مولانا فضل الرحمن صاحب کا مینار پاکستان لاہور میں قومی کانفرنس بعنوان اسرائیل مردہ باد سے خطاب

قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمن صاحب کا مینار پاکستان لاہور میں قومی کانفرنس بعنوان اسرائیل مردہ باد سے خطاب 

27 اپریل 2025 

اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ سُبْحَٰنَ ٱلَّذِىٓ أَسْرَىٰ بِعَبْدِهِۦ لَيْلًا مِّنَ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ إِلَى ٱلْمَسْجِدِ ٱلْأَقْصَا والحمد لله الذي هدانا لهذا وما كنا لنهتدي لولا ان هدانا الله والصلاة والسلام على سيدنا محمد رسول اللہ وعلى اله وصحبه ومن والاه اما بعد 

اکابر علماء کرام، زعمائے قوم، بزرگان ملت، میرے دوستو اور بھائیو، آج جس فقید المثال اجتماع کا مظاہرہ آپ نے اہل پنجاب نے اہل پاکستان نے مینار پاکستان کے سائے میں کیا ہے یہ اس نظریے اور اس موقف کی تجدید ہے جب پاکستان بنا تو اسرائیل کے وجود کو ناجائز بچہ کہا گیا اور فلسطینیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کے موقف سے پاکستان کا آغاز ہوا۔ 

میرے محترم دوستو، ڈیڑھ سال کا عرصہ ہونے کو ہے فلسطین میں اہل فلسطین اپنی سرزمین کی آزادی کے لیے مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لیے باقاعدہ محاذ جنگ پر ہیں، قربانیاں دے رہے ہیں، 50 ہزار سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کر چکے ہیں، لاکھوں کی تعداد میں زخمی ہیں بے گھر ہیں لیکن میں ان کے عزم کو سلام کرتا ہوں کہ ان حالات میں بھی وہ جرات اور بہادری کے ساتھ اپنے وطن کا دفاع کر رہے ہیں مسجد اقصیٰ کا دفاع کر رہے ہیں اور پاکستان کے عوام کی طرف سے پاکستان کی قوم کی طرف سے انہیں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ کوئی حکمران آپ کا ساتھ دے یا نہ دے لیکن پاکستان کا عوام آپ کے شانہ بشانہ ہے امت مسلمہ آپ کے شانہ بشانہ ہے۔ 

میرے محترم دوستو، نیتن یاہو بار بار کہتا ہے کہ ہم دفاعی جنگ لڑ رہے ہیں ہم تو دفاع کر رہے ہیں، میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے سے کہنا چاہتا ہوں میں یورپی یونین کے انسانی حقوق کے ادارے سے کہنا چاہتا ہوں میں جینیوا انسانی حقوق کنونشن سے کہنا چاہتا ہوں، کہیں مجھے دکھا دو کہ دفاعی جنگ میں چھوٹے بچے قتل ہو رہے ہیں، کہیں تو مجھے دکھاؤ کہ عام عورتوں بچوں کو نہتے لوگوں کو دفاع میں قتل کیا جا رہا ہے، کیا کوئی اس کی مثال قانون میں ہے کیا تاریخ میں عام آدمی کا قتل عام اسے کہیں بھی دفاعی جنگ کہا گیا؟ صاف بات ہے اسرائیل اور اس کی ناجائز قیادت اس وقت نسل کشی میں مصروف ہیں وہ جنگی مجرم ہیں، میں امریکہ سے بھی کہنا چاہتا ہوں میں یورپ سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ صدام حسین کو تو چند سو لوگوں کے قتل پر آپ پھانسی چڑھا دیتے ہیں اور اس کو سزا دیتے ہیں لیکن جس نیتن یاہو کے خلاف عالمی عدالت انصاف فیصلہ دے چکا ہے فیصلہ دے چکا ہے کہ اسے گرفتار کر لیا جائے دنیا میں گھومتا ہے ہر ملک کی فضا کو عبور کرتا ہے کہا گیا عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ! عالمی عدالت انصاف نے سن 1967 کے بعد اسرائیلی قبضے کو قبضے کا نام دیا ہے، علاقے کو متنازعہ علاقے کا نام دیا ہے، کیا حق پہنچتا ہے امریکہ کو کہ وہ ایک متنازعہ علاقے میں اپنا سفارتخانہ کھولنے کی بات کرے، دنیا کے قانون ایک طاقت کے سپرد ہے، قانون کا تعلق انصاف کے ساتھ ہے قانون کا تعلق طاقت کے ساتھ نہیں ہے، لیکن یہاں تو ہر بات طاقت کی بنیاد پر کی جاتی ہے طاقت کو انصاف کہا جاتا ہے۔

