قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا مسئلہ فلسطین پر اہم ویڈیو پیغام
7 اپریل 2025
بسم اللہ الرحمن الرحیم نحمده و نصلي على رسوله الكریم۔
امت اسلامیہ، برادران وطن، انتہائی دکھی دل کے ساتھ میں آپ کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آج فلسطین میں غزہ کے مسلمانوں پر اسرائیل کی صہیونی قوت کے ہاتھوں جو بیت رہی ہے، جو بیت چکی ہے وہ تاریخ کے صفحات پر سیاہ دھبوں کے علاوہ کچھ نہیں۔ انہوں نے امن معاہدہ توڑ کر انہوں نے غزہ پر شب خون مارا ہے جو بزدلی کی تاریخ کا حصہ تو بن سکتا ہے کبھی بھی اس کو بہادری کا عنوان نہیں دیا جا سکتا۔ یہ وہ بزدل قوم ہے جس کی پوری تاریخ پر قرآن کریم گواہ ہے کہ انہوں نے انبیاء تک کو قتل کیا ہے، انہوں نے معاہدات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی توڑے ہیں، یہ آج بھی اسی روش پر قائم ہے، یہ ایک ناقابل اعتماد قوم ہے اور آج وہ دنیا اسلام اور بالخصوص دنیا عرب کی پیٹھ میں گھونپا گیا ایک خنجر ہے جو آج بھی اس کا خون رس رہا ہے۔ آج فلسطین میں غزہ کے مسلمانوں کا خون پیا جا رہا ہے، ان کا گوشت نوچا جا رہا ہے، ان کی ہڈیاں چبائیں جا رہی ہیں، چوسی جا رہی ہیں۔ آج شیر خوار بچے بغیر کسی سرپرستی کے تڑپ رہے ہیں، اپنی زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ جو کچھ وہاں ہوا اسے کسی انسانی عمل سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا، یہ سفاکیت اور درندگی ہے اور نیتن یاہو ایک جنگی مجرم ہے، ایک ایسا جنگی مجرم جس کو عالمی عدالت انصاف نے گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے، جس نے صہیونی قوتوں کی بمباریوں کو خلاف قانون قرار دیا ہے اسے جرم قرار دیا ہے لیکن نہ تو عدالت ان کی سننے جا رہی ہے نہ کسی قانون کا احترام ہو رہا ہے نہ کسی اخلاقیات کا کوئی دائرہ موجود ہے اور ستم بالائے ستم یہ کہ امریکہ اور یورپ جو خود کو انسانی حقوق کے علم بردار سمجھتے ہیں انسانی حق کے اس قتل عام پر صہیونیت کا ساتھ دے رہے ہیں۔ اس سارے صورتحال میں جو ان کو حالیہ چودہ مہینوں میں ذلت آمیز شکست کا سامنا ہوا اور امن معاہدہ بھی فلسطینیوں کی عزت اور غزہ کی عزت کا ذریعہ بنا اپنی خفت مٹانے کے لئے انہوں نے اس وحشتناک اور شرمناک کردار کا آغاز کیا۔
میں ایک بار پھر اپنے اس بات کو دہرانا چاہتا ہوں کہ گردن کا کٹ جانا اسے کبھی شکست نہیں کہتے گردن کا جھک جانا یہ شکست کا نام ہے۔ فلسطینیوں کے سر تو کٹ گئے لیکن انہوں نے سر جھکایا نہیں، وہ سر نگو نہیں ہوئے، انہوں نے ہجرت بھی نہیں کی، بھاگیں بھی نہیں لیکن آج وہاں ایک انسانی سانحہ درپیش ہے، وہاں پر اب تک ساٹھ ہزار غزہ کے مسلمان شہید ہو چکے ہیں اور جس میں اٹھارہ ہزار بچے اور بارہ ہزار خواتین شامل ہیں اور ڈیرھ لاکھ تک وہاں کی زخمیوں کی تعداد پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ اس سارے صورتحال میں تین لاکھ سے زیادہ عمارتیں زمین بوس ہو چکی ہیں، کسی ایک شخص کیلئے بھی کوئی ایک کمرہ بھی نہیں بچا جہاں وہ اپنا سر چھپا سکے، انہوں نے عید الفطر بھی اپنے کھنڈر بنے گھروں میں گزاری ہے، انہوں نے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ ہم ان حالات میں بھی عید کی خوشی منا سکتے ہیں، دنیا اسلام کے شانہ بشانہ ہم اپنا اسلامی تہوار منا سکتے ہیں اور ہمارے حوصلے بلند ہیں، چھوٹے چھوٹے بچوں کے بیانات سنتے ہیں ان کی گفتگو سنتے ہیں تو ایک طرف ہر چند کے ہمیں ان کو شاباش دینا ہوتا ہے کہ کس قدر بلند حوصلے ہمالیہ سے بھی بلند ہمت اللہ نے ان کو عطا کی ہے لیکن دوسری طرف جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ وہاں پر نہ ادویات ہیں نہ غذا ہے اور انسانیت تو خاموش اسلامی دنیا کا حکمران بھی خاموش ہے۔ اگر ہم قرآن کریم کا مطالعہ کریں تو جرم کرنے والا اور جرم پر خاموش دونوں برابر کے مجرم تصور کیے گئے اور جب اللہ کا عذاب آیا تو دونوں پر برابر کا عذاب آیا۔
اسلامی دنیا کے حکمرانوں تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ یہ اقتدار اور یہ عزت یہ تو اللہ ہی کے ہاتھ میں ہیں، جب چاہے تمہیں اقتدار سے اتار دے جب چاہے تمہیں اقتدار دے، جب چاہے تمہیں عزت دے جب چاہے تم سے عزت چھین لے، پھر تم امریکہ کے سامنے کیوں سرنگوں ہو! تمہیں ایک انسانی قوت کے سامنے کیوں سرنگوں ہو! تم نے تو کلمہ توحید پڑا ہے توحید کا تقاضہ صرف اللہ کے سامنے جھکنا ہے لیکن اسلامی دنیا کا حکمران امریکہ اور مغرب کے سامنے جھک رہا ہے، اللہ کے سامنے تمہارا یہ ایمان کیسے قبول ہوگا، توحید کا یہ دعویٰ کیوں کر اللہ کے حضور میں جھوٹا نہیں ہوگا، اب بھی وقت ہے سنبل جاؤ، امت مسلمہ کی آواز بن جاؤ، امت مسلمہ آج بھی ایک ہے ایک صف پہ ہے لیکن ان کے حکمران ان کے جذبات کی ترجمانی نہیں کر رہے ہیں، وہ امریکہ اور مغرب کے کٹ پتلی بن چکے ہیں اور مسلم امہ کی نمائندگی کا حق ادا کرنے سے محروم ہیں۔
اسرائیل اپنے مذموم عزائم کی طرف بڑھ رہا ہے ایک گریٹر اسرائیل جس کا معنی یہ ہے کہ جو دن آج فلسطین پہ گزر رہے ہیں یا گزرے ہیں یہ آگے بڑھیں گے کوئی عرب ملک نہیں بچے گا اور یہ مسئلہ ہمارے حرمین تک آئے گا، حرمین شریفین کا تحفظ کیا یہ اسلامی حکمرانوں کا فریضہ نہیں ہوگا؟ لیکن مجھے پوری طرح اطمینان ہے اور اعتماد ہے کہ تمام تر سفاکیت کے باوجود اسرائیل کی جارحیت اور اس کے ظلم و بربریت کے باوجود اور عالمی قوتوں کی مذموم پشت پناہی کے باوجود فلسطینیوں کی آزادی کا عزم نہیں ٹوٹے گا اور ان کی مزاحمت کمزور نہیں ہوگی، امت مسلمہ ان کے پشت پر ہے اور مجھے اللہ پر یہ یقین ہے کہ وہ مسلمان کے ساتھ ہے، وہ اسلام کے ساتھ ہے اور ان شاءاللہ العزیز کفر ذلیل اور رسوا ہوگا صہیونیت شکست کھائے گی اور ان کے عزائم ناکام ہوں گے ان حالات میں پوری اسلامی امہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ اپنے اپنے ممالک میں اپنے حکمرانوں پر سیاسی دباؤ بڑھاؤ، یہ وقت ہے کہ آپ حکمرانوں کو جھنجھوڑے، ان کے اندر ایک احساس بیدار کریں کہ تمہاری ذمہ داری کیا ہے، پیسے کمانا؟ امریکہ کی مدد حاصل کرنا؟ یورپ کی مدد حاصل کرنا؟ اپنی تجارت بڑھانا؟ یہودیوں کے ساتھ تجارتی شراکت داری کرنا یہ تمہارے اہداف بن گئے ہیں اور تمہیں نہیں معلوم کہ یہی چیزیں تمہاری غلامی کا سبب بن رہی ہیں۔ مسلمان آزاد پیدا ہوا ہے اور وہ آزاد رہنا چاہتا ہے اور کوئی دنیا کی طاقت مسلمان کو غلام نہیں بنا سکتی۔
