مولانا فضل الرحمن صاحب کا شہدائے غزہ و دفاع پاکستان کانفرنس پشاور سے خطاب

قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن صاحب کا شہدائے غزہ و دفاع پاکستان کانفرنس پشاور سے خطاب

11 مئی 2025

الحمدلله الحمدلله وکفی وسلام علی عبادہ الذین اصطفی لاسیما علی سید الرسل و خاتم الانبیاء وعلی آله وصحبه و من بھدیھم اھتدی، اما بعد فاعوذ بالله من الشیطٰن الرجیم، بسم الله الرحمٰن الرحیم۔ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الَّذِیۡنَ یُقَاتِلُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِہٖ صَفًّا کَاَنَّہُمۡ بُنۡیَانٌ مَّرۡصُوۡصٌ۔ صدق اللہ العظیم 

جنابِ صدرِ محترم، اکابر علماء کرام، زعماء قوم، بزرگانِ ملت، میرے دوستوں اور بھائیوں آپ نے جمعیت علماء اسلام کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اس اجتماع میں جو فقید المثال شرکت کی ہے آج کا یہ اجتماع اس کی آواز اس کی نمائندگی پوری قوم کی طرف سے ہے پوری امت مسلمہ کی طرف سے ہے، آپ آج صرف جمعیت علماء کی آواز نہیں ہے آپ پورے پاکستانی قوم کی آواز ہیں، آپ پورے ملک و ملت کی وحدت کی آواز ہیں، آپ امتِ مسلمہ کی آواز ہیں، امتِ مسلمہ کی وحدت کی علامت ہیں اور میں پوری دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ اجتماع یہ پاکستانی قوم کے جذبات کی علامت ہے اور یاد رکھو پاکستانی قوم اپنے فلسطینی مسلمان بھائیوں کے ساتھ ہے، پاکستان کے عوام مسجدِ اقصیٰ کی آزادی کیلئے ایک صف ہے، پاکستان کے عوام حرمین و شریفین کی حفاظت کیلئے یک جاں ہے اور پاکستان کے عوام اپنے وطنِ عزیز کی دفاع کیلئے ایک مورچے میں کھڑی ہے اور اپنے وطنِ دفاع کو اپنے لیے افتخار سمجھتی ہے۔ 

