غزہ کی تباہی امت مسلمہ کی خاموشی کا جرم
✍️ محمد اسامہ پسروری
غزہ کی گلیاں لہو سے رنگی ہیں، مائیں اپنے بچوں کے کٹے پھٹے وجود گود میں لیے آسمان کی طرف حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ رہی ہیں، مسجدیں ملبے کا ڈھیر بن چکیں، ہسپتال قبرستانوں کا منظر پیش کر رہے ہیں، اور ہر طرف انسانیت کا جنازہ بے کفن پڑا ہے، مگر اقوام متحدہ ابھی تک اپنی مستقل “تشویش” کو کاغذ پر سیاہی کی صورت اتارتی جا رہی ہے، وہی سیاہی جو آج مظلوموں کے خون سے بھی سستی ہو چکی ہے، عالمی طاقتیں حقوقِ حیوانات کے لیے آنسو بہا سکتی ہیں، مگر انسانوں کے خون پر صرف خاموشی اختیار کرتی ہیں، اور مسلم دنیا؟
وہ تو جیسے روح سے خالی جسموں کا میلہ بن چکی ہے، جس کے حکمرانوں کی زبانیں بند، ضمیر مردہ اور غیرت کہیں تیل کے کنوؤں میں دفن ہو چکی ہے، وہ حرمین کے در و دیوار کو خوشبوؤں سے معطر تو کرتے ہیں مگر غزہ کے بچوں کے لہو پر خاموش رہ کر اس خوشبو کو خون کی بدبو میں بدل دیتے ہیں، ان کے ایوان تو گونجتے ہیں مگر غزہ کی چیخیں ان کے کانوں تک نہیں پہنچتیں، ان کے محلات کے فانوس روشن ہیں، مگر فلسطین کے گھر اندھیروں میں ڈوبے ہیں، ظالم ایک صف میں ہیں اور مظلوم تنہا ہے، اور ہم؟
ہم صرف سکرین پر تصویریں دیکھ کر آنسو پونچھنے والے مجمع بن چکے ہیں، جب تک ہم احتجاج کو فریضہ، صدائے حق کو ایمان، اور مظلوم کا ساتھ دینا اپنا دین نہیں سمجھیں گے، تب تک ہم صرف "انا للہ" کہہ کر اپنی بزدلی کی لاش دفناتے رہیں گے۔
ایک تبصرہ شائع کریں