ٹکرز: قائدِ جمعیت مولانا فضل الرحمان کا کراچی اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب


ٹکرز: قائدِ جمعیت مولانا فضل الرحمان کا کراچی اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب

جے یو آئی نے کراچی میں عظیم الشان پروگرام منعقد کرکے عالم اسلام کو حوصلہ دیا ہے

فلسطین اور اہل غزہ کو مدد کا پیغام دیا یے 

مظالم کے وقت میں آپ تنہا نہیں خون کے آخری قطرے تک آپکے شانہ بشانہ رہیں گے 

یہ اجتماع اسلامی حکمرانوں کو حمیت کا پیغام دے رہا ہے 

کراچی میں ایک ملین عوام نے جمع ہوکر آپ کو بیدار کرنے کی کوشش کی ہے 

عوام احساس دلانا چاہتی ہے آپ اپنا فرض پورا کریں

فلسطین میں بیس ہزار بچوں اور بیس ہزار خواتین کی شہادت حکمرانوں کو نہیں جگا سکی 

تو آپکا یہ اجتماع بھی انہیں نہیں جگا سکے گا 

یہ حکمران غیرت سے عار ہوچکے ہیں 

امت مسلمہ کو حکمرانوں کی پروا کیے بنا اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا

آپ نے لبیک کہہ کر کراچی میں تاریخ رقم کردی 

عوام نے اہل فلسطین کو حوصلہ دیا ہے

خون کے آخری قطرے تک فلسطینی عوام کے ساتھ رہیں گے

کراچی میں ایک ملین عوام جمع ہوکر آپ کو بیدار کرنے کی کوشش کررہی ہے

عوام احساس دلا رہے ہیں کہ آپ اپنا فرض پورا کریں

غزہ کے 60 ہزار افراد کی شہادت بھی حکمرانوں کو نہیں جگا سکی

20 ہزار بچے اور 20 ہزار خواتین کی شہادت جنہیں نہ جگایا جاسکا ان حکمرانوں کو ہمارا جلسہ کیا جاسکے گا 

حکمرانوں کی پرواہ کیے بغیر امت مسلمہ کو اٹھ کھڑا ہونا ہوگا

اسرائیل کیخلاف سیلاب بن کر کھڑا ہونا ہوگا

اسرائیل کوئی ملک نہیں اس نے سرزمین فلسطین پر قبضہ کیا ہے

اسرائیل ایک خنجر ہے اس کی کوئی قانونی سیاسی اخلاقی حیثیت نہیں

 یورپ نے ظالم کے حق میں اپنا موقف لیا ہوا ہے

اسرائیل نے عرب سرزمین ہر قبضہ کیا ہے 

اسرائیل عربوں کی پیٹھ میں ایک خنجر ہے جو گھونپا گیا ہے 

ستتر سال ہوگئے عالمی قوتیں اسرائیل کو ایک ایسے عمل میں تائید دے رہے ہیں 

جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں 

ایک صدی پہلے تک کرہ عرض پر اسرائیل نامی کسی مملکت کا وجود نہیں تھا

پراپیگنڈا کیاجاتا ہے کہ فلسطینیوں نے اپنی ذمین یہودیوں کو فروخت کی

1917میں صرف 2 فیصد علاقے پر یہودی آباد تھے پھر کیسے کہا جاتا ہے کہ فلسطین نے اپنی ذمین فروخت کی 

1948میں صرف چھ فیصد حصے پر یہودی فلسطین میں رہتے تھے

برطانیہ کی عادت رہی ہےکہ وہ خطے میں تنازعہ چھوڑ کر جاتا یے کشمیر بھی اس کی مثال ہے

جیسے برصغیر میں کشمیر کی صورت تنازعہ چھوڑا ایسا ہی تنازعہ عرب دنیا میں اسرائیل کی صورت میں تنازعہ چھوڑا ہے

انسانی حقوق کے علمبردار افغانستان اور سعودی عرب میں سزائے موت پر احتجاج کرتے ہیں لیکن مسئلہ فلسطین پر خاموش ہیں

