جمعیت علمائے اسلام کے سوشل میڈیا مجاہدین: عزم و استقامت کی روشن قندیلیں
تحریر: ذکی اللہ سالار بنوی
جب تاریخ اپنے اوراق پلٹتی ہے، تو ان صفحات میں صرف وہی نام روشن نظر آتے ہیں جو کسی عظیم مقصد کے لیے اپنے آپ کو وقف کر دیتے ہیں۔ یہی حال جمعیت علمائے اسلام کے ان سوشل میڈیا ورکرز کا ہے، جنہوں نے نہ صرف اپنے قائدین کا دفاع کیا بلکہ ہر آندھی اور طوفان میں استقامت کی وہ شمعیں روشن رکھیں جو باطل کے اندھیروں کو چیر کر حق کی تجلی بکھیرتی رہیں۔
یہ وہ نفوس قدسیہ ہیں جن کے قلم میں بجلیوں کی تیزی، جن کی زبان میں حق کی گھن گرج، جن کے ہاتھوں میں سچ کی تلوار اور جن کے سینوں میں اخلاص کے الاؤ دہک رہے ہیں۔ ان کی انگلیاں جب کلیدی تختے پر حرکت کرتی ہیں، تو الفاظ تیر بن کر جھوٹے پروپیگنڈے کی فصیلوں میں سوراخ کر دیتے ہیں۔ ان کے جملے وہ آتش فشاں ہیں جو مخالفین کی ریشہ دوانیوں کو خاکستر کر دیتے ہیں۔
استقامت کے مینار، عزیمت کے امین
یہ وہ مردانِ کار ہیں جو مشکل ترین حالات میں بھی اپنے اکابر کے ساتھ کھڑے رہے۔ جب سازشوں کے سائے دراز ہوئے، جب الزام تراشی کے بادل گرجے، جب کردار کشی کے آتش فشاں دہکائے گئے، تب ان جیالوں نے علمائے کرام کے حق میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر دکھایا۔ یہ وہ مجاہدین ہیں جو نہ تو دھمکیوں سے ڈرتے ہیں، نہ ہی مراعات کے جھانسے میں آتے ہیں، بلکہ ان کا عزم چٹانوں کی طرح محکم اور ان کا ایمان کوہِ ہمالیہ سے بلند ہے۔
یہ وہ محافظانِ فکر و نظر ہیں جو ہر وقت اپنی جماعت کی نظریاتی سرحدوں کے دربان بن کر کھڑے رہے۔ جب دین بیزار طبقے نے حق کے علمبرداروں پر تہمتوں کے تیر برسائے، جب دین کی پاسبانی کو جرم قرار دیا گیا، جب دینداروں کو دقیانوسی کہہ کر تمسخر کا نشانہ بنایا گیا، تب یہی سوشل میڈیا کے مردانِ حوصلہ آگے بڑھے اور دلیل کی تلوار سے ہر طاغوتی ہتھکنڈے کو ناکام بنا دیا۔
فکری و نظریاتی معرکوں کے مجاہد
ان نوجوانوں کی زبان شائستگی کا نمونہ، ان کی تحریر حق کی گواہی، ان کے بیانات دلیل و برہان کے شاہکار، ان کی ویڈیوز حقیقت کی آئینہ دار اور ان کی پوسٹیں باطل کے ایوانوں میں لرزہ طاری کرنے والی ہیں۔ ان کا ہر لفظ حق کا استعارہ، ان کا ہر جملہ اخلاص کا مظہر، ان کی ہر دلیل روشنی کا مینار اور ان کی ہر پوسٹ ایک فکری جہاد۔
یہ وہ لوگ ہیں جو راتوں کو جاگ کر اپنے قائدین کی عزت کے پہرے دار بنے، جنہوں نے اپنی نیندیں، اپنی راحتیں، اپنی مصروفیات اور اپنی ذاتی زندگیوں کی خوشیاں محض اس لیے قربان کر دیں کہ دین کی ترجمانی کا حق ادا ہو سکے۔ ان کے شب و روز محض ٹرینڈز چلانے، مخالفین کے اعتراضات کا رد کرنے یا کسی ایک بیان کی وکالت تک محدود نہیں، بلکہ یہ ایک مکمل نظریاتی محاذ پر مصروف عمل ہیں، جہاں حق و باطل کی جنگ الفاظ کی صورت میں لڑی جا رہی ہے۔
