قائد جمعیۃ کی تونسہ شریف آمد۔ انجینئر یاسر محمود سیال

قائد جمعیۃ کی تونسہ شریف آمد

انجینئر یاسر محمود سیال
 کوآرڈینیٹر ڈیجیٹل میڈیاسیل ضلع تونسہ

  کل مورخہ 5 اپریل 2025ء بروز ہفتہ فوجی پڑاؤ شاہ سلیمان پارک تونسہ شریف میں معروف علمی اور روحانی شخصیت حضرت مولانا عبدالستار تونسوی (رحمہ اللہ) کی دینی و علمی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے جمعیت علماء اسلام ضلع تونسہ شریف کے زیر اہتمام عظیم الشان اِمامِ اہلسنّت واستحکام پاکستان کانفرنس منعقد ہو رہی ہے جس میں مہمانِ خصوصی قائدِ ملّتِ اسلامیہ مولانا فضل الرحمن صاحب دامت برکاتہم ہیں۔
        سر زمین خواجہ شاہ سلیمان تونسہ شریف کے باسیوں کی جمعیت علماء اسلام سے وابستگی، محبت اور عقیدت کا رشتہ کئی دہائیوں سے قائم ہے۔ 1970ء کے جنرل الیکشن میں تونسہ کی سیٹ پر حضرت علامہ تونسوی (رحمہ اللہ) جمعیت علماء اسلام کے پلیٹ فارم سے کھجور کے نشان پر الیکشن لڑے تو تونسہ کے علماء اور جمعیت علماء اسلام سے محبت رکھنے والی عوام نے الیکشن مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور انہیں اپنی حمایت سے نوازا۔
 1977ءکے الیکشن میں مفکرِ اسلام حضرت مولانا مفتی محمود (رحمہ اللہ) (جو اس وقت بھٹو کے خلاف بننے والے نو جماعتوں پر مشتمل قومی اتحاد کے سربراہ تھے) تونسہ کی سیٹ پر پاکستان قومی اتحادکے پر میدان میں آئے جن کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار منظور لُنڈ کے ساتھ تھا ،تب رمک سے لے کر راجن پور تک علماء کرام مذہبی اور جے یوآئی سے عقیدت رکھنے والی عوام الناس اور با اثر سرداروں جن میں ڈیرہ غازی خان سے عبدالرزاق کھلول تحصیل تونسہ میں بستی بوہڑ سے سابق امیر جےیوآئی ضلع ڈیرہ غازی خان مولانا محمد موسیٰ سیال (رحمہ اللہ) تونسہ شہر سے حضرت علامہ عبدالستار تونسوی (رحمہ اللہ)، مفتی منظور احمد ہڈوار ، حکیم احمد خان جعفر ،حکیم محمد خان جعفر، ٹبی قیصرانی اور لتڑا سے مولانا غلام فرید قیصرانی ، مفتی محمد عیسیٰ خان ، وہوا سے مولانا عبدالمجید جکھڑ سابق امام و خطیب مکی مسجد وہوا سردار حاجی احمد نواز خان کھیتران اور ان کے علاوہ کئی دوسرے مذہبی سیاسی زعماء شامل تھے ان حضرات نے مفتی محمود (رحمہ اللہ) کی نہ صرف حمایت کی بلکہ الیکشن مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ جس کے نتیجے میں مفکر اسلام مولانا مفتی محمود رحمہ اللہ صدر پاکستان قومی اتحاد اپنے آبائ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے ساتھ ساتھ تونسہ (ضلع ڈیرہ غازی خان) کی سیٹ سے بھی کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔
مفکر اسلام حضرت مفتی محمود (رحمہ اللہ) کو تونسہ دھرتی اور اس کے باسیوں سے خاص اُنس تھا۔ جس کا ثبوت آج بھی چشمہ رائٹ بنک کینال کی صورت میں موجود ہے۔ مگر صد افسوس حکومتی و انتظامی نااہلی کی وجہ سے یہاں کا کسان اس کینال سے آج تک مکمل مستفید نہیں ہو رہا۔
1977ء کی الیکشن مہم کےدوران جب حضرت مفتی محمود (رحمہ اللہ) نے تونسہ شریف کا دورہ کیا تو تونسہ شریف کے شمالی علاقوں کی عوام ان کے استقبال کے لئے روڈوں پر آکر ان کا انتخابی نشان ہل اپنے کندھوں پر اٹھا کر ان سے اپنی عقیدت کا اظہار کر رہے تھے۔
 حضرت مفتی محمود(رحمہ اللہ) کی رحلت کے بعد ان کے جانشین قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمن صاحب نے بھی تونسہ شریف کی عوام سے اپنی محبت اور تعلق کا رشتہ خوب نبھایا جو آج تک قائم ہے۔اٹھارہ سال قبل اپریل 2007ء میں شاہ سلیمان پارک تونسہ میں عظیم الشان مفتی محمود (رحمہ اللہ) کانفرنس سے ان کا یادگار خطاب ہمیشہ یاد رہےگا۔ دسمبر 2013ء میں بھی اسی شاہ سلیمان پارک میں اسلام زندہ باد کے نام سے عظیم کانفرنس منعقد ہونے جارہی تھی،تمام تیاریاں مکمل تھیں مگر عین اسی دن بارش کی وجہ سے ملتوی ہوگئی جس کی تشنگی آج تک باشندگان تونسہ شریف محسوس کرتے ہیں۔
کل مورخہ 5 اپریل 2025ء بروز ہفتہ ایک بار پھر مفکرِ اسلام حضرت مفتی محمود (رحمہ اللہ) کے فرزندِ ارجمند مولانا فضل الرحمن صاحب سر زمین تونسہ شاہ سلیمان پارک میں تشریف لا رہے ہیں۔ جہاں آپ عظیم الشان امامِ اہلسنّت و استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کریں گے جو تونسہ کے سیاسی مستقبل کی صحیح سمت کا تعین کرے گی۔
 اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین


0/Post a Comment/Comments