فلسطین میں 60 ہزار افراد کو لقمہ اجل بنا کر بھی یورپ کی آگ ٹھنڈی نہیں ہوئی

یورپ اور امریکا کی نظر میں مسلمانوں کا خون سستا کیوں ہے

امریکا اور یورپ انسانی حقوق کی بات تو کرتے ہیں 

لیکن۔ عرب ممالک میں۔ اگر کسی کا۔ قصاص لیا جاتا ہے تو اس پر احتجاج کرتے ہیں 

ساٹھ ہزار مسلمانوں کو شہید کرکے بھی یہودیوں کے دلوں کی آگ ٹھنڈی نہیں ہوسکی 

امریکہ سے پوچھتا ہوں انکی۔ نظر میں مسلمانوں کا خون اتنا سستا کیوں 

امریکہ دنیا کی قیادت کا حق ادا نہیں کررہا

دنیا کروٹ بدل رہی ہے جلد دنیا معاشی لی قوت ایشیا کی ہاتھ میں آئے گی 

اب بہت ہوگیا امریکہ نے مسلمانوں کا بہت خون بہا لیا

اگر افغانستان سے سبق حاصل نہ کیا تو جلد امریکہ پاش پاش ہوجائے گا

ایشیا کی معیشت اور وسائل پر یورپ نے قبضہ کیا

حالات بدل رہے ہیں معیشت ایشیا کے ہاتھ میں آئے گی

امریکا نے عرب دنیا میں مسلمان بھائیوں کا بہت خون کرلیا

امریکا اپنی معاشی اور دفاعی قوت کھو بیٹھے گا

جے یو آئی کا تاریخی اجتماع ہوا ہے

جے یو آئی روز اول سے فلسطین کے موقف کی حمایت کرتی رہی ہے

اسرائیل بنا تو قائد اعظم نے اسے برطانیہ کا ناجائز بچہ کہا

اسرائیل کے پہلے صدر نے خارجہ پالیسی بیان میں کہا تھا کہ ایک نوزائیدہ اسلامی ریاست کا خاتمہ ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ ہے

کوئی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچ رہا ہے تو ذہن سے نکال دے

اسرائیلی وزیراعظم نے کہاہے کہ ہمیں سب سے بڑا خطرہ پاکستان سے ہے

پاکستانیوں کی تکبیر کے نعرے سے صہیونی قوتیں لرز رہی ہیں

کچھ لابیز کو بنانا چاہتا ہوں کہ اسرائیل کع تسلیم کرنے کا خواب پورا نہیں ہوگا 

اسرائیل سے معاشی تعلقات قائم کرنا کسی کے لئے آسان نہیں ہوگا

جو اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے فضا بنارہے تھے ہم نے ان کا نظریہ رد کردیا

کوئی قادیانیوں کو مسلمان تسلیم نہیں کرواسکتا

بیوروکریسی اسٹیبلشمنٹ سیاستدان جاگیردار صنعت کار ہوں یا کوئی مفاد پرست طبقہ کسی کے کہنے پر اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے

ایوان فروخت ہو جاتے ہیں لیکن ہمارے لئے یہ مسئلہ نہیں

اب ایوان نہیں میدان ہمارے ہاتھ میں ہے

مقتدر قوتوں اور سول بیوروکریسی جاگیر دار صنعت کار کو بتانا چاہتا ہوں کہ اسرائیل امریکا یورپ کی غلامی سے کام نہیں چلے گا 

سب کو عوام کے جذبات کا احترام کرنا ہوگا 

یہ جو کچھ موم بتیاں ہمارے خلاف بات کررہی ہیں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے

دھاندلی کرکے ایوان سے ہمیں باہر کیا جاسکتا ہے کہ دھاندلی کے ذریعے ہمارے اجتماعات نہیں روکے جاسکتے

صدام حسین کو چند سو قتل کے الزام پر پھانسی دی جاسکتی ہے تو نیتھن یاہو کو سزا کیوں نہیں ہوسکتی