میرے محترم دوستو، آج ہندوستان پہلگام کا کوئی واقعہ واقعہ نہیں ہے اگر اس پر ان کو افسوس ہے تو ہمیں بھی افسوس ہے، نہتے سیاحوں کو مارنا یہ کبھی قابل تحسین امر نہیں ہوا کرتا، لیکن جب سے اہل غزہ نے اپنی آزادی کی جنگ شروع کی 7 اکتوبر 2023 سے اس دن سے پورے اسرائیل کا حامی ہے، ہندوستان اسرائیل کے شانہ بشانہ کھڑا ہے، اسرائیل کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا یہ اعلان ہے مودی جی کا کہ وہ مسلمان دشمن ہے اور اسلام اور مسلمان کے مقابلے میں جہاں کوئی محاذ ملے گا مودی وہاں کھڑا ہو گا، یہ اسرائیل کا ساتھی ہے اول دن سے اس کا ساتھی ہے، ہندوستان کی ماضی اور تاریخ کو بھول چکا ہے، بہلگام کے واقعے کا ملبہ پاکستان کے اوپر ڈالنا اس کی کیا حیثیت ہے، آپ نے پاکستان سے انتقام لینے کی بات کی ہے مودی جی لاہور آپ کو کہہ رہا ہے تاحد نظر لاہور کا اجتماع آپ کو پیغام دے رہا ہے کہ ذرا آگے تو بڑھے سن 65 کا حشر آج یہاں لاہور تمہارا نہ کردے! پاکستان پر تمہارے بزدلانہ حملوں کی بھی ایک تاریخ ہے لیکن نہتے لاہوریوں نے ڈنڈے اٹھا کر تمہیں مار بھگایا یہ بھی ہماری ایک تاریخ ہے۔

