قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن صاحب کا چارسدہ میں اہم پریس کانفرنس
14 جولائی 2025
مولانا صاحب: مدارس پر تو ظاہر ہے جی باقاعدہ پارلیمنٹ میں قانون سازی کی ہے، صدر مملکت نے اس قانون پہ دستخط کیے، پھر اس پہ کچھ سوالات اٹھے تو انہوں نے پھر آرڈیننس جاری کیا، باہمی رضامندی، دوطرفہ رضامندی کی بنیاد پر اور اب آرڈیننس کو توسیع دی جا رہی ہے اور قانون سازی نہیں ہو رہی، تو ظاہر ہے یہ حکومت کی بدنیتی ظاہر کرتی ہے اور لگتا ہے کہ ان کے عزائم اچھے نہیں ہیں۔ لیکن اس پر فیصلہ تنظیمات مدارس کرے گی اس کا اجلاس ہوگا اور وفاق المدارس کا بھی اس پر اجلاس ہوگا تو جو لائحہ عمل وہ طے کریں گے ان شاءاللہ اس کو پھر ہم سب فالو کریں گے۔
مولانا صاحب: یہ ذمہ داری ریاست کی ہے اور لاء اینڈ فورسمنٹ جتنے ادارے ہیں ان کے رسپانسبلٹی ہے کہ وہ عام شہری کو تحفظ فراہم کریں، ان کی زندگی کو تحفظ دیں، ان کی عزت آبرو اس کے مال جائیداد کو تحفظ دے اور ہم تین چار دہائیوں سے دیکھ رہے ہیں ریاست کا منہ چھڑا رہی ہے ان چیزوں کے اوپر، اتنی کمزور نہیں ہے ریاست اور آج تو لوگ سوال کرتے ہیں کہ اگر اپ انڈیا جیسی قوت کو تین چار گھنٹوں میں لپیٹ سکتے ہیں تو پھر 40 سال سے آپ ملک کے اندر اس بدامنی پر کیوں قابو نہیں پا سکتے، مطلب یہ آپ سنجیدہ نہیں ہے، آپ پبلک کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں اور پبلک کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ شیلٹر بنے ہوئے ہیں انہوں نے آپ کے کہنے پر 24 گھنٹے کے اندر بھی اور 12 گھنٹے کے اندر بھی اپنے گھر چھوڑیں، اپنے علاقے چھوڑے، سوات سے لے کر وزیرستان تک لوگوں نے اپنے دیہاتیں خالی کیں۔ آج بھی وہ اپنے ملک کے اندر مہاجر ہیں آج بھی ان کو اپنے وطن اپنے گھر واپسی کا موقع نہیں مل رہا ہے حالات نہیں بن رہے ہیں اور اب پھر کہہ رہے ہیں کہ آپ علاقہ چھوڑ دیں، کیوں چھوڑیں لوگ، اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری ہم پہ ڈال رہے ہو، اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری عوام پہ ڈالتے ہو، پبلک پہ ڈال رہے ہو۔ اپنا امتحان لو، اپنے گریبان میں جھانکو، ٹانگ پہ ٹانگ ڈال کر رعب داب سے باتیں نہ کیا کرو، ہر میٹنگ میں اور ہر جرگے میں عام پبلک کو مرعوب کرنے کے لہجے سے بات کرتے ہیں یہ لوگ، اپنا رویہ سیدھا کرنا چاہیے ان کو، ہمارے ساتھ انسان بن کر بات کرنا چاہیے، ان کو ہمارے ساتھ پاکستانی بن کر بات کرنا چاہیے۔ مافوق الفطرت نہیں ہے یہ لوگ کہ عوام سے بالاتر کوئی ایک نئی مخلوق اللہ نے ان کو ہمارے اوپر مسلط کیا ہے۔ ہماری طرح کی انسان ہے میرا اور ان کا شناختی کارڈ ایک برابر ہے، عام آدمی کا شناختی کارڈ وہ ایک برابر ہیں۔ پاکستان کے ساتھ پاکستانی کی طرح لہجے میں بات کریں۔ مجھے بہت تشویش ہوتی ہے ان چیزوں پر جی، جب وہ جرگے بلاتے ہیں اور لوگوں کو دھمکیاں دیتے ہیں۔ یہ جرگہ ہے کہ جب بھی بلا کے لوگوں کو دھمکیاں دو، آپ یوں کریں اور آپ یوں کریں اور آپ یہ ذمہ دار ہیں اور آپ یہ ذمہ دار ہیں، کوئی ذمہ دار نہیں ہے صرف اور صرف اسٹیبلشمنٹ ذمہ دار ہے، ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے جو ناکامی کا منہ چڑھا رہے ہیں اور آج وہ اپنے ناکامیوں کو چھپانے کے لیے عوام پر الزامات لگا رہے ہیں۔
مولانا صاحب: ابھی آپ بہت دور کی بات کر رہے ہیں ایسے کوئی حالات اس وقت تک نہیں ہیں، عدم اعتماد کیسے ائے گی، کیا اس کا فیصلہ سیاسی پارٹیوں نے کیا ہے، ابھی تو افسوس کی بات یہ ہے کہ یہاں ہم اپوزیشن میں ہیں مسلم لیگ اپوزیشن میں ہے پیپلز پارٹی اپوزیشن میں ہے اے این پی اپوزیشن میں ہیں اور ہم ایک دوسرے کے ارکان کے خلاف ان کی رکنیت معطل کرنے کے لیے جا رہے ہیں کورٹوں میں اور ابھی بھی ہمارے خلاف مسلم لیگ گئی ہے کیا مسلم لیگ کو اس بات کا احساس نہیں ہے کہ ان حالات میں اس قسم کا اقدام کرنا یہ کس کو فائدہ دے گا ؟ اب ہم ایسی اپوزیشن کو کیا کریں کہ جس کا ہر قدم وہ حکومت کو فایدہ دینے کا باعث بنتا ہے، ان کے ساتھ مل کر کیسے چلا جائے، تو یہ ساری چیزیں ایسی ہیں کہ ہم تو بڑے معتدل قسم کی سیاست کرنے والے لوگ ہیں، ایک دوسرے کو احترام دینے والے لوگ ہیں، کسی کے خلاف گالم گلوج کا رویہ نہ ہم نے کارکن کو بتایا ہے نہ خود الحمدللہ اپنایا ہے، لیکن ادھر سے حکمران بھی ہمیں لچر قسم کی زبان میں بات کرتے ہیں اور گالی دیتے ہیں اور ہماری اپنی اپوزیشن ہمارے خلاف کورٹوں میں گھوم رہے ہیں اور ہماری طاقت کو کمزور کر رہے ہیں اس کا کیا علاج ہے جی ؟ ایسی صورتحال میں آپ عدم اعتماد کا سوچ رہے ہیں اور مجھ پر سوال کر رہے کہ عدم اعتماد کیسے کرو گے۔
مولانا صاحب: دیکھیے یہ ساری باتیں اگر آپ کے نوٹس میں ہیں تو اس کا معنی ہے کہ عام آدمی کے نوٹس میں بھی ہے ایک اعتراف نہیں بیسیویں اعترافات، بیسیوں خبریں جو آپ چھاپتے رہے ہیں، شہ سرخیوں کے ساتھ چھاپتے رہے ہیں، آج بھی 20 سال کے بعد میں تبصرے کروں ان چیزوں کے اوپر، اور آپ کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ لہذا میں پی ٹی آئی کے ساتھ اختلاف نہیں ختم کر رہا لیکن تعلقات میں میانہ روی اور اختلاف کو اختلاف تک رکھنا اور تلخیوں کو دور کرنا یہ میرے مقاصد میں سے ہے اور یہی وجہ ہے کہ میں ان کے کسی بھی تلخ بد اخلاقی اور بیان پر جواب بھی نہیں دیا کرتا۔
مولانا صاحب: میرے خیال میں اس کو ریاست کے سطح پر مسئلے کو اٹھانا چاہیے اور ریاست کا ریاست سے اس پر بات چیت ہونی چاہیے، معقول بات چیت ہونی چاہیے ہم بات چیت بعد میں شروع کرتے ہیں پہلے ان کے خلاف کاروائیاں شروع کرتے ہیں، کاروائیوں سے تعلقات میں تلخی آجاتی ہے، مذاکرات کا ماحول ختم ہو جاتا ہے۔ ہمیشہ مذاکرات کے لیے ایک مناسب ماحول پیدا کیا جاتا ہے، اگر کہیں پر ناراضگی ہو بھی تو اظہار نہیں کیا ہے، کوئی سخت قدم اٹھانا ہو تو بھی نہیں اٹھایا جاتا تاکہ ان تعلقات میں مذاکرات کے لیے ماحول برقرار رہے، ہم اب بھی حکومت کو اور اپنی اسٹیبلشمنٹ کو یہی مشورہ دیں گے کہ مذاکرات ہی مسئلے کا حل ہے اور مذاکرات ہی کے ذریعے سے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔
مولانا صاحب: دیکھیے اگر میثاق جمہوریت پر عمل کرنا ہے تو چونکہ ہم، ہمارے جماعت ایک دفعہ اس پہ ہاں کر چکی ہے ہم اس کی بنیادی دستخطی نہیں ہیں لیکن بعض کے سیمینارز میں بعض کے آل پارٹیز کانفرنسز میں ہم نے اس کو انڈورس کیا ہے تو ہم اس پر قائم ہیں اور اسی پر اگر سیاستدان عمل کریں تو ایک بہتر سیاسی ماحول پیدا کیا جا سکتا ہے۔
مولانا صاحب: بس ان دونوں کا جواب بھی ان سے طلب کر لیں۔
مولانا صاحب: اسی لیے تو میں نے کہا کہ بات کسی پارٹی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی نہیں ہے بات صوبے کو تبدیلی کی ضرورت ہے، پارٹی کی بات میں نہیں کر رہا لیکن میں نے مشورہ دیا ہے کہ بجائے اس کے کہ اپوزیشن ملے اور لوگوں کو توڑیں ایک دوسرے کے ساتھ سودا بازیاں کریں پارٹی کے اندر ہی اگر تبدیلی اتی ہے اور کوئی نئی ایڈمنسٹریشن پارٹی کے اندر سے اٹھتی ہے اور صوبے کو سنبھالتی ہے تو میں نے کہا مجھے اس پہ کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ اس وقت یہ صوبہ سیاسی کشمکش کا متحمل نہیں ہے ہر چند کہ میں پھر کہتا ہوں کہ یہاں کے اکثریت صوبے کی وہ جعلی ہے لیکن پھر بھی حکومت تو قائم ہے، عدالتوں نے تسلیم تو کیا ہے عدالتیں بھی مان رہی ہیں، ساری دنیا مان رہی ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں لیکن تاریخ جو ہے وہ فیصلہ کرے گی کہ کیا ہمارا دعویٰ غلط تھا۔
بہت شکریہ جی
ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو آئی سوات، ممبر مرکزی کونٹنٹ جنریٹرز رائٹرز
#teamJUIswat
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان صاحب کا چارسدہ مٰیں اہم پریس کانفرنسقائد جمعیت مولانا فضل الرحمان صاحب کا چارسدہ میں اہم پریس کانفرنس
Posted by Maulana Fazl ur Rehman on Monday, July 14, 2025
ایک تبصرہ شائع کریں