میں نے اس سلسلے میں پاکستان کے علماء کرام سے رابطہ کیا ہے اور 10 اپریل کو اسلام آباد میں تمام مکاتب فکر پر مشتمل ایک کنونشن منعقد کیا جا رہا ہے جس میں مشترکہ حکمت عالمی اور مشترکہ موقف اختیار کیا جائے گا اور اس کے ساتھ ہی میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ اتوار کے روز (13 اپریل 2025) کراچی میں ایک عظیم الشان اسرائیل مردہ آباد مظاہرہ ہوگا بہت بڑا مظاہرہ ہوگا پورا صوبہ سندھ اس میں شریک ہوگا، پورے اسلامی جذبے کے ساتھ شریک ہوگا، امت کی وحدت کا نعرہ لے کر کراچی میں اُمڈے گا اور یہ فلسطینیوں کی تقویت کا سبب بنے گا، امت مسلمہ کی وحدت کا سبب بنے گا اور ان شاءاللہ یہودیوں کی حوصلے ٹوٹیں گے اور یہی ان کے شکست کا سبب اور ذریعہ بنے گا۔ اللہ تعالیٰ فلسطین اور اہل غزہ کا حامی و ناصر ہو ان کی عزت و حرمت کا حامی و ناصر ہو اور امت مسلمہ کی اللہ خود ہی نگہبانی فرمائے اور ہماری خطاؤں کو نہ دیکھے وہ اپنی رحمت کو دیکھے اور اپنی غیبی مدد کو دیکھے اور جس طرح آج تک وہ امت مسلمہ کی مدد کرتا چلا آیا ہے آج بھی ہم اسی کی مدد کے محتاج ہیں۔
ضبط تحریر: #محمدریاض
ممبر ٹیم جے یو آئی سوات، جے یو آئی گلف ریجن 1
#teamJUIswat
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن مدظلہ کا اہم ویڈیو پیغام۔
Posted by Maulana Fazl ur Rehman on Monday, April 7, 2025
بسم الله الرحمن الرحيم، نحمده ونصلي على رسوله الكريم.
أيها الأمة الإسلامية، أيها الإخوة في الوطن، أبعث إليكم هذه الرسالة وقلبي مملوء بالحزن والألم لما يحدث اليوم في فلسطين، وما جرى ويجري من عدوان صهيوني إسرائيلي على مسلمي غزة، ما هو إلا لطخات سوداء على صفحات التاريخ. لقد نقضوا اتفاقية السلام وشنّوا غارةً ليليةً على غزة، وهذا مما يُسجَّل في صفحات الجُبن والخذلان، ولا يمكن بحالٍ من الأحوال أن يُنسب إلى الشجاعة أو يُعدّ من مواقف الأبطال. هذه هي الأمة الجبانة،يشهد القرآن الكريم على تاريخها بأنها قتلت الأنبياء، ونقضوا العهود حتى في زمن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وما زالت إلى اليوم على نفس الطريق، هذه أمة لا يُوثق بها. وهي اليوم خنجر مسموم في ظهر الأمة الإسلامية والعربية، ينزف منه الدم حتى اللحظة.
"اليوم يُسفك دم المسلمين في غزة بفلسطين، وتُمزَّق لحومهم، وتُقضَم عظامهم وتُمصّ. اليوم يتلوّى الرضّع من دون راعٍ أو كافل، يتألمون بلا حول ولا قوة يصارعون بين الحياة والموت. ما حدث هناك لا يمكن وصفه بأي حالٍ من الأحوال بأنه عملٌ إنساني، بل هو وحشية وهمجية، ونَتَنْيَاهُو مجرم حرب، وقد أصدرت محكمة العدل الدولية أمرًا باعتقاله، واعتبرت قصفه من قبل الصهاينة جريمة مخالفة للقانون، لكن لا أحد يستمع للمحكمة، ولا تُحترم القوانين أو الأخلاق، والأسوأ من ذلك أن أمريكا وأوروبا، اللتان تدّعيان الدفاع عن حقوق الإنسان، تدعمان الصهيونية في هذا القتل الجماعي.
وفي ظل هذا كله، وبعد أن تجرعوا الهزيمة المهينة خلال الشهور الأربعة عشر الماضية، ومع أن اتفاق السلام أصبح مصدر كرامة للفلسطينيين، بدأوا هذه الحملة الوحشية الشنيعة من أجل التغطية على خزيهم.
أكرر قولي: لا يُعتبر قطعُ الرقبةِ هزيمةً. إنما الهزيمةُ في انحناءِ الرقبةِ
رؤوس الفلسطينيين قُطعت، لكنها لم تنحنِ، لم يستسلموا، لم يهاجروا، لم يفروا. ومع ذلك، يواجهون اليوم كارثة إنسانية؛ حيث استشهد حتى الآن أكثر من ستين ألف مسلم من غزة، من بينهم ثمانية عشر ألف طفل واثنا عشر ألف امرأة، وهناك خطر بأن يتجاوز عدد الجرحى مئة وخمسين ألفًا.
