قادیانیت عالمی قوتوں کا آلہ کار
✍🏻 محمد اسامہ پسروری
قادیانیت ایک ایسا فتنہ ہے جو صدیوں سے اسلام کی جڑیں کاٹنے کی کوشش کر رہا ہے مگر آج کے دور میں اس فتنے نے اپنا انداز بدل لیا ہے اب یہ صرف جھوٹے نبی کے ماننے والوں کا مسئلہ نہیں رہا بلکہ ایک منظم عالمی اور ڈیجیٹل مہم میں ڈھل چکا ہے جو امت مسلمہ کے عقائد اتحاد اور تشخص کو مٹانے پر تلا ہوا ہے قادیانی دنیا بھر میں خود کو مظلوم ظاہر کر کے انسانی حقوق کی تنظیموں کو استعمال کر رہے ہیں مغربی طاقتوں کو اپنا ہمنوا بنا رہے ہیں اور پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی سازش کر رہے ہیں کہ انہیں مسلمانوں کی صف میں شامل کیا جائے حالانکہ پاکستان کا آئین 1974ء میں واضح طور پر ان کی حقیقت کو طشت از بام کر چکا ہے قادیانیوں کی عالمی لابنگ اب اقوام متحدہ امریکی کانگریس اور برطانوی پارلیمنٹ تک جا پہنچی ہے جہاں یہ لوگ اسلام کے بنیادی عقیدے ختم نبوت کو متنازع بنانے کی کوشش میں ہیں دوسری جانب اسرائیل سمیت اسلام دشمن طاقتیں ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں کیونکہ ان کا ہدف مشترک ہے اسلام کو کمزور کرنا اور امت کو منتشر کرنا سوشل میڈیا پر قادیانی تنظیمیں بڑے جدید انداز میں نوجوان نسل کے ایمان پر حملہ آور ہیں یوٹیوب ٹوئٹر (X) اور انسٹاگرام کے ذریعے یہ لوگ محبت انسانیت اور رواداری جیسے الفاظ کا سہارا لے کر اپنے باطل عقائد کو پھیلانے میں مصروف ہیں حالانکہ ان کی کتابوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیاں موجود ہیں اور ان کے خلیفہ مسلمانوں کو کافر اور مرتد کہہ چکے ہیں ان کا ایجنڈا واضح ہے کہ ختم نبوت پر عقیدے کو انتہا پسندی کے ساتھ جوڑ کر نوجوان ذہنوں کو الجھایا جائے احمدیت کو جدید اسلام کے چہرے کے طور پر پیش کیا جائے اور پاکستان کے آئینی فیصلے پر بین الاقوامی سطح پر اعتراضات اٹھائے جائیں تاکہ عالمی دباؤ سے اسے ختم کرایا جا سکے لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان کا قیام اسلام کے نام پر ہوا اور قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینا کسی سیاسی مصلحت نہیں بلکہ ایمان کا تقاضا تھا یہ فیصلہ امت کے جید علماء اہل علم عدالتوں اور قومی اسمبلی کے متفقہ اجماع سے ہوا اور یہ فیصلہ آج بھی قائم ہے اور ہمیشہ قائم رہے گا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس فتنے کا مقابلہ صرف جذبات سے نہیں بلکہ تحقیق مطالعے اور دانشمندی سے کریں دینی مدارس اور جامعات قادیانیت کے خلاف علمی و تحقیقی مقالے تیار کریں نوجوانوں کو اس فتنہ کی اصلیت سے آگاہ کریں اور سوشل میڈیا پر ان کے پھیلائے گئے دھوکے کو طاقتور دلیل سے بے نقاب کریں یہ فتنے کا نیا روپ ہے اور ہمیں بھی نئے انداز میں جواب دینا ہو گا کیونکہ اگر ہم خاموش رہے تو یہ نرم لہجہ زہر بن کر نسلوں کے ایمان کو چاٹ جائے گا ختم نبوت ہمارا سرمایہ ایمان ہے ہماری پہچان ہے اور اس پر آنچ برداشت نہیں کی جا سکتی چاہے اس کے لیے ہمیں دنیا کے ہر ایوان میں آواز بلند کرنی پڑے یا سوشل میڈیا کے ہر محاذ پر جنگ لڑنی پڑے ہم تیار ہیں۔
ایک تبصرہ شائع کریں