میرے محترم دوستو، آپ نے بار بار اپنے اس موقف کا اظہار کیا اور آپ کو یاد ہوگا ماضی کے جلسوں میں ہم یہ بات بار بار کہتے آرہے ہیں کہ اسرائیلی صہیونیت اور ہندوستان یہ ایک جگہ پہ کھڑے ہیں، یہود و ہنود باہمی طور پر متحد ہیں، پاکستان کو واضح طور پر اپنے فلسطینی مسلمان بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا سرکاری اعلان کریں لیکن حکومت کرے نہ کرے آج کے حالات نے بتا دیا آج کے دنوں نے بتا دیا ایک ہفتے نے بتا دیا کہ اسرائیل اور ہندوستان ایک قوت ہیں اور اسی پاداش میں انہوں نے پاکستان پر حملہ کیا لیکن پاکستان نے جس طرح ان کو منہ توڑ جواب دیا ہے، میں پاکستان کی دفاعی قوت اور دفاعی قیادت کو اور بری افواج کے جانبازوں کو اور فضائی افواج کے ہوابازوں کو مبارک باد پیش کرنا چاہتا ہوں، یہ فتح آپ کو مبارک ہو یہ قوم کو مبارک ہو یہ ملت کو مبارک ہو اور عرب دنیا کو بھی بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان آج اس پوزیشن میں ہے کہ ان شاءاللہ مسجد اقصیٰ کے آزادی کے لئے بھی کردار ادا کرے گا اور حرمین کی حفاظت کے لئے بھی کردار ادا کرے گا۔ ہم آج ایک بار پھر اپنے اس موقف کو دہراتے ہیں کہ اسرائیل ایک ناجائز بچے کی حیثیت رکھتا ہے اور فرنگی سازشوں کے نتیجے میں یہ ایک خنجر ہے جو ہمارے عرب بھائیوں کے پیٹھ میں گھونپ دیا گیا ہے اور آج بھی اس خنجر سے پیدا ہونے والے زخم سے خون رِس رہا ہے، آج بھی ہمارے عرب بھائی فلسطینی بھائی خون میں نہا رہے ہیں، ساٹھ ہزار مسلمانوں کی جانیں جا چکی ہیں اور اسرائیل کہتا ہے کہ ہم تو دفاعی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ پوچھے ان سے اقوام متحدہ اپنے چارٹر کی بنیاد پر پوچھے ان سے، انسانی حقوق کے چارٹر کی بنیاد پر، جنیوہ انسانی حقوق کنونشن یہ اپنے چارٹر کی بنیاد پر ان سے پوچھے کہ کیا بچوں کو قتل کرنا عورتوں پر بمباری کرنا اس کو کس زمرے میں آپ دفاعی جنگ کہہ رہے ہیں! آپ نے عام شہریوں کو بمباری کا نشانہ بنایا اپنے بارود کا نشانہ بنایا اور اس کو دفاع کہتے ہیں، کس زمرے میں کس قانون کے تحت کس چارٹر کے تحت اس جنگ کو دفاعی جنگ کہا جا سکتا ہے! اسرائیل نے جارحیت کی ہے، اسرائیل نے عام شہریوں کو شہید کیا ہے، مسلمان بھائیوں کو شہید کیا ہے اور ہمارے پاس جنابِ رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات ہیں۔ المسلمُ أخو المسلمِ لا يظلِمُه ولا يُسلِمُه۔ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ وہ خود ان پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے کسی کے ظلم کے حوالے کر سکتا ہے۔ پورے امتِ مسلمہ سے کہنا چاہتا ہوں امتِ مسلمہ کی قیادت سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم کسی قیمت پر فلسطینیوں کو تنہا چھوڑنے کے لئے تیار نہیں ہیں، ہم کسی قیمت پر اپنے عرب بھائیوں کو تنہا چھوڑنے کے لئے تیار نہیں ہیں اور آج بھی وقت ہے مسلم حکمران یہ عہد و پیمان کرے واضح طور پر عملی اقدامات کے ذریعے سے ثابت کریں کہ وہ فلسطین کے عوام کے ساتھ ہیں، فلسطین کی شہداء کے ساتھ ہیں، ان کے خاندانوں کے ساتھ ہیں، فلسطین کی مجاہدین کے ساتھ ہیں۔ 

میرے محترم دوستو یہ جمعیت علماء اسلام کا اول روز سے ایک موقف ہے اور ہم آج بھی اس موقف پر صرف قائم نہیں بلکہ اتنے بڑے اجتماع کا مظاہرہ کر کے ہم نے ثابت کیا ہے کہ پاکستانی قوم ہمارے موقف کے ساتھ کھڑی ہے۔ تو میرے محترم دوستو حکمران بھی ہمارے اس کو نوٹ کریں، اسلامی دنیا کے حکمران بھی ذرا اس منظر کو دیکھیں اور عالمی برادری بھی اس کو نوٹ کریں کہ دنیا کا مسلمان کیا کہہ رہا ہے۔

میرے محترم دوستو ایک ہفتہ ہوئے پہلگام میں ایک واقعہ ہوا جس میں سیویلین لوگوں کو قتل کیا گیا پاکستان نے اس پر اپنی تشویش کا اظہار کیا، مختلف تنظیموں نے اس کی مذمّت کی لیکن ہندوستان نے دس منٹ کے اندر اندر ایف آئی آر بھی درج کر لیا، پاکستان پر الزام بھی لگا دیا اور پاکستان کو اس کا ذمہ دار قرار دے دیا، ظاہر ہے کہ جب ایسی صورتحال پیدا ہوگی تو پاکستان کا یہ موقف بجا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر اس کی تحقیقات کرائی جائیں، کیا پاکستان اس میں ملوث ہے، نہیں ہے، یا ہندوستان خود اس کا ذمہ دار ہے۔ ہندوستان کے حکمرانوں مودی جی آپ کشمیر میں اپنے لوگوں کو امن نہیں دے سکے، آپ کے اپنی سیکورٹی ناکام، اپنی ناکامی کو پاکستان کے سر تھوپنا یہ ایک سیاسی ہتھیار تھا جو تم نے استعمال کیا، تم نے اس کو ہندو مسلمان دشمنی کی طرف لے جانا چاہا اور جس ہندوستان نے تم پر اعتماد کم کیا آج تم کچھ اتحادیوں کے سہارے حکومت کر رہے ہو، تم نے کشمیر کے اندر آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کی، تم نے کشمیر کی مخصوص آئینی حیثیت کا خاتمہ کیا اور تمہارا یہ خیال تھا کہ اب کشمیری مسلمان وہ ہماری تائید کے بغیر نہیں رہ سکے گا لیکن کشمیر میں الیکشن ہوا اور تمہیں تاریخ کی ذلت آمیز شکست سے دوچار کر دیا، کشمیریوں نے آپ کو بتا دیا کہ مودی جی اب آپ کا وقت ختم ہو چکا ہے، آپ کے کارڈ ختم ہو چکے ہیں یہی پہلگام کا واقعہ اس نے ہندوتوا کارڈ کے طور پر استعمال کیا، اس کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا، ہندوستان میں ہندو مسلمان کے فساد کے لئے استعمال کیا لیکن ایسا ناکام ہوا ایسا ذلیل و رسواء ہوا کہ آج وہ دنیا کو منہ دکھانے کے قابل نہیں ہے۔