عالمی عدالتیں اسرائیلی وزیراعظم کو مجرم قرار دے چکی ہیں

اسرائیلی وزیراعظم جنگی مجرم ہے اور اس کا ساتھ دینے والے بھی جنگی مجرم ہیں

امریکی صدر کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ تم بھی فلسطینیوں کے قاتل ہو

امریکی وزیر خارجہ کہتا ہے کہ میں یہودی ہوکر اسرائیل کے ساتھ ہوں تو ہم بھی فلسطین اور حماس کے ساتھ ہیں

افغانستان کو دہشتگرد کہا گیا آج اس کی حکومت ہے تمہاری دہشتگردی کہاں ہے

حماس مجاہد تنظیم ہے اسرائیل امریکا اور یورپ دہشتگرد ہیں

ریاستی دہشتگردی نہیں چلے گی بنگلا دیش جاگ چکا، انڈونیشیا، ملائیشیا، انڈیاعالم عرب کے عوام جاگ چکے ہیں

حکمرانوں کو آرام کی نیند سونے نہیں دیں گے

مولانا فضل الرحمان نے 27اپریل کو لاہور میں فلسطین مارچ کرنے کا اعلان کردیا

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسرائیل مردہ باد میلن مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی ۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے ، سیاسی یا معاشی تعلقات قائم کرنے کی کوشش کرنے والوں کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی ۔ اسرائیل کے حوالے سے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور قیام پاکستان کا واضح موقف ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اور کسی کو اس موقف سے روح گردانی کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ علمائے کرام نے مجلس اتحاد امت کے پلیٹ فارم سے جو جہاد کا فتویٰ دیا ہے ، ہم سب اس کی تائید کرتے ہیں ۔ اسرائیلی وزیر اعظم کو عالمی عدالت انصاف نے جنگی مجرم قرار دیا ہے ، اس کو پھانسی دی جائے ۔ غزہ کے مسلمانوں کی اخلاقی ، سفارتی اور ہر طرح کی امداد ہم سب پر فرض ہے ۔ ملین مارچ سے جمعیت علمائے اسلام سندھ کے امیر سائیں عبدالقیوم ہالیجوی ، جنرل سیکرٹری مولانا راشد محمود سومرو ، مرکزی رہنما انجینئر ضیاء الرحمن ، محمد اسلم غوری ، قاری محمد عثمان ، مولانا عبدالکریم عابد ، عبدالرزاق عابد لاکھو ، حاجی عبدالمالک تالپور ، مولانا محمد غیاث ، مولانا سمیع الحق سواتی ، حسین احمد آصفی ، سلیم سندھی ، مولانا نور الحق ، مفتی محمد خالد ، اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ مولانا فضل الرحمن کے اسٹیج پر ان کا فقید المثال استقبال کیا گیا ۔ شرکاء نے ہاتھوں میں فلسطین کے پرچم اٹھا رکھے تھے ۔ شرکاء نے اسرائیل مردہ باد اور فلسطین کی حمایت میں نعرے لگائے ۔ ملین مارچ سے خطاب کے لیے بڑا اسٹیج تیار کیا گیا تھا ۔ جلسہ گاہ میں مولانا فضل الرحمن کو فلسطینی پرچم پہنایا گیا ۔ مولانا فضل الرحمن نے ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اجتماع نے اہل عرب اور غزہ کو حوصلہ دیا ہے ۔ فلسطینی عوام تنہا نہیں ہیں ۔ ہم خون کے آخری قطرے تک ان کے ساتھ ہیں ۔ مسلمان حکمران اپنی غیرت کا مظاہرہ کریں اور فلسطینیوں کی مدد کریں ۔ آج ایک ملین کراچی کی عوام آپ کو بیدار کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ آپ اپنا فرض پورا کرکے غزہ کی مدد کریں ۔ 60 ہزار سے زائد مردوں ، 55 بچوں اور 20 ہزار خواتین کی شہادت ہوئی ہے ۔ لیکن اسلامی ممالک کے حکمران امریکہ کے پٹھو بن چکے ہیں ۔ وہ اسرائیل کی غلامی کر رہے ہیں ۔ آج سب کو اٹھ کھڑا ہونا ہو گا اور اسرائیل کی جارحیت کو روکنا ہو گا ۔ اسرائیل کوئی ملک نہیں ۔ اس نے فلسطین پر قبضہ کیا ہوا ہے ۔ 77 سال ہو گئے ہیں ۔ عالمی قوتیں ایک ایسے عمل میں اسرائیل کو حمایت اور تائید دے رہے ہیں ، جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے ۔ ایک صدی پہلے تک کرہ ارض پر اسرائیل نام کی کوئی ریاست نہیں تھی ۔ جنگ عظیم دوئم کے بعد اسرائیل کو مسلط کیا گیا ہے ۔ لیگ آف نیشن نے یہاں ان کو بسانے کی تجویز دی تھی ۔ اس میں طے یہ ہوا تھا کہ کسی کو یہاں پر آباد نہیں کیا جائے گا ۔ فلسطینیوں پر اپنی سرزمین بیچنے کا الزام بے بنیاد ہے ۔ برطانیہ نے ایک سازش کے تحت فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضہ کرایا ۔برطانیہ کی عادت ہے کہ وہ دنیا میں تنازعات چھوڑ دیتا ہے ۔ برصغیر سے چلا گیا اور کشمیر کا تنازع چھوڑ گیا ۔ یہ عادت اس لیے تاکہ لوگ لڑتے رہیں ۔ جب بہت سی ریاستیں وجود میں آئیں تو برطانیہ نے عرب دنیا میں اسرائیل کا تنازعہ چھوڑ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور افغانستان میں لوگوں کے شرعی قصاص پر بھی اعتراضات اٹھائے جاتے ہیں ۔ مگر 60 ہزار سے زائد انسانوں کو شہید ، ایک لاکھ سے زائد زخمی اور لاکھوں کو بے گھر کرنے پر سب خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔ پورے غزہ کو صفہ ہستی سے مٹایا گیا ۔ امریکا کے ہاتھوں سے انسانی خون ٹپک رہا ہے ۔ اسے اب قیادت کا کوئی حق حاصل نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا کی معیشت تبدیل ہو رہی ہے ۔ ایشیا ء کی معیشت پر قبضہ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے ۔ یہاں کی معدنیات اور قدرتی وسائل پر ان کی نظریں ہیں ۔ انشاء اللہ جلد عالمی معیشت ایشیاء کے ہاتھ میں آئے گی اور امریکا اسی پر پریشان ہے ۔ ہم امریکا کو پیغام دیتے ہیں کہ وہ عرب دنیا میں مداخلت بند کرے اور مسلمانوں کا خون نہ بہائے ۔ افغانستان امریکا کے لیے ایک سبق ہے ۔ ایسا نہ ہو کہ امریکا اپنی دفاعی قوت اور اہمیت کھو بیٹھے ۔ آج یہاں پر بیٹھے لاکھوں لوگوں نے فلسطینیوں کے موقف کی حمایت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی نے پورے ملک میں فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کیا ہے ۔ ہمیں اسرائیل کی سازش کو سمجھنا چاہئے ۔ جب قرار داد پاکستان لائی گئی تو قائد اعظم نے اس قرار داد میں اس بات کو حصہ بنایا کہ یہودی ریاست ناقابل تسلیم ہے ۔ اسرائیل کا پاکستان کے حوالے سے نظریہ غیر مبہم رہا ہے ۔اس کے باوجود اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں مقاصد پاکستان کے خلاف ہیں ۔ پاکستانیوں نے تمہارے اس احتجاج ، نعروں اور اجتماعات سے آج بھی صہیونی قوتیں خوف زدہ ہیں ۔ اسرائیل کے ساتھ سفارتی ، معاشی تعلقات کرنا یا راہ ہموار کرنا آپ کے لیے آسان نہیں ہو گا ۔ پاکستانی حکمرانوں تم اسرائیل کو تسلیم کرا سکو گے اور نا ہی قادیانیوں کو دوبارہ مسلمان تسلیم کرانے پر کامیاب ہوں گے ۔ جس نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی جانب قدم بڑھایا یا کوشش کی اس کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ میں مقتدر قوتوں ، سول بیورو کریسی ، جاگیر داروں کو بتانا چاہتا ہوں کہ یورپ ، امریکا اور اسرائیل کی غلامی سے کام نہیں چلے گا ۔ آپ عوام کے جذبات کا احترام کریں ۔ ہم وہ قوتیں ہیں ، جس نے تمہارے آقاوں کی زبانیں روکیں ۔ تم ہمیں ایوان سے باہر رکھ سکتے ہو لیکن عوام سے دور نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو جنگی مجرم قرار دے چکی ہے ۔ اس کو بھی پھانسی دینا ہو گی ۔ جنگی مجرم کا ساتھ دینے والا بھی جنگی مجرم ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو امریکا اور اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں ، وہ فلسطینیوں کے قاتل ہیں ۔ ہم فلسطینیوں اور حماس کے ساتھ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تم نے افغانوں اور امارت اسلامیہ کو دہشت گرد کہا اور پھر ان سے معاہدہ کیا اور اب حماس کو دہشت گرد کہہ رہو ۔ اب تمہاری یہ دہری پالیسی نہیں چلے گی ۔ انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے نعروں اور اجتماعات سے کئی اسلامی ممالک جاگ چکے ہیں ۔ ہم اس جدوجہد کو جاری رکھیں گے ۔ تم فلسطینی آبادیوں کو بم مار کر تباہ کر سکتے ہیں ۔ لیکن تم مجاہدین کو ختم نہیں کر سکتے ۔ یہ مجاہدین تمہیں ختم کر دیں گے ۔ انہوںنے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام نے اسلامی جارحیت کے خلاف جہاد کا فتویٰ دیا ہے ۔ہم اس کی مکمل تائید کرتے ہیں ۔ اب 27 اپریل مینار پاکستان لاہور میں ''مردہ باد اسرائیل ملین مارچ'' ہو گا ۔ جے یو آئی سندھ کے سیکرٹری جنرل راشد محمود سومرو نے کہا کہ حکومت کو کینال بنانے کا منصوبہ واپس لینا ہو گا ۔ سندھ کے کسانوں کی جنگ لڑیں گے ۔ کراچی میں ٹینکر مافیا کے خلاف آواز بھی جے یو آئی بلند کرے گی ۔ سندھ میں جاگیرداروں کا راج نہیں چلے گا ۔ ہم غزہ کی آواز ہیں ۔ یہ انسانوں کا سمندر ہے ۔ اس کے ذریعہ امریکا اور اسرائیل کو پیغام دے رہے ہیں کہ وہ اب غزہ میں ظلم بند کریں ۔ مولانا فضل الرحمن کے نام پر صہیونیوں پر زلزلہ طاری ہو جاتا ہے ۔ سرحد کھول دیں ہم فلسطینیوں کا تحفظ کریں گے ۔ جے یو آئی کے رہنما مولانا ضیاء الرحمن نے کہاکہ فلسطین کے مسئلے پر امت مسلمہ کے حکمران خاموش ہیں ۔ آج کا یہ مجمع انہیں یہ پیغام دیتا ہے کہ وہ خواب غفلت ختم کر دیں اور مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ دیں ۔ جے یو آئی کے رہنما مولانا محمد صالح نے کہا کہ آج کا یہ ملین مارچ عہد کرتا ہے ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چولستان کینال کا منصوبہ ختم کیا جائے ۔ جے یو آئی کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات مولانا سمیع سواتی نے کہا کہ یہ مارچ فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت میں منعقد کیا گیا ہے ۔ اسرائیلی دہشت گرد نہتے فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہا ہے ۔ اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے ۔ امت مسلمہ کو اسرائیلی مظالم روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔ جے یو آئی کے رہنما مولانا عبدالکریم عابد نے کہا کہ ہم غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ ہیں اور ان کے لیے ہر ممکن مدد کی کوشش کریں گے۔


LIVE

LIVE KARACHI | JUI Million March from Sharah-e-Quaideen

Posted by Jamiat Ulama-e-Islam Pakistan on Sunday, April 13, 2025

0/Post a Comment/Comments