میرے محترم دوستو، ہمارا موقف ٹھیک ہے ہمارا موقف برحق ہے مبنی بر انصاف ہے اور ہم انصاف کی جنگ لڑ رہے ہیں ہیں ہم حق کی جنگ لڑ رہے ہیں، اسرائیل کوئی ریاست نہیں ہے فلسطینیوں کی سرزمین پر قابض ایک ریاست ہے، جب برطانوی وزیر خارجہ دالفور نے 1917 میں اسرائیلی ریاست کے قیام کا فیصلہ کیا تو فلسطین کی سرزمین پر اس کے دو فیصد حصے پر یہودی آباد تھا 98 فیصد فلسطین کی سرزمین مسلمانوں کے ہاتھ میں تھی، جب 1948 میں اسرائیل بنا تو سن 1947 کے اعداد و شمار کہتے ہیں کہ کُل فلسطین کی سرزمین کی چھ فیصد حصے پر یہودی آباد تھے 94 فیصد علاقہ اس وقت مسلمانوں کے ہاتھ میں تھا، امریکہ اس جبر کا ساتھ دے رہا ہے، امریکہ اس ناجائز قبضے کا ساتھ دے رہا ہے، برطانیہ اور یورپی یونین اس ناجائز قبضے کا ساتھ دے رہا ہے، جس وقت لیگ آف نیشنز موجود تھا جنگ عظیم اول کے بعد جب پورے یورپ میں یہودیوں نے مار کھائی اور دربدر ہوئے تو اس وقت ایک کمیٹی بنی تھی اور اس کمیٹی نے کہا تھا کہ یہودیوں کو دوبارہ آباد کرنا یہ ایک بین الاقوامی ذمہ داری ہے، انٹرنیشنل رسپانسبلٹی ہے، بین الاقوامی ذمہ داری کے بعد اسے صرف فلسطین میں آ کر آباد کرنا یہ کس انصاف کا تقاضا تھا، اس کمیٹی نے سفارشات میں یہ بھی کہہ دیا تھا کہ فلسطین میں آباد نہ کئیں جائیں اس لیے کہ اس کی آبادی پہلے سے زیادہ ہے، ایک کثیر الآباد سرزمین پر باہر سے لوگوں کو لا کر آباد کرنا فلسطین اس کا متحمل نہیں ہے، اس میں یہ بھی کہا گیا تھا جو فلسطین اقتصادی لحاظ سے کمزور ہے ایک کمزور ریاست پر مزید آبادی کا بوجھ نہ ڈالا جائے، اس کے بعد کیوں یہ حرکتیں کی گئی کس مقصد کے لیے کی گئی، میں امریکہ کو پیغام دینا چاہتا ہوں میں برطانیہ کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ تم نے برصغیر سے جاتے ہوئے کشمیر کا خنجر ہمارے پیٹھ میں گھونپا اور تم نے جاتے ہوئے عربوں کے پیٹھ میں اسرائیل کا خنجر گھونپا ہے تم نے پوری دنیا کے ساتھ اور عالمی برادری کے ساتھ مسلم امہ کے ساتھ اول دن سے دشمنی کا رویہ رکھا ہے اور مسلمان ہے کہ وہ لڑ رہا ہے لیکن یاد رکھیں میری امت مسلمہ کا حکمران اس وقت مایوسی پھیلا رہا یہ جلسہ ان کو بھی پیغام دینا چاہتا ہے ان کو بھی جھنجھوڑنا چاہتا ہے یہ اسلامی دنیا اس کی امامت کا حق آج کے حکمرانوں کو نہیں پہنچتا اس لیے کہ وہ اپنی امت کا حق ادا نہیں کررہے، ان شاء اللہ پاکستان کی یہ جماعتیں یہ علماء یہ تنظیمیں ان شاءاللہ پوری امت مصطفی کا آواز بن کر میدان میں رہے گی، فلسطین صرف آج جہاد نہیں لڑ رہا فلسطین سو سال سے اپنی آزادی کا جہاد لڑ رہا ہے، اگر پاکستان کے علماء نے کہہ دیا کہ یہ جہاد ہے تو تم نے مذاق اڑایا ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا اور فتوے کو بھی کوئی فرق نہیں پڑتا مفتی تقی عثمانی کو بھی کوئی فرق نہیں پڑتا مولانا منیب الرحمن کو بھی کوئی فرق نہیں پڑتا فضل الرحمن کو بھی کوئی فرق نہیں پڑتا حافظ نعیم الرحمن کو بھی کوئی فرق نہیں پڑتا، کم بختو عقل سے کام لو تم نے اپنے آپ کو بے نقاب کر دیا اور تم نے اپنے آپ کے بارے میں چہرے سے پردہ اٹھا لیا کہ تم ہو وہ یہودیوں کے حامی۔ اللہ تعالیٰ کبھی اس قسم کے تمہاری زبانوں پہ الفاظ لے آتا ہے اس کا منشا یہ ہوتا ہے لِيَمِيزَ اللَّهُ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ الْخَبِيثَ بَعْضَهُ عَلَىٰ بَعْضٍ فَيَرْكُمَهُ جَمِيعًا فَيَجْعَلَهُ فِي جَهَنَّمَ ۚ تمہیں ننگا کر دیا تمہیں بے نقاب کر دیا تمہارا اصلی چہرہ قوم کے سامنے آگیا کہ تم اسلام کے بھی دشمن ہو تم جہاد کے بھی دشمن ہو تم فلسطین کے بھی دشمن ہو تم آزادی کی جدوجہد کے بھی دشمن ہو، تو آپ کو اپنی اس غلامی کے فکر پر تمہیں مبارک ہو ہمیں اپنے آزادی کے جذبے پر مبارک ہو ہم جنگ لڑیں گے اور آپ کے خلاف لڑتے رہیں گے ان شاءاللہ۔ 

