جمعیت علماء اسلام کو پارلیمانی قوت کیوں ہونا چاہیے؟
✍️تحریر: عبدالباری بادیزئی
صوبائی ممبر ڈیجیٹل میڈیا سیل جےیوآئی بلوچستان
پارلیمنٹ کسی بھی جمہوری معاشرے میں عوامی امنگوں ، خواہشات اور اجتماعی دانش کی ترجمان ہوتی ہے۔ یہ وہ ادارہ ہے جہاں قوم کی رہنمائی کے فیصلے کیے جاتے ہیں قوانین بنائے جاتے ہیں اور ریاست کا نظام آئین کے دائرے میں رہ کر چلایا جاتا ہے۔ اگر پارلیمنٹ عوام کے حقیقی نمائندوں پر مشتمل ہو تو وہ جنگل جیسے غیر منظم معاشرے کو ایک باقاعدہ باغ میں تبدیل کر سکتی ہے۔
جمعیت علماء اسلام (JUI) ایک ایسی جماعت ہے جو قیام پاکستان کے وقت سے لے کر آج تک آئین ، قانون اور جمہوری اقدار کے دائرے میں رہ کر جدوجہد کرتی آئی ہے۔ اس جماعت کی بنیاد علماء دین نے اس نظریے کے تحت رکھی کہ دینِ اسلام صرف ایک روحانی نظام نہیں بلکہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جسے عملی سیاست میں نافذ کیے بغیر معاشرے کی اصلاح ممکن نہیں۔
1. دینی اقدار کی پاسبانی
جمعیت علماء اسلام کو پارلیمانی قوت بننے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ جماعت دینی اقدار کی علمبردار ہے۔ موجودہ دور میں جب مغربی تہذیب اور لبرل ازم کے سیلاب میں مشرقی معاشرتی اقدار دبتی جا رہی ہیں ایسے میں JUI ہی وہ آواز ہے جو اسلامی طرزِ حکومت ، شریعت اور اخلاقی نظام کو پارلیمنٹ کے ذریعے نافذ کرنے کی جدوجہد کر رہی ہے۔
2. غیر آئینی اقدامات کے خلاف ڈھال
جمعیت علماء اسلام روزِ اوّل سے ایسے غیر آئینی و غیر جمہوری ہتھکنڈوں کی مخالفت کرتی آئی ہے جن کے ذریعے ریاستی اداروں کو یرغمال بنایا جاتا ہے۔ یہ جماعت ہمیشہ آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر جدوجہد پر یقین رکھتی ہے اور عوام کو جذباتی نعروں کے بجائے شعور دیتی ہے۔ پارلیمانی طاقت حاصل کرکے JUI اس بات کو یقینی بنا سکتی ہے کہ ملک میں کوئی غیر آئینی اقدام نہ اٹھایا جائے۔
3. عوامی مسائل کا عملی حل
اکثر دینی جماعتوں پر تنقید کی جاتی ہے کہ وہ صرف مذہبی جلسوں تک محدود رہتی ہیں۔ مگر جمعیت علماء اسلام نے تعلیمی اداروں ، عدالتی اصلاحات ، اقتصادی پالیسیوں اور خارجہ امور پر جو موقف اپنایا ہے وہ بتاتا ہے کہ یہ جماعت نہ صرف نظریاتی ہے بلکہ عملی میدان میں بھی عوامی مسائل کا حل پیش کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اگر JUI کو بھرپور پارلیمانی طاقت مل جائے تو وہ مہنگائی ، بے روزگاری ، کرپشن اور معاشرتی ناہمواری کے خلاف مؤثر قانون سازی کر سکتی ہے۔
4. مدارس کا تحفظ اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگی
پاکستان کے دینی مدارس ہمیشہ سے دینی و اخلاقی تربیت کا مرکز رہے ہیں۔ JUI ان مدارس کی آزادی ، اصلاح اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کی کوشش کرتی رہی ہے ۔
پارلیمانی طاقت کے ذریعے وہ ایک ایسا نظام تعلیم لا سکتی ہے جس میں دینی اور دنیاوی تعلیم کو یکجا کیا جا سکے۔
5. بین الاقوامی سطح پر اسلامی تشخص کی نمائندگی
جب JUI جیسی جماعت پارلیمانی سطح پر مضبوط ہو تو وہ عالمی سطح پر پاکستان کا اسلامی تشخص مؤثر انداز میں پیش کر سکتی ہے۔ مغربی دباؤ یا عالمی ایجنڈوں کے مقابلے میں ایک باوقار اور خوددار پالیسی اپنانے میں جمعیت جیسی جماعت کا کردار کلیدی ہو سکتا ہے۔
پاکستان کو اس وقت ایسی سیاسی قوتوں کی ضرورت ہے جو نہ صرف عوامی نمائندگی کا حق ادا کریں بلکہ دین اسلام کی روشنی میں عوام کو اخلاقی ، سماجی ، اور اقتصادی راہ پر گامزن کریں۔
جمعیت علماء اسلام جو اپنے اصولی موقف ، آئینی جدوجہد اور عملی تجربے کی بدولت ایک منفرد مقام رکھتی ہے پارلیمنٹ میں ایک مؤثر اور باکردار طاقت بن کر پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں