سلہٹ، بنگلہ دیش: عوامی اجتماع سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن مدظلہ کا خطاب

 

سلہٹ، بنگلہ دیش: عوامی اجتماع سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن مدظلہ کا خطاب

17 نومبر 2025

الحمدللہ وکفی وسلام علی عبادہ الذین اصطفی لاسیما علی سید الرسل و خاتم الانبیاء وعلی آلہ وصحبہ ومن بھیدھم اھتدی، اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم۔

جناب صدر محترم، ہمارے برادر عزیز حضرت مولانا عبد المنتقم صاحب جامعۃ الخیر الاسلامیہ کے تمام ذمہ داران، سٹیج پر موجود قابل علماءکرام، بزرگان ملت، میرے دوستو اور بھائیو! میں ایک طویل عرصے کے بعد بنگلہ دیش آیا ہوں، ڈھاکہ میں منعقدہ ختم نبوت کانفرنس میں مجھے شرکت کی سعادت ملی اور یقیناً میرے جتنے اسفار ہوئے ہیں ڈھاکہ کا اجتماع میری نظروں میں تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع تھا اور بنگلہ دیش کے مسلمانوں نے ختم نبوت کے عقیدے پر جس یک جہتی اور وحدت کا مظاہرہ کیا ان شاءاللہ وہ تاریخ کے اوراق پر سنہری لفظوں سے لکھا جائے گا۔

آج یہاں سلہٹ میں یہ فلسطین کانفرنس ہمارے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار ہے، مسلمان امت واحدہ ہے، جسد واحد ہے، جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛

مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ کمَثَلُ الْجَسَدِ، إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى۔

تمام مسلمان ایک دوسرے کے ساتھ دوستی میں، ایک دوسرے پر مہربان ہونے میں، ایک دوسرے کے لئے ہمدردی کے اظہار میں جسد واحد کی طرح ہے اگر جسم کے کسی حصے میں درد مچ رہا ہے تو پورا جسم بے قرار ہوتا ہے، اگر آنکھ میں درد ہے تو پورا جسم بے قرار، اگر سر میں درد ہے تو پورا جسم بے قرار اور اگر جسم کے کسی حصے میں بھی درد مچ رہا ہے تو پوری رات بے خوابی اور بخار میں گزرتے ہے۔ یہ ایمان کا وہ رشتہ ہے کہ اگر دنیا میں کہیں پر بھی مسلمان مظلوم ہو تو ہم ان کو اطمینان دلائیں کہ ہمارے دل آپ کے ساتھ دھڑک رہے ہیں، ہمارے جذبات آپ کے ساتھ ہیں، ہم آپ کے شانہ بشانہ ہیں اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛

المُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لَا يَظْلِمُهُ، وَلَا يَخْذُلُهُ، وَلَا يَحْقِرُهُ۔

مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ خود اس پر ظلم کرتا ہے نہ کسی دوسرے کے ظلم کے حوالے کر سکتا ہے۔ 

صہیونیوں نے جس طرح مسلمانوں کی سرزمین پر قبضہ کر رکھا ہے یہ وہی قبضہ ہے جو کسی زمانے میں برطانیہ نے برصغیر پر کیا تھا اور ہمارے اکابر و اسلاف نے اپنی سرزمین کی آزادی کی جنگ لڑی اور فرنگی کو یہاں سے نکالا، انگریز نے پہلے فلسطین کی سرزمین پر قبضہ کیا اور پھر انگریز نے وہ سرزمین یہودیوں کہ حوالے کی۔

میرے محترم دوستو! نیتن یاہو انسانیت کا قاتل، ستر ہزار فلسطینیوں کو قتل کیا جس میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے، بوڑھوں کی، غیر مسلح لوگ اور ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہوئے اور اتنے ہی کوئی بھوک سے مر گیا اور کوئی دوا نہ ملنے کی وجہ سے بیماری سے شہید ہو گیا۔ اتنے انسانوں کا قاتل آج وہ دندناتا پھر رہا ہے، عالمی عدالت انصاف نے کہا کہ یہ مجرم ہے اور اس کو گرفتار کر لو، گرفتار تو کیا جناب ٹرمپ اسے امریکہ بلاتا ہے، اپنے ساتھ بٹھاتا ہے اور ان کے ساتھ بیٹھ کر پریس کانفرنس سے خطاب کرتا ہے، کہاں گئی یہ عالمی عدالت انصاف کا وہ فیصلہ ؟

