مولانا فضل الرحمٰن صاحب کی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو

پارلیمنٹ ہاؤس: قائد جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمٰن صاحب کی صحافیوں سے گفتگو

3 اکتوبر 2025
صحافی: پاک سعودی معاہدہ پر کچھ کہتے ہیں؟ 
مولانا صاحب: پاک سعودی معاہدہ، نفع بخش معاہدہ اس کا ہم نے دل و جان سے خیر مقدم کیا ہے اور یہ ہماری آرزو تھی ایک زمانے کی کہ سعودی عرب اور پاکستان دونوں اسلامی دنیا کی قیادت کریں اور دونوں نے باہمی طور پر خطے کی ساری صورتحال اور امّتِ مسلمہ کی ساری صورتحال کی حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے یہ معاہدہ کیا ہے اس حوالے سے ہم نے سعودی عرب کو بھی مبارکباد دی ہے۔
صحافی: سر دیگر اسلامی ممالک بھی اس معاہدے کا حصہ بن سکتے ہیں؟ 
مولانا صاحب: بن سکتے ہیں یہ تو خیر جب ابتدا ہو گئی ہے تو اب آگے بھی بڑھنا چاہیے۔
صحافی: سر فلسطین کا حل کیا ہونا چاہیے؟ اس کے حوالے سے حکومت پاکستان کی پالیسیز آپ مطمئن ہیں؟ ٹرمپ نے جو روڈ میپ۔۔۔
مولانا صاحب: نہیں اس پہ ہم بات کریں گے ان شاءاللہ وہ تو قابل قبول نہیں ہو سکتا، ٹرمپ کی اپنی گفتگو میں تضاد ہے اس کے پہلے اعلامیے اور بعد کے اعلامیے میں تضاد ہے اسلامی دنیا کے ان ممالک نے جو ان سے ملاقات کی ہے انہوں نے اپنی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ ساری چیزیں تبدیل کر دی گئی ہیں۔
صحافی: سر عرب ممالک کی جو 20 پوائنٹس ہے اس کے بعد جو پریس ریلیز آئی اس میں خیر مقدم کیا گیا ہے اگر وہ اس کو مانتے ہیں تو پھر پاکستان کو بھی اس معاہدے کو ماننا ہوگا؟
مولانا صاحب: میرے خیال میں ہمیں مسترد کر دینا چاہیے، ٹرمپ جو کچھ کہے ہم ہاں پہ ہاں کرتے چلے جائیں اس کا معنی یہ کہ ہمارے اندر خودداری نہیں ہے ہمیں اپنی خودداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، انہوں نے گریٹر اسرائیل کا راستہ نہیں روکا اور فلسطین کو محدود میں کرنے کی کوشش کی ہے، مزاحمتی قوتوں کو روکنے کی کوشش کی ہے، اسرائیل کا ہاتھ کھلا چھوڑنے کی باتیں کی ہے تو اس طرح تو معاہدے نہیں ہوتے جی۔
صحافی: سر سینیٹر مشتاق صاحب اور باقی لوگوں کے بارے میں اسرائیل نے ان کو حراست میں لیے ہوئے ہیں۔
مولانا صاحب: تمام جتنے بھی ہیں ملکی ہیں غیر ملکی ہیں مسلم ہیں غیر مسلم ہیں وہ سب ایک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جا رہے تھے، ہمارے مشتاق صاحب ان کے رفقا میں سے تھے اور وہ پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں، ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو سلامتی کے ساتھ رکھے اور فلسطینیوں کے حق میں جو ان کی آواز ہے وہ خدا کرے کہ مؤثر ثابت ہو۔
صحافی: سر اگر کوئی ایگریمنٹ ہوتا ہے فلسطین کے ساتھ فلسطین میں امن آتا ہے فلسطینی ریاست کا قیام آتا ہے۔۔۔۔۔
مولانا صاحب: اگر اگر کی بات چھوڑے نا جب تک اسرائیل گریٹر اسرائیل کی بات کرے گا ہم مکمل فلسطین کی بات کریں گے۔
 ضبط تحریر: #محمدریاض
ممبر ٹیم جےیوآئی سوات 
#teamJUIswat 
 

0/Post a Comment/Comments