مینار پاکستان پر اسرائیل مردہ باد کانفرنس اور مودی سرکار کی شرارت

مینار پاکستان پر اسرائیل مردہ باد کانفرنس اور مودی سرکار کی شرارت

حافظ مومن خان عثمانی

فلسطین کا مسئلہ مسلمانانِ عالم کے لئے انتہائی تکلیف دہ معاملہ بن چکا ہے، جہاں اسرائیلی درندوں نے انسانیت کو بھی شرما کر رکھ دیاہے، اسرائیل خونخوار درندے کی طرح غزہ کے مسلمانوں پر جھپٹ پڑاہے، نہ وہ کسی انسانی ضابطے کو تسلیم کرتا ہے، نہ اقوام عالم کے قوانین کی پرواہ کرتا ہے، نہ انسانی حقوق کا خیال کرتا ہے، امریکہ اور مغرب کے اشاروں پر وہ مسلمانوں کے قتل عام میں مصروف ہے اور دنیائے انسانیت میں امن کا بھاشن دینے والے ممالک سمیت مسلمان حکمران بھی چھپ کا روزہ رکھے ہوئے ہیں اپنے اپنے بلوں میں چوہے کی طرح گھسے ہوئے ہیں، اس ظلم وبربریت کے خلاف جمعیت علماء اسلام روزِ اول سے سراپا احتجاج ہے اور مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی حمایت میں اپنی آواز دنیا کے نقار خانے میں اُٹھائی ہوئی ہے، جمعیت علماء اسلام اور قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمن کی مسلسل جدوجہد کے بعد پوری پاکستان قوم میں اسرائیل مظالم کے خلاف بیداری کی ایک لہر پیدا ہوچکی ہے، سوائے چند اسرائیلی ایجنٹوں کے جو پاکستانی علماء کرام اور مفتیانِ عظام کے متفقہ جہادی فتوے کا مذاق اڑاکر اسرائیلی خدمت گزاروں میں اپنا اپنا نام لکھوارہے ہیں، فواد چوہدری، شیر افضل مروت، شہبازگل جیسے گندے انڈوں کے علاوہ تمام پاکستانیوں کے دل فلسطینی مسلمانوں پر ڈھاگئے مظالم کی وجہ سے زخموں سے چور ہیں، ہر پاکستانی چاہتا ہے کہ اگر اسے اجازت ملے تو وہ جاکر اسرائیلی درندوں کا خون پئے، ان کے فوجیوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے کتوں کے آگے پھینک دے، مگر عالمی قوانین کی رکاوٹیں اور جغفرافیائی حدود کی تقسیم انہیں اس کی اجازت نہیں دیتی، فلسطینی ماں باپ کا رونا، بہنوں کی دہائیاں، معصوم بچوں کی چیخیں، خون میں لت پت زخمیوں کی آہ وپکار، ان کی آبادیوں پر اسرائیلی درندوں کی طرف سے آگ وبارود کی بارش، ویران مکانات، لٹی ہوئی مساجد، سنسان گلیاں، کنڈرات میں تبدیل شدہ عمارتیں اورسڑکیں، کفن میں ملبوس بے شمار لاشیں ہر ایک مسلمان کے دل کو تڑپا کر، سر کو چکرا کر اور دماغ کو ہلا کر رکھ دیتی ہیں، مگر حالات سے دل گرفتہ مسلمان سوائے آنسو بہانے کے کچھ بھی نہیں کرسکتے، عالمی قوانین نے ان کے ہاتھ باندھ کر رکھے ہیں، ان کے پاؤں میں بیڑیاں ڈال کر انہیں اپنے مظلوم مسلمان بھائیوں کی مدد سے روکے رکھا ہے، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر تمام مظالم دیکھ کر بھی غزہ نہیں پہنچ سکتے تاکہ کسی اسرائیلی کی گردن دبوچ کر اس سے اپنے مظلوم بھائیوں کا بدلہ لے سکیں، لیکن ان کی مالی، سیاسی اور اخلاقی سپوٹ ہر مسلمان کرسکتا ہے، اسرائیلی اور امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے اسرائیل کی فرعونیت کو کمزور کرسکتا ہے، پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز اُٹھاکر اس سے نفرت کا اظہار کرسکتا ہے، اس فریضہ کو جمعیت علماء اسلام اور قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمن روز اول سے ادا کرنے میں مصروف ہیں، کراچی کے بعد 27 اپریل کو مینار پاکستان کے سبزہ زار میں اسرائیلی مظالم اور مظلوم فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے پاکستان قوم کا جوش وجذبہ ایک بار پھر دنیا کو دکھایا جائے گا، اس کی تیاریاں پورے پنجاب میں بڑے پیمانے پر جاری ہیں جمعیت علماء اسلام کے تمام رہنما اور کارکنان دن رات مصروف ہیں کہ ایک بار پھر مینار پاکستان کے وسیع وعریض میدان کو انسانوں سے بھر کر اسرائیل اور اس کے سرپرستوں کو دکھا جائے کہ پاکستانی مسلمان تمہارے ظلم وستم کی وجہ سے تم سے حددرجہ نفرت کرتے ہیں، تمہیں انسانیت کا دشمن سمجھتے ہیں، تمہیں امن وامان کا ڈاکو اور انسانیت کا قاتل سمجھتے ہیں اور تمہارے اس ظلم وبربریت کے خلاف آواز اُٹھانا اپنا فریضہ سمجھتے ہیں، اس سلسلہ میں 19۔