عجیب بات ہے کہ چند لوگوں کے قتل کا الزام صدام حسین پر لگتا ہے اور اس کی پاداش میں انہیں پھانسی پر لٹکایا جاتا ہے، لیکن لاکھوں لوگوں کا قاتل وہ دنیا میں آزاد پھر رہا ہے، میں یہی سوال کرنا چاہتا ہوں۔ امریکہ بہادر سے بھی اور یورپ سے بھی کہ تم انسانی حقوق کی بات کرتے ہو، تمہارے انسانی حقوق کی ادارے انسانی حقوق کی بات کرتی ہے کیا آج تم اپنے انسانی حقوق کے دعوے میں جھوٹے ثابت نہیں ہو رہے ہو؟ تم اپنے دعووں کی نفی خود نہیں کر رہے ہو؟

تمہارے اپنے کردار کی وجہ سے آج تم کہتے ہو ہم نے معاہدہ کرایا، ہم نے جنگ بند کرائی لیکن جنگ بند کرنے کے باوجود بمباریاں جاری ہے، فلسطینیوں کے شہادتوں کا سلسلہ جاری ہے، کون پوچھنے والا ہے کہ ظالم ظلم کیوں کر رہا ہے؟

ظالم کا ہاتھ روکو، یہ سرزمین، سرزمین فلسطین ہے، یہ عربوں کی سرزمین ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛

أَخْرِجُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ۔

کہ یہودیوں کو جزیرۃ العرب سے باہر نکال دو اگر رسول اللہ ان کو جزیرۃ العرب سے باہر نکالنے کا حکم کرتے ہیں تو پھر جزیرۃ العرب کی کسی حصے پر ان کے قدم جمانے کے کوئی اجازت نہیں ہو سکتا۔

تو میرے محترم دوستو! مسلمانوں کے اندر بیداری ہونی چاہیے، امت مسلمہ بیدار ہے اور آج سلہٹ کا یہ عظیم الشان اجتماع اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ اگر پاکستان میں ہماری آواز پر لاکھوں انسان گھروں سے باہر نکل آئے اور تا حد نظر اجتماع منعقد کئے، اپنے جذبات کا اظہار کیا، آج میں وہی مناظر بنگلہ دیش میں، ڈھاکہ میں دیکھ رہا ہوں، آج میں وہی مناظر سلہٹ میں یہاں دیکھ رہا ہوں اور میں سوچتا ہوں کہ اسلامی اخوت آج بھی محفوظ ہے اور پاکستان کے عوام اور بنگلہ دیش کے مسلمانوں کی جذبات ایک جیسے ہیں۔

تو میرے محترم دوستو! ہم نے اس بھائی چارے کو آگے بڑھانا ہے، ہم نے ایک دوسرے کو استحکام دینا ہے، بنگلہ دیش اور پاکستان دو بھائی ہیں، بھائی گھر میں الگ بھی ہو جاتے ہیں، اپنا گھر اور کاروبار بسا لیتے ہیں لیکن بھائی چارہ پھر بھی رہتا ہے، ہم ایک دوسرے کے بھائی ہیں ہم آپ کے پاس پاکستانی عوام کے خیر سگالی کے جذبات لے کر آئے ہیں، بنگلہ دیش کے عوام کو پاکستان کے عوام کا پیغام لے کر آئے ہیں کہ ہم آپ کے شانہ بشانہ ہیں، ہم آپ کے بھائی ہیں اور یہ بھائی چارہ قیامت تک رہے گا ان شاءاللہ۔

میرے محترم دوستو! اسی جذبات کے ساتھ ہمیں ایک دوسرے کے لئے سہارا بننا ہے اور امت مسلمہ کے جذبات کو ہم نے جگانا ہے، ہم نے حکمرانوں کو بھی جگانا ہے، ان کے شعور کو بھی ہم نے بیدار کرنا ہے، ان کے زمین کو بھی ہم نے بیدار کرنا ہے اور کلمہ حق کہنا ہے اللہ تعالی ہمارا کلمہ حق قبول فرمائے اور ایک ظالم قوت کے خلاف مسلمانوں کو ایک صف میں کھڑے ہونے کی توفیق عطاء فرمائے۔

میں ان الفاظ کے ساتھ اور خیرسگالی اور محبت کے ان جذبات کے ساتھ آپ سے رخصت ہو رہا ہوں اور ان شاءاللہ آپ کی بھی محبت کے جذبات خیرسگالی کا پیغام پاکستان کے عوام کو پہنچاؤں گا۔ ان شاءاللہ

ضبط تحریر: #سہیل_سہراب، #محمدریاض

ممبر ٹیم جے یو آئی سوات، ممبر مرکزی کونٹنٹ جنریٹرز رائٹرز

#teamJUIswat


0/Post a Comment/Comments