میرے محترم دوستو، پاکستان میں دینی مدارس کے حوالے سے بات کی گئی یہ معاملہ بھی بین الاقوامی دباؤ کے تحت چل رہا ہے، جس دباؤ کے تحت اسرائیل قائم ہوا ہے اسی دباؤ کے تحت دینی مدارس کو بند کرنے کی بات کی جا رہی ہے، فلسطین کی آزادی ہو کشمیر کی آزادی ہو مدارس کی آزادی ہو یہ ایک ہی جنگ ہے میں اس میں کسی فرق کرنے کے لیے تیار نہیں ہوں، اور اپنے حکمرانوں کو بتانا چاہتا ہوں میں نے بہت صبر کر لیا بہت تحمل کا مظاہرہ کیا مدارس کے بارے میں جو قوانین پاس ہوئے ہیں اس پر فوری عمل درآمد چاہیے اور اگر آپ اس پر فوری عمل درآمد نہیں کرتے تو پھر ہم فوری طور پر عمل درآمد کے لیے میدان میں نکل جائیں گے۔

تمہارا ایوان اقتدار جسے تم اپنے لیے شاید جنت سمجھتے ہو لیکن ہماری تاریخ کو بھی یہ ذہن میں رکھیے ہم نے بڑے بڑے حکمرانوں کے اوپر ان کے محل ان کے اقتدار ان کے محل جہنم بنا دیے ہیں تمہارے لیے بھی جہنم کا گڑھا بنا دیں گے ان شاءاللہ۔ ان شاءاللہ یہ جنگ جاری رہے گی، آپ کا عزم ہے؟ اسرائیل کے خلاف فلسطین کی سرزمین پر قبضے کے خلاف بیت المقدس پر قبضے کے خلاف صہیونی قبضے کے خلاف یہ ساری جنگ ہم لڑیں گے، کشمیر کی جنگ ہم لڑیں گے پاکستان میں اسلام کی حاکمیت کی جنگ لڑیں گے دینی مدارس کی بقا اور حفاظت کی جنگ لڑیں گے ان کی آزادی کی جنگ لڑیں گے اور اسلامی تہذیب کی جنگ لڑیں گے اس کے بقا کی جنگ لڑیں گے، ہمارا عزم ظاہر ہے تم بتاؤ تم تمہارے عزائم کیا ہیں، ہمیں پتہ ہے جو تم سوچتے ہو لیکن ہم نے ان کھوپڑیوں کے اندر کے خُبث کو جانا ہے اور ان شاءاللہ اس کا مقابلہ جاری رکھا جائے گا میں ایک بار پھر آپ کا دوبارہ شکر گزار ہوں۔ واٰخر دعوانا ان الحمدللہ رب العالمین۔

ضبط تحریر: #محمدریاض 

ممبر ٹیم جےیوآئی سوات، گلف ریجن 1

#teamJUIswat

لاہور: مینار پاکستان جلسے سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن مدظلہ کا ولولہ انگیز خطاب

لاہور: مینار پاکستان جلسے سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن مدظلہ کا ولولہ انگیز خطاب

Posted by Maulana Fazl ur Rehman on Sunday, April 27, 2025

0/Post a Comment/Comments