قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان: ایک عظیم رہبر کی داستان۔ ذکی اللہ سالار

قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان: ایک عظیم رہبر کی داستان

تحریر: ذکی اللہ سالار بنوی

مولانا فضل الرحمان، جنہوں نے اپنی زندگی کے قیمتی لمحے قوم کی فلاح و بہبود کے لیے وقف کر دیے، ایک ایسی شخصیت ہیں جن کی فکر و دانش نے سیاسی و دینی محاذوں پر نئی روشنی ڈالی ہے۔ وہ نہ صرف جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے قائد ہیں بلکہ ایک ایسے رہبر ہیں جنہوں نے اپنے عزم و ہمت سے ملت اسلامیہ کو فکری اور نظریاتی طور پر مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

مولانا فضل الرحمان کا سیاسی سفر ایک دریا کی مانند ہے، جو اپنی گہرائیوں اور پیچیدگیوں کے ساتھ، ہر گزرتے لمحے میں قومی سیاست کے دھارے کو موڑتا چلا گیا۔ ان کی شخصیت میں ایک ایسی جوش و جذبہ کی جَوت ہے جو نہ صرف اپنے پیروکاروں کو متحرک کرتا ہے بلکہ ان کی آواز ہر اس فرد تک پہنچتی ہے جو حق و سچائی کی تلاش میں ہے۔ وہ کسی عظیم درخت کی مانند ہیں جس کی جڑیں گہری اور شاخیں وسیع ہیں، جو نہ صرف اپنے کارکنوں بلکہ پورے معاشرے کو اپنی چھاؤں میں تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کی سیاست ایک ستون کی مانند ہے، جو دین و دنیا کی ہم آہنگی کو برقرار رکھتے ہوئے، قومی مفاد کو اولین ترجیح دیتا ہے۔ ان کی قیادت میں جمعیت علمائے اسلام نے ہمیشہ اپنے اصولوں پر استقامت دکھائی، اور اپنے عقائد کی پختگی کا مظاہرہ کیا۔ ان کی سیاست میں ہمیشہ ایک درد مندی کا عنصر موجود رہا، کیونکہ ان کا مقصد صرف سیاسی کامیابی حاصل کرنا نہیں تھا، بلکہ ایک ایسا معاشرہ قائم کرنا تھا جہاں عدل و انصاف کا راج ہو، اور جہاں افراد کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہو۔

استعارات کے ذریعے مولانا فضل الرحمان کی شخصیت کو بیان کیا جائے تو وہ ایک دریا کی مانند ہیں، جس میں ہر لہر ایک نیا پیغام دیتی ہے، اور جس کا مقصد فقط بہاؤ نہیں بلکہ ایک مقصدی سمت کا تعین کرنا ہے۔ ان کی سیاسی حکمتِ عملی ایک نقاش کی مانند ہے، جو اپنے فن کے ذریعے معاشرتی جمود کو توڑتا اور تبدیلی کی تخلیق کرتا ہے۔

وہ سیاست میں ایک چراغ کی مانند ہیں، جو اندھیروں میں روشنی فراہم کرتا ہے اور اس راہ کی دکھائی دیتا ہے جس پر چل کر ایک قوم اپنی تقدیر بدل سکتی ہے۔ ان کی بصیرت اور حکمت کو خراجِ تحسین پیش کرنا ایک ایسی پذیرائی ہے جو ان کی خدمتِ خلق اور پختہ ایمان کی علامت ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا ہر لفظ اور ہر عمل ایک عہدِ وفا کی مانند ہے، جو اپنی قوم سے کیا گیا تھا اور وہ عہد آج تک ان کے دل میں زندہ ہے۔

ان کے تمام سیاسی و دینی جدوجہد میں ہمیں جو سب سے اہم بات نظر آتی ہے وہ یہ ہے کہ وہ کبھی بھی اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹے۔ ان کا عمل ایک چمکتے ہوئے تیز دھار والے ہنر کی طرح ہے، جو ہر چیلنج اور مخالف کی طاقت کو جیت کر آگے بڑھتا ہے۔ ان کی قیادت میں جمعیت علمائے اسلام نہ صرف پاکستان کی سیاست میں ایک اہم ستون بنی بلکہ انہوں نے ہمیشہ اسلام کے اساسیات اور مفاہمت کی قوت کو اہمیت دی۔

قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کی رہنمائی میں، قوم نے اتحاد کی وہ طاقت دیکھی ہے جسے کوئی بھی طوفان نہیں ہلا سکتا۔ ان کا کردار ہمیشہ ایک نشانی کے طور پر یاد رکھا جائے گا کہ کس طرح ایک فرد کی پختگی، نظریاتی استحکام اور روحانی سچائی ایک قوم کی تقدیر بدل سکتی ہے۔

آج جب ہم مولانا فضل الرحمان کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں، تو یہ محض الفاظ کا کھیل نہیں، بلکہ ایک عہد ہے کہ ہم ان کے دکھائے ہوئے راستے پر چل کر اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے اپنی جدو جہد کو جاری رکھیں گے۔


0/Post a Comment/Comments