20 اپریل کو لاہور میں جمعیت علماء اسلام کے مرکزی جنرل کونسل کا اجلاس بھی ہوا، اس کے بعد قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمن اپنے وفد کے ساتھ جماعت اسلامی کے ہیڈ کواٹر منصورہ (لاہور) کادورہ بھی کیا، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن سمیت جماعت اسلامی کی قیادت سے ملاقات کرکے مذہبی جماعتوں کو ایک بار پھر یکجا کرنے کی سعی فرمائی اور مشترکات پر اکھٹے چلنے کا اعلان کیا، 27 اپریل 2025 کو مینار پاکستان پر تمام مذہبی جماعتوں کو دعوت دی گئی ہے، امید ہے کہ فلسطین کے ایشو پر تمام مذہبی جماعتیں یک جان ہوکر میدان میں نکلیں گی جس طرح اسلام آباد میں تمام مسالک کے علماء کرام نے متفق ہوکر اسرائیلی جارحیت کے خلاف جہاد کا فتویٰ دیا ہے اسی طرح اس ظلم کے خلاف ہر جگہ مذہبی جماعتیں متحدہوں گی، 26 اپریل کو ملک بھر میں تاجر تنظیموں نے ہڑتال کا اعلان کیا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اب ہر پاکستانی اس ظلم وبربریت کے خلاف میدان میں کود چکا ہے اور پاکستانی قوم مکمل طور پر اسرائیلی مظالم کے خلاف یکجان ہوچکی ہے، لیکن جب عالمی اسٹبلشمنٹ اور اسرائیل کے سرپرستوں نے دیکھا کہ پاکستانی قوم یکسوں ہوکر اسرائیلی مظالم کے خلاف اکھٹی ہوچکی ہے تو انہوں مودی سرکار کو استعمال کرکے مقبوضہ کشمیر میں پہلوامہ کا ڈرامہ رچایا، ۶۲ انسانوں کو بے دردی سے قتل کرکے بغیر کسی ثبوت اور دلیل کے اس کا الزام پاکستان پر لگایا اور اس کے بعد بڑی جلدبازی سے، سندھ طاس معاہدہ ختم کرکے پاکستانی شہریوں کو ملک سے نکل جانے کا حکم صادر کرکے بڑی مکاری سے جنگ کا ماحول بنایا تاکہ پاکستانی عوام کی توجہ اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں اور اسرائیلی مظالم سے ہٹائی جائے اور ان کو یہاں مصروف کیا جائے، مودی اور اس کی پارٹی کئی دہائیوں سے بھارت میں مسلمانوں کا خون پی رہی ہے، لیکن اب وہ عالمی سطح پر مسلمانوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگین کرنا چاہتے ہیں، لیکن اگر انڈیا نے پاکستان پر حملہ کرنے کی بے وقوفی کی تو پاکستانی قوم اپنی افواج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہوکر گائے کی پجاریوں کو ان کی اوقات یاد دلادے گی، اپنے لوگوں کو اس قدر بے رحمی کے ساتھ قتل کرکے مودی سرکار اور انڈین فوج دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنا چاہتی ہے کہ اس میں پاکستان ملوث ہے مگر ساری دنیا گائے کے پجاریوں کی طرح بے وقوف نہیں ہے کہ اس طرح رچائے گئے ڈراموں سے لوگ بے وقوف بن جائیں گے، دنیا کے تمام لوگ گائے کا پیشاب نہیں پیتے، ان میں عقل ہے، شعور ہے، اچھے اور برے کو پرکھنے کی صلاحیت ہے،وہ ان ڈراموں کو خوب جانتے ہیں، پاکستانی مسلمان اگر عالمی قوانین کی رکاوٹوں کی وجہ سے فلسطین نہیں جاسکتے لیکن بھارت بڑی آسانی کے ساتھ جاسکتے ہیں، 1948ء کی تاریخ کوایک دفعہ پھر دہرا سکتے ہیں۔ جمعیت علماء اسلام 11 مئی کو پشاور اور اس کے بعد 15 مئی کو کوئٹہ میں اسرائیل مردہ باد کانفرنس کرنے جارہی ہے۔


0/Post a Comment/Comments