میرے محترم دوستو ہندوستان نے پاکستان پر الزام میں لگایا اور سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کیا، یاد رکھیں سندھ طاس معاہدے میں عالمی بینک ثالث ہے اور کوئی ملک یک طرفہ طور پر معاہدے کی بنیاد پر یک طرفہ طور پر اس ٹریٹی کو ختم نہیں کر سکتا۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت یک طرفہ طور پر کوئی ملک اس معاہدے کو ختم نہیں کر سکتا، تم نے پاکستان کا پانی روکنے کی کوشش کی، تم نے عالمی معاہدات کو سبوتاژ کیا لیکن ہم نے تو معاہدے کے تحت تین دریا آپ کو دیئے تھے اور دو اپنے پاس رکھے تھے لیکن ان شاءاللہ اب پانچوں دریا آپ کے ہمارے حوالے ہوں گے اور تم ایک دریا کا پانی بھی نہیں روک سکو گے۔ یہ آبی جارحیت ہے اور ہم نے آپ کو آبی جارحیت کا بھی منہ توڑ جواب دینا ہے، ان شاءاللہ پاکستان آباد اور شاداب رہے گا اور ہندوستان کی کوششیں کہ پاکستان بنجر ہو جائے اس خواہش میں ہندوستان خود بنجر ہو جائے گا۔

میرے محترم دوستو اقوام متحدہ کے چارٹر کی بنیاد پر دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ تنازعات کو پرامن طور پر حل کیا جائے گا، تم نے پاکستان پر حملہ کر کے عالمی معاہدات کو سبوتاژ کیا ہے، معاہدات کے اور تنازعات کے پرامن حل کے لیے پاکستان نے تو کبھی انکار نہیں کیا، آپ نے حملہ کر کے تنازعات کو جنگ کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی ہے، تم نے طاقت کے ذریعے پاکستان کو مجبور کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اللہ کے فضل و کرم سے ہندوستان اپنے اس نیت میں اور اپنے اس ارادے میں مکمل ناکام ہو چکا ہے۔ 

