قوم کا عظیم رہنما، امت کا محسن

مولانا فضل الرحمٰن: قوم کا عظیم رہنما، امت کا محسن

تحریر : ذکی اللہ سالار بنوی

جب کوئی صدیوں میں اک مرد مومن اٹھتا ہے، تو اس کی للکار صرف اک بستی یا اک خطہ نہیں، بلکہ اک عالم کے لیے امید کا پیام بن جاتی ہے۔ آج ہم اس ہستی کا ذکر کر رہے ہیں، جو حکمت و بصیرت کا پیکر، حق و صداقت کا علمبردار، پاکستان کے استحکام کا ضامن اور امت مسلمہ کا سچا خادم ہے۔ وہ جن کی سوچ حکمت سے لبریز، جن کی نگاہ دور رس، جن کی للکار باطل کے خلاف، اور جن کی خاموشی بھی اک تدبیر۔ وہ جو دین کے محافظ، علم کے پاسدار، سیاست کے شہسوار، اور ہر عام و خاص کے محب ہیں۔ وہ کوئی اور نہیں، بلکہ قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب ہیں۔

یہ وہ ہستی ہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ امت مسلمہ کے لیے امید کا چراغ ہے۔ ایک ایسا قائد جس نے ہر محاذ پر حق کا علم بلند کیا۔ وہ سیاست میں آیا تو اصولوں کا امین بن کر، وہ دین کے معلم بنے تو اصلاح کا پیکر ہو کر، وہ قوم کے راہنما بنے تو اخلاص و محبت کی مثال بن کر۔ وہ جن کے الفاظ میں دردمندی، حکمت، اور قیادت کی جھلک نظر آتی ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن صرف ایک سیاسی رہنما نہیں، وہ درحقیقت پاکستان کی روح ہیں، جن کی سانسوں میں وطن کی محبت رچی بسی ہے۔ وہ جو ہمیشہ پاکستان کی سربلندی کی بات کرتے ہیں، وہ جو امت مسلمہ کے لیے درد رکھتے ہیں، وہ جو ہر کمزور کی آواز بن کر ابھرتے ہیں، وہ جو ظالم کے خلاف مضبوط دیوار کی طرح کھڑے ہوتے ہیں۔

ان کا عزم پہاڑوں سے بلند، ان کی استقامت دریاؤں سے گہری، ان کی فکر حکمت سے معمور، ان کی جدوجہد صدیوں تک یاد رکھی جانے والی۔ نہ کوئی دھمکی ان کو ہلا سکی، نہ کوئی مشکل ان کے پایہ استقلال میں لغزش لا سکی۔ وہ مرد درویش، جو ہر وقت اپنے اصولوں پر کاربند رہا، جو ہر آن اپنے مشن کی تکمیل میں مصروف رہا۔

ان کی زبان سے نکلا ہر لفظ قوم کے دل کی ترجمانی کرتا ہے، ان کی للکار مظلوموں کو امید دلاتی ہے، ان کا وجود ایک چراغ کی مانند ہے جو اندھیروں میں روشنی پھیلاتا ہے۔ وہ مدارس کے طلبہ کے محسن، وہ علمائے کرام کے ہمدم، وہ پاکستان کے وفادار، وہ عالم اسلام کے سفیر، وہ حق کے ترجمان، وہ سیاست میں دیانت و صداقت کی علامت ہیں۔

یہی وہ شخصیت ہے، جو دنیا کو یہ پیغام دیتی ہے کہ پاکستان ایک خوددار قوم ہے، جو دین و اسلام کے ساتھ ہے، جو اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرتی، جو ہر مظلوم کی مددگار اور ہر ظالم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کا حوصلہ رکھتی ہے۔

آج اگر پاکستان کو کوئی ایسا قائد میسر ہے جو ہماری آنے والی نسلوں کا محافظ، ہمارے دینی اقدار کا امین، اور ہماری قومی غیرت کا نگہبان ہے، تو وہ مولانا فضل الرحمٰن ہیں۔ ان کا ہر قدم پاکستان کی بہتری کے لیے، ان کا ہر خواب امت مسلمہ کی سربلندی کے لیے، ان کا ہر مشن قوم کو آگے بڑھانے کے لیے ہے۔

اے قائد! تجھے سلام! تیرے عزم کو سلام! تیرے حوصلے کو سلام! جب تک یہ چراغ جل رہا ہے، تب تک امید باقی ہے، جب تک یہ مرد درویش میدان میں ہے، تب تک حق کا پرچم بلند ہے!

مولانا فضل الرحمٰن۔۔۔ آپ پاکستان کی پہچان ہیں، امت مسلمہ کی جان ہیں، اور ہر مظلوم کی آنکھوں کا خواب ہیں!


1/Post a Comment/Comments

ایک تبصرہ شائع کریں