وفا کے چراغ، اخلاص کے پیکر
یہ وہ کاروانِ حق ہے جس نے نہ کبھی تھکن محسوس کی، نہ مایوسی کو گلے لگایا۔ جب یارانِ طریقت پر کڑا وقت آیا، جب تحقیر و تمسخر کی آندھیاں چلیں، جب ظلمت کے بادل چھائے، تب ان سوشل میڈیا کے شاہینوں نے ہر محاذ پر صفِ اول میں کھڑے ہو کر ثابت کر دیا کہ وہ صرف ایک کارکن نہیں، بلکہ اپنے اکابر کے سپاہی، اپنے نظریے کے علمبردار اور اپنے دین کے حقیقی محافظ ہیں۔
یہی وہ نفوس ہیں جنہوں نے باطل کو بے نقاب کیا، دشمنوں کے پروپیگنڈے کو زمین بوس کیا، اور ہر فتنے کے سامنے حق کے مینار کی طرح کھڑے رہے۔ ان کے لیے یہ کام صرف ایک ذمہ داری نہیں، بلکہ عبادت ہے۔ ان کی انگلیوں کی حرکت کسی کمپیوٹر یا موبائل تک محدود نہیں، بلکہ یہ تحریکِ حق کے علمبردار ہیں، یہ وہ مجاہد ہیں جو بظاہر کی بورڈ پر تحریری معرکے لڑتے ہیں مگر درحقیقت نظریاتی سرحدوں کے امین ہیں۔
جمعیت کے سرفروشوں کو سلام
اے جمعیت کے باہمت سوشل میڈیا کارکنو! تمہاری استقامت کو سلام، تمہاری قربانیوں کو سلام، تمہاری وفا کو سلام! تمہاری انگلیاں کی بورڈ پر چلتی ہیں، مگر حقیقت میں تمہاری کاوشیں حق کے چراغ جلاتی ہیں۔ تمہارے الفاظ بجلی کی گرج، تمہاری تحریریں حق کی روشنی، تمہاری محنت دیانت کی دلیل، اور تمہاری خدمات دینِ متین کے دفاع کا عملی نمونہ ہیں۔
تم وہ ہو جو حق کے سپاہی ہو، تم وہ ہو جو نظریے کے محافظ ہو، تم وہ ہو جو دین کے خادم ہو، تم وہ ہو جو ہر سازش کے سامنے آہنی دیوار ہو۔ تمہارے دم سے حق کی صدا بلند ہے، تمہارے دم سے قائدین مطمئن ہیں، تمہارے دم سے امت کا ہر فرد حقائق جان رہا ہے۔
یہ تمہاری کاوشوں کا ہی ثمر ہے کہ آج باطل کی ہر چال ناکام، ہر پروپیگنڈہ بے اثر، ہر حملہ غیر مؤثر، اور ہر تہمت خود اپنے بوجھ تلے دب چکی ہے۔ تم نے جو محاذ سنبھالا، وہ کسی روایتی جنگ سے کم نہ تھا، مگر تم نے قلم کو تلوار، زبان کو برہان، اور سوشل میڈیا کو منبر و محراب بنا کر دکھایا۔
اے جمعیت کے وفادارو! تمہارا یہ جہاد رائیگاں نہیں جائے گا۔ تمہاری قربانیوں کے یہ دیے بجھیں گے نہیں، تمہارے اخلاص کی یہ روشنی ماند نہیں پڑے گی۔ تاریخ تمہیں یاد رکھے گی، قائدین تم پر ناز کریں گے، اور حق کے پرستار تمہیں عقیدت و محبت کے نذرانے پیش کرتے رہیں گے۔
یہ تمہاری محنت ہی ہے جو ہر ظلم کے مقابلے میں ایک دیوار، ہر باطل کے مقابلے میں ایک دلیل، اور ہر جھوٹ کے سامنے ایک سچائی کا مینار ہے۔ اے مجاہدانِ سوشل میڈیا، تمہیں ہمارا سلام!
ایک تبصرہ شائع کریں