وقد دُمرت أكثر من ثلاثمئة ألف مبنى، ولا يوجد حتى غرفة واحدة يلجأ إليها شخص ليحتمي بها. احتفلوا بعيد الفطر وسط أنقاض بيوتهم، وأرسلوا رسالة للعالم أنهم يحتفلون رغم الجراح، يقفون جنبًا إلى جنب مع الأمة الإسلامية، وأن معنوياتهم عالية. حين نسمع تصريحات الأطفال الصغار هناك، نجد أنفسنا ما بين الإعجاب بصبرهم الذي يفوق الجبال، وبين الحزن لعدم توفر الدواء والغذاء، في ظل صمت الإنسانية، وصمت حكام العالم الإسلامي.
وعند دراسة القرآن الكريم، نجد أن من يرتكب الجريمة ومن يصمت عليها سواء في الإثم، وعندما نزل عذاب الله، نزل على الاثنين معًا.
يا حكام العالم الإسلامي، ماذا دهاكم؟ العزة والسلطان بيد الله، يعطيه لمن يشاء، وينزعه ممن يشاء، فلماذا تتذللون لأمريكا؟ لماذا تذلون أنفسكم أمام قوى بشرية؟ وقد نطقتم بكلمة التوحيد، والتوحيد يقتضي الخضوع لله وحده، ولكن حكام المسلمين يركعون أمام أمريكا والغرب، فكيف يُقبل منكم هذا الإيمان أمام الله؟ كيف لا يكون هذا الادعاء بالتوحيد كذبًا في حضرة الله؟ لا زال الوقت أمامكم، عودوا إلى رشدكم، كونوا صوت الأمة، فإن الأمة لا زالت موحدة، على صف واحد، لكن حكامها لا يمثلون مشاعرها، بل أصبحوا دمى بيد الغرب وأمريكا، وفقدوا حق تمثيل أمة الإسلام.
إسرائيل تتقدم في مخططها المشؤوم نحو "إسرائيل الكبرى"، ما يعني أن ما جرى ويجري في فلسطين سيتكرر في دول عربية أخرى، ولن تسلم أي دولة، وسيصل الأمر إلى الحرمين الشريفين. فهل حماية الحرمين ليست من واجبات الحكام المسلمين؟ ولكني واثق ومطمئن أن رغم كل هذه الهمجية والعدوان، ومع الدعم الخبيث من القوى العالمية، فإن عزيمة الفلسطينيين لن تنكسر، ومقاومتهم لن تضعف، والأمة الإسلامية تقف خلفهم. وأنا على يقين بأن الله مع المسلمين، ومع الإسلام، وإن شاء الله العزيز، فإن الكفر سيُذل ويُخزى، وستُهزم الصهيونية، وسيفشل مخططها.
لذا، أوجه ندائي إلى الأمة الإسلامية جمعاء: مارسوا الضغط السياسي على حكامكم، هذا وقت الاستفاقة، أيقظوا ضمائرهم، واجعلوهم يدركون مسؤولياتهم. هل جمع المال هدفهم؟ هل نيل دعم أمريكا وأوروبا هدفهم؟ هل التعاون التجاري مع اليهود هو الغاية؟ هذه الأمور هي سبب استعبادكم. المسلم وُلد حرًا ويريد أن يبقى حرًا، ولا يمكن لأي قوة في العالم أن تستعبده.
لقد تواصلت في هذا الصدد مع علماء باكستان، وسينعقد في 10 أبريل في إسلام آباد مؤتمر يجمع جميع المذاهب والمدارس الفكرية، سيتم خلاله اتخاذ موقف موحد واستراتيجية مشتركة. كما أعلن أن يوم الأحد (13 أبريل 2025) سيشهد مظاهرة كبرى في كراتشي تحت شعار "الموت لإسرائيل"، وسيشارك فيها كامل إقليم السند بروح إسلامية ووحدة الأمة، لتكون دعمًا للفلسطينيين، وتأكيدًا على وحدة المسلمين، وإن شاء الله، سيتحطم بها كبرياء الصهاينة، وتكون بداية لهزيمتهم.
نسأل الله تعالى أن يكون عونًا ونصيرًا لفلسطين وأهل غزة، وأن يحفظ كرامتهم وشرفهم، وأن يرعى الأمة الإسلامية، ويغفر لنا زلاتنا، وأن ينظر إلينا برحمته ويمنحنا نصره الخفي، كما عهدنا نصره للأمة الإسلامية في كل العصور، فإننا اليوم أحوج ما نكون إلى نصره.
Posted by جمعية علماء اسلام باكستان on Monday, April 7, 2025
ماشاءاللہ اللہ تعالٰی قائد جمعیت کو لمبی زندگی اسلام کی سر بلندی اور اسلام کے آواز اور مظلوم کے آواز کو اُٹھانے کے لیۓ عطا فرماۓ اور ہمارے سروں پر سائیہ رکھے۔ اور اللہ تعالٰی فلسطین کے غیبی مدد فرماۓ۔
جواب دیںحذف کریںایک تبصرہ شائع کریں