جنیوا انسانی حقوق کنونشن کی بنیاد پر ساری دنیا اس بات کی پابند ہے کہ وہ شہریوں پر بمبار نہیں کریں گے، شہریوں کو نشانہ نہیں بنائیں گے، سکولوں کو ہسپتالوں کو نشانہ نہیں بنائیں گے لیکن اسرائیل نے غزہ میں ہسپتالوں کو نشانہ بنایا، سکولوں کو نشانہ بنایا، پانی کے ذخائر کو نشانہ بنایا، کیمپوں کو نشانہ بنایا، بچوں کو نشانہ بنایا، عورتوں کو نشانہ بنایا، بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا اور ہندوستان نے بھی پاکستان پر حملہ کیا تو ہمارے مساجد اور ہمارے مدارس اور ہمارے ان گھروں میں جہاں پر معصوم بچے اور بچیاں اور ان کی مائیں اور بہنیں رہتی تھی ان کو نشانہ بنایا، ہم واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک اور ہمارے عوام اس کا بدلہ لینا جانتے ہیں۔ ہندوستان نے ہمارے ائربیسز پر حملے کیے راکٹ برسائے ہمارے دفاعی قوت پر جگہ جگہ انہوں نے حملے کیے لیکن گزشتہ رات جب پاکستان نے اس کا جواب دیا اور جواب دے کر ان کے تمام اسلحے کے ذخائر کو تباہ و برباد کر دیا، ان کے ایئرپورٹوں کو تباہ کر دیا، ان کو جہازوں کو اڑنے کے قابل نہیں بنایا اور اسرائیل اور فرانس نے ان کو جو جہاز مہیا کیے تھے، راکٹ مہیا کیے تھے، اسلحہ کا سامان مہیا کیا تھا وہ دھویں کا ایک لہر بن گئی اور ڈھیر ہو گئی اور بے حس ہو گئی اور الحمدللہ پاکستان نے ان کی قوت کے غرور کو تباہ و برباد کر دیا، پاکستان کے ہوابازوں نے بیک وقت ہوا میں اڑ کر اپنے سرحدات کا بھی دفاع کیا، ان کے ٹھکانوں پہ جا کر حملے بھی کیے، کامیابی سے واپس آئے اور جن ممالک نے پاکستان کی مدد کی تھی میں سمجھتا ہوں ہمارے دوستوں نے دوستی کا حق ادا کر دیا ہے اور ان کی امداد اور تعاون نے ہندوستان کی دفاعی قوت کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔ اس لئے جمعیت علماء اسلام نے ہر چند کہ ہمارے اختلافات بھی ہیں ہر چند کہ ہمارے تحفظات بھی ہیں ہر چند کہ ہماری ناراضگیاں بھی ہیں لیکن جب ملک کی بقاء کا سوال آئے گا تو سب سے پہلے جمعیت علماء نے آواز دی کہ پوری قوم ایک صف ہے اور آج ہم اپنی اختلافات کو بھول رہے ہیں۔ 

میرے محترم دوستو میں کوئی زیادہ لمبی باتیں نہیں کرنا چاہتا صورتحال آپ کے سامنے ہے لیکن میں اتنا ضرور کہنا چاہتا ہوں کہ عالمی قانون کے تحت اور اقوام متحدہ کے قانون کے تحت پاکستان کو دفاع کا حق حاصل ہے، ہم نے دفاع کیا ہے تو عالمی قانون کے تناظر میں کیا ہے، ہم نے جارحیت نہیں کی تمہاری جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے اور آئندہ بھی ہمیں اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔ ہم پرامن ذرائع سے تنازعات کا حل چاہتے ہیں لیکن اگر آپ طاقت استعمال کریں گے تو پاکستان کی طاقت کا اندازہ تم نے لگایا ہے، تم کل ایک راکٹ ماروگے ہم سو راکٹ ماریں گے اور تمہاری قوت کو برباد کریں گے۔

لوگوں نے ان کا تماشا دیکھ لیا، دنیا نے ان کا تماشا دیکھ لیا اور اس طرح ان شاءاللہ اگر اللّٰہ نے چاہا تو ان کا تماشا دیکھتے رہیں گے۔ یہ خیبرپختونخواہ کا اجتماع ہے اس میں پورا خیبرپختونخواہ موجود ہے، ہر علاقے کی نمائندگی موجود ہے اور ہم اس صوبے سے پورے ملک اور پوری امت کو یہ آواز دینا چاہتے ہیں کہ ان شاءاللہ اسلام کی دفاع کے لئے، وطن کی دفاع کے لئے، حرمین کی دفاع کے لئے اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لیے ہر قسم قربانی کے لئے ہم تیار ہیں۔

پختون کبھی جنگ میں پیچھے نہیں ہٹتے اور پشتونوں کی تاریخ یہ ہے کہ انہوں نے ہندوستان کو فتح کیا ہے، پشتونوں نے کبھی جنگ نہیں ہارا ہے اور ان شاءاللہ آگے بھی جہا د کے لیے پہلے صف میں کھڑے نظر آئیں گے۔ ان شاءاللہ اس وطن کو مستحکم بنائیں گے اور جب تک جمعیت علماء اسلام اس ملک میں موجود ہے، ان کی مشاورت اور رائے موجود ہے یہ وطن کبھی شکست نہیں کھائے گا۔ اللّٰہ پاک اسلام اور پاکستان کو سربلندی عطاء فرمائے اور ہماری اس جدوجہد کو اپنے راہ میں قبول فرمائے۔

وَأٰخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔

ضبط تحریر: #محمدریاض

ممبر ٹیم جےیوآئی سوات، گلف ریجن 1 

#teamJUIswat

پشاور جلسے سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن مدظلہ کا ولولہ انگیز خطاب

Posted by Maulana Fazl ur Rehman on Sunday, May 11, 2025

0/Post a Comment/Comments